سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

امام حسین علیہ السلام کو کوفیوں کا پہلا دعوت نامہ موصول

 اردو مقالات کتابخانہ اھلبیت ع حضرت حسین علیہ السلام

امام حسین علیہ السلام کو کوفیوں کا پہلا دعوت نامہ موصول

امام حسین علیہ السلام کو کوفیوں کا پہلا دعوت نامہ موصول

دس رمضان المبارک کو امام حسین علیہ السلام نے کوفیوں کا پہلا دعوت نامہ موصول کیا

سن 60 ھ ق : امام حسین علیہ السلام کا کوفیوں کی طرف سے پہلا خط موصول ہوا ۔

      امام حسین علیہ السلام کے زمانے میں کوفہ ، عراق اور عالم اسلام کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑاشھر تھا۔اور چار سال سے زائد عرصہ امام علی بن ابیطالب علیہ السلام کا دارالخلافہ رہا تھا اور مخلص اور وفادار شیعوں کا مرکزتھا ۔یہاں کے مؤمن اور ائمہ ھدی علیھم السلام کے پیروکار، اھل بیت کے فدائی تھے البتہ کمزورایمان والے بھی موجود تھے۔جنہوں نے نازک اور خطرناک مراحل پر اھل بیت (ع) کو کافی نقصان پہنچایا مگر اس کے باوجود کوفہ اھل بیت کی توجہ اور دشمنان اھل بیت (ع) اور غاصب حاکموں کی حساسیت کامرکز بنا رہا ۔

      جب کوفہ والوں نے امام حسین علیہ السلام کے مدینہ منورہ چھوڑنے کی خبر سنی تو آپس میں صلاح و مشورہ کرنے لگے کہ امام کو کوفہ بلا کر ان کی یاری کریں گے (1)اور ایک بار پھر امام حسین علیہ السلام کے ہاتھوں علوی عدالت قائم ہوتے دیکھیں ۔

      انھوں نے امام حسین علیہ السلام کو خطوط لکھنے شروع کئے اور ان میں مندرجہ ذیل افراد قابل ذکر ہیں :

      حبیب بن مظاھر ، سلیمان بن صرد ، مسیب بن نجبہ ، رفاعہ بن شداد ، شبث بن ربعی ، حجّار بن ابجر ، عبداللہ بن وال ، یزید بن حارث ، عروہ بن قیس ،عمرو بن حجاج اور محمد بن عمر تمیمی ۔(2)

      ان میں سے بعض حضرت علی علیہ السلام کے معروف دوست تھے جنہوں نے آنحضرت کے رکاب میں دشمنوں کے ساتھ جنگ کی تھی اور اس بار بھی انکے فررزند امام حسین علیہ السلام کی مدد کرنے کا ارادہ رکھتے تھے ۔

      بحر حال کوفیوں کا پہلا خط دس رمضان سن 60 ھ ق کو امام حسین علیہ السلام کو موصول ہوا اور اسکے بعد یہ سلسلہ جاری رہا ۔ (3)

      کئ خطوط کی عبارت یوں تھی : اما بعد ، کوفہ کے باغ سرسبز ہوے اور پھل پک گۓ ہیں ۔ جب ارادہ کریں ،اپنے ساتھیوں کے ساتھ ہماری طرف آئیں ۔

      دوسرے خط میں آیا تھا: اما بعد ، جلدی سے ہمارے پاس آئیں کیونکہ ہم آپ کے منتظر ہیں اور آپ کے سوا کسی اور کو نہیں چاہتے ۔(4)

      امام حسین علیہ السلام نے پہلے خاموشی اختیار کی اور کوفیوں کے خطوط کا جواب نہیں دیا یہاں تک ان خطوط کی تعداد بارہ ہزار تک پہنچ گئ کہ ہر ایک خط کے آخر میں دسوں لوگوں کے دستخط تھے (5) ۔ آخر کار امام حسین علیہ السلام نے کوفیوں کی درخواست قبول کی ۔

مدارک اور مآخذ:

1- الارشاد (شیخ مفید)، ص 378؛ منتہی الآمال (شیخ عباس قمی)، ج1، ص 302

2- الارشاد (شیخ مفید)، ص 378؛ منتہی الآمال (شیخ عباس قمی)، ج1، ص 302

3- وقایع الایام (شیخ عباس قمی)، ص 30

4- الارشاد، ص 378؛ منتہی الآمال، ج1، ص 302

5- منتہی الآمال، ج1، ص 303؛ لہوف سید بن طاووس،

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی