سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

آخری شخص کہ جو ٹرامپ اور ایران کے درمیان جنگ میں ڈھال بنا ہوا ہے /ٹرامپ کو ایران کے ساتھ جنگ سے کیا ملے گا ؟

 اردو مقالات سیاسی ایران امریکہ/اسرائیل

آخری شخص کہ جو ٹرامپ اور ایران کے درمیان جنگ میں ڈھال بنا ہوا ہے /ٹرامپ کو ایران کے ساتھ جنگ سے کیا ملے گا ؟

پیٹرک جوزف بوچانینPatrick Joseph Buchanan]]:

آخری شخص کہ جو ٹرامپ اور ایران کے درمیان جنگ میں ڈھال بنا ہوا ہے /ٹرامپ کو ایران کے ساتھ جنگ سے کیا ملے گا ؟

نیوزنور:اگر امریکہ ایران کا محاصرہ کر کے اس پر بمباری کریں تو ضروری ہے  کہ ایران کے پاس جتنی بحری بیڈے، جنگی کشتیاں ہیں اورہوائی فورس  ہے ، بیلیسٹیک میزائل ہیں اور میزائل کا ڈیفینس سسٹم ہے ان سب کو پہلے بے کار کر دیں ۔ کیا ایران پر ایک حملہ امریکہ کے خلاف ایران کے لوگوں کے اتحاد کا باعث نہیں بنے گا ؟ بالکل اسی طرح کہ جیسے جاپان کا پیریل خار بور پر حملہ جاپان کی سلطنت کو نابود کرنے کے لیے امریکی اتحاد کا باعث بنا تھا ۔

شاید آخری شخص کہ جو  اس وقت ٹرامپ اور ایران کے خلاف جنگ کے بیچ سپر بن کر کھڑا ہے ، ایک چار اسٹار والا امریکی جنرل ہے کہ جس کو اس کے سپاہی سگ دیوانہ کہتے ہیں۔ جنرل جیمز میٹیس جو وزیر دفاع ہےآخری شخص معلوم ہوتا ہے جو وائٹ ہاوس میں ہے اور ابھی تک معتقد ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتے کی حفاظت اہمیت کی حامل ہے اور ایران کے ساتھ جنگ کا خیال خطر ناک ہے ۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی خارجی سیاست کے کالم نگار اور تحلیل گر  پیٹریک جوزف بوچانین Patrick Joseph Buchanan]] نے ایک مضمون میں " ٹاون ہال" نشریے میں مذکورہ بالا باتوں کو نقل کر کے بیان کیا ہے : میٹیس سے صرف نظر کرتے ہوئے اس وقت ڈونالڈ ٹرامپ ایک جنگی قابینہ کی تشکیل میں مصروف ہے ۔ اس نے اپنے مضمون میں آگے لکھا ہے : ٹرامپ نے شخصا عہد کر رکھا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتے سے جو تاریخ کا بد ترین سمجھوتہ ہے الگ ہو جائے گا اور ایران پر پھر سے پابندیاں عاید کرے گا ۔نئے وزیر خارجہ مایک پامپئو  نے ایران کو ایک تباہ کن پولیسی حکومت اور جھگڑالو اور تباہ کن سلطنت/ امپراطوری کہ جو مشرق وسطی میں اپنے نفوذ کو بڑھاوا دے رہی ہے قرار دیا ۔

مغربی مشرق زمین/مشرق وسطی میں ٹرامپ کے محبوب ۳۲ سالہ حکمران سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان (لعنتی )نے آیۃ اللہ [امام] خامنہ ای کو مشرق وسطی کا ہٹلر کہا ہے ۔ بی بی نیتن یاہو نے ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتے کو اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے اور خود ایران کو پوری دنیا کے لیے خطرہ بتایا ہے ۔ اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نیکی ہیلی نے بھی ان تمام باتوں کو اور زیادہ اچھالا ہے۔

اس کے باوجود ایران ظاہرا جنگ نہیں چاہتا اقوام متحدہ کے جانچ کرنے والوں نے بارہا تائیید کی ہے کہ ایران نے جوہری سمجھوتے کی پابندی کی ہے ۔ حالانکہ امریکی کشتیاں اس سے پہلے اکثر ایران کے بغیر پائلٹ کے پرندوں اور تیز رفتار کشتیوں کے ساتھ خلیج فارس میں الجھتی رہی ہیں ، لیکن یہ چیز اب متوقف ہو چکی ہے اس وقت دونوں ملکوں کی کشتیاں ایک دوسری سے الجھے بغیر کام کر رہی ہیں ۔

 ٹرامپ کے جوہری سمجھوتے کو ختم کرنے کے اقدام کا نتیجہ کیا ہو گا ؟

اس کا سب سے پہلا نتیجہ امریکہ کا الگ تھلگ ہو جانا ہے ۔ چین اور روس کسی بھی قیمت پر اس سمجھوتے سے باہر نہیں ہوں گے ۔ بلکہ اپنے کیمپ میں ایران کی شمولیت کو خوش آمدید کہیں گے ۔ فرانس ،جرمنی اور برطانیہ کو سمجھوتے اور امریکہ میں سے ایک کو چننا پڑے گا ۔ اگر ائیر بس مجبور ہو جائے کہ ایران کو اپنے کئی سو ہوائی جہازوں کی فروخت کی قرار داد کو رد کر دے تو اس مسئلے کا یورپ والوں کی نظر میں کیا مطلب ہو گا ؟

اگر امریکہ ایران کے ساتھ ہوئےجوہری سمجھوتے کو ایران کی طرف سے اتنی پابندیوں کو ماننے کے باوجود معاہدے کو پھاڑ دیتا ہے  تو شمالی کوریا کا امریکہ کی اس وعدہ خلافی اور دھوکہ دہی پر  رد عمل کیا ہو گا ؟ کیوں پیونگ یانگ عراق پر ہمارے /امریکی حملوں کو دیکھنےکے بعد ۔کہ جس کے پاس عام تباہی کے ہتھیار نہیں تھے، اور لیبیا کہ جس نے اپنے عام تباہی والے ہتھیار جمع کروا دیے تھے۔ وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کو ہماری /امریکی وجہ سے نظر انداز کر دے گا خاص کر اس کے بعد کہ اس نے مذکورہ بالا دو ملکوں کے رہبروں کا حشر دیکھا ہے۔

اگر قرار داد پر دستخط کرنے والے پانچ ملک امریکہ کی موجودگی کے بغیر ایران کے ساتھ اس سمجھوتے پر کابند رہنا چاہیں اور ایران بھی اپنے وعدوں کو پورا کرے تو ہم /امریکی کیا کریں گے ؟ ہمارے /امریکہ پاس ایران کے خلاف جنگ کا کیا بہانہ ہوگا ؟ کیوں ؟ ایران سے ہمیں کیا خطرہ ہے ؟

امریکہ کی طرف سے جنگ کہ جو امریکی کشتیوں اور ایرانی تیزرفتار قایقوں  کے درمیان جھڑپوں اور خلیج فارس سے تیل کے گذرنے پر پابندی پر منتہی ہو سکتی ہے اس سے عالمی اقتصاد کو بھاری نقصان ہو سکتا ہے ۔ امریکہ کے مخالف شیعہ گروہ ، بحرین ، بیروت اور بغداد میں امریکی شہریوں اور فوجیوں پر حملہ کر سکتے ہیں ۔ اور چونکہ امریکہ کی فوج اور کشتیاں ایران پر قبضہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں تو کیا پھر بھی ہمیں /امریکہ جنگ کے بارے میں سوچنا چاہیے ؟

 اگر ہم /امریکہ ایران کا محاصرہ کر کے اس پر بمباری کریں تو ضروری ہے  کہ ایران کے پاس جتنی ناویں، جنگی کشتیاں ہیں اورہوائی فورس ہے ، بیلیسٹیک میزائل ہیں اور میزائل کا ڈیفینس سسٹم ہے ان سب کو پہلے بے کار کر دیں ۔ کیا ایران پر ایک حملہ امریکہ کے خلاف ایران کے لوگوں کے اتحاد کا باعث نہیں بنے گا ؟ بالکل اسی طرح کہ جیسے جاپان کا پیریل خار بور پر حملہ جاپان کی امپراطوری کو نابود کرنے کے لیے ہمارے /امریکہ اتحاد کا باعث بنا تھا ۔

 ایران پر ایک حملے کے بعد امریکہ کے بازار حصص کا کیا حشر ہو گا ؟ ٹرامپ اس لیے صدارتی امیدوار بنا تھا کہ وہ ہمیں /امریکہ ان احمقانہ جنگوں سے کہ جن میں ہمیں بولٹون اور جمہوری خواہوں نے الجھایا تھا نجات دلائے گا ۔

۱۷ سال گذر جانے کے باوجود ابھی تک ہم /امریکہ افغانستان میں الجھے ہوئے ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ طالبان کو کہ جنہیں ہم /امریکہ نے ۲۰۰۱ میں باہر نکالا تھا کابل پر دوبارہ قبضہ کرنے سے روکیں ۔ ۲۰۰۳ کے حملے کے بعد عراق کہ جو ایران کا خونی دشمن تھا ایران کے شیعہ اتحادی میں تبدیل ہو گیا ہے ۔ وہ باغی جن کی شام میں ہم /امریکہ نے حمایت کی تھی تباہ ہو رہے ہیں اور بشار اسد ایران ،روس ، مشرق وسطی  اور مرکزی ایشیا کے شیعہ مجاہدوں کی مہربانی اور حمایت سے اپنے تاج و تخت کو مضبوط کر رہا ہے ۔کرد گروہ کہ جنہوں نے ہم /امریکہ پر اعتماد کیا تھا اب وہ نیٹو میں ہمارے اتحادی  یعنی ترکی کے ہاتھوں اور عراق کی فوج کے ذریعے کہ جس کو ہم /امریکہ نے ٹرینینگ دی تھی نابود ہو رہے ہیں ۔

ٹرامپ کہ جس نے ہم /امریکیوں سے وعدہ کیا تھا کہ ہم /امریکہ ہر گز احمقانہ جنگوں میں نہیں الجھیں گے اب کیا سوچ رہا ہے ؟" ٹرومن" اور" جانسن" نے ہمیں /امریکہ ایسی جنگوں میں دھکیلا تھا کہ جن کو ختم کرنے کی ان میں طاقت نہیں تھی اور دونوں کی صدارتیں ہاتھ سے چلی گئی تھیں ۔ "آیزنھاور "اور" نیکسن" نے ان جنگوں کو ختم کیا تھا اور اس کا اجر بھی انہوں نے لوگوں سے لیا تھا ۔

بوش باپ نے طوفان صحراء میں کامیابی کے بعد صدارت کے دوسرے دور تک پہنچنے میں محرومی کا سامنا کیا ۔بش بیٹے نے بھی  سال ۲۰۰۶ میں عراق پر قبضہ کرنے کے بعد کانگریس کو کھو دیا تھا۔ اور اس کی پارٹی بھی سال ۲۰۰۸ میں اوباما کے مقابلے میں الیکشن ہار گئی تھی پہلے ایسا معلوم ہوتا تھا کہ ٹرامپ ان تاریخی واقعات کو اچھی طرح یاد رکھے گا ۔            

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی