سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

امام زمانہ عج کی آخری توقیع اور غیبت کبری کا آغاز

 اردو مقالات حضرت مھدی علیہ السلام مذھبی شعبان

امام زمانہ عج کی آخری توقیع اور غیبت کبری کا آغاز

دس شعبان ، امام زمانہ عج کی آخری توقیع صادر ہونے کی سالگرہ ؛

امام زمانہ عج کی آخری توقیع اور غیبت کبری کا آغاز

نیوزنور:یقینا تم آج سے ٹھیک چھ دن کے بعد وفات پا جاو گے پس خود کو تیار کرو لیکن کسی کو نیابت کی وصیت نہ کرنا کہ جو تیری وفات کے بعد تیرا قائم مقام ہو ۔چونکہ غیبت کبری کا آغاز ہو چکا ہے اور اب میرا ظہور صرف خدا وند منان کے اذن سے ہو گا ۔

عالمی اردو خبررساں ادارہ نیوزنور:خاتم النبین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آخری وصی امام المومنین وارث المرسلین و حجت رب العالمین قائم آل محمد امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف انسانوں کی ہدایت کے لیے خدا کی آخری حجت ، اپنی حیات مبارکہ کی ابتدا سے ہی عام لوگوں کی نظروں سے دور تھے ،اور اگر چہ وہ لوگوں کے درمیان زندگی بسر کرتے ہیں اور ہمارے کردار اور ہماری رفتار پر ناظر اور گواہ ہیں لیکن وہ بدستور غیبت میں زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ خدا کے حکم اور اس کی مشیت سے آپ کی عمر مبارک لمبی ہے اس وقت تک کہ جب خدا آپ کو بڑے قیام اور پوری دنیا میں اسلامی حکومت کی تشکیل کا حکم دے اور آپ کے دست توانا پر پوری زمین میں عدل و انصاف ،یکتا پرستی اور عبودیت کا دور دورا  ہو ۔  

غیبت صغری کے زمانے میں آپ علیہ السلام کا شیعوں سے رابطہ آپ کی طرف سے منصوب نائبین کے ذریعے تھا ۔ رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گیارہویں وصی امام المومنین وارث المرسلین و حجت رب العالمین حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت کے بعد کہ جو ۸ ربیع الاول  سال ۲۶۰ قمری میں ہوئی تھی ، اس وقت سے لے کر ۱۵ شعبان سال ۳۲۹ ھجری قمری تک یعنی ۶۹ سال تک آپ علیہ السلام کی غیبت صغری کا سلسلہ جاری رہا ،اور اس میں اگر آپ کے والد بزرگوار کی حیات کے ایام میں آپ کی غیبت کی مدت کو ملا دیں تو کل ۷۴ سال تک آپ کی غیبت کا سلسلہ رہا ۔ اس مدت میں شیعوں کی چار ممتاز اور معروف شخصیتوں نے ترتیب وار آپ کی نیابت کے فرائض انجام دیے اور وہ حضرت اور عام شیعوں کے درمیان واسطہ بنے رہے ۔

وہ چار شخصیتیں کہ جو نواب اربعہ یا امام زمانہ عج کے سفیروں کے نام سے مشہور ہیں مندرجہ ذیل ہیں ؛

·        ۱ ۔ عثمان ابن سعید عمروی  ۸ ربیع الالول سال ۲۶۰ ھجری سے تقریبا سال ۲۶۵ ھجری تک (۱)

·        ۲ ۔ محمد ابن عثمان ابن سعید عمروی ،تقریبا سال ۲۶۵ ہجری میں اپنے باپ کی وفات سے لے کر جمادی الثانی کے آخر سال ۳۰۴ ہجری تک ۔

·        ۳ ۔ حسین ابن روح نو بختی جمادی الثانی کے آخر سال ۳۰۴ ہجری میں محمد ابن عثمان کی  وفات  سے شعبان سال ۳۲۶ ہجری تک ۔

·        ۴ ۔ علی ابن محمد سمری شعبان ۳۲۶ میں حسیں ابن روح نو بختی کی وفات سے ۱۵ شعبان ۳۲۹ ہجری قمری تک ، (۲)  

امام زمانہ عج کی نمایندگی اور نیابت کے دو بڑے مقاصد تھے ؛

۱ ۔ غیبت کبری کے لیے عام لوگوں کے ذہنوں کو آمادہ کرنا اور امام علیہ السلام کی مخفیانہ زندگی بسر کرنے کے سلسلے میں تدریجا لوگوں کو عادی بنانا اور غیبت کے بارے میں لوگوں کو غفلت میں مبتلا ہونے سے محفوظ رکھنا ؛ اگر امام علیہ السلام  اچانک غیبت اختیار کر لیتے تو لوگ امام کے وجود کا انکار کر دیتے اور گمراہ ہو جاتے ،غیبت صغری کے زمانے میں امام علیہ السلام کے خاص نمایندے غیبت کبری کے لیے لوگوں کے اذہان کو تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے ،لہذا غیبت صغری کے سلسلے کو جاری رکھنے کی ضرورت نہیں رہ گئی تھی ۔

۲ ۔ امام زمانہ عج کے دوستوں اور طرفداروں کی رہبری ،اور شیعوں کے اجتماعی مفادات کا تحفظ ، اس طرح امام زمانہ عج نے معاشرے میں اپنی رہبری کو پہچنوایا اور اپنی براہ راست عدم موجودگی سے ہونے والے نقصان کی تلافی کرنے میں کامیابی حاصل کی ۔ (۳)

اس دور میں حضرت کے نواب خاص کی اہم ترین ذمہ داریاں :

·        ۱ ۔ حضرت کے نام اور ان کے رہنے کی جگہ کو مخفی رکھنا اور ان کے بارے میں شک و تردید کا ازالہ کرنا ۔

·        ۲ ۔ شیعوں کو تفرقے اختلاف اور فرقوں میں بٹنے سے بچانا ۔

·        ۳ ۔ لوگوں کے فقہی ،عقیدتی ،اور علمی سوالوں کے جواب دینا۔

·        ۴ ۔ نیابت کے جھوٹے دعویداروں کے خلاف جہاد کرنا اور ان کے راز کو افشاء اور انہیں رسوا کرنا ۔

·        ۵ ۔ امام سے متعلق اموال کو وصول کر کے انہیں تقسیم کرنا ۔

·        ۶ ۔ دوسرے شہروں اور مختلف علاقوں میں امام کے وکیلوں اور سفیروں کو منظم کرنا ،وغیرہ ، (۴)

امام زمانہ عج کے آخری نایب خاص ۔ علی ابن محمد سمری ۔  کی مدت نیابت دوسرے تین نایبوں کے مقابلے میں کم تھی اور صرف تین سال تک چلی جبکہ پہلے نایب کی مدت نیابت تقریبا پانچ سال اور ان کے فرزند محمد ابن عثمان کی نیابت چالیس سال اور حسین ابن روح  نو بختی کی نیابت  کی مدت بائیس سال تھی ۔

شیخ صدوق رہ نے حسن ابن احمد مکتب سے روایت کی ہے : جس سال  ابوالحسن علی ابن محمد سمری کی وفات ہوئی ، اس سال میں بغداد میں تھا  ان کی وفات سے چند روز پہلے میں ان کی خدمت میں پہنچا ۔تب انہوں نے امام زمانہ عج کی ایک توقیع نکالی ،اور لوگوں کے سامنے اس کو پڑھا ، اس توقیع مبارک کا مضمون یہ تھا :

بسم الله الرّحمن الرّحیم. یا علی بن محمد السمری! أعظم الله أجر اخوانک فیک، فانّک مَیّتٌ ما بینک و بین ستّه أیام، فاجمع أمرک و لا تُوصِ الی أحدٍ فیقوم مقامک بعد وفاتک، فقد وقعت الغیبه التّامّه فلا ظهور الاّ بعد اذن الله تعالی ذکرُهُ و ذلک بعد طول الأمد و قسوه القلوب و امتلاءِ الأرضِ جوراً و سیأتی مِن شیعتی مَن یَدّعی المشاهده، ألا فمن ادّعی المشاهده قبل خروج السّفیانی و الصّیحه فهو کذّابٌ مُفترٍ، و لا حول و لا قوّه الاّ بالله العلیّ العظیم.

خدا کے نام سے جو بخشنے والا اور مہربان ہے ، اے علی ابن محمد سمری خدا وند متعال  تمہارے سلسلے میں تمہارے دینی بھائیوں کو اجر عظیم عطا کرے کہ جو تجھے کھونے والے ہیں ۔ یقینا تم آج سے ٹھیک چھ دن بعد وفات پا جاو گے ۔ پس اپنے آپ کو تیار کرو اور کسی کو  وصیت کر کے اپنا نایب نہ بنانا ، کہ جو تیرا قائم مقام ہو اس لیے کہ غیبت کبری شروع ہو چکی ہے ۔اور اب خدا کے اذن سے ظہور ہو گا لیکن میرے ظہور کی مدت طولانی ہو گی   اس قدرکہ دل سخت ہو جائیں گے اور زمین جورو ستم سے بھر جائے گی ،اور عنقریب ہی کچھ میرے شیعہ مجھے دیکھنے کا دعوی کریں گے ۔ آگاہ ہو جاو کہ جو شخص بھی سفیانی کے خروج اور آسمانی چیخ سے پہلے مجھے دیکھنے کا دعوی کرے گا وہ  جھوٹا اور مکار ہے ۔

حسین ابن احمد نے کہا ؛ ہم نے اس توقیع مبارک کو لکھا اور  علی ابن محمد سمری کے پاس سے اٹھ کر چلے آئے ، اور چھ دن بعد ہم دوبارہ ان کی خدمت میں پہنچے دیکھا کہ وہ جانکنی کے عالم میں ہیں اس وقت ان کے ایک ساتھی نے ان سے پوچھا ؛ تمہارے مرنے کے بعد تمہارا وصی کون ہے ؟

انہوں نے سکون سے جواب دیا ؛"لله أمر هو بالغه و قضی" یہ کام خدا کا ہے اور وہ خود اسے انجام دے گا ۔

یہ جملہ کہتے ہی ان کی روح پرواز کر گئی (۵)

اس طرح علی ابن محمد سمری کی وفات کے ساتھ امام زمانہ عج کی غیبت صغری کی مدت تمام ہوئی اور غیبت کبری کا آغاز ہوا اور اس وقت سے اب تک آنحضرت نے اپنا کوئی خاص نایب خاص مقرر نہیں کیا ہے ، اور شیعوں کو عام وکلاء اور مراجع تقلید کی طرف رجوع کرنے کو کہا ہے ۔ حضرت کی ایک توقیع شریف میں جو محمد ابن عثمان عمروی کے نام ہے لکھا ہے :

و أمّا الحوادث الواقعه فارجعوا الی رواه حدیثنا، فانّهم حجّتی علیکم و أنا حجّه الله علیهم.(5)

جو نئے واقعات پیش آئیں گے ان کے بارے میں ہماری حدیثوں کی روایت کرنے والوں کی طرف رجوع کریں اس لیے کہ وہ میری طرف سے تمہارے اوپر حجت ہیں اور میں  ان پر خدا کی حجت ہوں ۔

علی ابن محمد سمری کی وفات کے بارے میں بعض نے ۱۵ شعبان ۳۲۸ اور بعض نے ۱۵ شعبان ۳۲۹ لکھا ہے (۷)

۔۔۔۔

حوالے ؛

۱ ۔ تاریخ الغیبۃ الصغری ،سید محمد صدر ، ج ۱ ص ۴۰۴ ،

۲ ۔ مدینہ المعاجز ،سید ھاشم بحرانی ، ج ۸ ص ۸ ؛ بحار الانوار ، ج۱۵ ص ۱۵ و ص ۳۶۶ ؛ منتہی الآمال ج۲ ص ۵۰۳ ؛ زندگانی چہاردہ معصوم ترجمہء اعلام الوری امین طبرسی ص ۵۷۰ ؛ الاحتجاج ، شیخ طبرسی ، ج۲ ص ۲۸۶ و ۲۹۶ ؛ تاج الموالید علامہء طبرسی ص ۱۴۲ ،

۳ ۔ تاریخ الغیبۃ الصغری ، ص ۴۲۶ ،

۴ ۔ زندگانیء نواب خاص امام زمان عج ص ۸۴ ۔۸۹ ،

۵ ۔ الغیبۃ ص ۳۹۴ ؛ کتاب الاربعین ، شیخ ماحوزی ص ۲۲۹ ؛ منتہی الآمال ، ج۲ ص ۵۰۸ ؛تاج الموالید ص ۱۴۵ ،

۶ ۔ منتہی الآمال ج۲ ص ۵۰۹ ،

 ۷ ۔ الخرائج و الجرائح قطب الدین راوندی ج۳ ص ۱۱۲۸ ؛ الاحتجاج ،ج۲ ص ۵۰۹ ؛ کشف المحجہ سید ابن طاووس ص ۱۵۹ ؛ مدینہ المعاجز ، ج۸ ص ۸ ؛ بحار الانوار ، ج ۱۵ ص ۳۶۶ ،      


 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی