سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

پندرہ رجب شھادت حضرت زینب سلام اللہ علیھا

پندرہ رجب شھادت حضرت زینب سلام اللہ علیھا

پندرہ رجب شھادت حضرت زینب سلام اللہ علیھا


نیوزنور:        اسوقت قاھرہ مصر میں حضرت زینب سلام اللہ علیھا کا ایک مجلل روضہ بنا ہوا ہے اس کے علاوہ شام میں زینبیہ  کے  نام سے ایک چھوٹا سا شھر آباد ہے جھاں پر حضرت زینب سلام اللہ علیھا کا روضہ ہے جھاں دنیا بھر  سے اھل بیت کے چاہنے والے حضرت زینب سلام اللہ علیھا کی زیارت کے لئے آتے ہیں ۔


عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نواسی حضرت زینب سلام اللہ علیھا اپنے نانا حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانے میں سن 6 ھجری اور دوسری روایت کے مطابق  5 ھجری میں امام حسین علیہ السلام کی ولادت کے دو سال بعد مدینہ منورہ میں پیدا ہوئیں(1)


    آپ کے والدگرامی امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام اور والدہ ماجدہ پیغمبر اسلام کی بیٹی حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا ہیں،


     حضرت زینب سلام اللہ علیھا ایسے گھر میں پیدا ھوئیں جو جبرئیل امین کی آمد و رفت کا مقام ،وحی نازل ھونے اور خدا کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی جگہ تھی، آپ نے اس گھر میں آنکھ کھولی جس کے بارے میں قرآن نے گواھی دی ھے کہ اس گھر کے لوگ پاک و پاکیزہ اورمعصوم ھیں آپکے نانا حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ، والد امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام ، والدہ ماجدہ  حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا   بھائی امام حسن(علیہ السلام) اور امام حسین (علیہ السلام) ہیں،  حضرت زینب سلام اللہ علیھا بچپن میں ہی اپنی والدہ کےسایہ سے محروم ہو گئ تھیں ۔


   حضرت علی علیہ السلام نے انکا نکاح اپنے بھتیجے عبداللہ بن جعفر سے کیا جو کہ نھایت ہی دیندار ، مجاھد اور سخی تھے ، حضرت زینب سلام اللہ علیھا کے کئ فرزند ھوۓ جن میں آپکے بڑے فرزند عون جو کہ کربلا میں شھید ھو‎ۓ اور آپکی بیٹی ام کلثوم کہ جن کا نکاح ان کے چچا زاد بھائی سے ہوا تھا ، اگرچہ آپ کے دوسرے فرزندوں کا ذکر کیا گیا ہے جیسے علی ، عبداللہ ، عباس ، جعفر ، محمد ۔ لیکن بعض علماء کا اس پر اتفاق نہیں ھے،(2) اور صرف عون اور ام کلثوم کو ہی آپ کی اولاد شمار کرتے ہیں ۔


     حضرت زینب سلام اللہ علیھا اگر چہ شادی کےبعد اپنے شوھر کے گھر رہنے لگیں مگر کبھی بھی اپنے والد گرامی حضرت علی علیہ السلام اور بھائیوں امام حسن(علیہ السلام) و امام حسین (علیہ السلام) کے گھر سے خود کو دور نہ رکھ سکیں تمام حوادث زمانہ میں ان کے ساتھ ساتھ رہیں ،بھائی امام حسن(علیہ السلام) اور امام حسین(علیہ السلام) کی شھادت کے بعد جو جو ذمہ داریاں آن پڑیں ان کو آخر عمر تک کمال شایستگی کے ساتھ انجام دیتی رہیں،اور معنوی و روحی کمالات و فداکاری کو کربلا میں انتھا کو پہونچا دیا ، جب تک امام حسین علیہ السلام  زندہ تھے حضرت زینب سلام اللہ علیھا آنحضرت کی مشیر اور پشتیبان تھی،کربلا میں آپ کے بیٹے عون کی شھادت ھوئی لیکن اسکے باوجود آپکی  یہی کوشش رہی کہ  امام  کا حوصلہ بلند رہے عزیزوں کی شھادت سے فکر مند نہ ہونے پا‎ئیں ، امام حسین علیہ السلام  کی شھادت کے بعد حضرت زینب سلام اللہ علیھاکی سیاسی اور اجتماعی زندگی کا نیا باب شروع ہو گیا،شھیدوں کے  پسماندگان کی سر پرستی ، کوفہ اور شام کی اسیری،شام میں عبید اللہ بن زیاد کی مجلس اور کوفہ میں یزید بن معاویہ کے دربار میں انقلابی خطبہ دے کر امام حسین علیہ السلام کے قیام کو اوج تک پہونچا دیا اور یزید کی جابرانہ حکومت کو رسوا کر دیا، اس طرح حقایق سے پردہ اٹھایا اور کربلا کے حالات بیان کۓ کہ یزید جیسا ظالم متکبر اور مغرور و سرکش حاکم گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگیااور اس نے امام حسین علیہ السلام کی شھادت پر افسوس کا اظھار کیا اور ساری خطا عبید اللہ بن زیاد کی ذمے لگائی اور ہمدردی دکھانے لگا، اور اس ضمن میں اسیروں کو کمال احترام کے ساتھ مدینہ منورہ لوٹانے کا حکم صادر کیا،


 


         مدینہ منورہ لوٹنے کے بعد کربلا کے سانحہ کی وجہ سے چونکہ دن بہ دن حضرت زینب سلام اللہ علیھا کمزور ہوتی گئ اور اسطرح واقعہ کربلا کے18 مہینے بعد 56 سال کی عمر میں15 رجب سن 62 ھجری کو وفات پا گئیں، آپکی قبر کے بارے میں مورخین اور سیرہ نویسوں کے درمیان  اختلاف ھے، بعض نے مدینہ اور بعض نے شام اور بعض نے مصر میں آپکی قبر بتائی ہے ۔ (4)


        اسوقت قاھرہ مصر میں حضرت زینب سلام اللہ علیھا کا ایک مجلل روضہ بنا ہوا ہے اس کے علاوہ شام میں زینبیہ  کے  نام سے ایک چھوٹا سا شھر آباد ہے جھاں پر حضرت زینب سلام اللہ علیھا کا روضہ ہے جھاں دنیا بھر  سے اھل بیت کے چاہنے والے حضرت زینب سلام اللہ علیھا کی زیارت کے لئے آتے ہیں ۔


 




 


1{ شام سرزمین خاطرہ ھا( مھدی پیشوائ) ص 171}


2{ مستدرک سفینہ البحار( علی نمازی)ص315؛{ شام سرزمین خاطرہ ھا( مھدی پیشوائ) ص 173؛بھجہ المجالس(یوسف قرطبیی)ج2ص510؛بلاغات النساء(ابن صیفور) ص104 اورص140}


3 { شام سرزمین خاطرہ ھا( مھدی پیشوائ) ص 206}


4{ شام سرزمین خاطرہ ھا( مھدی پیشوائ) ص 202} 


 


تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی