سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

مشرقی غوطہ مکمل طور پر آزادی کے قریب /دوما جو سعودی عرب کا ٹھکانہ ہے ، اب آخری ٹھکانہ ہے

 اردو مقالات سیاسی شام

مشرقی غوطہ مکمل طور پر آزادی کے قریب /دوما جو سعودی عرب کا ٹھکانہ ہے ، اب آخری ٹھکانہ ہے

مشرقی غوطہ مکمل طور پر آزادی کے قریب /دوما جو سعودی عرب کا ٹھکانہ ہے ، اب آخری ٹھکانہ ہے

نیوزنور:دمشق کے مشرقی غوطہ کے جنوبی حصے کی فتح نے اب سب کی نظروں کو  دہشت گردوں کے آخری ٹھکانے دوما کی جانب موڑ دیا ہے ۔یہ وہ جگہ ہے کہ جو سعودی عرب کے حمایت یافتہ گروہ جیش الاسلام کے کنٹرول میں ہے ۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق دمشق کے مشرقی غوطے کے میدانی ذرائع کا کہنا ہے کہ شام کی فوج غوطہ کے جنوبی حصے میں دہشت گردوں کا خاتمہ کرنے کے بعد اپنی فوج کو دوما کی جانب لے گئی ہے ۔

کہا جاتا ہے کہ شام کی فوج نے دوما کے علاقے کا محاصرہ مضبوط کر لیا ہے اور جیش الاسلام کے دہشت گردوں نے ہتھیار نہ ڈالے تو اس نے خود کو اس فوجی کاروائی کے لیے کہ جس سے دمشق کے مشرق سے دہشت گردوں کا صفایا ہو جائے گا تیار کر رکھا ہے ۔

موصولہ خبروں کے مطابق ، دوما کو خالی کرنے کے لیے جیش الاسلام کے ساتھ بات چیت کسی نتیجے تک نہیں پہنچی ہے اور وہ ناقابل قبول شرطیں رکھ رہے ہیں ۔

جیش الاسلام سلفی عقاید والا مسلح گروہ ہے کہ جس کی سرگرمی کی اصلی جگہ دمشق اور دمشق کا ریف تھا ۔ یہ گروہ احرار الشام کے ساتھ  مل کر شام میں سعودی عرب کے حمایت یافتہ گروہ ہیں جیش الاسلام کا بانی ایک سلفی عالم عبد اللہ محمد علوش کا بیٹا زھران علوش تھا کہ جو سعودی عرب میں مقیم تھا ۔

جیش الاسلام اپنے اہم اور بہترین افراد کو مشرقی غوطے کو خالی کرانے کے لیے شام کی فوج کی کاروائی میں ، حوش الظواھرہ ، عب دوما ، الشفونیہ ، مسرابا اور ادارۃ المرکبات کی جنگ میں کھو چکا   ہے اور اب اس کے بعد دوما کو شام کی فوج کے سپرد کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے ۔

غوطہ کا جنوبی حصہ کچھ اصلی علاقوں کے آزاد کرانے کے بعد اب شام کی فوج اور مسلح گروہوں کے درمیان سمجھوتے کے دور سے گذر رہا ہے کہ جس کے تحت ان کو صوبہء ادلب کی طرف منتقل ہونا ہے ۔

دوسرے ہزاروں مسلح افراد کی طرح کہ جو شام کے چند صوبوں کے علاقوں سے ادلب کی طرف منتقل ہوئے تھے منگل وار کی شام کو ۱۷۷۸ افراد کہ جن میں ۴۲۶ مسلح افراد ہیں ، زملکا ، عربین ، عین ترما ،اور جوبر سے غوطہ کے مغربی حصے سے ۳۰ سرکاری بسوں میں صوبہء ادلب کی طرف منتقل ہوں گے ۔

ان افراد کے منتقل ہونے اور جنوبی حصے کے خالی ہو جانے کے بعد دوما واحد شہر ہے کہ جو دمشق کے مشرق میں دہشت گردوں سے آلودہ ہے ۔حوش الظواھر کے آزاد ہوجانے سے کہ  جو جیش الاسلام کے لیے اہمیت کا حامل تھا اور وہ غوطہ کے عمق میں داخل ہونے کے لیے شام کی فوج کی کلید تھا وہ جگہ کہ جہاں شام کی فوج نے جیش الاسلام کے خاص افراد کو کہ جن کا نام خط مرگ تھا کچلا تھا اور اس نے دوما پر اشراف رکھنے والے علاقے الشفونیہ کی جانب پیش قدمی کی تھی ۔

اگر دوما کی جانب کاروائی کا آغاز ہوتا ہے تو اس گروہ کے پاس نجات کا کوئی موقعہ نہیں رہ جائے گا اور شام کی فوج کے مقابلے میں ٹک نہیں سکتا کہ جس نے دوما کا چاروں طرف سے محاصرہ کر رکھا ہے ۔

ان خبروں کے ساتھ ہی کہا جاتا ہے کہ روسی فریق نے جیش الاسلام کو دو دن کی مہلت دی ہے کہ وہ اپنا فیصلہ کر لے ۔ یہ وہی منظر نامہ ہے کہ جو غوطہ کے جنوبی اور مغربی علاقے میں بھی دیکھنے کو ملا چنانچہ جیش الاسلام کو یہ مان لینا چاہیے کہ وہ علاقے کو خالی کرے گا ۔

سوموار کے دن بھی روس نے اعلان کیا تھا کہ جیش الاسلام نے دوما سے نکل جانے کی بات مان لی ہے  اور اب شام کی فوج دمشق کے مشرقی غوطے پر اپنے کنٹرول کو مکمل کر سکتی ہے لیکن کچھ ہی گھنٹوں بعد جیش الاسلام نے ان افواہوں کو جھٹلا دیا ۔ اس گروہ کے ترجمان حمزہ بیرقدار نے اعلان کیا کہ مذاکرات ابھی جاری ہیں اور مکمل سمجھوتہ نہیں ہوا ہے ۔ 

 

برچسب ها شام مشرقی غوطہ

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی