سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

ترکی ایران اور روس کو ایکدوسرے کے قریب آنے سے روکنا چاہیے

 اردو مقالات سیاسی امریکہ/اسرائیل

ترکی ایران اور روس کو ایکدوسرے کے قریب آنے سے روکنا چاہیے

بروکینگز فکری مرکز کی گول میز کانفرنس؛

ترکی ایران اور روس کو ایکدوسرے کے قریب آنے سے روکنا چاہیے

نیوزنور:اس گولمیز کانفرنس میں موجود حاضرین نے بروکینگز فکری مرکز کی میزبانی میں ترکی کی ایران ،روس اور چین سے نزدیکی کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے مغرب کو نصیحت کی کہ سیاسی اور اقتصادی حربوں کو استعمال کرتے ہوئے ترکی کو اپنے بلاک میں بچا کر رکھیں ۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کی طرف سے اس کھلی پریشانی کے اظہار کے ساتھ ہی کہ ترکی مغربی محور سے دور ہو رہا ہے ، بروکینگز کے فکری مرکز نے اسی ہفتے اسی موضوع پر ایک کانفرنس کی میزبانی کی ۔

اس مرکز کے انٹرنیٹ کے سینٹر نے اس  کانفرنس کے سلسلے میں ایک رپورٹ میں لکھا ہے :ایسی حالت میں کہ جب ترکی ،ایران اور روس کے زیادہ نزدیک ہو رہا ہے اور اس کے رہبر پہلے سے زیادہ خود غرض ہو گئے ہیں کچھ ماہرین کا اس موضوع پر اتفاق ہے ، کہ امریکہ اور یورپین یونین کو  اپنے نفوذ اور سلامتی اور فوجی حربے سے استفادہ کرتے ہوئے آنکارا کو مغرب  کی جانب واپس لانا چاہیے ۔

ترکی میں امریکہ کے سابقہ سفیر اریک ادلمین  نے اس کانفرنس میں کہ جو سوموار کے دن منعقد ہوئی کہا کہ مغرب اور ترکی کے روابط میں اصلی مشکل اردوغان کا اندرونی سیاسی دستور کار ہے ترکی کے قانون اساسی اور ریاست جمہوری کی مدت میں توسیع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اردوغان اور اس کی قوم پسند پارٹی چین میں موجودہ تبدیلیوں اور صدارت کی مدت کو محدودکرنے کو ختم کرنے کے بارے میں غور کر رہے ہیں ۔

امریکہ کے اس سابقہ سفیر نے اس امر پر تاکید کرتے ہوئے  کہ ترکی کے ساتھ سودا کرنے والی سیاست اپنانا لازمی ہے امریکہ اور یورپ کے ترکی کے ساتھ بڑے پیمانے پر روابط کی اہمیت پر تاکید کی ۔

اس کی نظر میں انسانی حقوق کے مسائل کے بارے میں پریشانیاں ، اور قومیت پسندی اور خود غرضی میں شدت  جو ترکی میں جولائی ۲۰۱۶ کے ناکام کودتا کے بعد پیدا ہوئی ہے وہ مغرب کے ترکی کے ساتھ روابط کو ترک کر دینے کا باعث نہیں ہونا چاہیے ۔

بروکینگز فکری مرکز میں ترکی کے معاملات کے ناظر کمال کریسجی نے  بتایا : اقتصادی مسائل کو دیکھتے ہوئے یورپین یونین  کے پاس ترکی پر اثر ڈالنے کے لیے امریکہ سے زیادہ حربے ہیں ۔

اس کے کہنے کے مطابق یورپین یونین ترکی کے محصولات کا ۴۸ فیصد مقصد ہے جب کہ آنکارا اور ماسکو ، پیکینگ اور ایران  کے روابط میں گرمی کے باوجود مجموعی طور پر صرف ۶ فیصد ترکی کے محصولات روس چین اور ایران جاتے ہیں ۔

جرمنی کے مطالعات کے امریکی مرکز کا رکن اسٹیفن اسزابو اس کانفرنس میں موجود ماہرین میں سے ایک تھا ۔

اس کی نظر میں امریکہ ، یورپین یونین اور نیٹو کو ترکی کو چھوڑ دینے کی سیاست نہیں اپنانا چاہیے ، اس لیے کہ ہم ترکی کو نہیں کھو سکتے ۔     

برچسب ها بروکینگز

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی