سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

سعودی عرب کے ولی عہد کا اعتراف ؛سعودی عرب نے مغرب کے کہنےپر وہابیت کوپھیلایا

 اردو مقالات سیاسی سعودی عرب

سعودی عرب کے ولی عہد کا اعتراف ؛سعودی عرب نے مغرب کے کہنےپر وہابیت کوپھیلایا

سعودی عرب کے ولی عہد کا اعتراف ؛سعودی عرب نے مغرب کے کہنےپر وہابیت کوپھیلایا

نیوزنور:اس کے ساتھ ہی کہ کچھ لوگ داعش جیسے تکفیری دہشت گرد گروہوںکے عقاید کی بنیاد کو وہابیت کے عقاید کو مانتے ہیں سعودی عرب کے ولی عہد نے اعتراف کیا ہے کہ اس کے ملک نے اپنے مغربی اتحادیوں کے کہنے پر سرد جنگ کے زمانے میں وہابیت کو پھیلایا تھا ۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق ، ایسی حالت میں کہ جب دنیا کے مختلف ملکوں کے حکام نے بارہا سعودی عرب کی طرف سے وہابیت کو پھیلائے جانے کو لے تشویش کا اظہار کیا ہے اور بعض کے نزدیک تو داعش اور القاعدہ کے عقیدے کی بنیاد وہابیت کے افکار ہیں سعودی عرب کے ولی عہد اور بادشاہ کے بیٹے نے ایک انٹرویو کے دوران اعتراف کیا ہے کہ سعودی عرب نے مغرب کے کہنے پر وہابیت کو پھیلایا ہے ۔

محمد بن سلمان بادشاہ کے بیٹے اور  سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر دفاع نے ایک امریکی روزنامے واشنگٹن پوسٹ کو ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ وہابیت کی طرف سے  مذہبی مدارس اور مساجد کے لیے سرمایہ گذاری  کی جڑیں سرد جنگ سے تعلق رکھتی ہیں ۔

بن سلمان کے اعتراف کے مطابق سعودی عرب کے مغربی اتحادییوں نے اس ملک سے مطالبہ کیا کہ اپنے ذرائع کو استعمال کر کے اسلامی ممالک میں سوویت یونین کو نفوذ پیدا کرنے سے روکے اور وہابیت کو پھیلانے کی کوشش کرے ۔

بن سلمان نے اس دعوے کے ساتھ کہ اب وہابیت کو مالی سرمایہ نہ سعودی اداروں کی طرف سے فراہم کیا جا رہا ہے اور نہ حکومت کی طرف سے ، کہا کہ اس وقت ہمیں چاہیے کہ مختلف علاقوں میں وہابیت کے لیے مال کی فراہمی کو واپس کریں ۔

اس نے اسلام اور اسلام کی طرف شدت پسند تفکرات کے منسوب ہونے کے بارے میں بات کی ۔

سعودی عرب کے ولی عہد نے کہا : میری نظر میں اسلام معقول اور سادہ ہے لیکن کچھ لوگ اس کو اغوا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

اس نے سعودی عرب کے اندر وہابی رہنماوں سے اپنی مفصل بات چیت پر تاکید کرتے ہوئے اس بات چیت کو مثبت بتایا اور کہا : اس بات کی وجہ سے ہر دن جو گذرتا ہے سعودی عرب کے مذہبی اداروں  میں ہمارے اتحادیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے ۔

سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے واشنگٹن پوسٹ کے ساتھ انٹرویو میں کچھ دوسرے مسائل کی طرف بھی اشارہ کیا ۔

اس نے امریکی ذرائع ابلاغ میں اس منتشر شدہ خبر کو کہ اس نے کہا ہے کہ ٹرامپ کا داماد اس کی مٹھی میں ہے رد کیا اور کہا کہ جارڈ کوشنر کے ساتھ میرے روابط ویسے ہی ہیں کہ جیسے  ملکوں کے درمیان سرکاری روابط ہوتے ہیں ۔

ملک سلمان کے بیٹے نے اس انٹرویو میں امریکہ کے اپنے دورے کا مقصد سعودی عرب کے لیے سرمایہ جذب کرنا بتایا ۔

ریاض کے پروگراموں کے موضوع پر بولتے ہوئے اس نے جوہری پروگرام کی طرف بھی اشارہ کیا ۔

بن سلمان کے کہنے کے مطابق سعودی عرب کے پاس دنیا کے یورینیم کے ذخائیر کا ۵ فیصد ہے اور اگر ہم اپنے یورینیم سے استفادہ  نہ کریں تو ایسا ہی ہوگا کہ جیسے ہم تیل سے استفادہ نہ کریں ۔

سعودی عرب کے ولی عہد نے علاقے کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ اگر علاقے کی تمامشکلات کو حل کر دیں تو مشرق وسطی جدید یورپ میں تبدیل ہو جائے گا ۔

اس نے اس انٹرویو میں فلسطین کے موضوع کی طرف بھی اشارہ کیا اور ٹرامپ کے اس فیصلے کو کہ وہ اپنے سفارتخانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرے گا ایک دردناک فیصلہ قرار دیا ۔    

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی