سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

حج جہانگیر اتحاد کے موضوع پر نئ دھلی بین الاقوامی حج کانفرنس میں عبدالحسین کی تجویز

 اردو مقالات مذھبی سیاسی

حج جہانگیر اتحاد کے موضوع پر  نئ دھلی بین الاقوامی حج کانفرنس میں عبدالحسین کی تجویز

حج جہانگیر اتحاد کے موضوع پر  نئ دھلی بین الاقوامی حج کانفرنس میں عبدالحسین کی تجویز

باسمہ تعالی

خانہ فرھنگ اسلامی جمہوری ایران نئی دھلی نے ہندوستان حج کمیٹی کے تعاون سے  ہندوستانی اسلامی ثقافتی مرکز واقع لودھی روڑ نئ دھلی میں 10 اور 11 اکتوبر 2009 کو  حج جہانگیر اتحاد  کا مظہرکے عنوان سے دو روز بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں ہندوستان ، ایران، سری لنکا ، تھائی لینڈ ، ملیشیا ، بنگلادیش اور کشمیر سے آئے مندوبین نے شرکت کی اور قریب 70 علمی اور سیاسی شخصیتوں نے دو دنوں میں اپنے مقالات پڑے یا تقریرں کے ذریعے حج کے جامع پیغامات پر سیر حاصل روشنی ڈالی۔

مذکورہ حج کانفرنس اپنی مثال آپ تھی جس سے بہت سارے آثار اور برکات حاصل ہونی کی توقع ہے جس میں بعض نے اس کانفرنس کو تو حرم ھند عنوان کرکے اس پر روشنی ڈالی اور حج کی تقریب کے بعد منفرد نشست کے نام سے یاد کیا جس میں اسلام کا ہر فرقہ ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع ہوگیا تھا۔ اسطرح اس کانفرنس میں ہر اسلامی فرقے سے تعلق رکھنے والے حضرات نے شرکت کی تھی اور جس پر سبھوں نے ایران کی کاوشوں کو سراہا کہ کس طرح ایران امت اسلامی کو جمع کرنے کے لئے انتھک کوششیں کرتا رہتا ہے۔ البتہ یہاں پر دکھ کے ساتھ اظہار کرنا پڑ رہا ہے کہ اسلامی ممالک، ایران کو اتحادی کوششوں کے سلسلے میں اکیلا چھوڑ دیتے ہیں ۔ اس کانفرنس میں بھی اس کی مثال دیکھنے کو ملی ۔ مذکورہ کانفرنس میں قریب چھ ممالک سے آئے شیعہ اور سبھی سنی فرقوں سے تعلق رکھنے والی دینی شخصیتوں نے کانفرنس میں حاضر ہوکر عملی اتحاد کا مظاھرہ کیا لیکن سعودی عرب کے سفیر محترم جنا ب فیصل حسن تراد صاحب  جو کہ اس کانفرنس کے خصوصی مہمان تھےنے حاضر ہونے سے معذرت ظاھر کی تھی جو کہ مایوس کن بات تھی باقی الحمدللہ تمام مثبت اور روشن پہلو تھے ۔ کیونکہ عالم اسلام کے اتحاد کے لئے ایران اور سعودی عرب کا عملی اتحاد  نہایت ہی ضروری ہے جس کا اعتراف سبھی شیعہ سنی علماء اور دانشور کرتے رہتے ہیں ۔ راقم الحروف کے ساتھ اس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کئ حضرات نے اس حقیقت کو دہراتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام میں ایران اور سعودی عرب کے عملی اتحاد کی اشد ضرورت ہے اور سبھی اس ضرورت کو محسوس کررہے ہیں اور برف پگل رہی ہے امید ہے کہ وہ دن دور نہیں کہ دونو ملک عملی اتحاد کرکے امت اسلامی کو آپس میں جوڑ دیں ۔ اس کا نفرنس کا عمومی تجزیہ انشااللہ قارئین کے نذر کروں گا اسوقت فارسی میں تحریر کردہ تجویز کا ترجمہ اپنے پڑھنے والوں کے نذر کررہا ہوں ، اس امید کے ساتھ کہ اپنی رائے اور نقطہ نظر سے آگاہ کریں تاکہ عالمی اتحاد کے نسبت ہر کوئی اپنا اپنا فریضہ نبھانے میں پیش پیش رہے ۔

مقالے کا موضوع:حج؛ مجموع علمی اجتماعی اطلاعات کے تبادلے کا مرکز

حج کو اگرمجموع علمی اجتماعی اطلاعات کے تبادلے کے مرکز کے طور پر دیکھا جائے جیسا کہ بین الاقوامی حج کانفرنس کے لئے مقالات ارسال کرنے کے نامے میں مندرج عناوین میں مذکور ہے  اس سلسلے میں پیشنہاد کرتا ہوں کہ :

قرآن میں حج کی استطاعت کی شرط کے بارے میں مراجع عظام تقلید کی جانب سے مشروح وضاحت مطلوب ہے تاکہ استطاعت مالی تک ہی حج پر جانے کی تعبیر قرار نہ پائے۔

حج میں شرکت کے سلسلے میں ایک ایسا منصوبہ تیار ہونا چاہئے جس سے دنیا بھر میں علمی اجتماعی امور کے ماھرین حج میں شرکت کر سکیں ۔ جس کے پاس مالی توانائی ہو اس پر تو حج واجب ہو جاتا ہے البتہ جو کوئی علمی ، فنی ، مہارت رکھتا ہو لیکن مالی توانی نہ ہونے کے سبب حج میں شرکت کرنے سے قاصر ہو اسکے حج پر جانے کے لئے موقعہ فراھم کیا جا سکے ۔

حاجیوں کے لئے موجود صلاحیتوں کو بروی کار لانے کے لئے منصوبہ عمل میں آنا چاہئے تا کہ حج سے لوٹنے پر وہ اپنی صلاحیتوں کو استعمال میں لاکر امت اسلامی کو جوڑنے کا کام کر سکیں ۔

اس سلسلے میں میری پیشنہاد یہ ہے کہ حاجیوں کے لئے ایک انفارمیشن مرکز قائم کیا جائے جس کا نام مثال کے طور پر بیت العتیق رکھا جائے  جو با صلاحیت حاجیوں کے لئے منصوبہ بندی عمل میں لا سکیں ۔منصوبہ بندی کے لئے ایک طریقہ کار یہ ہوسکتا ہے کہ ایک پورٹل(ویب سایٹ) حاصل کیا جائے اور اس پورٹل میں معلومات جمع کرنے کے لئے ایک فارم بنایا جائے جس میں مثلا؛حاجی کا نام ، ملک ، صوبہ، ایمیل، موبائیل نمبر ، فون نمبر، کام کاج اور دوسروں کے ساتھ تعاون کرنے والے میدان کا نام مثلا تجارت، تعلیم و تربیت، خیراتی کامیں وغیرہ مندرج ہوں۔ اس فارم کو بھرنا ہر خواہشمند حاجی کے لئے ممکن بنایا جاسکے۔ مذکورہ فارم کو دریافت کرنے والا مرکز حاجی کے  نام ایک مخصوص کوڈ نمبر جاری کرے جس سے جامع طریقے کے ساتھ استعمال میں لانے کا میدان فراہم کیا جائے وہ ایسے کہ مذکورہ مرکز پورٹل (ویب سایٹ) پر موصول شدہ معلومات کو اپلوڈ کرتا رہے اور اس ویب سایٹ سے سبھی ارکان معلومات حاصل کرنے کے لئے حج معلوماتی مرکز سے جاری کئے گئے کوڈ نمبر حاصل کرنے والا مجاز ہو جو کہ در اصل اس پورٹل کا دائمی رکن کی حیثیت رکھے گا، اور حاجی  کے لئے جاری کیا گیا کوڈ نمبر پورٹل میں یوزر نیم(username) کے طور پر استعمال میں لانا ممکن بنایا جاسکے اور پاسورڈ(Password) کو اختیار کرنے کے لئے حاجی آزاد چھوڑا جائے ۔ یوزر نیم غیر قابل تبدیل ہو اور حاجی جب حج سے لوٹ کر دوسرے حاجیوں کے ساتھ رابطہ قائم کرنا چاہئے گا سایٹ پر رکنیت میں جاکے کورڈ داخل کرکے رمز کا انتخاب کرکے سایٹ پر موجود تمام معلومات کو حاصل کرسکے گا ۔ اس فرضی معلوماتی سایٹ پر دائمی نظارت قائم ہو جو کہ خبر نامہ ترتیب دیا کرے گا کہ دنیا کے کس نقطے میں ملازمت کے لئے کتنی اسامیوں کی کن کن شرایط کے ساتھ ضرورت ہے ۔کس کس یونیورسٹی ،کالج ، حوزہ علمیہ میں داخلہ شروع ہوا ہے ۔ کون کون کمپنی کس کس ملک میں کس کس شھر میں تجارتی تعاون کے لئے تیار ہے ۔ کتنے نوجوان لڑکے لڑکیاں ازدواج کے مقدس رشتے میں بندھنے کے لئے دیندار ھمسر کی تلاش میں ہیں ۔ کتنے خیراتی مرکز یتیموں ، ناداروں کی سرپرستی قبول کرنے کے لئے تیار ہیں وغیرہ ۔ ۔ ۔ معلومات کو منظم شکل دے کر پیش کیا کریں جو کہ ھر کسی کے لئے قابل دید ہو لیکن معلومات حاصل کرنا صرف حاجی کے لئے ممکن ہو جس میں شرایط اور قوانین بیان ہوں ۔

اس طرح ایک مختصر مدت میں معلومات کا عظیم معلوماتی ذخیرہ وجود میں آئے گا اور عالم اسلام میں ایکدوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ ڈالکے چلنے کا موقعہ فراھم ہو جائے گا اور اس میدان میں نوجوان اور جوان پیش گام ہوں گے جو کہ معمولا پاک دل اور تعصب سے خالی ہوتے ہیں ۔ جب ایک مسلمان کہے کہ مجھے تجارت میں مشکل پیش آئی تھی حج نے اسے آسان کردیا ، مجھے یونیورسٹی کا مسئلہ تھا حج نے حل کردیا ۔ مجھے عقیدے کا مسئلہ تھا حج نے حل کر دیا ۔ میں بے کار اور بے روزگار تھا حج نے میری پریشانی دور کی۔ میں ایک دیندار ھمسر کے تلاش میں تھا حج نے میری مشکل حل کی وغیرہ ۔ ۔ ۔ اس طریقے سے صرف مسلمان نوجوان اور جوان ہی جذب نہیں ہوں گے بلکہ جب غیر مسلمان بھی تعلیم تربیت ، صنعت و حرفت کام کاج ، غرض ہر شعبہ حیات میں عالم اسلام میں اتحاد کا مظاہر دیکھے گا وہ مسلمان ہونے کی تمنا کرے گا یا یہ کہ اسلام قبول کرلے گا ۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اسلام اور مسلمین کے سرسخت دشمن کبھی نہیں چاہیں گے کہ عالم اسلام ید واحد بن کر ترقیوں کی منزلیں طے کریں اور اپنا اصلی مقال حاصل کریں اس لئے کبھی اسلام کے لباس میں اور کھبی اپنے لباس میں عالمی اتحاد کی راہ کی طرف گامزن ہونے والے ہر راستے کو مسدود کرنے کی کوشش کریں گے اس بارے میں بھی حکمت عملی پہلے سے ہی مرتت کی جانی چاہئے ۔

جس طرح امام راحل حضرت آیت اللہ العظمی سید روح اللہ موسوی امام خمینی قدس سرہ نے حج ابراھیمی کو زندہ کیا اور حج کے ایام میں مشرکین سے برائت کو الزامی قرار دیا اور ولی امر المسلمین حضرت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی خامنہ ای مدظلہ العالی  اپنے حج پیغامات میں امت اسلامی کو بیدار کرنے کے سلسلے میں حکیمانہ رھبری کرتے ہیں جس کے آثار اور برکات پورے دنیا میں دیکھنے کو ملتے ہیں اور اگر حجاج سے معلومات حاصل کرنے اور اسے قابل استعمال بنانے کے نسبت بھی عنایت فرمائیں اور اپنی سیاست » جذب حد اکثری و دفع حد اقلی»(یعنی زیادہ سے زیادہ نزدیکیاں بڑھانا اور کم سے کم دوریاں رکھنا) کو حج کے مذکورہ نظریہ کو بھی شامل کرنے کا حکم صادر کریں تاکہ قطب عالم امکان منجی عالم بشریت امام زمان (ارواحنا فداہ) کے ظھور کے مقدمات فراہم کرنے میں ایک اور باب کا اضافہ ہو جائے جس میں عام مسلمان بھی شامل ہوں ۔

والسلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ

عبدالحسین کشمیری

‏پیر‏، 19‏ اکتوبر2009

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی