سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

ایرانی عوام اور دیگر تمام مسلمانوں کے نام وصیت

 اردو مقالات انقلاب اسلامی ایران مذھبی سیاسی محضر امام خمینی رہ

 امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کا الہی سیاسی وصیت نامہ /قسط07

ایرانی عوام اور دیگر تمام مسلمانوں کے نام وصیت

نیوزنور: امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کا الہی سیاسی وصیت نامہ /قسط07/ اور مسلمان اقوام سے وصیت کرتا  ہوں کہ اسلامی جمہوریہ کی حکومت اور ایران کی مجاہد قوم سےسبق سیکھیں اور اپنی ظالم حکومتوں کے سامنے اپنے مطالبات رکھیں کہ وہی ملت ایران کا بھی مطالبہ ہے کو اگر تسلیم نہیں کرتے ، تو پوری  طاقت کے ساتھ ان کو اپنی اوقات بتائیں،جو کچھ مسلمانوں کی بدبختی کا سبب ہے وہ ان کی حکومتوں کا مشرق اور مغرب سے وابستہ رہنا ہے۔ اور میں تاکید کے ساتھ نصیحت کرتا ہوں کہ  اسلام اور اسلامی جمہوریہ کے مخالفین کے تبلیغی شور شرابے پر دھیان نہ دیں کیونکہ ان کا مقصد یہ ہے کہ اسلام کو میدان سے نکال باہر کریں تاکہ بڑی طاقتیں اپنی مفادات کو حاصل کر سکیں۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور ؛گذشتہ سے پیوست امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے الہی سیاسی وصیت نامے کی  ساتویں قسط اگلے سے پیوست ملاحظہ فرمائیں:

ایرانی عوام اور دیگر تمام مسلمانوں کے نام وصیت

اورایک وصیت ملت ِشریف ایران   اور سپرپاورں کے چنگل میں پھنسی فاسد حکومتوں میں مبتلا اقوام سےکرتا ہوں؛ لیکن ملت عزیز ایران کو یہی نصیحت کرتا ہوں کہ وہ نعمت جو آپ نے اپنے عظیم جہاد  اور اپنےبلند اقبال جوانوں کے خون سے حاصل کی ہے ،اسے سب سےانمول سمجھیں اور اس کی حفاظت و پاسداری کریں اور اس ضمن میں ، کہ جو عظیم الہی نعمت اور خداوند عالم کی عظیم امانت  ہےکی بقا کیلئے کوشش کریں اور اس صراط مستقیم میں پیش آنے والی مشکلات سے نہ گھبرائیں ، کیونکہ :" إِنْ تَنْصُرُوا اللَّهَ ینْصُرْکُمْ وَیثَبِّتْ أَقْدَامَکُمْ(محمد/7)"۔اوراسلامی جمہوریہ حکومت کی مشکلات میں دل و جان سے شریک رہیں اور انہیں دور کرنے کی کوشش کریں ۔ حکومت اور مجلس (پارلمنٹ) کو اپنی سمجھیں،  اور ایک عزیز و محبوب سمجھ کر اس کی حفاظت کریں۔

اور مجلس(پارلمنٹ)، حکومت اور عہدیداروں سے نصیحت کرتا ہوں کہ اس قوم  کی  قدر سمجھیں اور ان کی خدمتگذاری  میں خاص کر مستضعفین، محرومین اور ستم رسیدہ لوگوں کی جو ہماری آنکھوں کے نور اور سب کے ولی نعمت ہیں اور اسلامی جمہوریہ ان ہی کی مساعی کا نتیجہ ہے اور ان ہی کی فداکاریوں سے وجود میں آئی ہے اور اس کی بقا بھی ان ہی کی خدمات کی مرہون منت ہے کی خدمت میں کوتاہی نہ کریں اور خود کو عوام سے اور عوام کو خود سے سمجھیں اور طاغوتی حکومتیں کہ جو ڈاکو،غنڈے اور عقل سے عاری(لوگوں پر مشتمل ٹولہ) تھے اور ہیں کی ہمیشہ مذمت کریں،البتہ اس انداز کے ساتھ کہ جو ایک اسلامی حکومت کے شایان شان ہے۔

اور مسلمان اقوام سے وصیت کرتا  ہوں کہ اسلامی جمہوریہ کی حکومت اور ایران کی مجاہد قوم سےسبق سیکھیں اور اپنی ظالم حکومتوں کے سامنے اپنے مطالبات رکھیں کہ وہی ملت ایران کا بھی مطالبہ ہے کو اگر تسلیم نہیں کرتے ، تو پوری  طاقت کے ساتھ ان کو اپنی اوقات بتائیں،جو کچھ مسلمانوں کی بدبختی کا سبب ہے وہ ان کی حکومتوں کا مشرق اور مغرب سے وابستہ رہنا ہے۔ اور میں تاکید کے ساتھ نصیحت کرتا ہوں کہ  اسلام اور اسلامی جمہوریہ کے مخالفین کے تبلیغی شور شرابے پر دھیان نہ دیں کیونکہ ان کا مقصد یہ ہے کہ اسلام کو میدان سے نکال باہر کریں تاکہ بڑی طاقتیں اپنی مفادات کو حاصل کر سکیں۔

یونیورسٹیوں اور مذہبی تعلیمی اداروں (حوزہ/دارالعلوم) کو ایکدوسرے سے جدا کرنے کی سازش

د:

بڑی استعماری اور استثماری طاقتوں کے شیطانی منصوبوں میں سے ایک کہ جسےبڑی مدت سے عملایا جا رہا ہے اور ایران میں رضا خان کے زمانے میں عروج کو پہنچا  اور محمدرضا کے زمانے میں  مختلف طریقوں سے اسے جاری رکھا گیا،علمائے دین کو گوشہ نشین کرنا ہے؛یوں کہ رضاخان کے زمانے میں علماء کے ساتھ زور زبردستی ،خلع لباس (علماء کو اپنا لباس پہننے پر پابندی  لگانے)،جلاوطنی،توہین و تذلیل ، سزائے موت وغیرہ(جیسے حربوں سے سماج سے الگ کرنا) اور محمدرضا کے زمانے میں دوسرے انداز میں اس منصوبے کو عملایا گیا  جن میں سے ایک یونیورسٹیوں اور علمای دین کے درمیان عداوت و نفرت پیدا کرنا تھا، اس حوالے سے وسیع پیمانے پر پروپگنڈے ہوئے؛اور افسوس کہ طرفین کی  شیطانی سازش سےلاعلمی کے سبب بڑی طاقتوں نےجس کا بھر پور فائدہ اٹھایا۔ایکطرف کوشش یہ کی گئی کہ مڈل اسکولوں سے لیکر یونیورسٹیوں تک کے استادوں،پرنسپلوں اور لیکچراروں ،پروفسروں اور چانسلر/وائس چانسلروں کو مغرب پرست یا مشرق پرست یا اسلام اور سبھی ادیان سے منحرف لوگوں میں سے انتخاب کرکے عہدہ دیا جائےتاکہ فرض شناس مؤمن اقلیت میں رہ جائیں اور  مستقبل میں حکومت کی باگ دوڑ جن کے ہاتھوں میں آ جائے وہ بچپن سے نوجوانی تک اور نوجوانی سے جوانی تک اس طرح تربیت پائیں کہ ادیان سے بالعموم اور اسلام سے  بالخصوص  اور دین سےوابستگی رکھنے والے علماءاور مبلغین سےنفرت رکھتے ہوں۔اور انہیں اس زمانے میں پہلے برطانیہ کے ایجنٹ، اور سرمایہ داروں اور غاصب زمینداروں کے حامی اور رجعت پسندی کے حمایتی اور اسکے بعد انہیں تمدن و ترقی کے مخالفین کے طور سے پیش کرتے رہے۔ اور  دوسری طرف غلط پروپگنڈوں کے ذریعے علماء ، مبلغین اور متدین افراد کو یونیورسٹی اور یونیورسٹی والوں سے ڈراتے پھرتے اور سب پر بے دین ،لاپرواہ اور اسلام و ادیان کے مظاہر کے مخالف ہونے کا الزام عائد کرتے تھے۔جس کا نتیجہ یہ نکلتا کہ حکام ادیان و اسلام اور متدینین کے مخالف رہتے ؛اور عوام  جو مذہب اور مذہبی پیشواؤں سے محبت رکھتے  ان کا حکومت اور جو کچھ بھی حکومت سے تعلق رکھتی ہے کا مخالف رہنا ،اور  حکومت اور عوام میں اور یونیورسٹی اور مذہبی پیشواؤں کے درمیان گہرے اختلافات سے لٹیروں کیلئےاسقدر راہ ہموار رہے کہ  تمام ملکی امور انکے دست قدرت میں رہے اور قوم کے سبھی خزانے ان کے جیبوں میں خالی ہوتے رہیں،جیسا کہ آپ نے دیکھا کہ اس مظلوم قوم پر کیا گزری ، اور کیا گزرنے والی تھی۔

اب جبکہ خداوند متعال کی مرضی اور  مذہبی پیشواؤں  اوردانشگاہیوں سے لے کر تاجروں، مزدورں ، کسانوں اور دیگر تمام طبقات  تک  مجاہد قوم نے بند اسارت کو کاٹ پھینکا اور بڑی طاقتوں کی طاقت کو روندکر  اور ملک کو ان بڑی طاقتوں  اور انکے ہم نوالہ حمایتیوں کے چنگل سے نجات دلا دی ہے،ان سے میری وصیت یہ ہے کہ موجودہ اور آئندہ نسلیں غفلت سے کام نہ لیں اور دانشگاہیوں اور عزیز و کار آمد جوانوں کو چاہئے کہ علما اور اسلامی علوم کے طالب علموں سے دوستی و ہم آہنگی کے رشتے کو زیادہ مستحکم اور مضبوط  بنائے رکھیں اورغدار دشمن کے منصوبوں اور سازشوں سے غافل نہ رہیں اور جیسے ہی کسی فرد یا جماعت کو دیکھیں جو اپنے قول و عمل کے ذریعے نفاق و اختلاف کی کوشش میں مصروف ہے تو اس کی ہدایت و نصیحت کریں؛ اور اس کا اثر نہ ہو تو اس سے روگرداں ہو جائیں ، اس کو الگ تھلک کردیں اور سازشوں کے جڑ پکڑنے کی اجازت نہ دیں، کیونکہ ابتدا میں آسانی سے روک تھا م کی جاسکتی ہے ۔ خاص طور پر اگر اساتذہ میں ایسا شخص نظر آئے جو انحراف پیدا کرنا چاہتا ہو، تو اس کی ہدایت کریں اور اگر ہدایت نہ پائے تو اسے اپنی بزم سے دور کردیں اور تدریس سے روک دیں ۔ میری اس وصیت کے زیادہ تر مخاطب علمائے دین اور دینی علوم کے طالب علم ہیں۔اور دانشگاہوں میں ہونے والی سازشیں خاص گہرائی رکھتی ہیں اور معاشرے کے ہر محترم طبقے کو کہ  جوسماج کا مغز متفکر ہیں کو سازشوں سے ہوشیار رہنا چاہئے۔

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی