سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

امام مھدی موعود اس سال (1439ہجری)کو 1184سال کے ہوئے ہیں،فرج کیلئے دعا کریں؛نیمہ شعبان مبارک

 اردو مقالات اھلبیت ع حضرت مھدی علیہ السلام شعبان

امام مھدی موعود اس سال (1439ہجری)کو 1184سال کے ہوئے ہیں،فرج کیلئے دعا کریں؛نیمہ شعبان مبارک

باسمہ تعالی

 امام مھدی موعود اس سال (1439ہجری)کو 1184سال کے ہوئے ہیں،فرج کیلئے دعا کریں؛نیمہ شعبان مبارک

نیوزنور: خالق کائینات ،رب العالمین نے زمین پر انسان کو فساد برپا کرنے کیلئے  خلق نہیں کیا بلکہ آخرت میں جاوداں زندگی گذارنے کیلئے تربیت کیلئے پیدا کیا اور جب انسان  نےاس ترقی اور خوشحالی کے راستے کو طے کرنے کیلئے انبیاء و مرسلین کی رہنمائی اور ہدایت تسلیم نہیں کی عدالت کی جگہ ظلم نے لی اورسکون اضطراب  میں تبدیل ہوتا گیا اور اسطرح انسان اپنے اصلی راستے کہ جس کیلئےاسے خلق کیا گیا تھا بٹک گیا ہے۔اور ہر ایک مذہب اور مسلک ان حالات سے نجات پانے کیلئے ایک الہی نجات دہندہ کے منتظر ہیں  ۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق نیوزنور چیف ایڈیٹر ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی نے پندرہ شعبان کی مناسبت سے منجی عالم بشریت مھدی موعوت کے 1184 ویں یوم ولادت کی مناسبت سے لیکھا ہےکہ :جب سورہ نساء کیا آیت 59 " یا أَیهَا الَّذِینَ آمَنُوا أَطِیعُوا اللَّهَ وَأَطِیعُوا الرَّسُولَ وَأُولِی الْأَمْرِ مِنْکُمْ " نازل ہوئی جابر بن عبداللہ انصاری نے رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کی کہ اس آیت میں "اولی الامر" سے مراد کون ہیں؟۔آنحضرت نے جواب میں فرمایا: "ُهمْ خُلَفَائِی یَا جَابِرُ وَ أَئِمَّةُ الْمُسْلِمِینَ بَعْدِی أَوَّلُهُمْ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ ع ثُمَّ الْحَسَنُ ثُمَّ الْحُسَیْنُ ثُمَّ عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ ثُمَّ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ الْمَعْرُوفُ فِی التَّوْرَاةِ بِالْبَاقِرِ وَ سَتُدْرِکُهُ یَا جَابِرُ فَإِذَا لَقِیتَهُ فَأَقْرِئْهُ مِنِّی السَّلَامَ ثُمَّ الصَّادِقُ جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ثُمَّ مُوسَى بْنُ جَعْفَرٍ ثُمَّ عَلِیُّ بْنُ مُوسَى ثُمَّ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیٍّ ثُمَّ عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ثُمَّ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ ثُمَّ سَمِیِّی وَ کَنِیِّی حُجَّةُ اللَّهِ فِی أَرْضِهِ وَ بَقِیَّتُهُ فِی عِبَادِهِ ابْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الَّذِی یَفْتَحُ اللَّهُ عَلَى یَدِهِ مَشَارِقَ الْأَرْضِ وَ مَغَارِبَهَا ذَاکَ الَّذِی یَغِیبُ عَنْ شِیعَتِهِ غَیْبَةً لَا یَثْبُتُ عَلَى الْقَوْلِ فِی إِمَامَتِهِ إِلَّا مَنِ امْتَحَنَ اللَّهُ قَلْبَهُ بِالْإِیمَانِ"( بحارالأنوار ج 23 ص290؛ اثبات الهداة ج 3،‌ ص 123؛ المناقب ابن شهر آشوب، ج1، ص 283.)

 صحیح مسلم میں جابر بن سمره  سے نقل  ہوا ہے  که کہتے ہیں کہ : «سَمِعْتُ رَسُولَ اللّهِ (ص) یَقُولُ لایَزالُ الاِسلامُ عَزیزاً اِلی اِثْنی عَشَرَ خَلیفَهً – ثُمَّ قالَ کَلِمَهً لَمْ اَفْهَمْها! فَقُلْتُ لاَبی ما قالَ؟ فَقالَ کُلُهُمْ مِنْ قُریْشٍ!» (صحیح مسلم 3/1453)

اسطرح معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارہویں اور آخری وصی حضرت مھدی موعود امام زمان کا دور امتحان کا دور ہے۔  اس سال (1437ہجری)کو 1182سال کے ہوئے ہیں جوکہ پردہ غیب سے خدا کے حکم سے نکل کر دنیا کو ظلم و جور سے نجات دیں گے اور اللہ کی زمین  صرف اللہ کا حاکم کارفرما ہوگا۔

منجی اور موعود ایک ایسا بحث ہے جو کہ ہر دین اور مذھب میں پایا جاتا ہے ـ سب ایک نجات دھندہ کے انتظار میں ہیں ـ اسلام میں اسکا ایک خاص مقام ہے اور خاص نشاندہی کے ساتھ واضح ہے البتہ کچھ لوگوں کا ماننا ہےکہ مسلمانوں میں صرف شیعوں کاایسا تصور اور عقیدہ ہے کہ امام مھدی (عج) ہیں جبکہ یہ عقیدہ صرف شیعوں کا ہی نہیں بلکہ اھل سنت بھی امام زمانہ کے وجود کا عقیدہ رکھتے ہیں ـ یہاں پر ان میں سے چند علماء کے نظریات نقل کرتے ہیں:

 1۔         ابن حجر ھیثمی شافعی :

ابوالقاسم ، محمد ، الحجہ ،اپنے والد کے وفات کے وقت  5 سال کے تھے ـ اسی عمر میں خدا نے انہیں "حکمت ربانی" عطا کی ـ اور انہیں قائم  منتظر کہتے ہیں ـ  اخبار متواترہ میں آیا ہے کہ مھدی اس امت سے ہے ـ اور عیسی (ع) آسمان سے اترکر مھدی(عج)کی امامت میں نماز پڑیں گۓ (1)

 2 ۔        عماد الدین ابن کثیر دمشقی :

کالے جھنڈوں  سے ابو مسلم نے  خراسان میں بنی امیہ کی حکومت کا تختہ پلٹنے کیلۓ ہاتھ میں لیا تھا مراد نہیں ہے بلکہ وہ کالے جھنڈے جو مھدی (عج) کے ساتھیوں کے ہاتھوں میں ہونگے مراد ہے ـ (2)

 3 ۔       ابن ابی الحدید مدائنی :

تمام اسلامی فرقوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جبتک مھدی ظہور نہیں کرتا احکام ، تکالیف اور دنیا کا خاتمہ نہیں ہو گا   ـ (3)

 4 ۔       صدر الدین قونیوی :

میرے مرنےکے بعد ، طب اور حکمت کے بارے میں میری جو بھی کتابیں ہیں اور اسی طرح فلسفہ اور فلسفدانوں کی کتابیں ہیں سب کو بیچ ڈالنا اور اسکا پیسہ فقیروں میں صدقہ دینا ـ اور تفسیر ، حدیث اور تصوف کی کتابیں کتابخانہ میں رکھنا ـ میرے مرنے کی پہلی رات ستھر ہزار مرتبہ توحید (لاالہ الا اللہ) پڑھنا اور میرا سلام مھدی(ع) تک پہچانا ـ (4)

 5 ۔        محمد بن بدرالدین رومی :

خدا نے حضرت محمد (ص)کے ذریعہ نبوت تشریعی کو ختم کیا ، اب قیامت تک کوئی پیغمبر نہیں آۓ گا ـ اسی طرح خدا نے پیغمبر کے صالح فرزند کہ جسکا نام پیغمبر (محمد)کا نام اور کنیت پیغمبر (ابوالقاسم) کی کنیت ہے پر ولایت تامہ اور امامت عامہ ختم کرے گا ـ اور یہ وہی ولی ہے کہ جس کے بارے میں خبر دی گئ ہے کہ جب زمین ظلم و ستم سے بھری ہوگی اسے عدل و انصاف سے پر کرے گا ـ اور اس کا ظہور اچانک واقع ہوگا ـ

خدایا ! اسکے ظہور کی برکت سے یہ سب پریشانیاں اور مشکلات اس امت سے دور فرما ! اِنَّهُم یرَونَهُ بَعیداً وَ نَراهُ قَریباً ـ کچھ لوگ اسکے ظہور کو بعید اور ناممکن جانتے ہیں اور ہم اسے ممکن اور نذدیک جانتے ہیں ـ (5)

 6 ۔         جلال الدّین سیوطی :

احمد حنبل ، ابوعیسی ترمذی ، اور حافظ سلیمان بن احمد طبرانی ، سب نے عبداللہ حرث زبیدی سے روایت نقل کی ہے کہ پیغبر اکرم (ص) نے فرمایا:" مشرق زمین(ایران) کے لوگ قیام  کرکے حکومت مھدی کے مقدمات فراھم کریں گے" ـ یہ لوگ وہی ہوں گے جو کالے جھنڈے لےکر ایران سے نکلیں گے ، اور حدیث میں آیا ہے کہ یہی وہ لوگ ہیں کہ جن کے بارے میں پیغمبر (ص) نے فرمایاہے کہ سب اپنے امیر یعنی : مھدی علیہ السلام کی بیعت کریں گے ـ (6)

 7 ۔       شیخ عبدالحق دھلوی :

بہت سارے حدیث ہیں جو کہ حد تواتر کو پہنچیں ہیں ان میں آیا ہے کہ مھدی(ع) اھل بیت پیغمبر(ص) سے اور فاطمہ (س) کی اولادوں میں سے ہے ـ (7)

 8 ۔       شیخ ابوالعرفان صبّان :

پیغمبر (ص) سے اخبار اور احادیث حد تواتر تک نقل ہوے ہیں کہ مھدی ظہور کرے گا ـ جو کہ اھل بیت پیغمبر (ص) سے ہے اور زمین کو عدل و انصاف سے پر کرے گا ـ (8)

 9 ۔        ابوالفوز محمد امین بغدادی :

جس بات پر علماء کا اتفاق ہے وہ یہ ہے کہ مھدی قائم آخرالزمان ہے ـ اور وہ زمین کو عدل و انصاف سے پر کرے گا ـ مھدی (عج) کے ظہور کے بارے میں احادیث بہت زیادہ ہیں ـ (9)

 10۔       شیخ منصور علی ناصیف :

ساتواں باب ،خلیفہ مھدی-رضی اللہ عنہ- کے بارے میں ـ علماء سلف و خلف کے درمیان مشھور ہے کہ آخر زمان میں حتمی اور یقینی طور اھل بیت پیغمبر (ص) سے ایک شخص جس کانام مھدی ہے ظہور کرے گا اور تمام اسلامی ملکوں پر حاکم ہو جاے گا اور تمام مسلمان اسکی اطاعت کریں گے ـ وہ عدالت قائم کرے گا ـ دین کو قوت بخشے گا ـ  اسوقت دجال پیدا ہوجاۓ گا ـ حضرت عیسی (ع) آسمان سے اترے گآ اور دجال کو مار ڈالے گا یا مھدی کو دجال مارنے میں مدد کرے گا ـ مھدی کے بارے میں پیغبر (ص) سے ممتاز  صحابیوں کی ایک جماعت نے احایدیث نقل کۓ ہیں اور ان احادیث کو بڑے محدثین نے اپنی کتابوں میں اسناد اور مدارک کے ساتھ بیان کیا ہے ـ ابوداود ، ترمذی ، ابن ماجہ ، طبرانی ، ابویعلی ، بزّاز اور امام احمد حنبل اور حاکم نیشاپوری- رضی اللہ عنھم اجمعین- جیسے بڑے محدث ناقلان احادیث مھدی میں سے ہیں ـ یہ اھل سنت کا سلف سے خلف تک کا عقیدہ ہے ـ (10)

 11۔        شیخ محمد عبدہ :

خاص و عام جانتے ہیں کہ قیامت کے علائم کے بارے میں اخبار اور احادیث موجود ہیں کہ ایک شخص اھل بیت پیغمبر (ص) میں سے قیام کرے گا ، جسکا نام مھدی ہے ـ وہ زمین کو جو کہ ظلم و ستم سے بھری ہوئ ہو گی کو عدل و انصاف سے پر کرے گا ـ آخری دنوں میں آسمان سے عیسی بن مریم (ع) اترے گا ۔ مالیات کو ختم کرے گا ، صلیب کو توڑ دے گا اور دجّال کو قتل کرے گا ـ (11)

 12۔       احمد مصری :

اھل سنت بھی مسئلہ مھدویت پر یقین و ایمان رکھتے ہیں ـ (12)

 غرض مسلمانوں کے درمیان جو بھی عمدہ اختلافات ہیں وہ زیادہ تر علمی ہوا کرتے ہیں جس میں تعبیر ،تاویل ، تفسیراور کلامی بحث کا عمل دخل ہوتا ہے جس سے انتہائی فخر کو نظروں سے دیکھنے کی ضرورت ہے نہ کہ تعصب اور جہالت کے جذبے کو حکمفرما بنانا ہے۔مہدی موعود نہ شیعہ کو سنی بنانے کیلئے اور نہ ہی سنی کو شیعہ بنانے کیلئے ظہور کریں گے بلکہ عدل و انصاف کو یقینی بنانے کیلئے ،ظلم وجور کے خاتمے کیلئے ظہور کریں گے۔کیا انصاف صرف شیعہ کو ضرورت ہے سنی کو نہیں!۔کیا انصاف صرف مسلمان کو ضرورت ہے غیر مسلمان کو نہیں!۔کیا انصاف صرف انسان کو ضرورت حیوان کو نہیں!یقینا کائینات کے ذرے ذرے کو عدل و انصاف کی ضرورت ہے۔خالق کائینات ،رب العالمین نے زمین پر انسان کو فساد برپا کرنے کیلئے  خلق نہیں کیا بلکہ آخرت میں جاوداں زندگی گذارنے کیلئے تربیت کیلئے پیدا کیا اور جب انسان  نےاس ترقی اور خوشحالی کے راستے کو طے کرنے کیلئے انبیاء و مرسلین کی رہنمائی اور ہدایت تسلیم نہیں کی عدالت کی جگہ ظلم نے لی اورسکون اضطراب  میں تبدیل ہوتا گیا اور اسطرح انسان اپنے اصلی راستے کہ جس کیلئےاسے خلق کیا گیا تھا بٹک گیا ہے۔اور ہر ایک مذہب اور مسلک ان حالات سے نجات پانے کیلئے ایک الہی نجات دہندہ کے منتظر ہیں  ۔

اللہ کے آخری نبی حضرت  محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے آخری وصی حضرت حجت ابن الحسن العسکری امام زماں عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف جو کہ حضرت خضر نبی علیہ السلام کے مانند زندہ ہیں اور لوگوں کے درمیان ہیں لیکن انہیں نہیں پہچانتے اس سال(1437ہجری) کو 1182سال کے ہوئے ہیں  کے بارے میں بشارت دی ہے ۔راوی حسین بن علی علیہ السلام ہیں۔فرماتے ہیں  نانا کی خدمت میں حاضر ہوا،آنحصرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)نے مجھے اپنے زانو پر بٹھایا اور فرمایا:اللہ نے تمہاری پشست سے 9امام منتصب کئے ہیں اور نواں ان میں سے قائم ہوگا اور یہ سبھی(بارہ امام)اللہ کی بارگاہ میں مقام اور منزلت میں یکساں ہیں۔

٭٭٭

امام مھدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کا مختصر تعارف

نام            :               محمّد ـ

باپ         :              امام حسن عسکری (ع)  ـ

ماں          :               نرجس ـ

القاب      :              حجت ، خاتم ، صاحب الزّمان ، قائم ع منتظر ، اور سب سے مشہور مھدی ـ

شکل         :              نورانی چمکتے ستارے کے مانند ، اور چہرے کے دانہے طرف کالا تل ـ

پیدیش کا دن: پندرہ شعبان سن 255 ، طلوع فجر کے وقت ـ

زادگاہ        :              سامراء ـ

غیبت صغری:            پانچ سال کی عمر سے 69 سال تک ـ

نمایندے: چار نواب خاص جن کے نام :

1 ۔            ابوعمرو ، عثمان بن سعد بن عمرو عمری اسدی ، جو کہ امام ھادی اور امام عسکری علیھما السّلام کے بھی وکیل اور نمایندہ تھے ۔

2 ۔           ابو جعفر ، محمد بن عثمان بن سعید ، متوفی 304 ھ ۔

3 ۔          ابوالقاسم ، حسینن بن روح بن ابی بحر نوبختی ، متوفی 326 ھ ۔

4 ۔          ابوالحسن علی بن محمد سمری ، متوفی 329 ھ ۔

امام زمان (عج) کے چاروں نمایندے اور نواب خاص بغداد میں رہ کر شیعوں کے تمام  کاموں

سوالوں اور خط و کتابت کا سلسلہ امام کے ساتھ رد و بدل کرتے تھے ؛ ان کا مقبرہ بغداد میں مشہور ہے ۔

غیبت کبری : چوتھے نمایندے اور سفیر امام زمان (عج) کے وفات کے وقت ، یعنی سن 329ھ

سے امام زمان (عج) کی غیبت کبری شروع ہوئ ہے اور جب تک حکم الھی سے ظہور اور قیام نہیں کرتے یہ سلسلہ غیبت جاری رہے گا ۔

غیبت کے زمانے میں نمایندوں اور لوگوں کا وظیفہ : جو کوئی فقیہ ، ھوای نفس کا مخالف ، حکم خدا کا تابعدار ، وہ امام زمان کا نمایندہ ہے ؛ اور دوسروں پر لازم ہے کہ اسکی اطاعت کریں؛ کیونکہ ایسے اشخاص امام کی طرف سے لوگوں پر حجت ہیں ، اور امام خداکی طرف سے ان پر جحت ہیں ۔

ظہور کا وقت :جب منادی حق آسمان سے ندا دے گا : حقّ آل محمد کے ساتھ ہے ۔ مھدی کا نام زبان زد عام ہوگا ؛ ہر کوئی اسی کی بات کرنے لگے گا ۔

ظہور کرنےکی خگہ : مکہ معظمہ ۔

بیعت کرنےکی جگہ : مسجد الحرام میں رکن اور مقام کے درمیان ۔

پہچان : ایک فرشتہ ان کے سر ہانے  پکارے گا : مھدی یہ ہے ، اسکی اطاعت کرو ۔

نبیوں کی نشانیوں کے ساتھ : ہاتھ میں حضرت سلیمان (ع)کی انگوٹھی پہنی ہوگی ، ہاتھ میں حضرت عیسی (ع) کا عصا ہو گا ، خلاصہ کے طور پر آن چہ خوبان ھمہ دارند او تنھا دارد ۔

ساتھی :تین سو تیرہ( اصحاب بدر کے تعداد کے برابر )، ایسے اشخاص ہوں گے جو مرکزی وزیروں کے مانند قیام مھدی کے محور ہوں گۓ ؛ اور در اصل انقلاب جھانی کے روح رواں زمہ دار اشخاص یہی ہوں گۓ جو پوری دنیا سے آکر امام زمان سے جاملے ہوں گۓ ۔

حکومت کا طریقہ : قرآن ، پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور پہلے وصی رسولخدا شاہ ولایت  امیر المومنین علی ابن ابیطالب علیہ السلام  کی سیرت کے مطابق حکومت داری کریں گۓ ۔

حکومت کا دائرہ : امام کی حکومت پوری دنیا پر چھا جاۓ گی ؛ اور زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے جو کہ ظلم و ستم سے بھری پڑی ہوگی۔

حکومت کا دارالخلافہ : مسجد کوفہ ، امیر المومنین علی (علیہ السلام) کا منتخب دارالخلافہ ۔

دشمن پر غالب آنےکی کیفیت : جس طرح رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کافروں اور مشرکوں پر غالب آۓ اسی طری غالب آہیں گے ۔ 

۔۔۔۔۔۔۔

مضمون کے مدارک و مآخذ   :

1- المهدی الموعود، ج1، ص 200.

2-  المهدی الموعود  ، ج 2، ص 72.

3- شرح نهج البلاغه، ج 2، ص535.

4- الامام الثانی عشر، ص 78، پانوشت.

5- طرازُ البُردَة، شرح قصیده برده بوصیری، از کتاب " الامام الثانی عشر"، ص 77، پانوشت.

6- " العرف الوردی"، از " المهدی الموعود..." ، ج 2، ص 72.

7- " اللمعات"، نقل از: " منتخب الاثر"، ص 3، از حاشیه " صحیح ترمذی"، ج 2، ص 46، چاپ دهلی ( 1342 ه.ق)

8- " اسعاف الراغبین"، ج 2، ص 140، چاپ مصر(1312 ه.ق) .

9- " سبائک الذهب فی معرفة قبائل العرب" ، ص 78.

10- غایة المامول، ج 5، ص 632 و 381.

11- تفسیر " المنار"، ج6، ص 57.

12- " المهدی المنتظر و العقل"، تالیف شیخ محمد جواد مغنیه لبنانی ، ص59.

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی