سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

خود خواہوں اور طاغوتیوں نے قرآن کریم اور عترت سے کیا کیا

 اردو مقالات انقلاب اسلامی ایران مذھبی سیاسی محضر امام خمینی رہ

امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کا الہی سیاسی وصیت نامہ /قسط01

خود خواہوں اور طاغوتیوں نے قرآن کریم اور عترت سے کیا کیا

نیوزنور: افسوس کا عالم یہ ہے کہ سازشی دشمنوں  اور جاہل دوستوں کے ہاتھوں یہ تقدیر ساز کتاب قرآن کو صرف قبرستانوں اور مرنے والوں کے ایصال ثواب کی مجالس تک محدود  کردیا ۔ اور جہاں  اس قرآن کریم کو تمام مسلمانوں اور سارے انسانوں کی یکجہتی کا ذریعہ اور ان کی زندگی کا لائحہ عمل بننا چاہئے تھا لیکن اس کے بجائے وہ تفرقہ و اختلاف کا باعث بن گیا یا مکمل طور پر عملی زندگی سے ہٹادیا گیا۔ہم نے دیکھا کہ اگر کسی نے اسلامی حکومت کی بات کی یا سیاست  کہ  جس میں رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ سلم ، قرآن اور سنت کا کردار بہت ہی واضح ہے  کا نام لیا تو گویا اس سے کوئی بہت بڑا گناہ سرزد ہو گیا ہے؛"سیاسی ملّا" کا لفظ بے دین ملّا کے مترادف ہو گیا تھا اور آج تک یہ صورتحال باقی ہے۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق حضرت امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے الہی سیاسی وصیت نامے کا اردو ترجمہ نیوزنور کے چیف ایڈیٹر ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی نے انجام دیاہے جسے امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کی سالگرہ کی مناسبت سے روزانہ مراسلات میں قسط وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم

وصیت نامہ امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ

پیش لفظ

قالَ رسولُ الله صلی الله علیه و آله و سلّم: إنّی تارکٌ فیکُمُ الثَقلَینِ، کتابَ اللهِ و عترتی اهلَ بیتی فإِنَّهُما لَنْ یفْتَرِقا حَتّی یرِدَا عَلَیّ الْحَوضَ

(رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے:میں تمہارے درمیان دو گرانقدر چیزیں  کتاب اللہ اور اپنے اہلبیت (علیہم السلام )چھوڑے جا رہا ہوں،یہ دونوں ایکدوسرے سے جدا نہیں ہونگے یہاں تک کہ حوض کوثر پر میرے پاس پہنچ جائیں گے۔)

الحمدُلله و سُبحانَکَ؛ أللّهُمَّ صلّ ‌علی محمدٍ و آلهِ مظاهر جمالِک و جلالِک و خزائنِ أسرارِ کتابِکَ الذّی تجلّی فیه الأَحدیه بِجمیعِ أسمائکَ حَتّی المُسْتَأْثَرِ منها الّذی لایعْلَمُهُ غَیرک؛ و اللَّعنُ علی ظالِمیهم أصلِ الشَجَره الخَبیثه.

(تمام حمد و ثناء اللہ کیلئے ہیں اور تو پاک ہے۔ اے اللہ! حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )اور انکے اہلبیت (علیہم السلام)پر درود و سلام  بھیج جو تیرے جمال و جلال کے مظہر اور اور تیری کتاب کے اسرار کے خزانہ دار ہیں کہ جس میں احدیت ،تیرے تمام اسماء کے ساتھ حتی کہ اس خاص اسم کے ساتھ بھی جسے تیرے سوا  اور کوئی نہیں جانتا جلوہ گر ہے اور لعنت ہو ان ظالموں پر کہ جو شجرہ خبیثہ کی جڑ ہیں۔)

و اما بعد:

مناسب سمجھتا ہوں کہ پہلے "ثقلین" کے بارے میں نہایت ہی اختصار کے ساتھ کچھ قاصر تذکر دوں،وہ بھی نہ  انکے  غیبی ، معنوی اور عرفانی  مقامات کے حوالے سے کہ جس کے بارے میں میرے جیسے انسان کا قلم جسارت کرنے سے عاجز ہے،جن مقامات کےتمام دائرہ وجود پر انکے عرفان کے ساتھ عالم ملک سے ملکوت اعلی اور وہاں سے بزم لاہوت تک اور جو کچھ میرے اور آپ کے ذہن میں نہیں سما سکتا،سنگین اور اسے تحمل کرنا طاقت فرسا ،اگر ناممکن نہیں ممتنع ضرور ہے؛ اور نہ ہی بشریت کو"ثقل اکبر" اور "ثقل کبیر"جو کہ  ہر چیز سے اکبر ہے ثقل اکبر کو چھوڑ کر کہ جو خود مطلق ہے کے والا مقام کے حقائق سے مہجور   رکھنے کے بارے میں ہے؛ اور نہ ہی ان دو ثقل پر خدا کے دشمنوں اور طاغوتی کھلاڑیوں کہ جن کی گنتی بیان کرنا مجھ جیسے کم معلومات اور کم وقت رکھنے والے کیلے میسر نہیں ہے بیان کروں؛ بلکہ ان دو ثقل پر کیا گزرا کے حوالے سے یہاں پر سر سری اشارہ کرنا چاہتا ہوں۔

شاید کہ یہ جملہ" لَنْ یفْتَرِقا حتّی یرِدا عَلَی الْحوَض "اس حقیقت کی طرف اشارہ ہو کہ رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وجود مقدس کے بعد ان میں سے ایک پر جو گزری ہے وہی دوسرے پر گزری ہے اور یہ دونوں مہجوریت اور کسمپرسی  کے عالم میں "حوض"  پر رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پہنچ جائیں گے ۔اور کیا یہ "حوض" وحدت سےکثرت کے جاملنے اور سمندر میں قطروں کے ضم ہونے کی جگہ ہے یا کوئی اور چیز جس تک انسانی عقل و عرفان  کی رسائی نہیں ۔ بلاشبہ مرسل اعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ان دو امانتوں پر  طاغوتوں نے جو ستم ڈھائے ہیں وہ صرف ان ہی دوپر نہیں بلکہ یہ مظالم ساری ملت اسلامیہ  بلکہ پوری انسانیت پر ہوئے ہیں کہ جن کے بیان کرنے سے قلم عاجز ہے۔

 یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ حدیث "ثقلین" مسلمانوں میں حدیث متواتر کی حیثیت رکھتی ہے اور اہلسنت کی "صحاح ستہ" کے علاوہ ان کی دیگر کتابوں میں مختلف مقامات پر الفاظ میں تھوڑی تبدیلی کے ساتھ رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی ہے اور یہ حدیث شریف تمام انسانوں خصوصا مسلمانوں کے سارے فرقوں کیلئے حجت قاطعہ ہے۔ لہذا تمام مسلمانوں کو جن پر اس حدیث کے ذریعہ اتمام حجت ہو چکی ہے کو جو ابد ہی کیلئے تیار رہنا چاہئے ؛ اور اگرسادہ لوح عوام کو معذور سمجھیں لیکن مسالک کے علماء کیلئے کوئی گنجائش باقی نہیں ہے ۔

خود خواہوں اور طاغوتیوں نے قرآن کریم اور عترت سے کیا کیا

 اب آئیے یہ دیکھیں کہ خدا کی کتاب پر جو الہی امانت اور رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کا ترکہ تھی پرکیا گزری ہے ۔ حضرت علی علیہ السلام کی شہادت کے بعد سے ایسےافسوسناک مسائل شروع ہوگئے جن پر خون کے آنسو بہانا چاہئے۔ خود خواہوں اور طاغوتیوں نے قرآن کریم کو اپنی قرآن دشمن حکومتوں کیلئے ایک وسیلہ بنالیا اور قرآن کے حقیقی مفسرین اور اس کے حقائق سے با خبر ہستیوں کو جنہوں نے پورا قرآن رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حاصل کیا تھا اور جن کے کانوں میں " اِنّی تارکٌ فیکُمُ الثقلان  کی آواز گونج رہی تھی انہیں پہلے سے طی کردہ اپنے سوچے سمجھے منصوبوں اور مختلف بہانوں سے  پس پشت ڈال دیا اور اس طرح انہوں نے اس قرآن کو جو حقیقی معنوں میں انسانیت کیلئے حوض کوثر پر پہنچنے کا ذریعہ اور مادی و روحانی زندگی کیلئے عظیم دستور کی حیثیت رکھتا تھا اور ہے ، عملی زندگی سے دور کردیا اور اس طرح  عدل الہی پر مبنی حکومت جو کہ اس مقدس کتاب کے جملہ مقاصد میں سے ایک ہے کی راہ بند کردی اوردین خدا، کتاب اور سنت  الہی سے انحراف  کی بنیاد ڈالی یہاں تک کہ یہ کام وہ حدیں پار کر گیا کہ قلم جس کی شرح بیان کرنے سے شرم محسوس کرتا ہے۔

اور یہ ٹیڑھی بنیاد جوں جوں اوپر اٹھتی گئی،اسکا ٹیڑا پن اور انحراف بھی نمایاں تر ہوتا گیا یہاں تک کہ وہ قرآن جو دنیا والوں کے رشد و کمال کیلئے اور مسلمانوں بلکہ جملہ کنبہ انسانی کو ایک نقطے پر جمع کرنے کیلئے ، مقام شامخ احدیت سے  کشف تام محمدی(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل ہوا تھا تاکہ انسانوں کو اس مقام تک پہنچائے جہاں انہیں پہنچنا چاہئے۔اور" علم الاسماء " کے اس مظہر کو شیاطین اور طاغوتوں کے شر سے نجات دلائے اور کائنات کو عدل و انصاف سے معمور کرے اور حکومت کو معصومین اولیاء اللہ علیہم صلوات الاولین و الآخرین کے حوالے کرے تاکہ وہ اس حکومت کو ایسے شخص کے سپرد کردیں جو انسانیت کیلئے مفید ہو۔ لیکن ان خود پرستوں اور طاغوتیوں نے اس قرآن کریم کو میدان سے یوں ہٹادیا جیسے کہ ہدایت کے سلسلے میں اس کا کوئی کردار ہی نہ ہو اور نوبت یہاں تک آپہنچی کہ قرآن کریم ظالم حکومتوں اور طاغوتیوں سے بھی بدتر خبیث ملّاؤں کے ہاتھوں ظلم و فساد کی برقراری اور دشمنان خدا ، نیز ظالموں کی بد اعمالیوں کی توجیہ کا ذریعہ بن گیا ۔ اورافسوس کا عالم یہ ہے کہ سازشی دشمنوں  اور جاہل دوستوں کے ہاتھوں یہ تقدیر ساز کتاب قرآن کو صرف قبرستانوں اور مرنے والوں کے ایصال ثواب کی مجالس تک محدود  کردیا ۔ اور جہاں  اس قرآن کریم کو تمام مسلمانوں اور سارے انسانوں کی یکجہتی کا ذریعہ اور ان کی زندگی کا لائحہ عمل بننا چاہئے تھا وہاں اسے تفرقہ و اختلاف کا باعث بنایا گیا یا مکمل طور پر عملی زندگی سے ہٹادیا گیا۔ہم نے دیکھا کہ اگر کسی نے اسلامی حکومت کی بات کی یا سیاست  کہ  جس میں رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ سلم ، قرآن اور سنت کا کردار بہت ہی واضح ہے  کا نام لیا تو گویا اس سے کوئی بہت بڑا گناہ سرزد ہو گیا ہے؛"سیاسی ملّا" کا لفظ بے دین ملّا کے مترادف ہو گیا تھا اور آج تک یہ صورتحال باقی ہے۔


تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی