سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

پانچ شعبان ولادت امام زین العابدین علیہ السلام

 اردو مقالات اھلبیت ع حضرت علی زین العابدین علیہ السلام شعبان

پانچ شعبان ولادت امام زین العابدین علیہ السلام

پانچ شعبان ولادت امام زین العابدین علیہ السلام

نیوزنور: امام زین العابدین (علیہ السلام)رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تیسرے وصی  حضرت  امام حسین (علیہ السلام) کی شہادت کے بعد منصب امامت پر فائز ہوے اور 35 سال اس فریضہ الہی کو انجام دیتے رہے اور آخر کا ر محرم سن 95 ھ کو ولید بن عبد الملک کے ذریعے زہر دے کر شھید ہوے اور جنت البقیع میں امام حسن مجتبی (علیہ السلام) کے جوار میں دفن ہیں ـ

عالمی اردو خبررساں ادارہ نیوزنور:رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چوتھے وصی حجت خدا حضرت امام علی بن الحسین (علیہما السلام) کی تاریخ ولادت کے بارے میں مورخین اور سیرہ نویسوں  خاصا اتفاق نہیں ہے ـ بعض نے پانچ شعبان اور بعض نے ساتویں شعبان اور بعض نے نو شعبان اور بعض نے پندرہ جمید الاول ولادت کی تاریخ بیان کیا ہے اور دن کے ساتھ ساتھ سال کے بارے میں بھی اختلاف نظر ہے ـ بعض نے سن 38 ھ ، بعض نے سن 36 ھ ، اور بعض نے 37ھ ، بیان کیا ہے ـ (1)

مگر شیعیان کے درمیان 5 شعبان سن 38 ھ مشہور و معروف ہے ـ

امام علی زین العابدین (‏علیہ السلام) سید الشھدا ء امام حسین بن علی (علیہما السلام) کے فرزند ہیں اور آپکی والدہ ایران کے شاہنشاہ یزدگرد سوم کی بیٹی شھر بانو ہیں ـ

اس اعتبار سے آپ کا سلسلہ عرب اور عجم کے حاکموں کا آپ کے ساتھ ملتا ہے ـ دادا سید اوصیای رسول اللہ امیر المومنین علی ابن ابی الطالب (علیہم السلام) اور نانا ایران کا شہنشاہ تھے ـ

امام کی والدہ کے کئ اور نام بھی بیان ہوے ہیں : شاہ زنان ، جھان بانو ، سلافہ ، خولہ اور برہ بھی زکر ہوا ہے اور امام حسین (علیہ السلام) کے ساتھ شادی کرنےکے بعد  " سیّدہ النّساء " کے نام سے معروف ہوئی ـ

شیخ مفید (رہ) سے روایت کے مطابق حضرت امام علی ابن ابیطالب (علیہ السلام) نے اپنے دور خلافت میں حریث بن جابر حنفی کو مشرق زمین میں ایک علاقے کا حاکم قرار دیا اور اس نے اپنے دور حکومت میں ایران کے شاہنشاہ یزد گرد سوم کی دو بیٹیوں کو حضرت کے پاس بیجدیا اور امام علی (علیہ السلام) نے ایک [شھربانو] کو امام حسین (علیہ السلام) کے نکاح میں دیا جس سے امام سجاد(علیہ السلام) پیدا ہوے اور دوسری کو محمد بن ابی بکر کے نکاح میں دیا جس سے قاسم بن محمد پید ا ہوا اور اس اعتبار سے امام سجاد علیہ السلام اور قاسم بن محمد بن ابی بکر آپس میں خالہ زاد بھائی تھے ـ (2)

شایان ذکر ہے کہ قاسم بن محمد رسولخدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے چھٹے وصی حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کے نانا ہیں ـ

امام زین العابدین (علیہ السلام) کے زاد گاہ کے بارے میں اکثر مورخوں نے مدینہ منورہ بیان کیا ہے مگر چونکہ اکثر مورخوں نے لکھا ہے کہ امام علی (علیہ السلام) کی شھادت کے دو سال پہلے امام سجاد (علیہ السلام) کی ولادت ہوئی یعنی امام علی  علیہ السلام کے جمہوری دور خلافت میں اور اس دور میں آنحضرت کا سارا خاندان کوفہ منتقل ہوا تھا اور امام حسن (علیہ السلام) کے صلح تک کوفہ میں ہی مستقر تھے ، اس اعتبار سے امام علی زین العابدین (علیہ السلام) کا زادگاہ کوفہ ہونا چاہۓ نہ کہ مدینہ منورہ !

امام علی زین العابدین (علیہ السلام) کے القاب : زین العابدین ، سید العابدین ، سید الساجدین ، زین الصالحین ، وارث علم النبیین ، سجّاد ، زاھد ،  عابد ، بکّاء ، ذوالثّفنات ، زکی اور امین ـ (3)

امام علی زین العابدین (علیہ السلام) کی کنیت : ابو محمد ،ابوالحسن ، اور ایک قول کے مطابق ابو القاسم ہیں ـ(4) ، شایان ذکر ہے کہ امام حسین (علیہ السلام) کی نسل امام زین العابدین (علیہ السلام) سے آگے بڑی ہے اور حسینی سادات کاسلسلہ نسب امام علی زین العابدین (علیہ السلام) سے شروع ہوتا ہے ـ

امام زین العابدین (علیہ السلام) مندرجہ زیل حاکموں کے ہمعصر تھے :

رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پہلے وصی حضرت امام علی بن ابیطالب (علیہ السلام) ( بنی ھا شم )

رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے  دوسرے وصی حضرت امام حسن مجتبی (علیہ السلام) ( بنی ھاشم )

3۔ معاویہ بن ابی سفیان ( بنی امیہ )

4۔ یزید بن معاویہ ( بنی امیہ )

5۔ معاویہ بن یزید ( بنی امیہ )

6۔ عبید اللہ بن زبیر ( بنی عوام )

7۔  مروان بن حکم (بنی امیہ )

8۔ عبد الملک بن مروان ( بنی امیہ )

9۔ ولید بن عبد الملک ( بنی امیہ )

امام زین العابدین (علیہ السلام) امیر المومنین علی ابن ابیطالب (علیہ السلام) جو منصف ترین اور شایستہ ترین اسلامی حاکم تھے اور امام حسن مجتبی (علیہ السلام) کے مختصر دور خلافت کہ جس میں امیر المومنین علی (علیہ السلام) کے مانند اسلامی حکومت کو چلایا کو چھوڑ کر باقی تمام حاکموں کی طرف سے مصائب اور شداید سے دوچار رہے ، خاص کر یزید بن معاویہ کی طرف سے انتہا کے مظالم جھیل لۓ ـ یزید بن معاویہ نے اپنے دور حکومت میں امام حسین (علیہ السلام) اور انکے ساتھیوں کو کربلا میں شھید کیا اور حضرت کے پسماندگان از جملہ امام زین العابدین کو اسیر کیا اور اس سے اھل بیت اور مومنین کے قلوب جریحہ دار ہیں اور یزید اور اسکے ساتھی ابدی لعنت میں گرفتار ہوے ـ

امام زین العابدین (علیہ السلام)رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تیسرے وصی  حضرت  امام حسین (علیہ السلام) کی شہادت کے بعد منصب امامت پر فائز ہوے اور 35 سال اس فریضہ الہی کو انجام دیتے رہے اور آخر کا ر محرم سن 95 ھ کو ولید بن عبد الملک کے ذریعے زہر دے کر شھید ہوے اور جنت البقیع میں امام حسن مجتبی (علیہ السلام) کے جوار میں دفن ہیں ـ (5)

حوالہ:

1- مناقب آل ابی طالب (ابن شہر آشوب)، ج3، ص 310؛ وصول الأخبار (بہایی عاملی)، ص 42؛ بحارالأنوار (علامہ مجلسی)، ج 64، ص 12؛ منتہی الآمال (شیخ عباس قمی)، ج2، ص 1

2- الارشاد (شیخ مفید)، ص 492؛ منتہی الآمال، ج2، ص 3

3- مناقب آل ابی طالب، ج3، ص 310؛ منتہی الآمال، ج2، ص 3

4-  مناقب آل ابی طالب، ج3، ص 310؛ منتہی الآمال، ج2، ص 3

5- الارشاد، ص 492؛ منتہی الآمال، ج2، ص 38؛ مناقب آل ابی طالب، ج3، ص 310

 

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی