سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

تین رجب شھادت امام علی النقی علیہ السلام

 اردو مقالات حضرت علی النقی علیہ السلام مذھبی رجب

تین رجب شھادت امام علی النقی علیہ السلام

تین رجب شھادت امام علی النقی علیہ السلام

نیوزنور: حضرت امام علی النقی علیہ السلام کو سامرا " عباسیوں کے دار الخلافہ" میں 11 سال ایک فوجی چھاونی میں جلا وطنی کی حالت میں رکھا گیا اور اس دوران مکمل طور پر اپنے دوستوں کے ساتھ  ملاقات کرنے سے محروم رکھا گیا۔ آخر کار 3 رجب اور دوسری روایت کے مطابق 25 جمید الثانی سن 254 ھجری میں معتز عباسی کی خلافت کے دور میں خلیفہ کے بھای معتمد عباسی کے ھاتھوں زھر دے کر شھید کیا گیا۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق رسولخدا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دسویں وصی امام المومنین ووارث المرسلین و حجت رب العالمین حضرت امام علی النقی علیہ السلام جو کہ ھادی اور نقی کے لقب سے معروف ہیں 3 رجب اور دوسری قول کے مطابق 25 جمادی الثانی کو سامرا میں شھید کیا  گیا،(1)

 امام علی النقی علیہ السلام نے ذیقعدہ سن 220 ھجری میں جب انکے والد گرامی" نویں امام" شھید کۓ گۓ میراث امامت کے اعتبار سے آپ امامت کے منصب پر فائز ہوے۔

 شایان ذکرہے کہ جب امام ھادی(علیہ السلام) امامت کے منصب پر فائز ہوے توآنحضرت کی عمر 8 سال 5 مہینے سے زیادہ نہ تہی،آپ(علیہ السلام) اپنے والد کے مانند بچپن میں ہی امامت کےعظیم الہی منصب پر فائز ہوے۔

حضرت امام علی النقی علیہ السلام کا دور امامت،6 عباسی خلیفوں( معتصم ، واثق، متوکل ،منتصر ،مستعین ، اور معتز کے ہمعصر تھا۔ 

       امام علی النقی علیہ السلام کے ساتھ ان خلیفوں کا رفتار مختلف تھا جن میں سے کسی نے امام کے ساتھ اچھا رفتار کیا اور کئ کا حسب معمول برا تھا البتہ سب کے سب خلافت کو غصب کرنے اور امامت کو چھیننے میں متفق اورہم عقیدہ تھے،جن میں سے متوکل عباسی (دسواں عباسی خلیفہ)اھل بیت اور خاندان امامت و علوی کے نسبت سب سے زیادہ دشمنی رکھنے میں مشہور تھا اور ھر طریقے سے انکو آزار و اذیت پہچانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھ چھوڑی ، حد تو یہ تھی کہ ا‏ئمہ ہدی کی ہر یاد گار کو مٹانا چاہتا تھا، اما موں کی قبروں کو خراب کیا ، خاص کر قبر مطہر سید الشھدا حضرت امام حسین علیہ السلام اور اس کے اطراف کے تمام گھروں کو ویران کرنے اور وہاں کھیتی باڈی کرنے کاحکم دیا۔(2)

متوکل نے امام کو سن 243 ہجری میں مدینہ منورہ سے نکلواکر سامرا نقل مکانی کروایا اسطرح آنحضرت کو اپنے آبائ وطن سے دور کیا(3)

 مذکورہ 6 عباسی خلیفوں میں سے صرف منتصر عباسی ( گیارواں عباسی خلیفہ ) نے اپنے باپ متوکل کی ھلاکت کے بعد اپنی مختصرر دور خلافت میں علویوں اور خاندان امامت و رسالت کے ساتھ قدرے نیک سلوک کیا،جبکہ جو مظالم عباسی خلیفوں نے ان پر ڈھاۓوہ بنی امیہ کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم سے کم نہ تھے ۔

 حضرت امام علی النقی علیہ السلام کو سامرا " عباسیوں کے دار الخلافہ" میں 11 سال ایک فوجی چھاونی میں جلا وطنی کی حالت میں رکھا گیا اور اس دوران مکمل طور پر اپنے دوستوں کے ساتھ  ملاقات کرنے سے محروم رکھا گیا۔ آخر کار 3 رجب اور دوسری روایت کے مطابق 25 جمید الثانی سن 254 ھجری میں معتز عباسی کی خلافت کے دور میں خلیفہ کے بھای معتمد عباسی کے ھاتھوں زھر دے کر شھید کیا گیا۔

    شھادت کے وقت امام علیہ السلام کے سر ہانے انکے فرزند حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے سوا کوئ نہ تھا۔

     حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے اپنےوالد گرامی کی شھادت پر بہت رو یا اور گریبان چاک کیا اور آنحضرت کا خودہی غسل دیا کفن اور دفن کیا، اور کچھ نادان اور متعصب لوگوں نے حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی تنقید کی کہ انہوں نےکیوں گریبان چاک کیا؟ ، آنحضرت نے انکو جواب دیا کہ" آپ احکام خدا کے بارے میں کیا جانتے ھیں؟ حضرت موسی بن عمران علیہ السلام نے اپنے بھای ھارون علیہ السلام کے ماتم میں گریبان چاک کیا"(4)

    امام ھادی علیہ السلام کا جنازہ نہایت شان سے اٹھا، اھل بیت اطھار کے چاہنےوالوں ، فقیہوں ، قاضیوں، دبیروں اور امیروں کے علاوہ خلیفہ کے دربار کے بزرگوں نے شرکت کی اور امام کواپنے ایک حجرہ میں دفن کیا گیا۔(5)

    اس وقت آنحضرت کا مرقد مطھر شہر سامرا میں ہے جہاں آپ (علیہ السلام) کے جوار میں آپکے فرزند حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام ، انکی بھن حکیمہ خاتون امام جواد علیہ السلام کی بیٹی اور امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ شریف کی والدہ ماجدہ نرگس خاتون دفن ھیں،



 

                      1_ الارشاد (شیخ مفید)، ص 649؛ منتهی الآمال (شیخ عباس قمی)، ج2، ص 384.

2_ منتهی الآمال، ج2، ص 383.

3_ همان، ص 377 و الارشاد، ص 646.

4_ منتهی الآمال، ج2، ص 385.

5 _ الارشاد، ص 635؛ کشف الغمه (علی بن عیسی اربلی)، ج3، ص

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی