سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

نیٹو کے شریک اردن اور اسرائیل غوطہ میں ، امریکی اور اسرائیلی کاروائیاں آغاز سے پہلے ہی شکست سے دوچار ہوئیں

 اردو مقالات سیاسی شام

نیٹو کے شریک اردن اور اسرائیل غوطہ میں ، امریکی اور اسرائیلی کاروائیاں آغاز سے پہلے ہی شکست سے دوچار ہوئیں

نیٹو کے شریک اردن اور اسرائیل غوطہ میں ، امریکی اور اسرائیلی کاروائیاں آغاز سے پہلے ہی شکست سے دوچار ہوئیں

نیوزنور:دمشق کے مشرقی غوطہ میں شام کی فوج کی کاروائی کی وقت سے پہلے کامیابی نے امریکہ اور اسرائیل کے منصوبے پر پانی پھیر دیا کہ جس کے مطابق نیٹو کے شریک اسرائیل اور اردن غوطہ میں آئے تھے اور طے پایا تھا کہ شام میں چند محاذوں پر دمشق کے خلاف کارائیوں کا آغاز کیا جائے گا ۔

عالمی اردو خبررساں ادارےنیوزنور کی رپورٹ کے مطابق یورپی اطلاعاتی ایجینسیوں نے مشرقی غوطہ کی فوجی کاروائیوں کے بارے میں جن اطلاعات کا پردہ فاش کیا ہے ان کے مطابق طے یہ پایا تھا کہ کاروئی کا آغاز چند محاذوں منجملہ مشرقی غوطہ میں ہو کہ جس کی جڑ اسرائیلی اردنی عناصر اور نیٹو کی تنظیم کے افراد تھے لیکن یہ منصوبہ شروع ہونے سے پہلے ہی غوطہ میں شام کی فوج کی کامیاب کاروائی کے نتیجے میں  شکست کھا چکا ہے ۔

عیون الراصد نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق پہلا مسئلہ یہ ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کا منصوبہ کہ جس کا مقصد نیٹو کی مدد سے شام میں کئی محاذوں پر ایک ساتھ کاروائیاں شروع کرنا تھا تا کہ جنگ کے میدان میں کاروائی کرنے کے عمل کو پھر سے اپنے ہاتھ میں لیا جائے شکست سے دوچار ہو گیا ہے ۔

اس روڈ میپ اور منصوبے کا ایک حصہ مشرقی غوطے کے دہشت گردوں کی  امریکہ اور اسرائیل کی ہوائی فوجی امداد سے مربوط تھا تا کہ دمشق کے بہت بڑے حصے پر قبضہ کر کے شام کی حکومت کی سرنگونی کا راستہ ہموار کیا جائے ۔

لیکن شام کے دشمنوں کا یہ منصوبہ طشت از بام ہو گیا ، اور شام اور روس کی کمان اور مزاحمتی تحریک کی فوجوں کے کنٹرول روم نے غوطہ کو آزاد کروانے کی کاروائی کا آغاز کر دیا تا کہ پایتخت کو درپیش خطروں کا ازالہ کیا جا سکے ۔

جب یہ معلوم ہو گیا کہ دہشت گرد گروہ شام کی فوج کے بھاری حملے کا مقابلہ نہیں کر سکتے اور اسی طرح دمش کے مشرقی غوطے میں شام کی فوج کی کاروائی  کے ابتدائی ایام میں ہی النشابیہ اور المحمدیہ نام کے شہروں کے فتح ہو جانے کے بعد التنف میں جو امریکی فوج کا کنٹرول روم ہے کہ جو شام عراق اور اردن کی سرحدی تکون پر ہے کہ جو ایک مزدور ٹیپ کی کاروائی کی ہدایت کر رہی تھی کہ جس میں ۱۵۰۰ کاروائی کرنے والے افسر تھے اور امریکہ برطانیہ فرانس اور اردن اور اسرائیل کے مخصوص افراد ان میں موجود تھے اور وہ غوطہ میں تھے ان کو امریکہ کی مرکزی کمان کی طرف سے کہ جس کا ٹھکانہ دوحہ میں ہے حکم ملا کہ اس ٹیپ کو جس کاروائی کے شروع کرنے کا پہلے حکم ملا تھا اس کو روک دیا جائے ۔

دوسرا نکتہ یہ ہے کہ امریکہ کی مرکزی کمان (USCENTCOM) نے غوطہ میں شام کی فوج کی کامیاب کاروائی کے آغاز کے بعد ایک حکم کے تحت غوطہ میں اس فوج کو عربین ، زملکا اور دوما تک پیچھے ہٹنے کے لیے کہا تا کہ غوطہ کے علاقے سے اس کے نکل جانے کا راستہ ہموار کر سکے ۔ یہ کام شام اور اس کی ساتھی فوجوں کی غوطہ کو تین الگ الگ علاقوں میں تقسیم کرنے کاروائی کی کامیابی سے پہلے انجام پا گیا ۔

تیسرا مسئلہ یہ ہے کہ امریکہ کی فوجی کمان نے  مذکورہ فوجی ٹکڑی کو نکالنے کے مقصد کے تحت کہ جن کی کاروائی شروع ہونے سے پہلے ہی ناکام ہو گئی تھی شام کے میدان جنگ کے سے مربوط فریقوں کے ساتھ خفیہ مذاکرات شروع کر دیے تھے ۔ مذکورہ اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ تخلیہ اور ترکی کی حکومت اور  اس ملک کی اطلاعاتی ایجینسیوں  کی مددکے سلسلے میں مربوط فریقوں کے مابین سمجھوتہ ہوا ہے ۔

اس رپورٹ میں آیا ہے کہ شاید یہ یاد دلا دینا فائدہ مند ہو کہ ترکی کے حکام  نے بھی ادلب سے جبہہ النصرہ کے دہشت گردوں کو نکالنے میں مدد کرنے کی بات کہی تھی ، لیکن حقیقت کچھ اور ہی ہے چونکہ  ان دہشت گردوں سے ترکی کے حکام کی مراد خاص خارجی فوج کی جو بٹالین ہے اس کے افراد تھے ۔

چوتھا مسئلہ یہ ہے کہ غوطہ کے دہشت گردوں کی تیزی کے ساتھ شکست اور شام کی فوج کی تیز پیشقدمی اور دوحہ میں امریکی مرکز کے کمانڈروں کے اس خوف کے بعد  کہ کہیں شام اور اس کے اتحادیوں کی فوجوں کے ہاتھوں اس کے افراد کو قیدی نہ بنا لیا جائے اور یہ بے فائدہ ماجرا بڑا نہ ہو جائے امریکی فریقوں نے ایک براہ راست حکم کے تحت جیش الاسلام ، فیلق الرحمن اور دوسرے گروہوں سے مطالبہ کیا کہ غوطہ کے غیر فوجی افراد کو اس طرف سے نکلنے دیا جائے کہ جدھر شام کی فوج کے ٹھکانے ہیں تاکہ ان کے درمیان چھپ کر خارجی مزدور افراد بھی نکل جائیں اور ترکی کی اطلاعاتی ایجینسی انہیں پہچان کر شام کے شمال میں التنف میں جو امریکہ کے کنٹرول میں ہے  بھیج دے ۔

پانچواں مسئلہ یہ ہے کہ دہشت گرد گروہوں نے اس حکم پر عمل کرنا شروع کر دیا یعنی مارچ کی ۱۵ تاریخ کو انہوں نے غیر فوجی افراد کو نکل جانے کی اجازت دے دی وہ  بھی اس کے بعد کہ جب خارجی مزدوروں کو نکالے جانے کے تمام جزئیات کے بارے میں ذی ربط فریقوں کے مابین سمجھوتہ عمل میں آگیا ۔ اس طرح کہ اس سمجھوتے کے مطابق اب تک نو سو اور چھ سو افراد پر مشتمل ایک گروہ کو معینہ علاقوں میں منتقل کر دیا گیا تھا ۔

چھٹا مسئلہ یہ ہے کہ اس مسئلے کا پیچھا کرنے والوں نے تاکید کی ہے کہ غوطہ کو خالی کرنے کا کام ۷۲ گھنٹوں میں پورا ہو جائے گا خاص کر ایسے میں کہ جب بڑی تعداد میں افراد شہر دوما کے اطراف میں جمع ہو چکے تھے اور اس علاقے سے باہر جانے کے لیے تیار بیٹھے تھے ۔

ساتواں مسئلہ یہ ہے کہ ذیربط فریقوں نے تاکید کی تھی کہ شام کی فوج اور اس کے ساتھی غوطہ کے جنوبی علاقے اور حرستا کے محاذ پر اپنی کاروائی جاری رکھیں گے اور دوما کے محور پر کاروائی ایسے چلائی جائے گی کہ جس سے غیر فوجیوں اور مذکورہ مزدوروں کی ٹکڑی کے افراد کے  الوافدین گذرگاہ کے راستے نکلنے پر اثر نہیں پڑے گا ۔

آٹھواں مسئلہ یہ ہے کہ شام کی فوج ان مزدور افراد کے کامیابی کے ساتھ نکلنے کے بعد سے غوطہ کی خاک کی آخری بالشت کو پاک کروانے تک اور ماہ مارچ کے اختتام سے پہلے اپنی فوجی کاروائی کو جاری رکھے گی ۔     

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی