سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

17 رمضان:سن 57 ھ ق : مدینہ میں عایشہ وفات کر گئ ۔

 اردو مقالات مذھبی رمضان

باسمہ تعالی

ام المومنین حضرت عایشہ کاوفات

17 رمضان:سن 57 ھ ق : مدینہ میں عایشہ وفات کر گئ ۔

حضرت عایشہ بنت ابوبکر بن ابی قحافہ نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ کی تیسری بیوی ہونے کا افتخار پیدا کیاہے۔ ایک سال اور طبری کے مطابق ڈھائی سال ہجرت سے پہلے مدینہ منورہ میں اسکے باپ ابوبکر نے اسکا رشتہ پیغبر اکرم (ص) کے ساتھ طے کیا اور ہجرت کے تقریبا ایک سال بعد پیغمبر (ص) کےساتھ نو سال کی عمر میں شادی کرکے آنحضرت کے گھر میں منتقل ہوئی ۔ عایشہ نے نو سال پیغمبر (ص) کے ساتھ زندگی کی اور آنحضرت کی رحلت کے وقت اسکی عمر اٹھارہ سال تھی ۔ پیغمبر (ص) کے بعد47 یا 48 سال زندگی کی اور آخر کار 66 سال کی عمر میں17 رمضان سن 57یا 58 ھ کو مدینہ میں وفات کرگئ‏ اور مروان بن حکم کے جانشین ابوھریرہ نے اس کا نماز جنازہ پڑھا اور بقیع میں وفنائی گئ ۔(1)

        یہ بات قابل ذکر ہے کہ حضرت عائشہ بنت ابوبکر ، حفصہ بنت عمر کی طرح پیغمبر اسلام سے ناروا توقعات کا اظہار کرکے اور آنحضرت کے دوسری ازواج پر فخر و برتری جتلاکے رسول خدا (ص) کی دل آزاری کرتی تھی یہاں تک کہ آنحضرت اسکے برے رفتار کی وجہ سے ایک مہینہ اس سے الگ رہ کر الگ کمرے میں زندگی کی ۔(2)

        پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ کی رحلت کے بعد آنحضرت کی بیوی اور خلیفہ وقت کی بیٹی ہونے کے ناطے اقتصادی اور اجتماعی مقام اختیار کرگئ ۔

        وہ تیسرے خلیفےعثمان  کی سرسخت مخالف تھی اور لوگوں کو اس کے خلاف اکساتی تھی مگر عثمان کے قتل اور حضرت علی (ع) کی خلافت سنبھالنے کے بعد آنحضرت کے خلاف صف آراء ہوئی۔ اور عثمان کے خون کا بدلہ لینے کا بہانہ بنا کر جنگ جمل شروع کیا ۔ اور اس راہ میں طلحہ اور زبیر جیسے معروف صحابیوں سے استفادہ کیا اور ھزاروں موافق و مخالف مسلمانوں کا خون بہنے اور شرمناک شکسست کھانے کے بعد مدینہ واپس چلی گئ ۔(3)

        عایشہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ کی بیٹی حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیہا کی ھم عمر تھی ۔ چونکہ رسول خدا(ص) کا حضرت زھراء (س) اور علی (ع) اور انکے اولاد حسن (ع) اور حسین (ع) کے ساتھ نہایت الفت و محبت تھی اس لۓ ان کے نسبت اندر ہی اندر نفرت رکھتی تھی اور انکے وجود کو برداشت نہیں کرپاتی اور کئی بار تو اپنی ناراضگی کو برملا اظہار کردیتی تھی ۔ چونکہ اسکی اپنی اولاد نہ تھی اس لۓ حضرت زھراء (س) کے الادوں کا وجود اس سے برداشت نہیں ہوتا تھااور اس کمی کو پورا کرنےکیلۓ اپنے بھانجے عبداللہ بن زبیر کو اپنے پاس لاکر اور اسے بچپن سے پالا اور اس طرح وہ «ام عبداللہ» کے نام سے معروف ہوئی ۔

        عایشہ رسول خدا (ص) کےزمانےمیں بھی اپنی ناراضگی کو حضرت زھراء (س) اور حضرت علی (ع) کے نسبت اظہار کرتی تھی ۔

        روایت میں آیا ہے کہ ایک دن پیغمبر اسلام (ص) اور عایشہ بیٹھے تھے اور علی (ع) داخل ہوے اور ان کے درمیاں بیٹھے ۔ عایشہ آنحضرت کے وہاں پر بیٹھنے پر ناراض ہوئی اور اعترض کے طور پرکہا : کیا میرے نذدیک بیٹھنے کے بغیر تمہیں کوئی اور جگہ نہیں ملی ۔

        اس سے پہلے کہ حضرت علی (ع) اسکا جواب دیں ۔ پیغمبر اکرم (ص) نے اپنا ہاتھ علی (ع) کے کاندھے پر رکھ کر اسے جواب دیتے ہوے کہا:خاموش ہوجا [عایشہ] ! میرے بھائی کو اذیت کرنے سے مجھے اذیت نہ پہنچا، کیونکہ وہ امیرالمؤمنین ، مسلمانوں کے سید اور امام ہیں اور قیامت میں سب سے آگے ہوں گے ۔وہ صراط پر رکیں گے اور اپنے ساتھیوں کو بہشت اور دشمنوں کو جہنم میں داخل کریں گے ۔(4)

     حضرت علی (ع) نے جنگ جمل کے سلسلے میں عایشہ کو خط لکھا اور اسکی شخصیت کو یوں توصیف کیا: اما بعد فانک خرجت من بیتک عاصیہ للہ تعالی و لرسولہ(ص)، تطلبین امرا کان عنک موضوعاً، ثم تزعمین انّک تریدین الاصلاح بین النّاس فخبّرینی ما للنّساء و قود العساکر؟ و زعمت انک طالبہ بدم عثمان، و عثمان رجل من بنی امیہ و انت امراہ من بنی تمیم بن مرہ، ولعمری ان الذی عرضک للبلاء و حملک علی المعصیہ لاعظم الیک ذنباً من قتلہ عثمان، و ما غضبت حتی اغضبت و لا ھجت حتی ھیّجت، فاتقی اللہ یا عایشہ! و ارجعی الی منزلک و اسبلی علیک سترک. والسلام.(5)

مدارک اور مآخذ:

1- المحبر (محمد بن حبیب بغدادی)، ص 80؛ المنتخب من ذیل المذیل (طبری)، ص 93

2- مستدرک سفینہ البحار (علی نمازی)، ج2، ص 324

3- کشف الغمہ (علی بن عیسی اربلی)، ج1، ص 323؛ أنساب الاشراف – ترجمہ امیرالمؤمنین(ع) – (احمد بن یحیی بلاذری)، ص 129

4- بحارالانوار (علامہ مجلسی)، ج37، ص 297

5- کشف الغمہ، ج1، ص 325؛ بحارالانوار، ج32، ص 117 میں تھوڑی تفاوت کے ساتھ بیان ہوا ہے


تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی