سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

ترکی کے خلاف امارات کی غیر معمولی نقل و حرکت

 اردو مقالات سیاسی ترکی عرب امارات

ترکی کے خلاف امارات کی غیر معمولی نقل و حرکت

القدس العربی ؛

ترکی کے خلاف امارات کی غیر معمولی نقل و حرکت

نیوزنور:ترکی کی صدارت کے بعض قریبی ذرائع نے رپورٹ دی ہے کہ ترکی کی حکومت میں فیصلہ کن محافل نے اس ملک کے خلاف امارات کی تیزی کے ساتھ  پریشان کن غیر معمولی نقل و حرکت کے دیکھے جانے کی خبر دی ہے ۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق ترکی کی بعض سرکاری محافل نے اس امر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ترکی کے خلاف امارات کی نقل و حرکت میں حال ہی میں تیزی آ گئی ہے ۔ کہا کہ اس نقل و حرکت کا ایک حصہ امارات کی ترکی کے خلاف ذرائع ابلاغ کی جنگ ہے کہ جو حالیہ دنوں میں ترکی کے سیریال نشر کرنے پر پابندی اور امارات کے ذرائع ابلاغ کے ترکی کے خلاف حملوں ۔خاص کر شام کے شمال  کے شہر عفرین کے واقعات کے بعد اور ترکی کی فوج کی اس شہر میں مداخلت کے بعد ۔کی صورت میں نمایاں ہوئی ہے ۔ ترکی کی محافل نے اسی طرح حال ہی میں ان خبروں کو کہ جو امارات کی رہبری میں علاقے کے عربی رہنماوں کی موجودگی میں دریائے سرخ میں ایک تفریحی کشتی کے اندر اجلاس منعقد کیے جانے کے بارے میں ہیں کہ جس کا مقصد ، ترکی کا مقابلہ کرنے کے طریقوں کی جانچ پڑتال ہے اہمیت دی ہے ۔

روزنامہ "القدس العربی" کے لکھنے کے مطابق ایسی خبریں بھی منتشر ہوئی ہیں کہ امارات اسرائیل اور کچھ دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر یونان میں آنکارا اور آتن کے مابین دریائے اژہ میں کشیدگی بڑھ جانے کے بعد فوجی مشقوں میں شرکت کر رہا ہے اور روزنامہ ھا آرتص نے بھی اس خبر کی تائیید میں ایک رپورٹ منتشر کی ہے اور اس میں اس نے امریکہ، برطانیہ ، اٹلی ، قبرس ، اور امارات  کی موجودگی میں یونان میں فوجی مشقوں میں اسرائیل کی شرکت کی تائیید کی ہے اور لکھا ہے : امارات کی اسرائیل کے ساتھ فوجی مشقوں میں یہ پہلی شرکت نہیں ہے ۔

دوسری خبر بھی بین الاقوامی ذرائع ابلاغ منجملہ مڈل ایسٹ آئی میں بعض با خبر ذرائع کے حوالے سے نقل ہوئی ہے اور وہ اس بات پر مبنی ہے کہ سال ۲۰۱۵ کے اواخر میں ایک مخفی اجلاس ابوظبی کے ولی عہد محمد بن زاید اور اس دور کے سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اور بحرین کے ولی عہد سلمان بن حمد مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی اور اردن کے شاہ عبد اللہ دوم کی موجودگی میں دریائے سرخ میں ایک تفریحی کشتی کے اندر امریکی ۔لبنانی تاجر جورج نادر کی کوشش سے اور ابو ظبی کے ولی عہد کے مشورے سے منعقد ہوا ۔

یہ امریکی لبنانی تاجر کہ جس کی حال ہی میں ڈونالڈ ٹرامپ کی الیکشن مہم میں مالی حمایت کرنے کی بنا پر تفتیش کی گئی ہے ، اس نے مذکورہ اجلاس میں حضار کے سامنے ۶ عربی ملکوں کا ایک علاقائی گٹھ بندھن تشکیل دینے کی تجویز پیش کی اس طرح کہ یہ ۶ ملک علاقے میں ترکی اور ایران کے نفوذ کا مقابلہ کرنے میں امریکہ کی حمایت کریں گے ۔

امارات کے ذرائع ابلاغ نے بھی حال ہی میں ترکی کے خلاف خبروں کے انتشار میں شدت پیدا کی ہے اور ان سرخیوں پر مبنی ؛ عفرین میں شام کے غیر فوجیوں کا قتل عام ، اور ترکی کا شام کی سرزمین پر قبضہ  جیسی خبریں نشر کی ہیں جن کا مقصد ترکی اور اس کی شاخ زیتون نام کی کاروائی کو جو عفرین میں کی گئی تھی بد نام کرنا ہے ۔

اسی طرح گذشتہ چند دنوں میں سعودی ذرائع ابلاغ  نے کہ جن کا ٹھکانہ دبئی اور ابوظبی میں ہے ترکی کے خلاف اپنے حملوں میں اضافہ کر دیا ہےاور کرد اور عربی شخصیتوں کو دعوت دے کر کوشش کی ہے کہ ترکی کے خلاف حملوں کو اور زیادہ کریں اور اس ملک پر عربی ملکوں کی سرزمین پر قبضہ کرنے کا الزام لگائیں ۔

اسی سلسلے میں ترکی کی وزارت خارجہ کے ترجمان حامی اقصوی نے حال میں جو امارات کے وزیر خارجہ عبد اللہ بن زاید   کی طرف سے اس ملک پر عربی ملکوں کے اندرونی امور میں مداخلت کا الزام  لگایا تھا اس کو رد کیا ہے اور تاکید کی ہے  کہ  سب لوگوں کو ترکی کے  جہان عرب  کے ساتھ تاریخی اور برادرانہ روابط کے بارے میں پتہ ہے ۔

اس نے کہا : ترکی پر بن زاید کے الزامات وہ بھی عربی ملکوں کے اندرونی امور میں مداخلت کے بارے میں ، سمجھ میں آنے کے قابل نہیں ہیں بلکہ حسن  ہمسایگی اور حسن نیت کے بر خلاف ہیں ۔

عبد اللہ بن زاید نے ایتوار کے دن ایک پریس کانفرنس میں جس میں اس کا مصری ہم پلہ سامح شکری بھی تھا ایران اور ترکی پر عرب ملکوں کے امور میں مداخلت کا الزام عاید کیا ۔

اس سے پہلے بھی احمد بیرات کونکار نے جو ترکی کی پارلیمنٹ  کا نمایندہ ہےاپنے ٹویٹر کے صفحے پر امارات کے وزیر خارجہ کے مشیر انور قرقاش پر تنقید کی اور اس سے مطالبہ کیا کہ وہ عربوں کی نمایندگی میں کوئی بات نہ کرے ۔      

 

برچسب ها ترکی عرب امارات

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی