سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۱

دس رجب ولادت امام جواد علیہ السلام

 اردو مقالات اھلبیت ع حضرت محمد جواد علیہ السلام مذھبی رجب

دس رجب ولادت امام جواد علیہ السلام

دس رجب ولادت امام جواد علیہ السلام

رسولخدا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نویں وصی امام المومنین وارث المرسلین وحجت رب العالمین حضرت امام محمد تقی الجواد علیہ السلام اور شیعوں کے نویں امام ہیں۔

 آنحضرت کا نام محمد اور کنیت ابوجعفر الثانی اور القاب تقی ،جواد، مرتضی، مختار ،منتجب،قانع اور عالم ہیں، البتہ تقی اور جواد الائمہ کا لقب زیادہ مشہورہے۔

آنحضرت (علیہ السلام) کےوالد گرامی کا نام حضرت امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام اور والدہ ماجدہ کا نام سبیکہ ہے،(آپکی والدہ ماجدہ کے دوسرے نام" سکینہ" ، "مرضیہ" اور" درہ" بھی نقل کیے گیے ہیں)حضرت امام رضا نے اس عظیم خاتون کا نام " خیزران " رکہا تہا،(1)" خیزران " شمالی افریقہ کے علاقے " نوبہ " اور رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک زوجہ اور ام المؤمنین حضرت ماریہ قبطیہ کے خاندان سے ہیں اور وہ اپنے زمانے کی عظیم خاتون تھیں۔ رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے زمانے میں اس خاتون کے بارے میں پیشنگوئی کی تھی اور ایک حدیث میں فرمایا تھا :" بِأَبِی ابْنُ خِیَرَهِ الْإِمَاءِ ابْنُ النُّوبِیَّهِ الطَّیِّبَهِ " (2)میرےوالد اس بہترین کنیز کے فرزند کے قربان جو " نوبہ " کی ہو گی اور پاکیزہ سرشت ہوگی۔

امام موسی کاظم علیہ السلام نے بھی اس عظیم خاتون کے بارے میں پیشن گوئی کی ہے، امام (علیہ السلام) نے ایک حدیث میں یزید بن سلیط سے فرمایا:مکہ کے راستے سے جب میرے بیٹے علی( امام رضا) کے ساتھ ملاقات کرو گے تو اسکو بیٹے کی بشارت دیناجو کہ امانتدار اور مبارک ہوگا، اس دن میرا بیٹا تجھے اس بات کی خبر دے گاکہ کس دن میرے ساتھ ملاقات کی اور کیا گفتگو ہوئی اور اس وقت تم بھی اسکو یہ خبر دینا کہ تمہارا بیٹا جس کنیز سے پیدا ہوگا وہ رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کی کنیز ماریہ قبطیہ کے خاندان سے ہو گی، اگر اس خاتون کو دیکھو گے تو اس تک میرا سلام پہچادینا۔(3)

      حضرت امام جواد علیہ السلام مدینہ منورہ میں امام رضا  علیہ السلام کے گھر میں پیدا ہوے، البتہ تاریخ پیدایش کے حوالے سے مورخین اور سیرہ نویسوں کے درمیان اتفاق نہیں ہے، کیونکہ بعض نے 5 رمضان اور بعض نے 15 رمضان اور بعض نے تو 19 رمضان اور بعض دوسروں نے 10 رجب سن 195 ہجری کو حضرت کا یوم پیدایش لکھا ہے۔(4)

       ابن عیاش نے بھی ان کا یوم پیدایش 10 رجب لکھا ہے اور زیارت ناحیہ مقدسہ میں اس کی تائید ہے، دعای ناحیہ میں ہم پڑھتے ہیں:اللَّهُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ بِالْمَوْلُودَیْنِ فِی رَجَبٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الثَّانِی وَ ابْنِهِ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُنْتَجَبِ‏ (5)

       کلیم بن عمران سے روایت ہے: میں امام رضا علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور امام سے درخواست کی کہ خدا کی بارگاہ میں دعا کریں کہ آپ کو اولاد عطا فرمائے، امام رضا علیہ السلام نے جواب میں فرمایا:حق تعالی مجھے فرزند عطا کرے گا اور وہ میرا جانشین اور امامت کا وارث ہوگا۔جب امام محمد تقی علیہ السلام پیدا ہوۓ تو امام رضا علیہ السلام نے فرمایا خدای متعال نے مجھے ایسا فرزند عطا کیا  ہے کہ جسکی شباہت موسی ابن عمران سے ہے جس نے دریا کے دو ٹکڑے کۓ اور اسکی مثال عیسی ابن مریم کے مانند ہے کہ خداوند نے اسکی والدہ کو پاکیزہ ،طاہر و مطہر خلق کیا۔(6)

      امام رضا علیہ السلام نے جب مامون کی درخواست پر خراسان (ایران )کا سفر کیا تو اس وقت انکے فرزند امام محمد تقی علیہ السلام پانچ سال کے تھے اور جب حضرت امام رضا علیہ السلام مامون کے ہاتھوں شہید ہوۓ اس وقت امام محمد تقی علیہ السلام 8 سال کے تھے۔ امام محمد تقی علیہ السلام بچپن میں ہی امامت کے منصب پر فائز ہوۓ،اور اس کم سنی میں ولایت کی کشتی کی ہدایت کا منصب سنبھالا اور سلسلہ امامت و ولایت کے تسلسل کے ساتھ کما کان عدالت کے طلب گاروں اور مکتب ثقلین علیہم السلامکے پیرو کاروں کی پناہ گاہ بنے رہے۔

مامون عباسی جوکہ ایک زبردست دانشمند تھا اور اپنے زمانے کے خردمندوں میں سے تھا، اس نے عباسیوں کی مخالفت کے باوجود اپنی بیٹی "ام الفضل" کا نکاح امام محمد تقی علیہ السلام کے ساتھ کیا،امام کے بارے میں اپنی راۓ کا اظہار کچھ یوں کیا ہے،" واما ابو جعفر محمد بن علی اخترته لتبریرہ عیی کااھل الفضل فی علم و الفضل مع صغر سنه، والا عجوبه فیه بذالک، وانا ارجو ان یظھر للناس ما قد عرفته منه،فیعلموا ان الرای ما رائت فیه"(7)یعنی : البتہ یہ کہ میں نے ابو جعفرمحمد بن علی کو اپنا داماد بنایا اور اس کو اپنی بیٹی ام الفضل کا شوہر انتخاب کیا ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنی کم سنی میں ہی تمام اہل فضل اور صاحبان علم و اندیشہ کے درمیان برتری حاصل کر چکا ہے وہ اپنے زمانے کا نابغہ ہے، مجھے امید ہے کہ جس طرح میں نے اسکے علمی کمالات کو سمجھا ہے اور لوگ بھی اس کو سمجھنے کی کوشش کریں اور جان لیں کہ صحیح وہی ہے جو میں پسند کروں۔

 مامون عباسی کہ جس نے امام علیہ السلامکا علمی مقام سمجھا تھا اور انھیں اپنی بیٹی ام الفضل کا شوہر انتخاب کیا تھالیکن  مامون کے مرنے کے بعد جب امام نے دوسری بار بغداد کا سفر کیا ام الفضل کے چاچا نے اس کو  امام علیہ السلام کو مسموم کرنے کیلۓ اکسایا اور اس طرح امام اپنی بیوی کے ہاتھوں زہر سے شہید ہوگۓ۔(8)

حوالہ جات؛

 1{منتھی الامال (شیخ عباس قمی)ج2ص324؛کشف الغمہ(علی ابن عیسی اریلی)ج3ص186 }

 2{الارشاد (شیخ مفید)ص615؛ منتھی الامال (شیخ عباس قمی)ج2ص325}

3{ منتھی الامال (شیخ عباس قمی)ج2ص325}

4{ منتھی الامال (شیخ عباس قمی)ج2ص325}

5{مفاتیح الجنان( شیخ عباس قمی) رجب کی چھٹی دعا}

6{ منتھی الامال (شیخ عباس قمی)ج2ص326}

7{2{الارشاد (شیخ مفید)ص621}

8{2{الارشاد (شیخ مفید)ص621}

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی