سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

"شام پر حملہ تھا یا پٹاخہ بازی " شام پر میزائیلی حملے کے متعلق صہیونی ذرائع ابلاغ کی تحلیل

 اردو مقالات سیاسی شام امریکہ/اسرائیل

"شام پر حملہ تھا یا پٹاخہ بازی " شام پر میزائیلی حملے کے متعلق صہیونی ذرائع ابلاغ کی تحلیل

"شام پر حملہ تھا یا پٹاخہ بازی " شام پر میزائیلی حملے کے متعلق صہیونی ذرائع ابلاغ کی تحلیل

نیوزنور:شام پر امریکہ ، فرانس اور برطانیہ کے میزائیلی حملے کے متعلق صہیونی ذرائع ابلاغ کی تحلیل کو دو لفظوں میں بیان کیا جا سکتا ہے : "تقریبا کچھ بھی نہیں " ۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق ، ہفتے (14اپریل )  کی صبح کو تین بڑے نام نہاد بڑےطاقتوں  امریکہ ، برطانیہ اور فرانس نے شامی حکومت کیمیائی ہتھیار بنانے والی فیکٹریوں  کو نشانہ بنانے کے بہانے سے ، شام کے مختلف علاقوں کی طرف 103 میزائیل داغے ۔ 

روسی وزارت دفاع کے مطابق ،  شامی ہوائی  فوج نے کامیابی کے ساتھ 71 میزائیلوں کو ہوا میں ہی تباہ کر دیا ۔   اور اسی طرح کہا جا رہا ہے کہ اس حملے میں کوئی بھی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ہے  سوائے تین لوگوں کے  کہ جنہیں معمولی چوٹیں آئی ہیں ۔

جہاں ایک طرف صہیونی حکومت کی جانب سے اس حملے کو ایران مخالف حملہ ہونے کے عنوان سے مکمل حمایت حاصل تھی ، وہیں دوسری جانب  صہیونی میڈیا نے امریکہ ، برطانیہ اور فرانس کے اس مشترکہ حملے کو  بے ثمر بتایا ہے ۔

روز نامے ھا آرتص نے  اس فوجی  حملے کے متعلق  امریکی وزارت  دفاع کے توضیحی جلسے کے متعلق اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ  تام ھاوک میزائیلوں سے کئے جانے والے اس حملے نے شام سے واشنگٹن  کے انخلا         کو مزید تقویت بخش دی ہے ۔

 ھا آرتص نے لکھا ہے کہ  امریکہ کی نظر میں  شام کا اپنے مخالفین پر حملہ کرنا اس ملک میں امریکی فوجی دخالت کے لئے نا کافی دلیل ہے  اور اسی طرح  اس حملے میں صہیونی حکومت کا نام  ظاہر نہ کرنا  اس بات کی دلیل ہے  کہ  امریکہ علاقے میں اپنے سب سے  بہترین اتحادی  سے چشم پوشی کر رہا ہے ۔

اس روز نامے نے  یہ بیان کرتے ہوئے ، کہ  مذکورہ حملے کا ہدف  صرف   کیمیائی گیس کے چند ذخائر کو نشانہ بنانا تھا نہ کہ کیمیائی ہتھیاروں کے ذخائر کو ، مزید لکھا ہے کہ  واشنگٹن نے غیر مستقیم طور پر اس بات کا عہد کیا ہے  کہ جب تک شامی حکومت دوبارہ سے  کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال نہیں کرتی ، تب  تک اس کے بقیہ ذخائر کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا ۔

روز نامے یروشلم پوسٹ نے  لکھا ہے کہ با وجود اس کے کہ شام کے خلاف تین ممالک کے اس اقدام کا کوئی خاص نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے ، لیکن پھر بھی اگر  جنگ کے حالات کلی طور پر تبدیل ہو جاتے ہیں تو  صہیونی حکومت بھی اس میں گھسیٹی جائے گی ؛  اور اس طرح  اسے نہ فقط شام ، بلکہ حزب اللہ   اور  عراق سے لے کر شام تک پھیلی ہوئی ایرانی حمایت یافتہ زمینی فوج  کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

یروشلم پوسٹ نے  امریکہ کی جانب سے شام  کے خلاف مزید فوجی حملوں کی دھمکی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ   ٹرمپ نے تاکید کی ہے کہ  وہ ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے  کو توڑے گا اور اس  کے  ایٹمی اور میزائیلی نظام کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرے گا ؛ اور یہ ایک ایسا مسئلہ ہے کہ  جو شام کی جنگ میں ان دو ممالک کے تنازعات میں مزید اضافہ کرتا ہے ۔

یدیعوت آحرونوت نے  اپنی ایک رپورٹ میں روس کی جانب سے شام کو   "اس300" ہوائی دفاعی سیسٹم کی فرش کے دعوے کی بررسی کرتے ہوئے لکھا کہ  یہ صہیونی حکومت کے لئے ایک بہت بڑا خطرہ ہے  کیونکہ ماسکو نہ صرف یہ کہ   امریکی حکومت سے اس میزائیلی حملے کا انتقام لینا چاہتا ہے بلکہ اس کوشش میں ہے  کہ دمشق میں اپنے قدم جما سکے ۔

ویبسائیٹ عروتص شوع نے بھی اس حملے کے متعلق   اپنی رپورٹ میں لکھا  کہ  امریکہ ، فرانس اور برطانیہ کا یہ حملہ  ایک تنبیہی حملہ ہونا چاہئے  کہ جس کا مھمترین مقصد شامی ہوا ئی طاقت کو نابود کرنا ہے ۔

عروتص شوع نے لکھا کہ یہ بات کسی پر چھپی نہیں ہے کہ  واشنگٹن میں شامی حالات کے متعلق  سیاسی نقطہ نگاہ میں اتحاد نہیں پایا جاتا ،   حالیہ میزائیلی حملہ  اور اسی طرح اپریل 2017 میں کیا جانے والا  میزائیلی حملہ  شامی حکومت کی نابودی میں اتنا بڑا کردار ادا نہیں کر سکتا ۔

ویبسائیٹ ٹائمز اسرائیل نے اپنی ایک رپورٹ میں اس بات پر تاکید کرتے ہوئے ، کہ  تین ممالک کا یہ حملہ شامی حکومت کو نا امید نہیں کر سکتا ، مزید لکھا  دمشق  ، ایران اور روس کی حمایت سے گذشتہ 7 سال کی طرح  ، کامیابی حاصل کرنے کے لئے اس جنگ کو جاری رکھ سکتا ہے ۔

ٹائمز اسرائیل نے تاکید کی کہ امریکی دھمکیاں بشار الاسد کو ادلب کی بازیابی  اور  شام کی از سر نو تعمیر سے نہیں روک سکتیں ۔

مجلہ ، اسرائیل ھیوم نے بھی شام میں  بے ثمر اقدام کے عنوان سے  اپنی ایک رپورٹ میں اس حملے کی بررسی کرتے ہوئے لکھا کہ  اس فوجی اقدام کے اصلی عاملین خوشی کا اظہار نہیں کر سکتے کیونکہ  نہ صرف یہ کہ یہ حملہ کسی شامی یا روسی فوج کو زخمی تک نہ کر سکا  بلکہ  اسد کی حکومت کے لئے معمولی سا خطرہ بھی ثابت نہ ہو سکا ۔

اسرائیل ھیوم نے لکھا کہ یہ حملہ اس قدر بے اثر تھا کہ  فرضی ماہرین نے بھی یہ شوشے چھوڑنے شروع کر دئے ہیں کہ شامی فوج کو پہلے سے ہی اس حملے کے اہداف کا علم تھا ۔ با وجود اس کے کہ یہ احتمال درست نہیں ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ  اس حملے کی نقشہ سازی کچھ اس طرح کی گئی تھی کہ جس سے بہت کم نقصان ہو ۔ 

اس رپورٹ نے آخر میں اس  بھانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ  اس حملے کا مقصد شامی حکومت کو  کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے باز رکھنا ہے ، تاکید کی کہ  بعید از نظر ہے کہ یہ حملہ  شامی حکومت کو  دوبارہ کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے سے روکنے میں موثر ثابت ہو سکتا ہے۔             

 

برچسب ها شام صہیونی

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی