سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

سلام چینل اور محمد ھدایتی

 اردو مقالات مذھبی سیاسی لندنی امریکی تشیع

سلام چینل اور محمد ھدایتی

سلام چینل اور محمد ھدایتی

سلام چینل ؛سیاست سے جدا اسلام اور اسلام سے جدا سیاست کا منادی

کچھ برس قبل جب سلام چینل سے متعلق تحریریں شائع ہونے لگیں تو بہت ہی کم  ،  اس شیعت کی تبلیغ کا لبادہ اوڑھ کر شیعوں میں  جگہ بنانے والے  امریکی اسلام کے داعی  چینل کے خطرات کو سنجیدگی سے لیا جاتا تھا۔ لیکن اب جب    اِس کی مختلف سیاسی  اور امن مخالف رجحانات سے وابستگی برملا ہوچکی ہے تو شایدہی کوئی شخص اس حقیقت سے بے خبر ہو کہ  یہ چینل  اسلام مخالف سامراجی پالیسیوں  ہی کی ایک کڑی ہے۔خصوصاً اِن دنوں جب  دین اور سیاست میں علاحدگی  کے دعویدار سیاست میں شامل ہو کر بھر پور طریقہ سے اسلامی جمہوریہ کی مخالفت کر رہےہیں، ایسے میں اس چینل کی حقیقت سے پردے ہٹ چکے ہیں۔

محمد ھدایتی مدیر سلام ٹی وی

سلام چینل کے مدیر نے  «جمعیت روحانیون سنتی ایران معاصر» یعنی  معاصر ایران  کے روائتی علماء کی تنظیم بنا کر  ملک میں  نقض امن کی حمایت میں آتشیں بیانات جاری کئے ہیں۔ مثال کے طورپرجنوری ۲۰۱۲ء کا ان کا بیان ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔

مالی ذرائع جو ظاہر نہیں کئے جاتے۔۔۔ایک ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں   ایرانیوں  کے لئے رقومات کی منتقلی پر پابندیوں کی   روزانہ نت نئی خبریں موصو ل ہو رہی ہیں، سلام چینل جرمنی، امریکہ، آسٹریلیا اور متحدہ عرب امارات  جیسے ممالک میں   اپنے مزید اکاونٹ نمبرز کا اعلان کرتا ہے تاکہ یہ ثابت کر سکے کہ اس نے ناظرین سے مزید مالی امداد وصول کی ہے۔

ماہر نشریات مرجان حسینی اس حوالے سے لکھتے ہیں:’’سلام چینل کے پروگرام ہاٹ برڈسیٹلائٹ پر نشر ہوتے ہیں جو کہ چینل مالکان سے ماہانہ ایک بڑی رقم وصول کرتا ہے۔اگر  پوری دنیا  کو کوریج دینے والے ایک  ایسےسیٹلائٹ چینل کے قیام اور ادارت کے جملہ اخراجات مد نظر رکھے جائیں جو  اشتہارات بھی بہت کم نشر کرتا ہو تو اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سلام کے پاس بڑے پیمانہ پر مالی وسائل ہونے چاہئیں۔ لیکن اس چینل کے منتظمین اپنے مالی وسائل سے متعلق شفاف طور پر کچھ نہیں کہتے‘‘۔

ایران کے ادارۂ اطلاعات و نشریات (صداوسیما) کی مانیٹرنگ سیکشن کے سربراہ  کہتے ہیں:’’آپ ان چینلز پر اشتہارات کی تعداد سے با آسانی یہ بات سمجھ سکتےہیں۔ اس لئے کہ ان کی اکثریت اشتہار نشر نہیں کرتی جبکہ سیٹلائٹ پر ایک چھوٹی سے اسپیس حاصل کرنے کے لئے ماہانہ اٹھائیس ہزار ڈالر خرچ کرنا پڑتے ہیں اور  اپلینک کے اخراجات کو ملا کر ساٹھ ہزار ڈالر  بن جاتےہیں۔یہ صرف سیٹلائٹ تک پروگرام بھیجنے اور وہاں سے زمین تک آنے کا خرچ ہے۔ملازمین کےتنخواہ اور دیگر اخراجات بھی شامل کر لیجئے۔۔۔ تو سوال یہ ہے کہ جب یہ چینل کوئی اشتہار شائع نہیں کرتے تو اتنے زیادہ اخراجات  کی تأمین کیسے کرتےہیں؟ بس یہی بات اس امر کا ایک پختہ ثبوت ہے کہ یہ چینل امریکی سیاہ ڈالروں سے وابستہ ہیں۔ اس لئے کہ  عین انہیں ایام میں  جب یہ اپنی غربت کا رونا رو رہے ہوتے ہی روزانہ چینل کی کیفیت بھی بہتر ہوتی رہتی ہے،  چینلز کی تعداد بھی بڑھ جاتی ہے اور  ریسیونگ کا دائرہ بھی‘‘۔

آپ مزید کہتے ہیں:’’ان چینلز کو اس سوال کا جواب دینا چاہئے کہ وہ یہ پیسہ کہا ں سے لاتے ہیں ؟ البتہ اس کا جواب ان کی طرف سے اکثر یہ دیا جاتا ہے کہ وہ عوامی امداد پر چل رہے ہیں۔ تاہم یہ لوگ  صاف طور پر اپنی حقیقت عیاں کر دیتے ہیں  اس لئے کہ یہ بات  با آسانی قابل اثبات ہے کہ خود یہ لوگ اور ان کے چینل دونوں ہی امریکی ڈالروں  پر پل رہے ہیں۔ان چینلز کو حاصل امریکی حمایت کا ایک ثبوت یہ ہے کہ سیٹلائٹ قوانین کے مطابق اگر کوئی چینل  مذہبی اختلاف پھیلائے یا کسی باقاعدہ مذہب کی توہین کرے  تو اس  کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جاتی اور اسے فی الفورسیٹلائٹ سے ہٹا دیا جاتا ہے لیکن یہ چینل اپنی تمامتر منفی اور تفرقہ بازی پر مبنی سرگرمیوں کے باجود چل  رہےہیں‘‘۔

پردہ پوشی کی کوشش

کچھ عرصہ قبل  انجمن حجتیہ سے وابستہ سلام چینل  کے  منتظمین نے  چینل کی مقبولیت بڑھانے کے لئے منتظمین  کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سیاسی  مراجع سے کنارہ کشی کرتے ہوئے روائتی مراجع تقلید سے  توثیق حاصل کریں۔ اس لئے کہ معاشرہ میں یہ بات عام ہے کہ ان کے چینل کو مراجع کی تائید حاصل نہیں ہے۔ چنانچہ یہ افراد اپنے  منصوبے آگے بڑھانے کے لئے مشہور مراجع اور علماء کا نام استعمال کر رہے ہیں تاکہ انہیں ملک میں اپنی سرگرمیوں کے تئیں کم سے کم مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔

ادھر کچھ برسوں سے  یہ چینل اور اس کے حکام قمع زنی کو ایک اسلامی سنت کے بطور متعارف کرانے کی جاں توڑ کوشش کرر ہے ہیں  ۔واضح ہو کہ ان کی ان کوششوں کو دشمنوں کی جانب سے خوب پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ایسے  ہی ایک پروگرام میں سلام کے چینل کے مدیر اور وائس آف امریکہ کے ماہر دینیات نے  کہا :

قرآنی آیات پر نگاہ ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ قمع زنی کی بنیاد قرآن ہے۔

اس کے بعد اس مبینہ عالم نے  قرآن کی آیات میں تحریف کر کے  انہیں قمع زنی پر منطبق کرنے کی کوشش کی۔

ہدایتی کا یہ استدلال اس قدر سطحی تھا کہ  پروگرام کے دوسرے مہمان مہدی خلجی سے بھی رہا نہ گیا  اور انہیں کہنا پڑا کہ مسٹرہدایتی کا خیال غلط اور ایک طرح سے قرآن کی تحریف ہے۔

پروگرام میں آگے چل کر قمع زنی کو شیعوں کی قدیم روایت اور شجاعت اور ایثار وفداکاری کا جذبہ پیدا کرنے کا سبب بتایا گیا۔ اس کے بعد کہا گیا کہ اسی وجہ سے امریکہ میں  قمع زنی پر کوئی پابندی نہیں ہے اور شیعہ اطمئنان سے امریکہ کی سڑکوں پر عزاداری  اور قمع زنی کر سکتے ہیں۔

فارسی مذہبی چینلز کاامریکی آرمی اسٹاف سے رابطہ

ایران کے ادارۂ اطلاعات  ونشریات (صداوسیما) کی مانیٹرنگ سیکشن کے سربراہ  مہدی شریفی نے  اپنے ایک انٹرویو کے دوران سوال کیا ہے کہ دردِ دین کے دعویدار مذہبی  چینلز کا امریکی آرمی اسٹاف سے کیا رابطہ ہے اور کس طرح اپنے بھاری اخراجات پورے کرتے ہیں؟

مہدی شریفی  کا کہنا تھا کہ یہ  وہی انقلاب مخالف ٹی، وی اسٹیشن ہیں جو حلیہ بدل کر سامنے آئے ہیں۔ ان سے نکلنے والی ہر آواز شیطانی   ہے جو کہ امریکی اور جہاد و مرجعیت سے ماوراء اسلام  کی ترویج کرتی ہے۔

ان کے بقول ان میں سے بہت سے چینل  انجمن حجتیہ سے وابستہ ہیں۔ اس بات کی طرف ہمارے ہوشیار عوام کو متوجہ رہنا  اور صرف  انہیں صحیح اسلامی تعلیمات کو ماننا چاہئے جو ثقافتی ومذہبی اداروں  اور مراجع کرام کی جانب  سے پیش کی جائیں۔

آپ نے مزید کہا: اگرچہ  اس طرح کے بعض چینل بڑے پیمانہ پر انجمن حجتیہ  سے وابستہ ہیں لیکن  انہیں اصل طاقت  کچھ ناسمجھ نوجوانوں کے تعاون سے مساجد میں داخلہ سے ملتی ہے۔یہ نوجوان ان چینلز  کومستند سمجھ کر نہیں بلکہ نادانی کی وجہ سے ان کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔ نتیجہ میں  ایسے افراد خود کو ثقافتی لحاظ سے ان چینلز کا احسان مند سمجھنے لگتے ہیں۔ میں نے بہت سے مذہبی افراد سے سنا ہے کہ یہ چینلز اچھے ہیں۔ اس لئے کہ ہماری مساجد کے پروگرام سیٹلائٹ  انٹینا تک پہونچاتے ہیں۔

سیاست دین سے الگ  نہیں!

گوگل پر ’’حجت الاسلام محمد ہدایتی ‘‘ سرچ کیجئے تو  طرح طرح کے نتائج آپ کے سامنے آ جائیں گے البتہ  ویڈیوز زیادہ ملیں گی۔اس مبینہ عالم  نے سیاسی سیٹلائٹ چینلز پر کافی تقریریں کیں اور بیانات دیے ہیں۔ایران میں ۲۰۰۹ء کے انتخابات کے بعد انہوں نے  ملک میں فسادات کی حمایت کی اور اسلامی جمہوریہ کے خلاف اپنے منفی موقف میں مزید شدت پیدا کی۔

سلام چینل بارہا  دین اور سیاست میں علاحدگی پر زور دے چکا ہے۔ اسی سلسلہ کی ایک کڑی کے طور پر چینل کی طرف سےامام خمینیؒ کی برسی اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ  سے غفلت برتی جاتی ہے۔سلام  کی  ایک اور خصوصیت ایسے مراجع  تقلید کی جانب توجہ ہے جو اسلامی انقلاب   اور اصل محمدی اسلام  کی مخالف سمت میں چل رہے  ہیں۔

مذہبی اختلاف پھیلانا اور اہل سنت کی توہین  تو جیسے اس چینل کی بنیادی پالیسی ہو۔ایک طرف یہ ناحق گرم گفتاری اور دوسری جانب ایران  میں ۲۰۰۹ء میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے بعد فتنہ و فساد برپا کرنے والوں کی حمایت۔انہی وجوہات کی بنا پر حجۃ الاسلام ڈاکٹر قزوینی نے جو کہ خود اہل سنت کے شدید مخالف ہیں اس چینل سے علاحدگی اختیار کر لی ہے۔ واضح ہو کہ پہلے ڈاکٹر قزوینی سلام کے اہم رکن ہوا کرتے تھے۔

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی