سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

ٹرمپ نے علاقے میں ایران کے اثر و رسوخ سے ڈر کر عرب سربراہوں کو امریکہ میں بلایا ہے

 اردو مقالات سیاسی ایران سعودی عرب امریکہ/اسرائیل

ٹرمپ نے علاقے میں ایران کے اثر و رسوخ سے ڈر کر عرب سربراہوں کو امریکہ میں بلایا ہے

ٹرمپ نے علاقے میں ایران کے اثر و رسوخ سے ڈر کر عرب سربراہوں کو امریکہ میں بلایا ہے

نیوزنور:رائٹرز نیوز ایجینسی نے لکھا ہے کہ علاقے میں ایران کے نفوذ سے امریکہ کی پریشانی ، خلیج فارس تعاون کونسل کے اندر شگاف کے چلتے ، اس امر کا باعث بنی  ہے کہ ٹرامپ کی حکومت نے سعودی عرب ، امارات ،اور قطر کے سربراہوں کو واشنگٹن کے دورے کی دعوت دی ہے ۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان ، امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی اور ابو ظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید اسی ہفتے منگل وار کے دن سے چند ہفتوں کے لیے ایک کے بعد ایک واشنگٹن کا دورہ کریں گے ، لیکن بعید ہے کہ یہ ملاقاتیں خلیج فارس کے علاقے میں واشنگٹن کے اتحادیوں میں جو لمبی مدت سے بحران چلا آرہا ہے اس کو حل کر پائیں گی ۔

رائٹرز نیوز ایجینسی نے ایک رپورٹ میں اس سلسلے میں لکھا ہے : امریکہ قطر کے دوسرے عربی ملکوں کے ساتھ جو اختلافات ہیں ان کو ختم کرانے کی کوشش میں ہے ، خاص کر اس لیے کہ یہ اختلاف خلیج فارس تعاون کونسل میں شگاف اور ایران کے مقابلے میں امریکہ کی ایک طاقتور محاذ کو بچا کر رکھنے کی کوششوں کو دھچکا  پہنچانے کا باعث بنا ہے ۔

امریکہ کو امید تھی کہ وہ اس سال خلیج فارس تعاون کونسل کے سربراہوں کے اجلاس کی میزبانی کرے گا لیکن ایسی حالت میں کہ جب اختلافات پہلے کی طرح موجود ہیں تو اس اجلاس کے انعقاد کا امکان ضعیف ہے ۔

امریکی حکومت کے ایک اعلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ خلیج فارس کے بحران کے فریق آپس میں اتفاق نظر نہیں رکھتے اور وہ اس بحران کو حل کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔

سعودی عرب ، امارات ، بحرین اور مصر نے جون ۲۰۱۷ میں قطر سے اپنے تجارتی اور سیاسی رشتے توڑ دیے تھے اور اس پر ایران اور دہشت گردی کی حمایت کرنے کا الزام لگایا تھا قطر نے ان الزامات کو رد کیا تھا اور کہا تھا کہ پابندیاں لگانے کا مقصد اس کی حاکمیت کے ساتھ ٹکراو اور اس کی طرف سے اصلاحات کی حمایت کو کچلنا ہے ۔

واشنگٹن کا اتحاد بحران کے فریقین کے ساتھ قوی ہے اس کا قطر میں ایک ہوائی فوجی ٹھکانہ ہے جو علاقے میں سب سے بڑا ٹھکانہ شما ر ہوتا ہے اور اس نے شام میں داعش کے خلاف فوجی حملے میں اہم کردار ادا کیا تھا ۔

 ساتھ ہی امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرامپ کی حکومت کے سعودی عرب  اور امارات کے ساتھ مضبوط روابط ہیں ۔

قطر کے ساتھ اختلاف واشنگٹن میں بن سلمان کی بات چیت میں احتمالا سر فہرست نہیں ،

سعودی عرب کا ولی عہد محمد بن سلمان منگلوار کے دن واشنگٹن میں ٹرامپ کے ساتھ ملاقات کرے گا اور ڈیپلومیٹس کا کہنا ہے کہ قطر کے ساتھ اختلاف ترجیحی طور پر بن سلمان کی گفتگو میں سر فہرست نہیں ہے ۔

اس کے بعد امیر قطر  شیخ تمیم بن آل ثانی  دس اپریل کو وائٹ ہاوس میں ٹرامپ کی ملاقات کے لیے جائے گا ۔

امریکہ کی حکومت کے ایک اعلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ابو ظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید نے بھی امریکہ کے صدر ٹرامپ کے ساتھ ملاقات کی درخواست دی ہے ۔

در اصل طے یہ تھا کہ شیخ محمد بن زاید ۲۷ مارچ کو ٹرامپ کے ساتھ ملاقات کرے گا ۔

اس امریکی عہدیدار نے بتایا ، کہ محمد بن زاید نے ٹرامپ سے کہا کہ وہ سب سے آخر میں ٹرامپ کے ساتھ ملاقات کرے گا ، اسی لیے ابھی ملاقات کا نیا وقت طے نہیں ہوا ہے ۔

توقع کی جا رہی ہے کہ خلیج فارس کے عرب ملکوں کے رہنما ٹرامپ کے ساتھ ایران کے ساتھ مقابلہ کرنے اور اسلامی شدت پسندی کا سامناکرنے اور امریکہ کے ساتھ اقتصادی اور فوجی شراکت کو گہرائی تک لے جانے کے بارے میں بات کریں گے ۔

امریکہ کے ایک سابقہ اعلی عہدیدار کا کہنا ہے : بعید لگتا ہے کہ  کیمپ ڈیویڈ میں امریکہ اور خلیج فارس تعاون کونسل کی امریکہ کی میزبانی میں اجلاس  سےخلیج فارس کے عرب رہنماوں کی موافقت کا کوئی خاص نتیجہ حاصل ہو گا ۔

قطر کے خلاف چار عرب ملکوں کی پابندیوں نے اس ملک کے واردات کو نقصان پہنچایا ہے اور ان کی وجہ سے قطر کے بینکوں سے اربوں ڈالر نکل گئے ہیں ۔

قطر کہ جو دنیا میں طبیعی سیال گیس کا سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اس نے اپنے تجارتی راستوں کو وسعت دی ہے اور اپنی عظیم ثروت کے صندوق سے دسیوں ارب ڈالر بینکوں کی مدد کے لیے خرچ کیے ہیں ۔

امارات کو اس پر کہ جسے وہ علاقے میں قطر کی اسلام پسندوں کی حمایت قرار دیتا ہے شدید غصہ ہے ۔

شیخ نشینوں کے درمیان اختلاف کو لے کر ٹرامپ کی حکومت کی پریشانی ،

ٹرامپ کی حکومت پریشان ہے کہ امریکہ کے عرب اتحادیوں کے درمیان اختلاف کا  مشرق وسطی میں نفوذ کے سلسلے میں کشمکش میں ایران کو فائدہ ہو گا۔

اب تک سعودی عرب اور امارات محسوس نہیں کر رہے ہیں کہ ان کے مطالبات جو اختلاف کے حل کے لیے ہیں ان پر عمل ہوا ہے ۔ بحران کے آغاز میں قطر پر پابندی لگانے والے چار ملکوں نے دوحہ سے ۱۳ مطالبات کی ایک فہرست تیار کی تھی جن میں سے ایک الجزیرہ چینل کو بند کرنا اور دوحہ کے ایران کے ساتھ روابط کو ختم کرنا تھا ۔

امریکہ میں بین الاقوامی بحرانوں کے گروہ کے سربراہ رابرٹ مالی نے کہا : واشنگٹن  میں قطر کی طرف سے دباو میں اضافے کے باوجود ریاض اور ابو ظبی نے اختلافات کو ناراضگی کی ایک معمولی وجہ بتایا نہ کہ ایک بڑی مشکل اور واشنگٹن نے کہا کہ اگر یہ اختلافات  امریکہ کے مفادات پر اثر انداز نہ ہوں تو لمبی مدت تک کھچ سکتے ہیں ۔

 مالی کہ جس نے حال ہی میں سعودی حکام کے ساتھ ملاقات کی ہے نے مزید کہا : ریاض اور ابو ظبی یہ چاہتے ہیں کہ قطر کے بحران سے اس طرح نمٹیں کہ گویا یہ کوئی ایسا موضوع نہیں کہ جس پر فوری توجہ کی ضرورت ہو ۔

ٹرامپ شروع میں سعودی عرب اور امارات کی صف میں تھا ،لیکن اس کے بعد اس نے اپنا موقف بدلا اور خلیج فارس کے ملکوں میں اتحاد کا مطالبہ کیا اور یہ کام امریکہ کے وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن اور وزیر دفاع جیمز ماٹیس نے کیا اسی وجہ سے قطر کے اعتماد کی واشنگٹن کی حمایت زیادہ ہو گئی ۔

ایک امریکی اعلی عہدیدار  نے جو اس سلسلے میں امریکہ کی ثالثی کی کوششوں سے واقف ہے ، کہا : ابھی خلیج فارس کے عرب اتحادیوں میں گفتگو کے سلسلے میں آمادگی موجود ہے ۔

اس نے مزید کہا : خلیج فارس کے عربوں کی سمجھ میں اب آیا ہے کہ اس قضیے کا صرف روس ایران اور شام کو فائدہ ہوا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ اس قضیے کے حل کے طریقے کے بارے میں سوچنا چاہیے ۔

اس منبع نے اظہار کیا : خلیج فارس کے عربوں کی سمجھ میں آ گیا ہے کہ اختلافات کو حل کرنا ضروری ہے اور یہ کہ اگر اختلافات بڑھ گئے تو  تمام امور پر منفی اثر ڈالیں گے ، اگر چہ موجودہ صورتحال کا باقی رہنا بھی انہیں برا محسوس نہیں ہوتا ۔        

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی