سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

اسرائیل نے شام کے تیفور ہوائی اڈے کو کیوں نشانہ بنایا ؟

 اردو مقالات سیاسی شام امریکہ/اسرائیل

اسرائیل نے شام کے تیفور ہوائی اڈے کو کیوں نشانہ بنایا ؟

ٹی وی چینل المیادین کی تحقیقی رپورٹ ؛

اسرائیل نے شام کے تیفور ہوائی اڈے کو کیوں نشانہ بنایا ؟

نیوزنور:المیادین ٹی وی چینل نے ایک رپورٹ میں صہیونی حکومت شام کے ہوائی اڈے تیفور پر میزائل کے حملے کے اسباب کا جائزہ لیا ہے ۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور  کی رپورٹ کے مطابق جو المیادین کے حوالے سے ہے ، مقبوضہ فلسطین میں تجزیہ نگاروں نے آنکارا میں تین ملکوں ایران ، روس اور ترکی کے صدور کے مشترکہ اجلاس کو اس حملے کی ایک وجہ قرار دیا ہے  کہ جس کی وجہ سے تل ابیب نے شام کے ہوائی اڈے تیفور کو میزائل کے حملے کا نشانہ بنایا ہے ۔

اگر چہ اسرائیلی تجزیہ نگاروں میں اس حملے کے پس پردہ جو اسباب ہیں ان کے بارے میں اختلاف ہے لیکن اس موضوع کے بارے میں اتفاق ہے کہ آنکارا میں جو سہ فریقی کانفرنس ہوئی ہے اس کا نتیجہ اسرائیل کے لیے اس حملے کی ایک بنیادی دلیل ہے اس لیے کہ اس کو شام میں طاقت کے توازن میں عملی طور پر تبدیلی کے سلسلے میں تشویش ہے کہ جو اسرائیل کے حق میں نقصان دہ ثابت ہو گی ۔ اسرائیل کے چینل نمبر ۱۰ کے فوجی امور کے تجزیہ نگار الون بن داوید کا اس سلسلے میں کہنا ہے : یہ ایک زرد کارڈ تھا جو اسرائیل کو روس سے ملا ہے اور کارڈ کا پیغام یہ تھا کہ ہم شام میں تمہارے حملوں کے آگے نہیں جھکیں گے ۔ ہم نے آنکارا میں کانفرنس منعقد کی ہے اور ایک آزاد اور مستحکم شام کی تشکیل کے اپنے عزم کو پختہ کر لیا ہے ۔

ایسے حالات میں کہ جب تجزیہ نگاروں کا عقیدہ ہے کہ امریکہ اور روس نے اس بار ایسے حالات پیدا کیے ہیں کہ اسرائیل تیمور پر حملے میں اپنے ملوث ہونے کا انکار نہیں کر سکتا بعض کا کہنا ہے کہ روس کا موقف اس حملے کے بعد اسرائیل کی طرف روس کے جھکاو کا خاتمہ ہے ۔ الون بن داوید کہتا ہے : وہ الفاظ جو روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف  نے اپنی تقریر میں استعمال کیے ہیں وہ ایک طرح سے خبر دار کرنے والے ہیں ۔ اس نے کہا ، ہم آپ کے کاموں سے تنگ آ چکے ہیں اور آپ کے حملے ناقابل قبول ہیں ۔ ہمارا عقیدہ ہے کہ روس جو ہماری طرف اپنے جھوٹے جھکاو کا اظہار کررہا تھا کہ جو گذشتہ تین سال سے ہم دیکھ رہے تھے وہ اب اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے ۔

اسرائیل میں داخلی سطح پر جو کچھ کہا جا رہا ہے کہ جو سیکیوریٹی مراکز کے کام کی تائیید کے بارے میں ہے کہ جس کی بنیاد شام میں ایران کا مقابلہ کرنے پر توجہ مرکوز رکھنا ہے ، اس کی بنا پر ایران اور اسرائیل کے درمیان ٹکراو کے جو مواقع پیدا ہورہے تھے ان میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ ساتھ ہی  اسرائیل کی اس بات کو لے کر پریشانی کہ وہ اس مقابلے کے میدان میں ممکن ہے کہ اکیلا رہ جائے  پہلے سے زیادہ ہو گئی ہے ۔ اسرائیل کے ٹی وی کے چینل نمبر ۱۲ کے سیاسی تجزیہ نگار ڈینیل وایس کا کہنا ہے : رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل ایران کے ساتھ ٹکراو ہونے کے راستے پر چل رہا ہے لیکن اگر ایران اور حزب اللہ کے ساتھ ایسا ٹکراو ہوتا ہے تو روس کو اسرائیل کی مدد کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہو گی ۔ اس سلسلے میں اہم نکتہ یہ ہے کہ اسرائیل اس داستان میں اکیلا ہے ، البتہ ٹرامپ ممکن ہے کہ امریکہ کے سفارتخانے کو قدس میں منتقل کر دے لیکن اسرائیل کی خاطر وہ شام میں میدان میں نہیں آئے گا ۔

اسرائیل کی آنکارا کی کانفرنس سے ناراضگی ، حمص میں تیفور کے ہوائی اڈے پر اسرائیل کے حملے کے سلسلے میں روس کا موقف ، ساتھ ہی ٹرامپ کے اس فیصلے کی وجہ سے کہ وہ امریکی فوجوںکو شام سے واپس بلا رہا ہے ، اور شام میں تبدیلیوں کے بشار اسد کے حق میں ہونے سے اسرائیل کی پریشانی نے تجزیہ نگاروں کو مجبور کیا ہے کہ وہ خبر دار کریں کہ اسرائیل اور ایران کا آمنا سامنا سائے میں جنگ کے قالب میں نہیں ہو گا بلکہ یہ آمنا سامنا ایک سیدھی جنگ  کی صورت میں ہو گا ۔ ایسے حالات میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ فریقین میں سے کون کھیل کے قواعد سے عبور کر کے ، ڈیڈ لائن طے کرے گا ؟

 

برچسب ها اسرائیل شام

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی