سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

25رجب شھادت امام موسی کاظم علیہ السلام

 اردو مقالات اھلبیت ع حضرت موسی کاظم علیہ السلام تاریخی مناسبتیں رجب

25رجب شھادت امام موسی کاظم علیہ السلام

25رجب شھادت امام موسی کاظم علیہ السلام

نیوزنور: خلیفہ ہارون نے رسولخدا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتویں وصی امام المومنین وارث المرسلین و حجت رب العالمین اور شیعوں کے ساتویں امام  حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کو فضل بن ربیع کے قید خانے سے نکلواکر فضل بن یحیی برمکی کے گھر میں قیدی بنا‎ۓ رکھنے اور امام کو شہید کرنے کو کہا لیکن اس نے بھی ایسا کرنے کی جرئت نہ کی بلکہ امام موسی کاظم علیہ السلام کے نسبت زیادہ سے زیاردہ احترام اور اکرام کرنے لگا ۔خلیفہ  فضل کے ایسے رفتار سے اس پر خفا ہوا اور حکم دیا کہ فضل کو سو کوڑے مار کر تمام عہدوں سے برکنار کیا جا‎ۓ اور امام موسی کاظم علیہ السلام کو  سندی بن شاہک کے زندان میں منتقل کیا گیا اور وہاں پر اس نے امام پر شکنجہ کسا اور ازیت و آزار کی کاروایاں کرتا رہا،اور کئ دنوں کے اذیت اور آزار کے بعد خلیفہ ہارون کے حکم سے امام موسی کاظم  کو خرمے میں زہر ملا کر 25 رجب سن 183 ھ کو شہید کیا گیا۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق رسولخدا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتویں وصی امام المومنین وارث المرسلین و حجت رب العالمین اور شیعوں کے ساتویں امام  حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کے القاب : کاظم، صالح، صابر، امین اور عبدصالح ہیں اور  "باب الحوائج" کے نام سے زیادہ یاد کۓ جاتے ہیں، آنحضرت کی کنیپ: ابوابراھیم، ابوالحسن اول، ابوالحسن ماضی، ابوعلی اور ابواسماعیل ہیں،(1)

امام موسی کاظم علیہ السلام 7 صفر سن 128 یا 129 ھ کو مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کے درمیاں  " ابوا" نام کے گاوں میں پیدا ہوے ، آپ کی والدہ ماجدہ کا نام " حمیدہ بریریہ" ہے جو کہ حمیدہ مصفا کے نام سے معروف تھیں، رسولخدا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چھٹے وصی امام المومنین وارث المرسلین و حجت رب العالمین اور شیعوں کے چھٹے امام حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی شھادت کے بعد 20 سال کی عمر میں منصب امامت پر فائز ہوے،(2)

ساتویں  امام المومنین اپنے دور امامت میں چار بنی عباسی خلیفوں(منصور دوانقی، مھدی، ھادی و ھارون الرشید) کے ہمعصر تھے۔

رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے یہ ساتویں وصی بھی ہر خلیفہ کے طرف سے عتاب اور رنج کا شکار رہے اور کئ‏ مرتبہ انکی طرف سے گرفتار کرکے قیدی بناۓ گۓ۔ خلیفہ ہارون رشید کے زمانے میں شوال سن 179 ھ سے شہادت تک یعنی سن 183 ھ تک زندان میں قید رہے(3)

خلیفہ ہارون رشید ( پانچواں عباسی خلیفہ) کی  رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل بیت اطہار کے ساتھ شدید دشمنی ناقابل انکار تھی، اولاد بضعة رسول الله فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا اور ذریات شاہ ولایت امیرالمومنین علی ابن ابیطالب علیہ السلام پر مظالم ڈھانے میں کوئی کمی نہ کی،وہ چونکہ عباسی حاکموں میں سے زیادہ جنایت کار اور ظالم تھا،لوگوں کا امام موسی کاظم علیہ السلامکے نسبت احترام اور امام کا معنوی مقام دیکھنا برداشت نہیں ہوتا اور اس سے بہت پریشان رہتا تھا۔

آخر کار سن 179 ھ کو رمضان کے مہینے میں عمرہ کرنے کیلے مکہ میں داخل ہواور وہاں سے مدینہ چلا گیا اور امام موسی کا‎ظم  علیہ السلام کو گرفتار کرکے قید خانے میں ڈالنے کا حکم صادر کیا، اس وقت اما موسی کاظم  علیہ السلام اپنے جد گرامی رسول خدا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روضے میں نماز و دعا میں مشغول تھے اور وہی پر خلیفہ ہارون رشید کے سپاہیوں نے امام  علیہ السلام کو گرفتار کرکے خلیفہ ہارون کے پاس لے گۓ۔

خلیفہ ہارون رشید نے حکم دیا کہ امام موسی کاظم کو ہتھکڈیاں اور بیڈیاں پہنا کر عراق کے زندان میں منتقل کیا جاۓ اور لوگوں کی مخالفت سے بچنے اور انکو گمراہ کرنے کیلۓ  دو محمل بناۓ گۓ ایک کو بغداد کی طرف اور دوسرے کو بصرہ کی طرف روانہ کیا گیا،امام  علیہ السلام کو بصرہ میں رکھا گیا  خلیفہ ہارون کے سپاہیوں نے 7 ذیحجہ سن 179 ھ کو بصرہ میں امام علیہ السلام کو خلیفہ ہارون رشید کے چچیرے بھائ عیسی بن جعفر بن منصور دوانقی کے تحویل میں دے دیا اور اس نے آنحضرت کو اپنے گھر کے ایک کمرے میں قیدی بناۓ رکھااور پہلے پہلے امام کے ساتھ نہایت سختی کی ساتھ رفتار کرتا رہا مگر اور جب امام  علیہ السلام کی عبادت اور خدا سے راز و نیاز کا حال مشاھدہ کیا تو امام کے ساتھ نرمی کے ساتھ پیش آنے لگا اور خلیفہ ہارون کو لکھا کہ امام موسی کاظم  کو اس کے گھر سے نکال لیں اگر ایسا نہ کیا تو میں امام کو آزاد کر لوں گا خلیفہ ہارون نے مجبور ہو کر امام کو وہاں سے نکالنے اور بغداد میں فضل بن ربیع کے قید خانے میں رکہنے کا حکم صادر کیا۔جس دوران امام  موسی کاظم علیہ السلام کو فضل بن ربیع کے قید خانے میں تھے خلیفہ ہارون نے اسے امام  موسی کاظم علیہ السلام کو شہید کرنے کو کہا مگر اس وہ ایسا کرنے سے کتراتا رہا۔

خلیفہ ہارون نے امام موسی کاظم کو فضل بن ربیع کے قید خانے سے نکلواکر فضل بن یحیی برمکی کے گھر میں قیدی بنا‎ۓ رکھنے اور امام کو شہید کرنے کو کہا لیکن اس نے بھی ایسا کرنے کی جرئت نہ کی بلکہ امام موسی کاظم علیہ السلام کے نسبت زیادہ سے زیاردہ احترام اور اکرام کرنے لگا ۔خلیفہ  فضل کے ایسے رفتار سے اس پر خفا ہوا اور حکم دیا کہ فضل کو سو کوڑے مار کر تمام عہدوں سے برکنار کیا جا‎ۓ اور امام موسی کاظم علیہ السلام کو  سندی بن شاہک کے زندان میں منتقل کیا گیا اور وہاں پر اس نے امام پر شکنجہ کسا اور ازیت و آزار کی کاروایاں کرتا رہا،اور کئ دنوں کے اذیت اور آزار کے بعد خلیفہ ہارون کے حکم سے امام موسی کاظم  کو خرمے میں زہر ملا کر 25 رجب سن 183 ھ کو شہید کیا گیا۔

امام موسی کاظم علیہ السلام کو شہید کرنے کے بعد سندی بن شاہک نے  بغداد کے بزرگوں قاضیوں اور فقہا کو فریب کارانہ انداز میں بلا کر امام کا جسد مبارک دکھا کر کہا کہ آپ مشاھدہ کر سکتے ہیں کہ امام پر کسی قسم کی ذیادتی نہیں ہوئی ہے بلکہ طبیعی طور آنحضرت کی موت واقع ہوئی ہے اور امام کے پیکر پاک کو بغداد کے پل پر رکھ کر آواز دیتا تھاکہ لوگوں دیکھو یہ ہے موسی ابن جعفر دنیا سے کوچ کر گیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

مدارک اور ماخذ:

1- الارشاد (شیخ مفید)، ص 559؛ منتہی الآمال (شیخ عباس قمی)، ج2، ص 181؛ القاب الرسول و عترتہ، ص 62

2- المستجاد (علامہ حلی)، ص 182

3- اصحاب الامام الصادق(ع) (عبدالحسین شبستری)، ج3، ص 317؛ الارشاد، ص 579؛ المستجاد، ص 189؛ وقایع الایام (شیخ عباس قمی)، ص 322

4- نک: الارشاد، ص 579؛ المستجاد، ص 189؛ منتہی الآمال، ج2، ص 212؛ تاریخ بغداد (خطیب بغدادی)، ج31، ص 29؛ وقایع الایام، ص 322 و عیون اخبارالرضا(ع) (شیخ صدوق)، ج2، ص 92

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی