سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

شام میں اسرائیل اور ایران کے مابین ایک علاقائی جنگ کے واقع ہونے کی علامتیں

 اردو مقالات سیاسی ایران شام امریکہ/اسرائیل

شام میں اسرائیل اور ایران کے مابین ایک علاقائی جنگ کے واقع ہونے کی علامتیں

شام میں اسرائیل اور ایران کے مابین ایک علاقائی جنگ کے واقع ہونے کی علامتیں

نیوزنور:مفاہمت کے ذریعے شامی بحران کے متعلق تلخیوں اور ایک نئی علاقائی جنگ کو چھڑنے سے روکا جا سکتا ہے ۔ لیکن وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اور کچھ محا ذوں پر تلخیوں میں کمی دوسرے محاذوں کی کشیدگیوں پر اثر انداز ہو رہی ہیں ۔ کیا بشار الاسد جنگ کی کامیابیوں کو استعمال کرے گا ؟  کیا شام کے تمام علاقے منجملہ جنوب مغربی علاقوں کو اپنے ہاتھ میں لے لے گا؟

شام کے جنوب مغربی اور متنازع علاقوں میں کشیدگیاں اپنے عروج پر پہنچ گئی ہیں۔ جیسا کہ خبروں سے پتہ چلتا ہے ، اسرائیلی حکام کے اعلان کے مطابق  شام کے مقبوضہ  گولان ہائٹس میں ایک فضائی جھڑپ میں، ایک اسرائیلیF16  طیارہ اور ایک شامی آرمی کا ڈرون طیارہ  تباہ ہوا ہے۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق جیسا کہ اکثر ماہرین نے خبر دار کیا ہے کہ جنوب شام میں نئی کشیدگیاں سامنے آسکتی ہیں  ایسی کشیدگیاں  کہ جس  میں ایک طرف اسرائیل اور دوسری شامی فوج ، حزب اللہ اور ایران ہیں ۔

 چند روز پہلے بین الاقوامی روز نامے الشرق الاوسط نے رپورٹ دی ،  گذشتہ ہفتے کے اوسط میں   روس کی سلامتی کونسل کی مدیر نیکولای پاتروشف کی سرپرستی میں ایک اعلیٰ کمیٹی نے اسرائیل کے دورے کی کوشش کی تاکہ اسرائیل کو جنوب لبنان اور شام میں ایرانی میزائیلی کارخانوں پر حملہ کرنے سے روکا جا سکے ۔

روس کے اس وفد کہ جس میں کچھ معاونین ، وزرا ، فوجی جنرل، اور فوجی عہدے دار موجود تھے نے بدھ کے روز اسرائیلی ملی سلامتی کونسل کے مشاور میر بن شبات اور اسی طرح ملی سلامتی کونسل کے رئیس اور اعلیٰ عہدے داروں سے  ملاقات کی۔  

گذشتہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے بھی ماسکو میں اپنے سفر اور ولادیمیر پوتین کے ساتھ اپنی ملاقات میں ایرانی میزائیلی کارخانوں اور  شام اور لبنان میں اس کے اڈوں پر حملے کا ارادہ رکھنے کی خبر دی۔

الشرق الاوسط نے دعویٰ کیا ،  پوتین اور نیتن یاھو کی ملاقات کے بعد ، ایک اعلیٰ درجے کی کمیٹی روس کی جانب سے اسرائیل روانہ  ہوئی تاکہ شام میں حزب اللہ اور ایران کی موجودگی   کے متعلق اسرائیل کی پریشانی  اورخصوصی طور  پر ایران کی اپنی فوج کو شام سے نکالنے کے متعلق روسی درخواست کو رد کرنے کے مسئلے کو گہرائی کے ساتھ نمٹایا جا سکے۔

اسرائیل اور شام کے درمیان یہ فضائی تنازعہ  بحران کے بین الاقوامی  ماہرین[International Crisis Group] کے شام میں ایک علاقائی جنگ کے واقع ہونے کے متعلق خبردار کرنے  کے دو روز بعد وقوع پذیر ہوا ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا ، دونوں متنازعین  شامی بحران کی ریڈ لائین کو عبور کریں گے کہ جو شام میں ایک علاقائی جنگ کی صورت میں اختتام پذیر ہوگا۔

فروری کی پانچویں جمعرات کو ، بین الاقوامی بحران گروپ سے وابستہ ماہرین ، کہ جن کا مرکز بروکسل ہے نے شام میں ایک وسیع علاقائی جنگ کے احتمال کے متعلق اپنی رپورٹ میں لکھا، روس ، شام میں تمام متنازعین کے درمیان مفاہمت کی قوت رکھتا ہے؛  شامی حکومت سے لے کر ایران ، حزب اللہ  اور اسرائیل تک سب کے سب  مفاہمت کا راستہ اپنا سکتے ہیں اور ایک علاقائی جنگ کو  شروع ہونے سے روک سکتے ہیں ۔

اس رپورٹ کے مطابق ، اسرائیل کی نظر میں ریڈ لائین یہ ہیں  کہ اسرائیلی سرحدوں میں  جولان کے متنازع علاقوں میں ایرانی حمایت یافتہ شیعہ گروہ دخل اندازی نہ کریں اور دوسری جانب  روس ایران کو قانع کرنے کی کوشش میں ہے تاکہ وہ شام میں کسی بھی  طرح کی محاذ آرائی کرنے  اور حساس علاقوں میں دخل اندازی کرنے سے باز رہے۔

ماہرین  کا خیال ہے کہ شام کا بحران ایک نئے دور میں داخل ہوچکا ہے کہ جس میں شامی فوج اپنے اتحادیوں شام اور روس کی حمایت کے ساتھ ، ملک کے وسیع علاقے پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد  اس بحران پر کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔  یہ نئی صورت حال اسرائیل کی ناراضگی کی وجہ ہے،  کیونکہ یہ ملک اس بحران میں  تماشائی کا کردار ادا نہیں کرنا چاہتا ، کیونکہ شامی بحران کی صورت حال میں تبدیلی ممکن ہے  علاقے میں اسرائیلی قوت کو نقصان پہنچائے۔

اسی طرح اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے ، اسرائیل روس کی سبز جھنڈی کے ساتھ شام میں ایرانی مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں ہے۔ دوسری جانب ماسکو بھی اس کوشش میں ہے کہ شامی بحران میں اپنی قدرت کو محفوظ کر سکے اور اس بات کی طرف مایل نہیں ہے کہ بشار الاسد تمام شام پر غلبہ حاصل کرلے۔

چند ماہرین اس بات پر معتقد ہیں کہ بدلتی صورت حال  شام میں اسرائیل اور ایران کے مابین ایک جنگ کی نشاندہی کرتی ہیں ۔

اسی مسئلے کے متعلق ، صہیونی فوجی سفیر نے روس میں کہا: ہم اس بات کے لئے آمادہ ہیں کہ لبنان اور شام کو ایرانی فوجی  محاذ بننے سے روکنے میں پہل کریں ۔

 بحران کے  گروپ کے م بین الاقوامی اہرین نے روس کو مشورہ دیا ہے  کہ اگر وہ شام میں اپنی فوجی تعداد کو کم کرنے کا خواہاں ہے  تو شامی بحران میں ملوث قوتوں کے درمیان مفاہمت کا کردار ادا کرے۔ روس نے بھی اس سلسلے میں اشارہ کیا ، لیکن اگر روس  شامی بحران میں ملوث قوتوں کے درمیان مفاہمت کا کردار ادا کرنے کی توانائی نہیں رکھتا تو اس صورت میں  شام کے میدان جنگ میں اسرائیل اور ایران کا آمنے سامنے ہونا  شام میں روس کے مفادات  کے ہاتھ سے چلے جانے پر ختم ہوگا۔

اس رپورٹ کے آخر میں آیا ہے: تفہیم تک پہنچنے سے، شام کے بحران میں کشیدگی کو کم کرنے اور علاقائی تنازعہ کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے؛  لیکن وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ کچھ محاذوں میں تنازع میں کمی دوسرے محاذوں میں جاری کشیدگی پر اثر انداز ہوگی۔

کیا بشار الاسد جنگی کامیابیوں سے استفادہ کرے گا؟ کیا پورے شام  منجملہ جنوب مغربی علاقے کا کنٹرول  اپنے ہاتھ میں لے لے گا؟

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو اس بات پر معتقد ہے ،  اگر بشار الاسد کی حکومت کوشش کرے تو اپنے ہدف تک پہنچ جائے گی ، اس مرتبہ خارجی فوج کی باری ہوگی کہ وہ اپنے اہداف تک پہنچیں ۔

اس رپورٹ میں مزید آیا ہے : پہلے مرحلے کے لئے بہترین راہکار یہ ہے کہ ایک موافقت حاصل ہو جائے کہ جس کی وجہ سے ایران  نہ صرف شام کے جنوب مغربی علاقوں میں اپنے زیر زمین فوجی کارخانوں بلکہ تمام ملک میں اپنے کارخانوں کو بند کر دے ۔

آخر میں بین الاقوامی بحران گروپ نے اشارہ کیا: شامی بحران میں ملوث تمام قوتیں نقصان اٹھائیں گی ، شامی عوام سے لے کر حزب اللہ تک اگر شام میں یہ لوگ اسرائیل کے آمنے سامنے ہوتے ہیں تو اس صورت میں اسرائیل اور لبنان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگا ۔

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی