سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

شیرازیوں کا مقصد کیا ہے؟

 اردو مقالات مذھبی سیاسی لندنی امریکی تشیع

شیرازیوں کا مقصد کیا ہے؟

شیرازیوں کا مقصد کیا ہے؟

نیوزنور:

 جیسا کہ شیرازی فرقے سے وابستہ مظلوم نما ذرائع ابلاغ کے دعووں کے مطابق حسین شیرازی کی گرفتاری  ایران اور اسلام کی تاریخ میں شیعہ علما اور مراجع کی سب سے پہلی توہین تھی  ، لیکن اس کے بر خلاف یہ لوگ  برجلیل القدر شیعہ علماءجیسے علامہ طبا طبائی ، شہید صدر ، سید موسیٰ صدر ، آیۃ اللہ بھجت ، ، شیخ احمد وائلی ، امام خمینی اور امام خامنہ ای کے خلاف مجتبیٰ  ، احمد اور حسین  شیرازی اور یاسر الحبیب کی گستاخیوں اور بد کلامیوں کو اصلا فراموش کر چکے ہیں ،   اور یہ چیز سوائے فریب کاری کے اور کچھ نہیں ہے۔         

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق قم میں چند روز قبل آیۃ اللہ سید صادق شیرازی کے فرزند سید حسین شیرازی کی گرفتاری نے ایک مرتبہ پھر نگاہوں کو اس شیرازی فرقے کی تحریک اور ان کے اقدامات کی طرف موڑ دیا ہے اور جمہوری اسلامی کو اس سیاسی و مذہبی جماعت کے بارے میں سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔

سال2017  میں حسین شیرازی نے اس فرقے سے وابستہ  علماء اور طلاب کے ایک مجمع میں ، جمہوری اسلامی ایران ،  اس ملک کے عہدے داران ، ولایت فقیہ ، قانون ساز اسمبلی ، اس ملک کی رہبری اور دفاع مقدس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

 یہ  توہین آمیز تقریرجنوری2018کے ابتدائی دنوں میں ایران میں بھڑکے فتنوں کے ساتھ ساتھ ہی منتشر ہوئی  جس کے بعدعلماء کی مخصوص عدالت  نے شیرازی کو سمن  بھیجا اور ان سے عدالت میں حاضر ہونے کا تقاضا کیا ۔ لیکن بالآخر  ان کی جانب عدالت کے اس حکم کی  لگاتار خلاف ورزی پر   انہیں  گرفتار کر لیا گیا۔

امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ اور امام  خامنہ ای کے خلاف حسین شیرازی کی توہن آمیز تقریر سے ہٹ کر ، اس تقریر میں اس نے معدوم عراقی ڈکٹیٹر صدام کی طرف سے ایران پر تھوپی جنگ بجائے اسکے  جواب میں دفاع مقدس کو تنقید کا نشانہ بنایا جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے  کہ بنیادی طور پر اور شیرازی فرقے سے وابستہ ذرائع ابلاغ کے دعووں سے ہٹ کر ، شیرازی کی اس تقریر کا مقصد  ایران کے اندرونی حالات پر اعتراض کرنا نہیں تھا۔

شیرازی نے اس جنگ کے متعلق صدام کے اقدامات پر تنقید کرنے کے بجائے  اس جنگ کو دفاع مقدس کہنے پر شدید تنقید کا اظہار کیا  اور اس کا کہنا تھا کہ  ایرانی حکومت ایک ایسی جنگ کو کہ جس میں ۶۰ہزار افراد قتل ہوگئے  مقدس کہتی ہے ۔ شیرازی بہتر جانتا ہے کہ نہ تو ایران نے جنگ کا آغاز کیا تھا اور نہ ہی کبھی اسے بڑھانے کی کوشش کی  بلکہ جو چیز اس جنگ کے مقدس ہونے کا باعث بنی وہ   بین الاقوامی استکبار کی حمایت سے لیس ایک نام نہاد اسلامی ملک کی جارحیت کے خلاف ایرانی قوم کی ثابت قدمی اور ان کا دفاع تھا ۔

ایک ایسی جنگ پر تنقید کرنا کہ جسے تین دہائیاں گذر چکی ہیں اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ سید حسین شیرازی کی توہین آمیز تقریر کا تعلق موجودہ حالات کے ساتھ نہیں تھا ،  حسین شیرازی اور اس خاندان کے بقیہ افراد کی مخالفت ایک گذشتہ مخالفت سے پیوستہ ہے  ،  اور یہ افراد حکومت کے ساتھ تنازعہ پیدا کرنا چاہتے ہیں  اور اس تنازعہ کو اپنے مقلدین اور کارکنان کے ذریعے سے حوزہ علمیہ میں داخل کر کے مراجع تقلید کو  حکومت کے خلاف رد عمل ظاہر  کرنے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں ۔

سید صادق شیرازی کے  دوسرے فرزند سید احمد شیرازی   اور صادق شیرازی کے بھائی مجتبیٰ شیرازی اس سے پہلے بھی جمہوری اسلامی اور مقام معظم رہبری حضرت امام خامنہ ای کی توہین کر چکے ہیں ۔

 مجتبیٰ شیرازی کے داماد ، فدک سیٹلائیٹ چینل اور ھیئت خدام المھدی کے مدیر شیخ یاسر الحبیب کہ جو لندن میں مقیم ہیں  اور وہاں سے اہلسنت اور شیعہ علما کے خلاف منفی تبلیغات کرتے ہیں  وہ بھی اس خاندان کے افراد کی فہرست میں شامل ہیں کہ جو ایرانی علما اور عہدے داران کے خلاف نفرت کو ہوا دیتے ہیں ۔

ان افراد کا یاسر الحبیب تک محدود نہ ہونا کہ جو اس گمان کی طرف اشارہ کرتا ہے  کہ شیرازیوں کے دعووں کے بر خلاف کہ یاسر الحبیب کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے  شیرازی خاندان ایک عرصے سے جمہوری اسلامی ایران کے رہبر کے خلاف سازشیں کر رہا ہے۔حسین شیرازی کی گرفتاری کی خبریں منتشر ہونے کے صرف ایک گھنٹے  بعد  کربلا میں ایرانی کونسل خانے کے سامنے شیرازی فرقے کے احتجاجات اور اس کے متعلق اطلاعاتی اور احتجاجاتی اشتہارات لگانا اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ  یہ گروہ  حسین شیرازی کے خلاف ہونے والے اس اقدام کے متعلق  قبل از وقت آگاہ تھا  اور انہوں نے اس گرفتاری کے متعلق پہلے سے منصوبہ بندی کی ہوئی تھی ۔

اس بات کا اعتقاد پیش کیا جاتا ہے کہ  حسین شیرازی نہ صرف یہ کہ  اپنے والد کے بعد اپنے چاہنے والوں کی توجہ اپنی طرف جلب کرنے میں مشغول ہے بلکہ  ان اقدامات کا مقصد   حوزہ علمیہ قم اور حوزہ علمیہ نجف کے چند علما کی مدد سے رہبر ایران کے مقابلے میں ایک محاذ قائم کرنا ہے۔ وہ اس بات کی کوشش میں ہے کہ شیعہ علما کی گرفتاری کی آڑ میں تہران پر حقوق بشر کی پامالی کا الزام عائد کیا جا سکے  اور یہ بات باور کروائی جا سکے  کہ ان کے پاس دینی رہبری نہیں ہے۔  شاید یہی وجہ ہے کہ حتیٰ وہابی ٹی وی چینل "وصال " نے بھی کہ جو شیعوں اور ایران کے خلاف خبریں منتشر کرتا ہے  ، شیرازی گروہ کے ذرایع ابلاغ کی جانب سے اہلسنت کی توہین سے صرف نظر کرتے ہوئے  شیرازی کی گرفتاری کو ادب کے خلاف   بتایا ہے۔  

ان حالات میں یہ معلوم ہوتا ہے کہ  شیرازی گروہ کی مستقل جسارتوں کے باوجود ایرانی حکومت کا رد عمل  صرف ایک علاقائی اور منطقی رد عمل تھا۔  یہ بات واضح ہے کہ کسی بھی  ملک کے عہدے داروں کی توہین ، ایک عدالتی اور حقوقی جرم ہے  اور شیرازیوں کو بھی بغیر کسی سینہ زوری کے اپنی اس غلطی کو مان لینا چاہئے۔

 جیسا کہ شیرازی فرقے سے وابستہ مظلوم نما ذرائع ابلاغ کے دعووں کے مطابق حسین شیرازی کی گرفتاری  ایران اور اسلام کی تاریخ میں شیعہ علما اور مراجع کی سب سے پہلی توہین تھی  ، لیکن اس کے بر خلاف یہ لوگ  برجلیل القدر شیعہ علماءجیسے علامہ طبا طبائی ، شہید صدر ، سید موسیٰ صدر ، آیۃ اللہ بھجت ، ، شیخ احمد وائلی ، امام خمینی اور امام خامنہ ای کے خلاف مجتبیٰ  ، احمد اور حسین  شیرازی اور یاسر الحبیب کی گستاخیوں اور بد کلامیوں کو اصلا فراموش کر چکے ہیں ،   اور یہ چیز سوائے فریب کاری کے اور کچھ نہیں ہے۔         

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی