سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

قمہ زنی کے بارے میں علماء کی آرا

 اردو مقالات مذھبی سیاسی عزاداری امام حسین علیہ السلام

قمہ زنی کے بارے میں علماء کی آرا

قمہ زنی کے بارے میں علماء کی آرا

باسمہ تعالی

رھبر معظم انقلاب اسلامی ولی امرمسلمین حضرت آیت اللہ العظمی حاج سید علی حسینی خامنہ ای دامت برکاتہ نے 1994 میں عزادارای خاص کر حضرت  اباعبداللہ الحسین علیہ السلام کی عزاداری کے حوالے سے مطلوب ضوابط  از جملہ قمہ زنی ۔ خرافات سے پرہیز ، غیر معتبر اور  غیرقابل استنباط وقایع کا بیان سے پرہیز اور اس سلسلے میں علماء اور مبلغین کی زمہ داری کی نشاندہی کرتے ہوئے علماء و مبلغین حضرات سے ان اصول و ضوابط کو ترویج کرنے کی تاکید  فرمائی تھی جسے سمجھنے  اور نافذ کرنے  میں صرف  ولایتمدار علماء اور عوام سرخ رو ہوئے اور باقی عوام اور خواص نے اس موضوع پر سوالیہ نشان کھڑا کئے اور عزاداروں کے بیچ انتشار پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو اس موضوع سے برتر   ظاہر کیا  ہے اور ایسا دنیا بھر میں ہوا ہےصرف کشمیر سے مخصوص نہیں ہے لیکن دنیا بھر میں ولایتمدار لوگوں  میں صرف لبنان کے حذب اللہ  والوں نے رھبر معظم کے فرمان کو اسی سال نافذ العمل کرکے یہاں پر بھی عظیم درجہ اپنے لئے مخصوص کردیا اور باقی ہم سب {مذبذبین بین ذلک لا الى هؤلاء و لا الى هؤلاء و من یضلل الله فلن تجد له سبیلا}(انساء 143)کی حالت میں نظر آتے ہیں  ۔ رھبر معظم انقلاب اس موضوع کے سلسلے میں مخالفت کرنے والے خواص اور عوام کی کج فہمی کو باریک بینی سے مشاہدہ کررہے ہیں اور ہر سال محرم الحرام کے آنے سے پہلے عزاداری کے حوالے بیان شدہ  اصول و ضوابط کو سختی کے ساتھ رعایت کرنے  کی تاکید کرتے ہیں ۔ اس سال بھی محرم کے استقبال میں  علماء اورمبلغین  کےعظیم مجموعے میں ایک بار پھر  تاکید فرما‏ئی ہے ۔مجمع جہانی اہل البیت کی ویب سایٹ ابنا www.abna.ir نے اس حوالے  سے «نظر برخی از علما  دربارہ مسائل وھن عزاداری و قمہ زنی «(عزاداری کی اہانت اور قمہ زنی کے مسائل کے بارس میں علما کی رائے) خبر شایع کی ہے میں نے مومنین کی اطلاع کے لئے اس کا من و عن ترجمہ کیا ہے تاکہ قارئین خود انصاف دیں کس کا استدلال عزاداری کے حوالے سے صحیح ہے ۔

ابنا فارسی نے پیش لفظ یوں(یہ اسکا ترجمہ ہے) لکھا تھا:

عزاداری اور ماتم کے مراسم میں قمہ زنی کرنا ، تالوں اور زنجیروں سے جکڑنا، سر اور سینے کو خون آلود کرنا ، زیارت میں سینہ خیز چلنا اور اس قسم کے طریقوں پر مبنی عزاداری کرنا بے شک اسلام اور بالخصوص اپنے مذہب کی اہانت کا سبب بن جاتے ہیں خاص کر موجودہ دور میں جس میں مسلمانوں کے کردار اور رفتار کا باریک بینی کے ساتھ تحقیق کیا جاتا ہے  اور اس پر اسلام کے بارے میں قضاوت کی جاتی ہے ۔ اسلئے مقام معظم رھبری دامت برکاتہ نے امت اسلامی کو ارشاد کرتے ہوئے اس قسم کے مسائل کے بارے میں حکم فرمایا کہ ایسا کام مذھب کی توہین ہے اسے ترک کیا جانا چاہئے اور کئ بار قمہ زنی ترک کرنے اور حسینی مجلس میں خرافات  کو ترک کرنے کی تاکید کرتے رہے اور اس سال 1388 ہجری شمسی(مطابق2009م)مبلغوں کے ملاقات کے دوران آپ نے اس موضوع پر ایک بار پھر تاکید فرمائی ہے ۔ اب چونکہ تاسوعا اور عاشورا نزدیک ہے  جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے معظم فقہا کی نظر کا بھی دورہ کرتے ہیں ۔ حوزہ علمیہ قم کے چند فاضل طالبعلموں نے مقام معظم رھبری کے بیانات کے سلسلے میں خط کے ذریعہ بعض علما اور جامعہ مدرسین کے ارکان سے استفتا کیا ہوا تھا ، انہوں نے اپنی نظرات کو بشرح ذیل اعلان کیا ۔ آج یاددہانی کے لئے اور ہر قسم کے خرافات سے پرہیز کرنے کے لئے اور دشمن کے ہاتھوں بہانہ نہ دینے کے غرض سے اسکا گرداں کرتے ہیں۔

آیت اللہ سید جعفر کریمی

https://agasahb.files.wordpress.com/2010/01/karime.jpg?w=71&h=96حضرت سید الشہداء علیہ السلام اور ان کے باوفا ساتھیوں کی نام کی عزاداری قائم کرنا اللہ کی بارگاہ میں اعظم قربات میں سے ہے ، لیکن مذکورہ کاموں کا عزاداری کے نام پر عزاداری کے عنوان سے کسی قسم کا اشارہ اور تائید نہ ائمہ معصومین علیہم السلام اور نہ انکے حواری اور اصحاب سے  پہنچی ہے اور ماضی کے فقہاء عظام امامیہ کے درمیاں اس کا کوئی سابقہ نہیں ملتا اور دور حاضر میں ایسا کرنا مذہب کی اہانت ہے ۔ عوام کی نظروں میں فرقہ ناجیہ اثنا عشریہ کو خرافاتی فرقہ ہونے کی تہمت دی جاتی ہے ۔ کسی بھی حال میں اس کام کا کوئی شرعی جواز نہیں بنتا۔ اس کے علاوہ مقام معظم رھبری حضرت آیت اللہ خامنہ ای مدظلہ العای کی فقیہانہ نظر کو دیکھتے ہوئے جو انہوں نے اس سلسلے میں ارشاد فرمائی ہے عزاداری کے نام پر ایسا کرنا شرعا حرام ہے اور اس سلسلے میں ولی امر مسلمین کے حکم  کی مخالفت کرنا امام زماں علیہ السلام کے کی مخالفت کرنا ہے ۔

سید جعفر کریمی ۔ 7 محرم الحرام 1415

آیت اللہ ابراھیم امینی

https://agasahb.files.wordpress.com/2010/01/amini.jpg?w=71&h=96اس کے باوجود کہ مذکورہ  امور کی شرعی حیثیت ثابت نہیں ہے اور موجودہ حالات میں اس سےشیعہ مذھب کی توہین ہوتی ہے ۔ امام حسین (ع) کے عزاداروں پر ایسے کاموں سےدوری اختیار کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ چونکہ مقام معظم رھبری دامت برکاتہ نے ایسا کر نےسے منع کیا ہے ان کی اطاعت کرنا واجب ہے ۔

ابراھیم امینی ۔ 27/3/73 مطابق 1994

حضرت آیت اللہ سید محمد ابطحی

https://agasahb.files.wordpress.com/2010/01/abtahe.jpg?w=71&h=96عزاداری سید مظلومان کو قائم کرنا افضل طاعات میں سے ہے اور  جن کاموں سے مذھب کی اہانت ہوتی ہے اس سے دوری کرنی چاہئے اور جو کچھ ولی فقیہ نے حکم دیا ہے اس کی پیروی کرنا واجب ہے ۔

سید محمد ابطحی

آیت اللہ سید محسن خرازی

https://agasahb.files.wordpress.com/2010/01/kharraze.jpg?w=71&h=96فوق الذکر کاموں میں ولی فقیہ اور اسلامی حاکم کی پیروی کرنا ضروری اور واجب ہے۔

سید محسن خرازی۔ 7 محرم الحرام 1415

آیت اللہ سید مھدی الحسینی الروحانی ۔ علی احمدی

چونکہ شیعوں اور اھل بیت علیہم السلام کے پیروکاروں کے اعمال توجہ  کا مرکز رہتا ہے اور مذکورہ امور مذہب کی اہانت کا سبب بنتے ہیں ، اس سے بلکل دوری کرنی چاہئے اس کے علاوہ  ولی امر مسلمین نے ایسا کام کرنے سے منع فرمایا ہے اور انکی اطاعت کرنا واجب ہے ۔

محمدی الحسینی الروحانی ۔ علی ۔ 7محرم 1415

آیت اللہ محمد یزدی

https://agasahb.files.wordpress.com/2010/01/yazdi.jpg?w=71&h=96کسی بھی شک و تردید کے بغیر سوال میں مذکورات اور اس قبیل کے امور بدعت کا حصہ اور مذھب کی اہانت ہے اور ولی امر مسلمین کے حکم کی اطاعت کرنا سبھوں پر لازم ہے اور مخالفت کرنا معصیت اور گناہ   اور خلاف ورزی کرنے ولا سزا کا مستحق ہو گا ۔

محمد یزدی ۔ 7 محرم الحرام 1415۔ 27/3/1373 ۔ مطابق 1994

آیت اللہ حسن تہرانی

https://agasahb.files.wordpress.com/2010/01/thrane.jpg?w=71&h=96موجودہ حالات میں مذکورہ امور شیعہ مذہب کی اہانت کا سبب ہے جایز نہیں ہے ، اس کے علاوہ مقام معظم رھبری کے حکم کی اطاعت کرنا لازم الامتثال ہے ۔

حسن تہرانی ۔ 7 محرم الحرام1415

آیت اللہ محسن حرم پناہی

https://agasahb.files.wordpress.com/2010/01/haramp.jpg?w=71&h=96ولی فقیہ کے احکام کی اطاعت کرنا واجب ہے ۔

محسن حرم پناہی ۔ 7 محرم الحرام 1415

آیت اللہ محمد مومن

https://agasahb.files.wordpress.com/2010/01/momen1.jpg?w=71&h=96ولی فقیہ کے احکام کی اطاعت کرنا واجب ہے۔

محمد مومن ۔27/3/73۔ مطابق 1994

آیت اللہ احمد آذری قمی

جو کچھ معظم لہ (رھبر) نے  مذہب کی اہانت کیلئے  تشخیص دیا ہے اور سوال میں اسے صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ولی فقیہ کے حکم کے عنوان سے حرام ہے اور مقام معظم رھبری کے حکم کی مخالفت کرنا گناہ کبیرہ اور مقدس اسلامی حکومت کی کمزوری کا سبب ہے  اور اس سلسلے میں کی گئ کسی قسم کی نذر کو ادا کرنا واجب نہیں بلکہ حرام ہے ۔

احمد آذری قمی ۔ 27/3/73۔ مطابق 1994

آیت اللہ علی مشکینی

https://agasahb.files.wordpress.com/2010/01/meshkini.jpg?w=67&h=96بعد التسلیم و التحیہ  ، مذکورہ امور بذات  خود اسلامی شریعت میں مورد اشکال ہیں اور جبکہ ان میں سے تو بعض ذاتی طور حرام ہیں مسلمانو ں کو چاہئے ایسے کاموں کو حضرت حسین علیہ الصلاۃ والسلام کی عزاداری  میں جو کہ ایک عبادت ہےمیں شامل کرنے سے بلکل اجتباب کریں ، اس کے علاوہ آنحضرت کی عزاداری سیاسی عبادی کام ہے  اس لئے چاہئے  ایسے کاموں کو شامل کرنے سے پرہیز کریں جن سے اس کا سیاسی پہلو مخدوش ہو کر رہ جاتا ہے یا تو اور اسلام میں اہانت اور خرافات کا عنوان دیتا ہے دوری کرنی چاہئے  ان میں سے جن کاموں کو انجام دینے سے مقام معظم ولایت امر مسلمین نے منع کیا ہے انہیں ترک کرنا چاہئے کیونکہ آپ کا حکم واجب الاتباع ہے خداوند ایران کے عقیدتمند ہوشیار اور سیاست فہم  قوم کو الہی احکام کی تبعیت کرنے کی توفیق اور حضرت بقیۃ اللہ کی پسند کی عزاداری کرنا عنایت فرمائے ۔

علی مشکینی ۔ 8 محرم الحرام 1415

آیت اللہ سید حسن طاھری

https://agasahb.files.wordpress.com/2010/01/tahere.jpg?w=71&h=96سرور و سالار شہیدان حضرت سید الشہداء علیہ السلام کی عزاداری قائم کرنا،اعظم قربات الی اللہ میں سے ہے اورمذہب کی بڑی علامتوں  اور مکتب اھل بیت کی بقا کی بنیاد میں سے ہےلیکن موجودہ حالات میں عالمی استکبار کا اسلام  خاص کر مذھب تشیع کے خلاف تبلیغات کو دیکھتے ہوئے فوق الذکر امور سے مذہب کی اہانت ہوتی ہے اور ایسا کرنے سے دوری کرنی چاہئے ۔ اس کے علاوہ ولی فقیہ اور رھبر معظم  جن مسائل کے بارے میں حکم فرماتے ہیں انکی اطاعت کرنا واجب ہے اور مذکورہ کاموں کے بارے میں آپ (رھبر) نے منع کیا ہے اس لئے ایسا کرنے سے اجتناب کرنا چاہئے ۔

سید حسن طاہری ۔ 7 محرم الحرام 1415

آیت اللہ رضا استادی

https://agasahb.files.wordpress.com/2010/01/ostadi.jpg?w=71&h=96مقام معظم رھبری دامت برکاتہ کے بیانات کے پیش نظر ضرورت اس بات کی ہے کہ حضرت ابی عبداللہ الحسین علیہ السلام کے چاہنے والوں کو عزاداری میں ایسا طریقہ اپنانا چاہئے جن سے شعائراللہ کی تعظیم کی جائے اور ایسے کاموں کو کہ جنہیں آپ (رھبر)نے مذھب کی اہانت بتایا ہے بلکل دوری کرنی چاہئے ۔ امید ہے کہ ہم سبھی حضرت سید الشہداء علیہ السلام کے لطف و عنایت میں رہیں ۔

رضا استادی ۔ 8 محرم 1415

آیت اللہ حسین مظاہر

https://agasahb.files.wordpress.com/2010/01/mazahere.jpg?w=71&h=96چونکہ مقام معظم رھبری نے فرمایا ہے  کہ عزاداری میں تالوں کا باندھنا ، قمہ زنی کرنا وغیرہ نہیں ہونا چاہئے ،انکے حکم کی پیروی کرنا سبھی پر واجب ہے ۔

حوزہ علمیہ قم۔ حسین مظاہری ۔ 6محرم الحرام 1415

آیت اللہ راستی کاشانی

https://agasahb.files.wordpress.com/2010/01/raste.jpg?w=71&h=96حضرت ابی عبداللہ الحسین سید الشہداء علیہ السلام کی عزاداری قائم کرنا افضل قربات الی اللہ تعالی میں سے ہے اور اسلام کے تجدید حیات اور ایمان کا سبب ہے مومنین کے لئے ضروری ہے کہ اسے زیادہ سے زیادہ عظمت کے ساتھ قائم کیا جائے اور ہر اس کام سے دوری کرنا چاہئے جس سے اسلام کی اہانت اور اسلام دشمن عنصر کے لئے بہانہ ہو  اور آج چونکہ اسلام کے حاکمیت کا دور ہے اور انقلاب اسلام کے عظیم الشان رھبر ولی امر مسلمین حضرت آیت اللہ خامنہ ای دام ظلہ العالی نے قمہ زنی اور بدن پر تالے چڑھانے وغیرہ سے منع فرمایا ہے اور رھبر کی پیروی کرنا سبھی مومنین  پر واجب ہے۔  ایسے کاموں سے دوری کریں اور رھبر کی پیروی کرتے ہوئےمتحد رہ کر اسلام دشمن عناصر کو اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہچانے سے نا امید کریں ۔ خداوند متعال اھل بیت علیہم السلام کے سبھی عزاداروں کومقام ولایت کے سایے میں قرار دے ۔

حسین راستی کاشانی

آیت اللہ محمد فاضل

https://agasahb.files.wordpress.com/2010/01/fazel_ja.jpg?w=71&h=96ایرانی اسلامی انقلاب کے بعد اسلام اور تشیع کے نسبت  دنیا بھر میں بڑھتے رجحان اور اسلامی ایران کا عالم اسلام کا ام القرای کی پہچان  بن جانے اور ایرانیوں کے اعمال اور رفتار کو مثالی کردار اور اسلامی نمونہ کے طور پر  دیکھنے کے پیش نظر ضرورت اس بات کی ہے کہ  سالار شہیدان حضرت ابی عبداللہ الحسین علیہ السلام کی ماتمداری اور عزاداری  میں ایسا طریقہ اختیار کیا جائے جس سے آنحضرت کے مقاصد کے نسبت زیادہ کشش اور محبت پیدا ہو جائے ، یہ بات واضح ہے کہ ان شرایط میں قمہ زنی کرنا نہ صرف ایسا کوئی مقصد پورا نہیں کرتا بلکہ غیر قابل قبول ہونے کے سبب اور کسی قسم کی دلیل نہ ہونے کے سبب اس سے غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ مکتب امام حسین علیہ السلام کے شیعہ حضرات ایسا کرنے سے دوری اختیار کریں ، اور اگر اس سلسلے میں کسی قسم کی نذر رکھی ہو وہ صحیح اور قابل عمل نہیں ہے ۔

محمد فاضل ۔4 محرم الحرام 1415

آیت اللہ عباس محفوظی

حسین بن علی علیہ السلام کی عزاداری قائم کرنا افضل طاعات میں سے ہے ، جس کام سے اہانت ہو اس سے دوری کرنا چاہئے اور ولی امر مسلمین کی اطاعت کرنا ضروری ہے۔

محمد عباس محفوظی

آیت اللہ جوادی آملی

https://agasahb.files.wordpress.com/2010/01/javadi.jpg?w=71&h=96جو کام اسلام کی اہانت اور عزاداری کے  بے احترامی کا سبب ہے  ( وہ کام )جایز نہیں ہے ، امید ہے کہ قمہ زنی اور ایسے کام کرنے سے دوری کی جائے ۔ جواد آملی ۔ 4 محرم الحرام 1415

Posted on ژانویه 26, 2010 by عبدالحسین

 

 

 

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی