سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

عطوان : اگر ترکی عراق اور شام کے ساتھ ہمکاری نہیں کرتا ، تو ٹکڑوں میں بٹ جائے گا

 اردو مقالات سیاسی ترکی

عطوان : اگر ترکی عراق اور شام کے ساتھ ہمکاری نہیں کرتا ، تو  ٹکڑوں میں بٹ جائے گا

عطوان : اگر ترکی عراق اور شام کے ساتھ ہمکاری نہیں کرتا ، تو  ٹکڑوں میں بٹ جائے گا

نیوزنور:روزنامہ رای الیوم کے چیف ایڈیٹر نے لکھا کہ   مغربی ایشیاء کے ممالک کو ٹکڑوں میں بانٹنے کی امریکہ کی سازش دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے  اور شام کے بعد ، ترکی ٹکڑوں میں تبدیل ہوگا ۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق  روز نامہ رای الیوم کے الکٹرونیک اخبار کے چیف ایڈیٹر  عبد الباری عطوان نے اتوار کو اپنی ایک رپورٹ میں  اردوغان کے ان اظہارات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، کہ    امریکی کی جانب سے شامی کرد مسلح گروہوں کی  حمایت ملت ترکی کی حفاظت کے لئے خطرہ ہے ، لکھا  کہ  اس طرح کے خطرے نئے نہیں ہیں  اور انہیں پہلے سے بھانپا جا سکتا ہے ،  لیکن جو بات قابل توجہ ہے  وہ ترکی کی ان خطروں سے نمٹنے کی پالیسی ہے ۔

ترکی کے صدر نے  اتوار کو اپنی ایک تقریر میں  ایک ایسے نقشے کے جاری ہونے کی بات کی کہ جس کا مقصد  علاقے کے ممالک کی سرحدوں کو نا محفوظ بنانا ہے اور یہ خطرہ شام اور عراق سے ہوتے  ہوئے جلد ہی ترکی میں وارد ہوگا ۔

عطوان نے لکھا ، امریکہ کی اس پالیسی کا مقصد مغربی ایشیائی ممالک کو  فرقوں اور نسلوں کی بنیاد پر ٹکڑوں میں تقسیم کرنا ہے  اور اس پالیسی کا آغاز سات سال پہلے ہو چکا ہے ۔

عطوان کے مطابق ،  یہ ایک ایسی پالیسی ہے کہ خود ترکی اور  بہت سے عربی ممالک سوء تفاہم اور امریکی دباو کی بنا پر اس میں شریک  ہو چکے ہیں اور اس کا حصہ بن چکے ہیں ، اور جو کچھ عراق اور شام میں وقوع پذیر ہو رہا ہے  وہ اسی امریکی پالیسی کا دقیق عملی نمونہ ہے ۔

رای الیوم کے چیف ایڈیٹر اس بات پر معتقد ہیں کہ امریکہ اور مغربی ممالک کو اس بات پر یقین ہے کہ علاقائی ممالک کی سرحدوں کی تبدیلی کی پالیسی  مذکورہ ممالک کی داخلی جنگ شروع کرنے  اور عراق ، شام اور ترکی کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے سے  عملی  جامہ پہنےگی  اور یہ  حکومت اسرائیل کے حق میں ہے ۔

انہوں نے عراق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ  امریکہ ، فرانس اور برطانیہ کا متحدہ حملہ عراق کو شیعوں سنیوں اور کردوں کے درمیان تقسیم کرنے میں کامیا ب ہو گیا ہے  اور امریکہ اسی پالیسی کو شام میں اجرا کرنا چاہتا ہے   اور شمال میں  کرد ملک ، مشرقی فرات میں شمری ملک اور جنوب مغربی شام میں حورانیہ ملک بنانا چاہتا ہے ۔

عطوان کی نظر میں ، امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی ،  شام کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کے ذریعے تیسرے اور آخری مرحلے میں ترکی کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں  ۔

عربی دنیا کے مشہور   محرر  امریکی پالیسی کا مقابلہ کرنے کے متعلق ترکی کی توانایوں کے متعلق اس بات کے معتقد ہیں کہ  ترکی تن تنہا  تبدیلی سرحد اور نئے ممالک  کی تشکیل کی اس پالیسی  کی مخالفت کی  طاقت نہیں رکھتا  مگر یہ کہ  اپنے شامی اور عراقی  اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایک قوی  پالیسی اختیار کرے ۔ 

انہوں نے مزید کہا :  افسوس کی بات ہے کہ ترکی اس تعاون کی تلاش میں نہیں ہے ،  ایک دن وہ امریکہ کے ساتھ ہوتا ہے  اور دوسرے دن روس اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ ہوتا ہے ۔  کبھی بیانیہ صادر کرتا ہے  اور شام پر امریکہ ، فرانس اور برطانیہ کے میزائیلی حملے کی حمایت کرتا ہے ۔

رای الیوم کے چیف ایڈیٹر کا اشارہ  شہر دوما کے کیمیائی حملوں کو بہانہ بناتے ہوئے  مغربی متجاوز ممالک کی جانب  سے  ہفتے کی صبح کو   شام پر کئے جانے والے میزائیلی حملوں کی جانب ہے اور ترکی  اس طرح کے حملوں میں اضافے کا خواہاں ہے ۔

عبد الباری عطوان آخر میں لکھتا ہے ،  اردوغان کی جانب سے ترکی میں  ہنگامی انتخابات کروانے کی بات کرنا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ  اردوغان کی حاکم پارٹی   حزب "عدالت و توسعہ" کے متعلق پریشانی میں مبتلا ہے ۔      

 

برچسب ها ترکی

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی