سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

شب قدر یعنی شب امامت و ولایت

 اردو مقالات اھلبیت ع مذھبی رمضان

شب قدر یعنی  شب امامت و ولایت 

شب قدر کو شب امامت اور ولایت بھی کہا جاتا ہے کیونکہ خود قرآن کہتا ہےکہ اس رات میں فرشتے ، ملائکہ اور ملائکہ سے اعظم ملک روح بھی نازل ہوتے ہیں۔ اس نقطے کو سمجھنا ضروری ہے کہ نازل ہوتے ہیں {تنزل الملائکہ}، نازل ہوئے نہیں، بلکہ نازل ہوتے ہیں اور یہ نقطہ انتہائی غور طلب ہے۔

 
از قلم: عبدالحسین 
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ
إنَّا أَنزَلْنَاهُ فِی لَیْلَةِ الْقَدْرِ ﴿۱﴾  وَمَا أَدْرَاکَ مَا لَیْلَةُ الْقَدْرِ ﴿۲﴾لَیْلَةُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ ﴿۳﴾ تَنَزَّلُ الْمَلَائِکَةُ وَالرُّوحُ فِیهَا بِإِذْنِ رَبِّهِم مِّن کُلِّ أَمْرٍ ﴿۴﴾ سَلَامٌ هِیَ حَتَّى مَطْلَعِ الْفَجْرِ ﴿۵﴾ 

ھزار مہینہ تریاسی سال بنتے ہیں یعنی ایک رات کی عبادت تریاسی سالوں کی عبادت سے افضل ہے۔کیونکہ قرآن اس رات میں نازل ہوا ہے۔ قرآن کے نازل ہونے میں خود قرآن بشارت دیتا ہے کہ قرآن ماہ مبارک رمضان میں<<شھر رمضان الذی انزل فیه القرآن>>(بقرہ : 185)  شب قدر میں نازل <<انا انزلنا فی لیلۃ القدر>>(قدر:1) ہوا ہے۔

اور یہ نزول دو طرح کا رہا ہے نزول دفعی (یعنی ایک بار نازل ہوا)نزول تدریجی(یعنی  مرحلہ وار 23 سال میں ناز ہوا)۔اور نزول دفعی شب قدر میں پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفی  (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قلب مبارک پر نازل ہوا ہے اور نزول تدریجی ہے جو کہ پیغمبر اکرم( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چالیس کی عمر میں بعثت کے دن نازل ہونا شروع ہوا اور آنحضرت کی عمر مبارک کے 63 ویں سال تک نازل ہوتا رہا ہے، یعنی قرآن نزول تدریجی کے مرحلے میں 23 سال نازل ہوتا رہا ہے۔ 

شب قدر کو شب امامت اور ولایت بھی کہا جاتا ہے کیونکہ خود قرآن کہتا ہےکہ اس رات میں فرشتے ، ملائکہ اور ملائکہ سے اعظم ملک روح بھی نازل ہوتے ہیں۔ اس نقطے کو سمجھنا ضروری ہے کہ نازل ہوتے ہیں {تنزل الملائکہ}، نازل ہوئے نہیں، بلکہ نازل ہوتے ہیں اور یہ نقطہ انتہائی غور طلب ہے۔

کیونکہ ارشاد باری تعالی ہے :  << تنزّل الملائکۃ والروح فیھا>> تنزل فعل مضارع ہے یعنی نازل ہوتے ہیں نازل ہوئے نہیں کہا گیا ہے۔ تو یہ جاننا ضروری ہے کہ کس پر نازل ہوتے ہیں۔ آپ اور مجھ پر تو فرشتے نازل نہیں ہوتے ہیں۔ پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں تو آنحضرت پر نازل ہوتے تھے۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ  آنحضرت  صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد کس پر نازل ہوتے ہیں؟۔

جواب واضح ہے کہ آنحضرت  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد  اس پر نازل ہوں گے جو آنحضرت کا جانشین و وصی ہوگا ، جو معصوم ہوگا ، جو صاحب ولایت ہوگا۔

جی ہاں پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد آنحضرت کے وصی شاہ ولایت امیرالمومنین ، امام المسلمین  اور چوتھے خلیفہ حضرت علی ابن ابیطالب علیہ السلام پر ملائکہ اور امر نازل ہوتے تھے اور حضرت علی علیہ السلام کے بعد آپ کے وصی اور امام المسلمین حضرت حسن مجتبی علیہ السلام  اور آپ کے بعد آپ کے وصی اور امام المسلمین  حضرت حسین علیہ السلام  اور آپ کے بعد آپ کے وصی اور امام المسلمین حضرت علی زین العابدین علیہ السلام اور آپ کے بعد آپ کے وصی  اور امام المسلمین حضرت محمد باقر علیہ السلام اور آپ کے بعد آپ کے وصی اور امام المسلمین حضرت جعفر صادق علیہ السلام اور آپ کے بعد آپ کے وصی اور امام المسلمین حضرت موسی کاظم علیہ السلام اور آپ کے بعد آپ کے وصی اور امام المسلمین حضرت علی الرضا علیہ السلام اور آپ بعد آپ کے وصی  اور امام المسلمین حضرت محمد جواد علیہ السلام اور آپ کے بعد آپ کے وصی اور امام المسلمین علی النقی علیہ السلام اور آپ کے بعد آپ کے وصی اور امام المسلمین  حسن عسکری علیہ السلام اور آپ کے بعد آپ کے وصی خاتم الاوصیاء قطب عالم امکان  امام مھدی آخر الزمان (ارواحنافداہ) کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں <<تنزّل الملائکۃ >> اور انسانوں کے سال بھر کے مقدرات بیان کرتے ہیں۔

حضرت ابوذر غفاری  قدس سرہ کہتے ہیں:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ کیا آپ سے پہلے انبیاء کے زمانے میں بھی شب قدر ہوا کرتی تھی  اور ان کے وفات کے بعد  "امر" کانازل ہونا بند ہوتا تھا؟آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب میں فرمایا:شب قدر قیامت تک ہے۔ یعنی زمین و آسمان کے درمیان شب قدر میں انسان کامل معصوم وصی رسول اللہ  اور ملائکہ کے درمیان ارتباط کا  سلسلہ کبھی بند نہیں ہوا ہے نہ ہوگا۔

اس لئے ہمیں چاہئے کہ اس رات کو پا لیں ایک رات میں عمر بھر کی عبادت کا ثمرہ پا سکیں گے۔ کیونکہ اللہ نے شب قدر کو ھزار مہینوں سے افضل قرار دیا ہے << لیلۃ القدر خیرمن الف شھر>>(قدر:4) شب قدر کی رات ھزار مہینوں سے افضل ہے۔ ھزار مہینہ یعنی 83 سال۔ یعنی ایک اچھی عمر۔ اس لئے چاہئے کہ اپنے لئے سعادت کی زندگی اللہ سے طلب کریں۔

جس زندگی میں دنیا بھی آباد ہو آخرت بھی آباد ہو۔ اللہ نے انسان کو اپنی تقدیر بنانے یا بگاڑنے کا اختیار خود انسان کے ہاتھ دیا ہے وہ سعادت کی زندگی حاصل کرنا چاہے گا اسے مل جائے گی وہ شقاوت کی زندگی چاہے گا اسے حاصل ہو جائے گی۔ <<یا ایھا النّاس انّما بغیکم علی انفسکم>> (یونس:23) لوگو! اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ تمہاری سرکشی صرف تمہیں نقصان پہچائے گی۔ جو کوئی سعادت کا طلبگار ہے وہ شب قدر میں صدق دل کے ساتھ اللہ کی بار گاہ میں توبہ کرے، برائیوں اور برے اعمال سے بیزاری کا عہد کرے گا۔

ہمیں شب قدر میں اللہ سے اپنے خطاؤں کے بارے میں دعا اور راز و نیاز کےذریعہ معافی مانگنی چاہئے جس سے یقیناہماری تقدیر بدل جائے گی اور امام زماں مہدی موعود(ارواحنا فداہ) اس تقدیر کی تائید کریں گے۔ اور جو کوئی شقاوت کی زندگی چاہے وہ شب قدر میں توبہ کرنے کے بجائے گناہ کرے ، یا توبہ کرنے سے پرھیز کرے ، تلاوت قرآن ، دعا اور نماز کو اہمیت نہیں دے گا ، اسطرح اس کے نامہ اعمال سیاہ ہوں گے اور یقینا امام زماں (ارواحنا فداہ) اسکی تقدیر کی تائید کریں گے۔

جو کوئی عمر بھر شب قدر میں سال بھر کے لئے سعادت اور خوش بختی کی تقدیر طلب کرنے میں کامیاب ہوا ہوگا وہ اسکی حفاظت اور اس میں اپنے لئے بلند درجات حاصل کرنے میں قدم بڑھائے گا اور جس نے شقاوت اور بد بختی کی تقدیر کو اختیار کیا ہوا وہ توبہ نہ کرکے بدبختی کی زندگی میں اضافہ کرے گا۔

شب قدر کے بارے میں اللہ نے تریاسی سالوں سے افضل ہونے کے ساتھ ساتھ اس رات کو سلامتی اور خیر برکت کی رات قرار دیا ہے۔ << سلام ھی حتی مطلع الفجر>> اس رات میں صبح ہونے تک سلامتی ہی سلامتی  ہے اس لئے اس رات میں انسان اپنے لئے دنیا اور آخرت کے لئے خیر و برکت طلب کرسکتا ہے۔

اگر اپنے ہوش و حواس اور دل کو شب قدر کی عظمت اور بزرگی کی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ جس شب کے بارے میں اللہ ملائکہ سے کہہ رہا ہے کہ جاو اور فریاد کرو کہ کیا کوئی حاجت مند، مشکلات میں مبتلا ، گناہوں میں گرفتار بندہ ہے جسے اس شب کے طفیل بخش دیا جائے ؟ اگر اس نقطے کی طرف توجہ کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں کہ یہ رات ایک عمر بھر کی مخلصانہ عمل سے افضل ہے۔ جس نے اس پیغام کو سمجھا اور خلوص کے ساتھ اپنے پروردگار سے راز و نیاز  اور استغفار کرنے میں کامیاب ہوا اس نے اس رات معراج کرلیا۔

اس بات کو نہیں بھولتے ہیں کہ یہ رات تقدیر لکھنے کی رات ہے۔ یہی وہ رات ہے جس میں بندہ اللہ کی نظر رحمت کو اپنی طرف جلب کرکے سعادت دنیا اور آخرت حاصل کرسکتا ہے تو یقینا ہمیں شب قدر کے ثواب حاصل ہوں گے۔ اس لئے ہمیں چاہیئے فراخدلی کے ساتھ اللہ کی بارگاہ میں تمام عالم کے لئے دعا کریں کہ اے اللہ تم اسے بھی عطا کرتے ہو جو تمہیں مانتا ہے اور اسے بھی عطا کرتا ہے جو تمہیں انکار کرتا ہے اس شب کے طفیل ہم سب کو صراط المستقیم کی طرف ھدایت فرما۔

دنیا کے جس کونے میں جو کوئی بھی ظالم کے چنگل میں پھنسا ہے اسے آزادی نصیب فرما۔ عالم اسلام کےمشکلات کو برطرف فرما۔ فلسطین،بحرین اور کشمیر کے مسئلے کو عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونے کے لئے راہ ہموار فرما۔ اسی طرح جامع الفاظ میں اللہ کی بارگاہ میں درخواست کریں کہ ہم سب کا دنیا اور آخرت آباد فرمائے۔ یہی تو رات ہے جس میں ہم سب اپنے اور دوسروں کے لئے سعادت اور خوش بختی طلب کرسکتے ہیں۔

شب قدر میں شب بیداری کی بہت سفارش کی گئ ہے۔مگر اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ شب بیداری میں کوئی گناہ سرزد نہ ہو اگر گناہ کی گنجایش ہے تو پھر سونا ہی بہتر ہے۔ اخلاق کے استاد حضرت آیت اللہ مظاھری (مدظلہ العالی) نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ: نقل کیا گیا ہے کہ ایک ظالم اصفھان کے ایک عالم بزرگوار کے پاس آ گیا اور سوال کیا کہ شب قدر میں میرے لئے کون سی عمل بہتر ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ تمہارے لئے سونا بہتر ہے۔ یہ شخص چلا گیا اور رات بھر سو گیا صبح جب بیدار ہوا تو سوچنے لگا کہ اس عالم دین نے کتنی اچھی بات کہی اگر میں رات بھر جاگے رہتا پتہ نہیں مجھ سے کیا کیا گناہ سرزد ہو جاتا۔ اس لئے شب قدر کی رات اللہ کے ساتھ لو لگانے کی رات ہونی چاہئے۔ غیبت ، تہمت اور گناہ سے خالی اور پاک ہونی چاہئے۔

شب قدر میں نماز اور قرائت قرآن کا خاص اہتمام ہونا چاہئے۔ شب قدر میں حسب توان و طاقت نماز اور تلاوت قرآن کا اہتمام کیا جانا چاہئے۔ اس رات میں سو رکعت پڑھنے کی خاص سفارش کی گئ ہے۔ قرآن کے ساتھ انس و محبت اور تلاوت بھی بہت ضروری ہے۔ پیغمبر اکرم <صلی اللہ علیہ وآلہ وسلماور ائمہ معصومین <علیہم السلامقرآن کی تلاوت کرنے کی بہت زیادہ تاکید کیا کرتےرہے ہیں کہ  قرآن کی تلاوت کیا کریں اور اس کے سایے میں اپنے آپ کو محفوظ کریں۔

خدا کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کے لئے مخصوصا قرآن کے ذریعہ انسان عظیم مقامات حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ اس رات میں اس رابطے کو بہت زیادہ مظبوط بنایا جاسکتا ہے۔مفسر قرآن استاد محسن قرائتی (مدظلہ العالی) شب قدر کے بارے میں خاص تاکید کرتے ہیں کہ ہمیں شب قدر کو اپنے حساب کا دن رکھنا چاہئے۔جیسے کہ رقومات شرعی نکالنی ہے وہ شب قدر میں ہی متعین کرنی چاہئے۔ سال بھر کتنا صدقہ دوں اسی رات میں ایک رقم مختص کرنی چاہئے۔ کتنا قرض دوں۔ کتنے لوگوں کی مدد کروں غرض ہر نیک کام کا اہتمام کرنے کا ارادہ اور منصوبہ شب قدر میں بنانا چاہئے کیونکہ اس رات اللہ ہر کام کو ہزار کے ساتھ ضرب دیتا ہے۔

یعنی اگر ہم شب قدر میں ایک خرمہ افطاری دیتے ہیں یعنی ہزرا خرمہ افطاری میں دیا ہے۔ ایک روزہ دار کو افطار کراتے ہیں یعنی ہزار روزہ داروں کو افطار کرایا ہے۔ ایک فقرد کی مدد کرنے کا ارادہ کیا ہے یعنی ایک ہزرا فقیروں کو مدد کرنے کا رادہ کیا ہے۔ میں یہاں پر اضافہ کروں کہ اگر شب قدر میں ایک ظالم کے خلاف نفرت کا اظہار کیا یعنی ہزار ظالموں کے خلاف نفرت کا اظہار کیا ہے۔ ایک مظلوم کی یاری کا ارادہ کیا ہے تو ہزار مظلوموں کی یاری کا ارادہ کیا ہے۔
 
تمام قارئین سے درخواست ہے کہ اگر انیس کی رات کو پانے میں کوتاہی ہوئی ہو یا اکیس کی رات میں کوتاہی ہوی ہو تیس کی رات کو پانے کی ہر ممکن کوشش کریں کیونکہ تییس 23 کی رات انیس اور اکیس سے افضل ہے۔ ان تین شب قدروں میں اسی رات کو زیادہ احتمال دیا جاتا ہے۔ اس رات میں ہر انسان کی ہدایت اور امام کے ظہور کے لئے دعا کریں۔
اللھُمَّ عَجِّل لِوَلِیِّکَ الفَرَجَ

شب قدر, شب امامت و ولایت ہے کہ جس رات میں قرآن کی تلاوت ، نماز اور دعا میں گزارنے والا ہزار مہینوں کی عبادت کی فضلیت کو پانے کا مستحق قرار پاتا ہے۔ جن کے بارے میں اللہ نے << لیلۃ القدر خیر من الف شھر>> کہہ کے اشارہ کیا ہوا ہے کہ قدر کی رات ہزار مینو ں سے افضل ہے۔

شب قدر ہمیں سکھاتی ہے کہ مقدس کام کیلئے مقدس وقت کا تعین ضروری ہے "لیلۃ القدر خیر من الف شھر"۔ہر وقت ایک جیسا نہیں کسی ایک وقت کو دوسرے وقت پر فضیلت ہے"لیۃ القدر خیر من الف شھر

خدایا ہمیں شب قدر میں تمہاری رضا حاصل کرنے،مسلمان زندہ رہنے ،اور دوسروں کو اسلام کی طرف ہدایت کرنے اور مسلمان مرنے  کی توفیق نصیب فرما۔آمین

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی