سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

حزب اللہ کے ساتھ مل کر اسرائیل کے خلاف جنگ کے لیے تیار ہیں/سعودی عرب امریکہ کیلئے دودھ دینے والی گائے ہے جسے ذبح کر دیا جائے گا

 اردو مقالات سیاسی یمن

حزب اللہ کے ساتھ مل کر اسرائیل کے خلاف جنگ کے لیے تیار ہیں/سعودی عرب امریکہ کیلئے دودھ دینے والی گائے  ہے جسے ذبح کر دیا جائے گا

عبد الملک الحوثی ;

حزب اللہ کے ساتھ مل کر اسرائیل کے خلاف جنگ کے لیے تیار ہیں/سعودی عرب امریکہ کیلئے دودھ دینے والی گائے  ہے جسے ذبح کر دیا جائے گا

نیوزنور:یمن کی انصار اللہ تحریک کے رہنما نے اس تحریک کی صہیونی حکومت کے خلاف جنگ کرنے کی تیاری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں سعودی عرب کی پالیسیوں کو شکست ہو گی اور تاکید کی کہ ملت یمن اس جنگ میں کامیاب ہو گی ۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ  کے مطابق یمن کی تحریک انصار اللہ کے رہنما عبد الملک بدر الدین الحوثی نے تاکید کی ہے کہ یمن کے قبایل کے ہزاروں افراد صہیونی حکومت کے خلاف جنگ کے مشتاق ہیں اور انصار اللہ بھی تیار ہے ۔

الحوثی نے ایک غیر یمنی روزنامے کے ساتھ اپنے پہلے انٹرویو میں لبنان کے روزنامے الاخبار کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے تصریح کی کہ ان کے ملک کے محاصرے اور جنگ کو تین سال ہو جانے کے باوجود کہ جو سعودی گٹھ بندھن نے کر رکھا ہے ، اس جنگ میں ان کو کامیابی کا پورا بھروسہ ہے ۔

اس نے اس چیز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ یمن میں سعودی عرب کی کوششوں کو شکست ہو گی ، یاد دلایا کہ ریاض کی پالیسیوں کو شام اور عراق میں بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔

یمن کی انصار اللہ تحریک کے رہنما نے امریکہ اور مغرب کے حملوں کے خلاف اسلامی اتحاد کے لازمی ہونے پر تاکید کرتے ہوئے اظہار خیال کیا کہ عربی اور بین الاقوامی ملتوں نے جو ملت یمن کی طرف پیٹھ پھیر رکھی ہے ، اس نے ان کی شناخت میں کہ جو مقاومت کے ساتھ گندھی ہوئی ہے کوئی تبدیلی پیدا نہیں کی ہے ۔

الحوثی نے اس چیز پر تاکید کرتے ہوئے کہ عربی  حکومتوں کے یہ الزامات کہ وہ یمن کے باہر کسی سے وابستہ ہے ، کوئی اہمیت نہیں رکھتے ، اس نے سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے اس خیالی پلاو کا کہ وہ انصار اللہ کو سیاسی اور قومی نقشے سے محو کر دے گا مذاق اڑایا ۔

اس نے آگے تاکید کی : میں نے لبنان کے سید مقاومت سے جو وعدہ کیا ہے وہ کوئی تکلف نہیں تھا بلکہ اسرائیل کی طرف سے کسی بھی حماقت کی صورت میں یمن کے مختلف قبایل کے ہزاروں افراد اس حکومت کے خلاف جنگ کے مشتاق ہیں ۔

۔۔۔۔

سید عبد الملک الحوثی نے جو یمن کی تحریک انصار اللہ کا رہنما ہے سب سے پہلے سوال کے جواب میں کہ جو عمومی طور پر سعودی عرب اور یمن کی حالت کے بارے میں اور خاص طور پر بن سلمان کے اس دعوے کے بارے میں تھا کہ یمن میں انصار اللہ تحریک رو بہ زوال ہے کہا :

ایک عربی اور اسلامی ملک پر امریکی ۔سعودی حملے کے تین سال گذرنے کے بعد آج یہ مسئلہ مختلف پہلو اختیار کر چکا ہے جس کا سب سے پہلا پہلو یمن کے لوگوں کی مظلومیت ہے کہ جس کی آج تک کوئی مثال نہیں ملتی اور وہ اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ ان بین الاقوامی اداروں کی فریاد بھی کہ جو یمن کے حوادث کے سلسلے میں سکوت اور خاموشی اختیار کرنے میں معروف تھے بلند ہو چکی ہے اور وہ یمن کے لوگوں کی مظلومیت کا اعتراف کر رہے ہیں ۔

اس نے مزید کہا : حملہ آور ہزاروں بچوں اور عورتوں  اور شہروں اور دیہاتوں میں غیر فوجی شہریوں کو وہ بھی وحشیانہ انداز میں مارنے سے کوئی شرم و حیا محسوس نہیں کرتے ، یہاں تک کہ شادیوں اور عزاداریوں کے عوامی اجتماعات ، اور رہائشی علاقوں اور مدارس و مساجد کو بھی نشانہ بناتے ہیں ۔

سید بدر الدین الحوثی نے آگے کہا : حملہ آوروں نے یمن کے لوگوں کے خلاف جو اقتصادی دشمنی شروع کر رکھی ہے اس کے حجم میں بھی کمی نہیں آئی ہے یمن کے بیمار لوگ علاج کے لیے ملک سے باہر نہیں جا سکتے یہاں تک کہ انہیں سعودی عرب کے حلیف ممالک جیسے اردن اور مصر جانے کی بھی اجازت نہیں ہے ۔ پابندیوں نے امدادی وسایل اور انسانی ضرورت کی چیزوں جیسے غذا دوا اور  ایندھن وغیرہ کو بھی متائثر کیا ہے اور سازشوں نے یمن کے مرکزی بینک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ اور یمن کے لوگوں کو بھوکا رکھنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ۔

سعودی عرب دودھ دینے والی گائے ہے جو آخر کار ذبح ہو گی ،

یمن کی انصار اللہ کے رہنما نے آگے بتایا : نتیجے میں وہ جس قدر بھی اپنی دشمنی کو جاری رکھیں گے ہماری فوجی طاقت میں اسی قدر اضافہ ہو گا اور جس قدر بھی یمن کے اندر سازشوں کے بیج بوئیں گے اسی قدر یہ چیز ہمارے حالات کی بہتری کا سبب بنے گی ۔ اور خیانت کاروں کو لوگوں سے الگ کر دے گی اور انشاٗ اللہ خطروں کو  سنہری موقعوں میں تبدیل کرے گی ۔

لیکن سعودی عرب کے حالات اس احمق کی مانند ہیں کہ جس نے پہلی فرصت میں اس حملے کے ذریعے خود کو انسانی اور اخلاقی پستی اور اس کے بعد سیاسی ، اخلاقی ،اقتصادی اور سلامتی کی مشکلات کی کھائی میں دھکیلا ہے ۔ جس طرح عراق اور شام میں اس کو شکست ہوئی ہے اسی طرح یمن اور بحرین میں بھی خدا وند متعال کے اذن سے شکست کھائے گا ۔ خدا اپنے مظلوم بندوں کے ساتھ ہے ۔ لیکن سعودی عرب اس کے ارباب کی نظر میں اپنے مقام سے نیچے گر رہا ہے اور ان کی نظر میں جیسا کہ ٹرامپ نے کہا ہے ایک دودھ دینے والی گائے سے زیادہ اس کی حیثیت نہیں ہے کہ جب تک دودھ دیتی رہتی ہے اس کا دودھ نکالتے ہیں اور جب اس کا دودھ سوکھ جاتا ہے تو اسے ذبح کر دیتے ہیں ۔کیا اس سے زیادہ بری حالت بھی ہو سکتی ہے ؟

لیکن انصار اللہ کے سامنے  دشمنوں کی مشکل نہیں ہے وہ یمن کے لوگوں کے ساتھ ہے وہ لوگوں سے کٹی ہوئی ایک تنظیم نہیں ہے بلکہ ایک عوامی تنظیم ہے جو یمن کے دوسرے عوامی گروہوں کے ساتھ رابطے میں ہے ۔

مغربی ساحل پر امارات کے افسروں کے ساتھ اسرائیل کا تعاون ،

عبد الملک الحوثی نے مغربی ساحل پر نئی کاروائی کے آغاز کے لیے سعودی عرب کے گٹھ بندھن کی تیاری اور اس سلسلے میں حزب اللہ کی تیاری کے بارے میں کہا:

مغربی ساحل پر کاروائی امریکیوں کی مرضی سے ہونے والی ہے اور امریکی سمندری اور ساحلی علاقوں پر خاص توجہ دیتے ہیں اور واضح ہے کہ وہ دریائے سرخ کے علاقے اور باب المندب اور خلیج عدن پر اپنی توجہ مرکوز کریں گے وہ اس علاقے کی جغرافیائی اور اسٹریٹیجیکی اہمیت سے اچھی طرح واقف ہیں اور اب بھی کہ جب سعودی گٹھ بندھن نے یمن پر حملہ کیا ہے وہ خیال کرتے ہیں کہ اس علاقے پر مسلط ہونے کے لیے سنہری موقعہ ان کے ہاتھ لگا ہے ۔ اسی طرح ہمارے لیے بھی باب المندب اور دریائے سرخ پر اسرائیل کی توجہ کاملا آشکار ہے اور ہم اسرائیل کی سرگرمی اور مشارکت پر یمن پر حملے اور مغربی ساحل پر بمباری کے سلسلے میں مکمل طور پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ اسی طرح اس چیز پر بھی کہ جو امارات کے اور دوسرے افسروں کے ساتھ تعاون کرتے ہیں اور منصوبہ بندی میں شریک ہیں ۔

یمن کی انصار اللہ کے رہنما نے خاص کر ان لوگوں کے بارے میں کہ جو حملہ آوروں کے ساتھ تعاون کرتے ہیں کہا : وہ یہ سوچتے ہیں کہ خارج سے یہ حملہ آور ان کی خدمت کے لیے آئے ہیں ،لیکن آج ان کی حالت کیا ہو چکی ہے ؟ حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ ان میں سے کچھ کہ جنہوں نے اپنا نام وزیر رکھا ہوا ہے جیل میں سڑ رہے ہیں اور عبد ربہ منصور ہادی بھی جیل میں رسوائی کے ساتھ پڑا ہوا ہے ۔ اور اس وقت غاصبوں کا ہوائی اڈوں ، گذر گاہوں فوجی چھاونیوں ، تیل کی تنصیبات اقتصادی مراکز اور جنوبی ضلعوں میں ساحلوں پر مکمل کنٹرول ہے ۔ اور وہ جو یمن کے ساتھ خیانت کرنے والے ہیں اپنے ملک میں مزدور سے اجنبی میں تبدیل ہو چکے ہیں اور مکمل طور  پرغاصبوں کے کنٹرول میں ہیں ۔

میزائلی طاقت میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے ،

یمن کی انصار اللہ کے رہبر نے یمن کی فوج کی  میزائلی طاقت کے بارے میں کہا : میزائل کی طاقت میں اضافہ ایک اسٹریٹجیکی طاقت کے عنوان سے جاری رہے گا اور اس نے دشمن کی سرزمین کے اندر تک حساس جگہوں کو نشانہ بنایا ہے اور ان کے اندر روکنے اور قابو کرنے کی بہت بڑی طاقت ہے  اور ریاض اور ابو ظبی تک پہنچ چکے ہیں اور اس سے بھی زیادہ اہم یہ ہے کہ امریکہ کے میزائلی دفاعی سسٹم پیٹریاٹ کو کہ جس پر وہ  بہت اعتماد کرتے ہیں ناکارہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں اور برکان  ۲ نام کا میزائل ریاض کے قصر الیمامہ تک پہنچنے میں کامیاب ہوا ہے ۔ امریکیوں نے حال ہی میں برکان ۲ کی نمائش رکھی تھی ان کا اس قدر تشویش اور پریشانی میں مبتلا ہونا بہت کافی ہے ۔

اس نے آگے کہا : جو چیز ہمارے لیے اہمیت رکھتی ہے وہ یہ ہے کہ ہم قتل عام کے مقابلے میں اپنے ملک اور اپنے لوگوں کا دفاع کریں ۔ اور اس سلسلے میں ہمارے پاس حملہ آور دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے لازمی طاقت ہونا چاہیے۔اور یہ ہمارا فطری حق ہے ۔

عبد الملک الحوثی نے سیاسی سلسلے کے دوبارہ شروع ہونے کے بارے میں کہا : ہمارے سامنے اس وقت سنجیدہ سیاسی راہ حل و فصل کے سلسلے میں کوئی علامت نہیں ہے ۔ اگر چہ روٹین کی کچھ نقل وحرکت آبرو بچانے کے لیے بین الاقوامی سوسائٹی کے اندر ہو رہی ہے جو صرف حملہ آوروں کے لیے  ایک پوشش ہے ۔ حقیقت میں یہ کہنا چاہیے کہ امریکہ اور برطانیہ دو فریق ہیں کہ جن کو اس جنگ میں ہتھیاروں کی فروخت سے سینکڑوں ارب ڈالر کا فائدہ ہوا ہے اور اسی طرح سیاسی نوعیت وغیرہ کے فوائد بھی حاصل ہوئے ہیں اور ان کا حملے کو روکنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔            

اس نے اسی طرح یمنی فوج سے ہتھیار ڈال دینے کی درخواست کو عجیب قرار دیا اور کہا کہ وہ فوج اور عوام سے یہ چاہتے ہیں کہ وہ اپنے ہتھیار ڈال دیں حالانکہ انہوں نے ان کے ملک پر حملہ کیا ہے اور اس کے بہت بڑے حصے پر قبضہ کر لیا ہے ۔

ٹرامپ اوباما کے مقابلے میں شفاف عمل کر رہا ہے ،

انسار اللہ کے رہبر نے یمن کے بارے میں امریکہ کی حکومت کی رفتار اور اوباما کی حکومت اور ٹرامپ کے نقطہء نظر میں تفاوت کے بارے میں کہا :

دونوں حکومتوں میں فرق یہ ہے کہ ٹرامپ زیادہ شفاف عمل کرتا ہے ۔ اوباما کی کوشش تھی کہ امریکہ کی رفتار کی حقیقت کو ڈیپلومیسی کے پردے میں چھپا کر رکھے لیکن ٹرامپ زیادہ واضح اور شفاف عمل کرتا ہے اور دودھ دینے والی گائے کا دودھ نکالنے میں اوباما سے بہتر عمل کرتا ہے ، ورنہ امریکہ کی حکومت کی دشمنی ابتدا سے تھی ، ورنہ سعودی عرب اور امارت امریکہ کی مرضی اور مکمل حمایت کے بغیر اس جنگ میں نہیں کود سکتے تھے ۔

عبد الملک الحوثی نے یمن کے بحران کے بارے میں روس کی سرگرمی اور اس کے کردار کے بارے میں کہا : روس والوں کی اپنی سیاست اور پریشانی ہے ، ہم ان کے منتظر اور وابستہ نہیں ہیں ۔ لیکن اگر ایک دن وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ وہ حملہ آوروں کی مدد کرے تو وہ یہ جان لے کہ یہ اس کے حق میں  مفید نہیں ہے ۔ اور شاید امریکہ کی آگ روس کے ریچھ کو سردیوں کی نیند سے کہ جو گرمیوں میں داخل ہو چکی ہے جگا دے اور ہمیں امید ہے کہ روس کم سے کم غیر جانبداری کی رعایت کرے گا ۔

انصار اللہ یمن کے رہبر نے علی عبد اللہ صالح سے وابستہ عوامی کانگریس پارٹی اور اس پارٹی کے طرفدار قبایل کے ساتھ روابط کے بارے میں بتایا کہ حالات کافی حد تک بہتر ہو چکے ہیں ۔

اس نے اس سلسلے میں مزید کہا : دوستی اور مصالحت کے لیے اچھا کام ہو رہا ہے اور قومی کانگریس پارٹی کے ساتھ ہمارے روابط طبیعی ہیں اور اس کا موقف بھی ہمیشہ شرافتمندانہ رہا ہے ۔، کچھ افراد  ان کے اندر تھے کہ جب وہ حملہ آوروں کے محاذ کے ساتھ ملے تو رسوا ہو گئے ۔

سید عبد الملک بدر الدین الحوثی نے  اپنی جائے قیام کے بارے میں ایک سوال کےجواب میں کہ آیا وہ صعدہ کی غاروں میں رہتے ہیں ، کہا : میں یمن کے اندر معمول کے مطابق زندگی بسر کرتا ہوں ، میری رہائش اسی طرح ہے جو دشمن کے حملے سے پہلے تھی ، مجھے غار میں رہنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ مگر عمومی ملاقاتوں میں جنگ کی وجہ سے کچھ فرق آیا ہے ۔  

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی