سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

قضاوت و عدالت اسلامی اور رہبر یا شورای رہبری کے نام وصیت

 اردو مقالات انقلاب اسلامی ایران مذھبی سیاسی محضر امام خمینی رہ

 امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کا الہی سیاسی وصیت نامہ /قسط09

قضاوت و عدالت اسلامی

نیوزنور: امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کا الہی سیاسی وصیت نامہ /قسط09/ عصر حاضر اور آئندہ ادوار کے محترم منصفوں کیلئے میری وصیت یہ ہے کہ ان احادیث کو مدنظر رکھیں جو انصاف کی اہمیت اور منصفی کے عظیم خطرے کے بارے میں معصومین علیہم السلام سے منقول ہیں اور ان روایات کو بھی مدنظر رکھیں جو ناحق فیصلوں کے بارے میں آئی ہیں پھر اس عظیم و خطیر کام کی ذمہ داری قبول کریں اور اس کا موقع نہ دیں کہ یہ منصب نا اہل کے حوالے کیا جائے اور وہ لوگ جو اس کام کی لیاقت رکھتے ہیں، اس عہدے کو قبول کرنے سے انکار نہ کریں اور نا اہل لوگوں کو موقع نہ دیں اور جان لیں کہ اس عہدے کا خطرہ عظیم ہے اور اس کا اجرو ثواب بھی عظیم ہے اور آپ جانتے ہیں کہ قاضی کے عہدے کو قبول کرنا اس کی لیاقت و اہلیت رکھنے والے کیلئے واجب کفائی ہے۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور ؛گذشتہ سے پیوست امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے الہی سیاسی وصیت نامے کی  نوویں قسط اگلے سے پیوست ملاحظہ فرمائیں:

رہبر یا شورای رہبری کے نام وصیت

میں محترم شورائے نگہبان(آئین کی محافظ کونسل)سے توقع رکھتا ہوں اور سفارش کرتا ہوں  خواہ وہ موجودہ نسل سے ہوں یا  آئندہ نسل سے کہ وہ اپنے اسلامی اور قومی فرائض کو انتہائی دقت اور صلاحیت کے ساتھ اداکریں اور کسی بھی طاقت سے متاثر نہ ہوں، شریعت مطہرہ اور بنیادی آئین کے خلاف قوانین کی  بلا جھجک روک تھام کریں اور ملکی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے جن پر کبھی احکام ثانویہ اور کبھی ولایت فقیہ کے ذریعے عمل ہونا چاہئے کا خاص خیال رکھیں۔

اور ملت شریف کیلئے میری وصیت یہ ہے کہ تمام انتخابات میں ، خواہ وہ صدر جمہوریہ کا ہو یا مجلس شورائے اسلامی(پارلمنٹ) کے ممبران کا یا مجلس شورای نگہبان کا ہو یا  شورای رہبری یا رہبر کے انتخاب کیلئے مجلس خبرگان رہبری کا ، ہر ایک میں برابر شریک رہے اور جن  کا بھی انتخاب ہو اس ضابطے کے مطابق ہو جو معتبر ہیں ، مثال کے طور پر شورای رہبری(قیادتی کونسل) یا رہبر (قائد) کے تعین کیلئے خبرگان رہبری کے انتخابات میں خاص خیال رکھیں کہ اگر غفلت برتی اور خبرگان کو شرعی معیار اور قانون کے مطابق منتخب نہ کیا تو بہت ممکن ہے کہ اسلام اور ملک کو ایسے نقصانات کا سامنا کرنا پڑے جن کی تلافی نہ ہوسکے۔ اور ایسی صورت میں سبھی خداوند عالم کے سامنے جوابدہ ہوں گے۔

اس طرح ملت، مراجع تقلید و سرکردہ علماء سے لے کر  تاجر، کسان، مزدور ،ملازم اور دیگر سبھی طبقات تک کی طرف سے عدم دخالت کی صورت میں سب کے سب ملک اور اسلام کی سرنوشت کے ذمہ دار ہیں؛ خواہ موجودہ نسل سے تعلق رکھتے ہوں خواہ آئندہ نسل سے ؛اور بہت ممکن ہے کہ، بعض مواقع پر شرکت نہ کرنا اور لاپرواہی سے کام لینا، ایسا گناہ ہے جو کہ گناہ کبیرہ کے سر فہرست میں قرار پاتا ہے۔تو پھر(خبردار رہیں) ایسی آفت کا علاج اس کے وقوع پذیر ہونے سے قبل کرنا چاہئے نہیں تو کام سب کے حد اختیار سے نکل جائے گا ۔اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کا احساس ہم نے اور آپ نے مشروطیت کے بعد کیا ہے۔ اس سے بڑھ کر بہترین علاج کچھ نہیں  کہ قوم پورے ملک میں ان کاموں کو جو ان سے متعلق ہوں  کو اسلامی اصولوں اور آئین کے مطابق انجام دے؛اورصدر جمہوریہ اور  ارکان مجلس (پارلمنٹ/اسمبلی)  کے چناو کے وقت متعہد  تعلیم یافتہ طبقہ ، حالات زمانہ پر وسیع نظر رکھنے والے ،سامراجی طاقتوں سے بیزار با تقوی اوراسلام  اور جمہوریہ اسلامی کے وفادار افراد سے مشورہ کریں، اور جمہوریہ اسلامیہ کے متعہد باتقوی علما ء اور مذہبی پیشواؤں سے بھی مشورہ کریں ؛اور  اس بات خیال رکھیں صدر جمہوریہ اور مجلس (پارلمنٹ/اسمبلی)کے نمایندگان ایسے طبقے سے تعلق رکھتے ہوں جنہوں نے معاشرے کے مستضعف  اور دبے کچلے طبقات کے لوگوں کی محرومیت اور ان کی مظلومیت کو محسوس کیا ہو اور وہ ان کی  فلاح و بہبود کیلئے فکر مند ہوں ، نہ کہ ان سرمایہ داروں ، غاصب زمینداروں ، عیش و عشرت کی زندگی بسر کرنے والوں کو منتخب کریں جوکہ  بھوکوں اور غریبوں کے دکھ درد کو نہیں سمجھ سکتے ہوں ۔

اور ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ اگر صدر جمہوریہ اور ممبران مجلس(پارلمنٹ/اسمبلی)  اسلام کے وفادار و متعہد  اور ملک و ملت کے خیرخواہ ہوں، تو بہت سارے مشکلات تو پیدا ہی نہیں ہونگے ؛اور اگر کچھ مسائل پیدا بھی ہونگے بھی تو[بآسانی] برطرف کئے جاسکتے ہیں۔اسی طرح  شورای رہبری (قیادتی کونسل) یا قائد(رہبر) کے تعین کیلئے مجلس خبرگان کے انتخاب کے وقت خاص اہمیت کے ساتھ مدنظر رکھنا چاہئے؛ خبرگان کہ جن کا انتخاب قوم کے ذریعے ہوتا ہے اگر نہایت توجہ  اور ہر عصر کےمراجع عظام، ملک بھر کے سرکردہ  علماء کرام اورمتعہد ارباب فکر و دانش  کے مشورے کے ساتھ مجلس خبرگان کیلئے منتخب ہوں،تو شورای رہبری یا رہبر کیلئے لائق ترین اور متعہدترین شخصیتوں کو منتخب کرنے سے بہت ساری سختیوں اور مشکلوں کا سامنہ نہیں پڑ گا یا (اگر پیش آئیں تو)شایستگی کے ساتھ حل ہو جائیں گے ۔ آئین کی دفعہ ایک سونو اور ایک سودس  کے رو سے ، عوام پرخبرگان  اور نمایندگان کی طرف سے رہبر( قائد) یا شورای رہبری( قیادتی کونسل) کے انتخاب میں بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے جس سے بخوبی واضح ہوتا ہے  کہ اس انتخاب میں ذرا سی غفلت اسلام ،ملک اور اسلامی جمہوریہ کو کتنا نقصان پہنچا سکتی ہے ،جو کہ اہمیت کے سب سے اعلی سطح پر قرار پانے کے پیش نظران کے لئے تکلیف  الہی بن جاتا ہے۔

اوراس عصر  میں جوکہ بڑی طاقتوں اور انکے ہمنواؤں کی طرف سے  ملک کے اندر اور باہر سے اسلامی جمہوریہ  در حقیقت اسلام کے خلاف جارحیت کا عصر ہے  رہبر اور شورای رہبری  سےمیری وصیت یہ ہے کہ اپنے آپ کو اسلام، اسلامی جمہوریہ ، محرومین اور مستضعفین کی خدمت کیلئے وقف کردیں؛ اور یہ خیال نہ کریں کہ  رہبری (قیادت کا منصب) ان کیلئے کوئی تحفہ یا اعلی عہدہ ہے، بلکہ یہ ایک ایسی سنگین اور خطیرناک ذمہ داری ہے جس میں خدا نخواستہ اگر خواہشات نفسانی کی وجہ سے کوئی لغزش پیدا ہوئی تو اس دنیا میں ابدی شرمساری اور آخرت میں بھی خدائے قہار کے غضب کی آگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

میں خداوند منان ہادی سے نہایت عجز و انکساری کے ساتھ  درخواست کرتا ہوں کہ وہ ہم کو اور آپ کو اس خطرناک امتحان میں سروخرو ئی کے ساتھ اپنےحضور میں قبول کرلے اور نجات دے اور اس  سے قدرے ہلکا خطرہ  حال اور مستقبل کےاسلامی جمہوریہ کے جمہوری سربراہوں اور اعلی و ادنی ذمہ داروں اور حکومتوں کیلئے ان کے منصب کے اعتبار سے ہر دور میں پایا جاتا رہے گا، لہذا انہیں چاہئے کہ خداوند عالم کو حاضر و ناظر اور اپنے آپ کو ہمہ وقت اس کے حضور میں تصور کریں ۔ خداوند عالم ان سب کی مشکلات کو برطرف فرمائے۔

قضاوت و عدالت اسلامی

ح:

مہم ترین امور میں ،قضاوت کا مسئلہ ہے کہ جس کا تعلق لوگوں کی جان و مال اور ناموس سے ہے۔رہبر(قائد) اور شورای رہبری( قیادتی کونسل) کیلئے میری وصیت یہ ہے کہ عدلیہ کے اعلی ترین عہدیدار کے تعین کرنے میں جوان کی ذمہ داری ہے ،کوشش کریں کہ سابقہ دار متعہد اور شرعی و اسلامی ، نیز سیاسی امور میں صاحب نظر اشخاص کو نصب کریں۔

اور شورای عالی قضائی( اعلی عدالتی کونسل) سے چاہتا ہوں کہ قضاوت کے حوالے جو سابق حکومت میں افسوسناک اور غم انگیز رخ اختیار  کر چکے تھے اسکی بڑی سنجیدگی کےساتھ اصلاح کرکےنظم و ضبط بخشیں؛ اور ایسے ہاتھ جو لوگوں کی جان و مال سے کھیلتے ہیں اور ان کے لئے  اسلامی عدل و انصاف کی کوئی اہمیت نہیں کی  اس اہم عہدے  تک رسائی ناممکن بنائیں، اور بے وقفہ اورسنجیدگی کے ساتھ  تدریجی طور پر عدلیہ میں تبدیلی لائیں؛  اور شرایط پر پوری طرح اترنے والے قضات اور منصفوں ،کہ انشاءاللہ  جن کی حوزہ ہای علمیہ خاص کر حوزہ مبارکہ علمیہ قم  میں سنجیدگی کے ساتھ تعلیم و تربیت  کی جائے گی اور انہیں متعارف کیا جائے گا، جن میں مقررہ  اسلامی شرائط نہیں ہیں ان قضات کی جگہ مقرر کیا جائے ۔تاکہ انشاءاللہ بہت جلد  ملک بھر میں اسلامی قضاوت کا دور دورہ  وجود میں آئے گا۔

اورعصر حاضر اور آئندہ ادوار کے محترم منصفوں کیلئے میری وصیت یہ ہے کہ ان احادیث کو مدنظر رکھیں جو انصاف کی اہمیت اور منصفی کے عظیم خطرے کے بارے میں معصومین علیہم السلام سے منقول ہیں اور ان روایات کو بھی مدنظر رکھیں جو ناحق فیصلوں کے بارے میں آئی ہیں پھر اس عظیم و خطیر کام کی ذمہ داری قبول کریں اور اس کا موقع نہ دیں کہ یہ منصب نا اہل کے حوالے کیا جائے اور وہ لوگ جو اس کام کی لیاقت رکھتے ہیں، اس عہدے کو قبول کرنے سے انکار نہ کریں اور نا اہل لوگوں کو موقع نہ دیں اور جان لیں کہ اس عہدے کا خطرہ عظیم ہے اور اس کا اجرو ثواب بھی عظیم ہے اور آپ جانتے ہیں کہ قاضی کے عہدے کو قبول کرنا اس کی لیاقت و اہلیت رکھنے والے کیلئے واجب کفائی ہے۔

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی