سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

عید نوروز کی ماہیت اور اس کے آثار پر ایک نظر ، آیۃ اللہ العظمی مکارم

 اردو مقالات مذھبی نوروز

عید نوروز کی ماہیت اور اس کے آثار پر ایک نظر ، آیۃ اللہ العظمی مکارم

عید نوروز کی ماہیت اور اس کے آثار پر ایک نظر ، آیۃ اللہ العظمی مکارم

نیوزنور: حضرت آیۃ اللہ العظمی مکارم شیرازی نے ایک مضمون میں ، عید نوروز کی ماہیت اور اس کے آثار ، کے موضوع کے تحت ، اسلام میں نوروز کی حیثیت اور اس کے آثار و برکات کو بیان کیا ۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق ایران کے جلیل القدر مرجع تقلید حضرت آیۃ اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنے مضمون میں لکھا ہے : بعض لوگ کہتے ہیں کہ نوروز کے اعمال  بدعت اور خلاف شرع ہیں لہذا ان کی  مخالفت ہونی چاہیے ؛ جب کہ نوروز کے اعمال کی مخالفت ناقابل قبول ہے ، خاص طور پر ایسے میں کہ جب نوروز میں مثبت اور قابل قدر آثار پائے جاتے ہیں ۔  

حضرت آیۃ اللہ مکارم شیرازی کی روز کی ڈائری کا متن آگے ملاحظہ فرمائیے :

قدیمی نیک آداب و رسوم کا احترام (۱) اس اہم اور حساس مسئلے کا بیان گر ہے کہ ایک دوسرے کے معقول آداب و رسوم میں شرکت کی جا سکتی ہے اور اس طریقے سے دوسروں کی مدد حاصل کرنے میں مدد  کی جا سکتی ہے (۲) اور چونکہ ہمیں اپنے آباو اجداد کے آداب و رسوم کے بارے میں اہل فکر ، اہل تشخیص اور اہل منطق ہو نا چاہیے (۳) لہذا تعمیری آداب و رسوم سے بہرہ مند ہو نا  مختلف مادی اور روحانی پہلووں میں کہ جو ایک نسل سے دوسری نسل کی طرف منتقل ہوتے ہیں معاشرے کے کمال کی طرف حرکت کرنے کا سبب بنتا ہے ۔ (۴)

عید نوروز کے بارے میں غورو فکر ،

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جو سنتیں آباو اجداد کی طرف سے ہم تک منتقل ہوتی ہیں ان کے سامنے بالکل سر نہیں جھکا دینا چاہیے ۔بلکہ اچھی سنتوں کو قبول کرنا چاہیے اور بری سنتوں کو چھوڑ دینا چاہیے ۔ رسول خدا ص نے بھی سنتوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا تھا ۔ اچھی سنتوں کو کہ جو عقل و مصلحت کے مطابق تھیں قبول کیا تھا ، بری سنتوں کو جیسے لڑکیوں کو زندہ در گور کرنا ،  لڑکیوں کو میراث نہ دینا ، وغیرہ کو بالکل ختم کر دیا تھا ۔ اور معیوب سنتوں کی اصلاح کی تھی ،۔ مثلا عورت کے نحس ہونے کے بارے میں فرمایا : نحس عورت وہ ہے جس کا مہر اور خرچ زیادہ ہو ورنہ جتنے بھی سعادتمند مرد ہیں وہ ماں سے جنم لیتے ہیں ۔ (۵)

اب ان تفسیروں کی روشنی میں یہ کہنا چاہیے کہ عید نوروز کے اعمال میں اچھی اور بری دونوں طرح کی سنتیں ہیں (۶) کچھ ایسے اعمال  ہیں جو پسندیدہ ہیں کچھ اعمال مذموم ہیں اور کچھ ایسے اعمال ہیں کہ جو نہ ممدوح ہیں اور نہ مذموم ، (۷)

کیا نوروز دین اسلام میں وارد ہوا ہے ؟

عید نوروز کے بارے میں تین مختلف نظریے پائے جاتے ہیں :

۱ ۔ بعض نے نوروز کو روایت کے آب و رنگ میں رنگنے کی کوشش کی ہے (۸) لہذا انہوں نے کہا ہے کہ نوروز مذہبی اور اسلامی عید ہے ، جس کے بارے میں روایات پائی جاتی ہیں اور اس کو پورے طور پر ماننا چاہیے (۹)

لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسلامی احادیث میں اگر چہ نوروز کے بارے میں روایات موجود ہیں لیکن وہ ایسی نہیں کہ جن کی وجہ سے نوروز کو ایک اسلامی عید قرار دیا جا سکے ۔ دوسرے لفظوں میں ایسی روایتیں کہ جو نوروز کو مذہبی عید قرار دیتی ہوں نہیں ہیں (۱۰) ہمارے پاس کوئی معتبر مدرک نہیں ہے (۱۱) اور ان کی اسناد قابل بحث ہیں (۱۲) اب کیا ضروری ہے کہ ہر چیز کو ہم دین کے کھونٹے سے باندھیں ، مردوں کا احترام ، تکریم ، محبت ، صلہء رحم اور دوسرے مسائل دین مبین اسلام کے عام مسائل میں شامل ہیں اور ان کے لیے کسی خاص  روایت کی ضرورت نہیں ہونا چاہیے (۱۳)

نوروز کی رسموں کے بے شمار آثار و برکات ،

۲ ۔ بعض کا کہنا ہے کہ نوروز کی رسمیں بدعت اور خلاف شرع ہیں اور ان کی بالکل مخالفت ہونا چاہیے (۱۴) جب کہ نو روز کی رسموں کی مخالفت ناقابل قبول ہے (۱۵)

عید نوروز ایک قومی اور عرفی رسم ،

۳ ۔ تیسرا نظریہ یہ ہے کہ عید نوروز ایک قومی رسم ہے نہ کہ اسلامی ، جس میں خوبیاں بھی ہیں اور خرابیاں بھی ، خوبیوں کو لے لینا چاہیے اور خرابیوں کو چھوڑ دینا چاہیے ۔ خدا وند متعال قرآن مجید میں فرماتا ہے :" الَّذِینَ یسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَیتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ أُولَئِکَ الَّذِینَ هَدَاهُمُ اللَّهُ وَأُولَئِکَ هُمْ أُولُو الْأَلْبَابِ(الزمر/18) " جو لوگ باتوں کو سنتے ہیں اور ان میں سے اچھی باتوں کی پیروی کرتے ہیں ،یہ وہ لوگ ہیں کہ جن کی خدا نے ہدایت کی ہے اور وہ صاحبان خرد ہیں (۱۶) یہ آیت صرف اقوال کے بارے میں نہیں ہے بلکہ اعمال کے بارے میں بھی ایسا ہی ہونا چاہیے ۔ دنیا کی طبیعت یہ ہے کہ اس میں پھولوں کے ساتھ ساتھ کانٹے بھی ہوتے ہیں ۔  عقلمند انسان کو پھولوں کو چن لینا چاہیے اور کانٹوں کو چھوڑ دینا چاہیے ۔ جو لوگ پھول چننے کے لیے بھیڑ جماتے ہیں اور اپنے ہاتھوں کو کانٹوں سے زخمی کر لیتے ہیں وہ عقلمند نہیں کہلاتے ۔ (۱۷)

لہذا بہتر یہ ہے کہ ہم یہ کہیں کہ ہم مجبور نہیں ہیں کہ نوروز کو ایک مذہبی دن کے طور پر منائیں ، بلکہ ایک قومی دن اور طبیعت کی عید کے طور پر بھی منا سکتے ہیں ۔ (۱۸) عید نوروز ایرانیوں کے خوش ذوق  ہونے کی دلیل ہے کہ جو بہار کے آغاز کا جشن مناتے ہیں (۱۹) اور اسلام قومی مناسبتوں کے اگر انہیں معقول طریقے سے منایا جائے خلاف نہیں ہے (۲۰) اس لیے کہ ہر قوم کی اپنی عیدیں ہوتی ہیں ، مثال کے طور پر ہم انقلاب کی کامیابی کے دن جشن مناتے ہیں اور اسے عید مانتے ہیں ، وہ ایام کہ جن میں ایک قوم کو غیر معمولی کامیابی ملتی ہے ان کو عید قرار دیا جاتا ہے ، نوروز بھی اسی باب سے ہے ۔ (۲۱)

اسی دوران کچھ جاہل وہابی اس کو بدعت قرار دیتے ہیں یہاں تک کہ پیغمبر ص کی میلاد کے جشن کو بھی بدعت کہتے ہیں ، اور ان کی سمجھ میں اتنا بھی نہیں آتا کہ بدعت شرعی اور بدعت عرفی میں فرق ہوتا ہے ۔ بدعت شرعی یہ ہے کہ جو چیز دین کا حصہ نہیں ہے وہ دین کا حصہ بن جائے ۔ جب کہ ہر عرفی عادت اور رسم کو بدعت نہیں کہا جا سکتا ۔ (۲۲) ہاں اگر وہ مذہب کے معنی میں ہو تو بدعت ہے ، لیکن کوئی ایسا نہیں کرتا اس لیے کہ کوئی نہیں کہتا کہ شریعت نے یہ حکم دیا ہے کہ سال کے پہلے دن سات سین والا دسترخوان  لگانا  چاہیے یا مسجدوں کے اونچے اونچے مینارے بنانے چاہییں ۔ بلکہ یہ تمام مسائل عرفی ہیں ، اور کوئی ان کو شریعت کے کھاتے میں نہیں ڈالتا (۲۳)

پس یہ تکفیری عقیدہ رکھنے والے نہیں جانتے کہ بدعت اگر عرفی نو آوری ہو تو حرام نہیں ہے اس لیے کہ مساجد ، گھر انواع و اقسام کے لباس اور دوسری چیزیں جو اس طرح کی ہیں وہ پیغمبر ص کے زمانے میں نہیں تھیں تو کیا کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ سب کی سب بدعت ہیں ؟ (۲۴) اسی طرح نوروز ایک عرفی رسم ہے جس کے بہت سارے فوائد ہیں اور ان فوائد کی وجہ سے ہم اس کا احترام کرتے ہیں (۲۵)

نوروز کی رسم سے خرافات اور خرابیوں کو دور کرنا لازمی ہے ،

بے شک نوروز کے دنوں میں ہمیں خرافات کا مرتکب نہیں ہونا چاہیے ، جیسے بدھوار کی سوری رات اور اس جیسی رسمیں (۲۶) بلکہ اس طرح کی خرافاتی رسموں کو ختم ہونا چاہیے کہ جن کا فائدہ کچھ لوگوں کے نقصان کے علاوہ کچھ نہیں ہے (۲۷)

ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیہے کہ اگر عید میں خرافات کی آمیزش ہو جائے تو اسلام اس کی تائیید نہیں کرتا ، لیکن اگر اس کے اسلامی پہلووں پر زور دیا جائے جیسے گھروں کی صفائی ایک دوسرے کے گھر آنا جانا ، رشتے داروں اور محتاجوں کی مدد کرنا ، صلح کرنا اور معقول انداز میں خوشی منانا تو یہ  اسلام کی نظر میں پسندیدہ ہے ۔ نہ صرف اسلام ان چیزوں کے خلاف نہیں ہے  بلکہ ان کی حمایت کرتا ہے ۔ (۲۸)

عید نوروز اور خانہء دل اور روح کی صفائی ،

عید نوروز کے اچھے نکات اور آثار میں سے ظاہری اور باطنی صفائی ہے ۔ گھر کے ظاہر کو بھی صاف کرنا چاہیے اور خانہء دل کو بھی صاف کرنا چاہیے اخلاقی رذیلتوں کو اپنے اندر سے باہر کریں اور سینوں کو کینوں سے صاف کر دیں ۔ (۲۹) ان ایام میں دلوں کو کینوں سے اور بے وقعت مسائل سے جھاڑ دینا چاہییے ۔ اور ان مسائل سے کہ جو مشکل پیدا کرتے ہیں دوری اختیار کرنا چاہیے ۔ (۳۰)

پس امید کی جاتی ہے کہ جس طرح لوگ گھروں کی صفائی کرتے ہیں ، اور گندگی کو گھروں سے باہر پھینکتے ہیں ، بہتر ہے کہ کینے ، بغض اور خود پسندی اور دوسری منفی چیزوں کو بھی نکال باہر کریں ۔ (۳۱)

نوروز کی رسم ، صلہء رحم کی صورت میں محبت کا سیلاب ،

عید نوروز کا ایک اور اثر صلہء رحم ہے ، بہت سارے لوگ جو پورے سال ایک دوسرے سے نہیں مل پاتے یا ایک دوسرے سے روٹھے ہوتے ہیں وہ نوروز کے دن ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور صلح کر لیتے ہیں جس سے مہربانیوں دوستیوں اور دوسری مثبت چیزوں کا انسانوں کے اندر اضافہ ہوتا ہے ۔ (۳۲)

بے شک صلہء رحم محبت کا طوفان ہے کہ جو دلوں میں پیدا ہوتا ہے ، لوگ صلہء رحم کرتے ہیں اور ناراضگیاں صلح میں تبدیل ہو جاتی ہیں یہ چیز کہ جو تالیف قلوب ، صلہء رحم اور در گذر کرنا ہے اسلام کی طرف سے موکد طور پر تائیید شدہ ہے ۔(۳۳) جو ان دنوں میں زیادہ ہے اور لوگ دوستوں ، پڑوسیوں اور دوسروں  کا دیدار کرتے ہیں ۔ (۳۴) میں امید کرتا ہوں کہ سب آپس میں محبت کریں اور محرومین اور اپنے رشتے داروں کو فراموش نہ کریں ۔ اور کدورتوں کو بھول جائیں ۔ اگر ہم ایک دوسرے پر رحم کریں گے تو خدا بھی ہم پر رحم کرے گا ۔ (۳۵)

ضرورتمندوں کی مدد ، عید نوروز کی ایک اہم پہچان ،

نوروز کے دن ایک اور اچھا کام وہ امداد ہے کہ جو عیدی کے نام سے ایک دوسرے کی کی جاتی ہے اور یہ ساری چیزیں اسلام کے مسلمات میں سے ہیں (۳۶)

ضرورت مندوں کی مدد کرنا سب سے بڑی عبادت ہے ۔ اس لیے کہ سب سے بڑا عمل مومن کے دل کو خوش کرنا ہے ۔ لہذا کچھ ایسے لوگ ہیں کہ جو عید کے دنوں میں اپنے رشتہ داروں کی بے لوث مدد کرتے ہیں اور ان کے دلوں کو خوش کرتے ہیں ۔ (۳۷)

اسی طرح عید نوروز کے موقعے پر مختلف اور متعدد مقامات پر مہربانی نام کے جشن منعقد ہوتے ہیں ۔کچھ اموال لوگوں سے لیے جاتے ہیں اور ضرورت مندوں اور محروموں کے درمیان تقسیم کیے جاتے ہیں ۔ اس کام کے بہت سارے نیک آثار ہیں اور اسلام اس کے حق میں ہے ۔ (۳۸)

عید نوروز تھکاوٹ دور کرنے اور تازہ دم ہونے کا بہترین موقعہ ،

عید نوروز کے انتہائی قیمتی آثار میں سے جسمانی اور روحانی طور پر تازہ دم ہونے کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے ۔ (۳۹) اس لیے کہ سال بھر جو تھکاوٹ انسان کو ہوتی ہے انسان اسے دور کرتا ہے ۔اور نئے سرے سے سرگرمیوں کا آغاز کرنے کے لیے تازہ دم ہو جاتا ہے ۔ اسی لیے عید نوروز میں افراد آرام کرتے ہیں اور فکری اور جسمی کام کاج کے لیے تیار ہو جاتے ہیں ۔(۴۰)

اسلام میں بھی تاکید کی گئی ہے کہ اپنے کچھ وقت کو تفریح میں خرچ کریں ۔ حدیث نبوی میں ہے کہ" سَاعَةٌ یَخْلُو فِیهَا بِحَظِّ نَفْسِهِ مِنَ الْحَلَالِ فَإِنَّ هَذِهِ السَّاعَةَ عَوْنٌ لِتِلْکَ السَّاعَاتِ" ۔(۴۱) کچھ وقت اپنے لیے مخصوص کرے اور اس میں حلال طریقے سے متلذذ ہو ، اس لیے کہ یہ تفریح کام اور عبادت کے اوقات کے لیے مدد گار ثابت ہوتی ہے ۔ (۴۲)

عید نوروز خوشحال رہنے اور خوشیاں بانٹنے کا بہانہ ،

ایک کار ثواب مومن کو خوش کرنا ہے ۔ (۴۳) اسی لیے اسلامی احادیث میں خاص طور پر مومن کے دل میں سرور داخل کرنے کے لیے  اور عام طور سے انسانوں کے دل میں خوشی داخل کرنے کے لیے  بہت ساری روایات نقل ہوئی ہیں ۔(۴۴) اس بنا پر مومن کو خوش کرنے سے نہ  صرف آخرت میں انسان کو ثواب ملتا ہے ، بلکہ اس دنیا میں بھی اس کی مشکلیں آسان ہوتی ہیں ، اور مصائب اور تلخ حوادث سے اس کو نجات ملتی ہے ۔ (۴۵)

عید نوروز کا ایک اہم اثر یہ ہے کہ اس میں لوگ خوش ہوتے ہیں ۔ پس اگر اس دن کچھ ایسا ہو کہ سب کے دل میں خوشی کا گذر ہو تو شارع مقدس بھی اس سے راضی ہے ۔ (۴۶)

نوروز کی رسم خدا کی محبت کے سائے میں ،

نوروز کے دنوں میں ایک نیک کام یہ ہوتا ہے کہ جو جہاں بھی ہو تحویل سال کے موقعے پر خدا سے لو لگاتا ہے اور دعا پڑھتا ہے ۔ (۴۷) اسی لیے بہت سارے لوگ تحویل سال کے موقعے پر مذہبی مقامات  پر جاتے ہیں ، اور اپنی تقدیر کے لیے دعا کرتے ہیں ۔ یہ مسئلہ ایسی چیز ہے کہ انسان  جس کا طرفدار ہے ۔ اور دعا میں ہم خدا سے مانگتے ہیں کہ حول حالنا الی احسن الحال ، ہمارے حال کو اچھے حال کی طرف بدل دے ۔ (۴۸)

 آخری بات ،

آخر میں یہ کہنا چاہیے  کہ بہر حال نوروز کی رسم قدیم سے چلی آ رہی ہے اور اس میں بہت سارے مثبت پہلو ہیں جن کی حفاظت ہونا چاہیے (۴۹) اسی لیے مذکورہ بالا تمام چیزیں پسندیدہ ہیں اور اسلام ان کی تاکید کرتا ہے اسی لیے ہمارا اصرار ہے کہ ان عادات و رسوم کو محفوظ رہنا چاہیے ۔(۵۰)

امید ہے کہ نئے سال کے موقعے پر دوستانہ اور محبت آمیز ادبیات کے ساتھ ہم ایک دوسرے کے نزدیک ہوں ۔ (۵۱) اور نیا سال تمام مسلمانوں کے اچھا سال ثابت ہو ۔ (۵۲)

تحقیق : دفتر آیۃ اللہ العظمی مکارم شیرازی /ترجمہ برای نیوزنور از : سید مختار حسین جعفری

حوالہ جات ،

·          ۱ ۔ پیام امام امیر المومنین ع ؛ ج ۱۰ ص ۳۵۹ ،

·          ۲ ۔ تقیہ ؛ ص ۲۷

·          ۳ ۔ قہر مان توحید ، حضرت ابراہیم ع سے مربوط آیات کی شرح اور تفسیر ؛ ص ۸۵ ،

·          ۴ ۔ پیام قرآن ؛ ج ۳ ص ۲۹۱ ،

·          ۵ ۔ درس تفسیر قرآن ، حضرت آیۃ اللہ مکارم شیرازی ، شبستان امام خمینی ، حرم حضرت معصومہ قم ، ۱۲ / ۵ / ۱۳۹۲ ،

·          ۶ ۔ گذشتہ ،

·          ۷ ۔ درس خارج فقہ ؛ حضرت آیۃ اللہ العظمی مکارم شیرازی ، مسجد اعظم قم ؛ ۲۸ / ۱۲ / ۱۳۸۷ ،

·          ۸ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۶ / ۱۲ / ۱۳۸۸ ،  

·          ۹ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۴ / ۱۲/ ۱۳۹۰

·          ۱۰ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۸ / ۱۲ / ۱۳۸۷  

·          ۱۱ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۸ / ۱۲ / ۱۳۸۸  ،

·          ۱۲ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۸ / ۱۲ / ۱۳۸۶ ،

·          ۱۳ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۶ / ۱۲ / ۱۳۸۸

·          ۱۴ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۴ / ۱۲ / ۱۳۹۰

·          ۱۵ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۹ / ۱۲ / ۱۳۹۱

·          ۱۶ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم سوره زمر ؛ آیت نمبر ۱۸

·          ۱۷ ۔درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ، ۲۴ / ۱۲ / ۱۳۹۰

·          ۱۸ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم  ۲۸ / ۱۲ / ۱۳۸۶ ،

·          ۱۹ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۸ / ۱۲ / ۱۳۸۷

·          ۲۰ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۸ / ۱۲ / ۱۳۸۶

·          ۲۱ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۹ / ۱۲ / ۱۳۹۱

·          ۲۲ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۸ / ۱۲ / ۱۳۸۶

·          ۲۳ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۸ / ۱۲ / ۱۳۸۷

·          ۲۴ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۸ / ۱۲ / ۱۳۸۷

·          ۲۵ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۸ / ۱۲ / ۱۳۸۶

·          ۲۶ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۵ / ۱۲ / ۱۳۸۹  

·          ۲۷ ۔ درس تفسیر قرآن شبستان امام خمینی ، ۱۲ / ۵ / ۱۳۹۲ ،

·          ۲۸ ۔ درس خارج فقہ ، آیۃ اللہ العظمی مکارم شیرازی مسجد اعظم قم ۲۵ / ۱۲ / ۱۳۸۹

·          ۲۹ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۴/۱۲/۱۳۹۰

·          ۳۰ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۶/۱۲/۱۳۸۸

·          ۳۱ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۹/۱۲/۱۳۹۱

·          ۳۲ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۹/۱۲/۱۳۹۱

·          ۳۳ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۴/۱۲/۱۳۹۰

·          ۳۴ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۸/۱۲/۱۳۸۶

·          ۳۵ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم

·          ۳۶ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۸/۱۲/۱۳۸۶

·          ۳۷ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۴/۱۲/۱۳۹۰

·          ۳۸ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۹/۱۲/۱۳۹۱

·          ۳۹ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۹/۱۲/۱۳۹۱

·          ۴۰ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۹/۱۲/۱۳۹۱

·          ۴۱ ۔ بحار الانوار ؛ ج۱۲ ص ۷۱ حدیث ۱۴

·          ۴۲ ۔ درس خارج فقہ آیۃ اللہ مکارم شیرازی مسجد اعظم قم ۲۴/۱۲/۱۳۹۰

·          ۴۳ ۔۲۹/۱۲/۱۳۹۱

·          ۴۴ ۔ پیام امام امیر المومنین ع ج ۱۴ ص ۱۴۰ ،

·          ۴۵ گذشتہ حوالہ ،

·          ۴۶ ۔ درس خارج فقہ آیۃ اللہ مکارم شیرازی مسجد اعظم قم ۲۹/۱۲/۱۳۹۱

·          ۴۷ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۸/۱۲/۱۳۸۶

·          ۴۸ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۴/۱۲/۱۳۹۰

·          ۴۹ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۹/۱۲/۱۳۹۱

·          ۵۰۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۸/۱۲/۱۳۸۶

·          ۵۱۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۶/۱۲/۱۳۸۸

·          ۵۲ ۔ درس خارج فقہ ، حضرت آیۃ  اللہ العظمی مکارم شیرازی  مسجد اعظم قم ۲۸/۱۲/۱۳۸۶        

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی