سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

اہل بیت چینل اور حسن اللہیاری

 اردو مقالات لندنی امریکی تشیع

اہل بیت چینل اور حسن اللہیاری

از قلم: سید عبدالحسین

اہل بیت چینل اور حسن اللہیاری

اہل بیت چینل، شیعت کے نام پر زہریلی زبان کا استعمال کیوں کرتا ہے؟

انسان امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کی اسلام دشمن طواغیت کی سازشوں کو ابتداء سے انتہا تک سمجھنے اور عوام کو اس سے باخبر کرنے کے سلسلے میں جب مطالعہ کرتا ہے تو حیران ہو جاتا ہے۔جیسے یہ کہ امریکہ کو سب سے بڑا شیطان سمجھنا او سمجھانا ہے۔آپ فرماتے ہیں کہ:" جب رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ مبعوث ہوئے تو شیطان نے فریاد بلند کی او ر شیطانوں کو اپنے اردگرد جمع کرلیا اور ان سے کہا کہ اب اس کے لئے کام مشکل ہو گیا۔اس اسلامی انقلاب  میں امریکہ نے جو کہ بڑا شیطان ہے نے اپنے اردگرد شیطانوں کو اکھٹے کر رہا ہے چاہے شیطان کے بچے جو ایران میں ہیں چاہے دیگر جگہوں میں جو شیطان ہیں ان کو اکٹھے کیا ہے اور ہیاہو شروع کیا ہے "۔اور جب نام اہلبیت کا دیا جائے تو ایسے شیطانی چیلے کو سمجھنا مشکل بن جاتا ہے۔ اس مشکل کو حل کرنے کے لئے ایسے عناصر کا تعارف کراتے ہیں جو قارئین کو ایسے مسائل کو سمجھنے معاون و مددگار ثابت ہو سکیں تاکہ شیطان اور شیطانی چالوں کو سمجھ سکیں۔

اہل بیت علیہم السلام نامی چینل حسن اللہیاری چفچرانی نام  کےایک افغان  شخص کے زیر انتظام دنیا کے ایک مرکزی شیعہ شہر قم  میں قائم کیا گیا تھا ۔منتظمین  کی جانب سے چینل کے لئے اہل بیتؑ جیسے مقدس نام کے انتخاب کا مقصد عوام وخواص کی توجہات اور ہمدردیوں کا حصول تھا۔تاہم اس کی نشریات  انجمن حجتیہ کہ جو دین اور سیاست کو الگ سمجھتے ہیں اصلاحی کاموں کا اختیار امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف سے مخصوص بتاتے ہوئے امام کے ظہور سے پہلے کسی بھی ایسی پہل کو فتنہ قرار دیتے ہیں  کی پالیسیوں سے ہماہنگ اور اسلامی مسالک کے مابین اختلافی مسائل کو برملا کرنے پر مبنی   تھیں۔عزائے فاطمیہ کو عزائے محسنیہ کا نام دیا جاتا اور عمر ابن خطاب کی وفات کے دن  ’’عید الزہرا‘‘ کے نام سے خصوصی جشن کا  اہتمام کیا جاتا۔

حسن اللہ یاری مدیر شبکہ اہل بیتاورمراجع سے جھوٹی نسبت

اللہیاری عرصہ تک    یہ دعویٰ کرتے رہے کہ ان کے چینل کو مراجع کرام کی حمایت حاصل ہے تاہم بعد از آں  بیوت مراجع کی جانب سے  اس دعوے کی تردید کر دی گئی۔اس دوران  قم میں رہاش پذیر افغانستان کےعظیم عالم دین آیت اللہ قربانعلی محقق کابلی، جن کا شمار مراجع تقلید میں ہوتا ہے، کے گھر سے  اہل بیت چینل کی توثیق کی جاتی رہی۔ لیکن چینل کی شر انگیزیاں  بے نقاب ہونے پر آیت اللہ محقق کابلی نے بھی اکتوبر ۲۰۱۰ء میں  ایک  بیان جا ری کر کے اتحاد بین المسلمین پر زور دیا اور کہا:

’’ اہل بیت عصمت و طہارتؑ کے سچے شیعوں اور پیروکاروں سے  پرزور اپیل کی جاتی ہے کہ وہ مذکورہ چینل کو کسی بھی قسم کی مادی یا روحانی امداد فراہم کرنے سے احتراز کریں۔ میری نگاہ میں  امت مسلمہ میں  تفرقہ ڈالنے کی غرض سے  کسی بھی نام سے سرگرم اس طرح کے مراکز اور ذرائع ابلاغ کو رقومات شرعیہ  کی   فراہمی نہ صرف یہ کی واجب کی ادائیگی نہیں ہے بلکہ اثم و عدوان (گناہ اور ظلم) پر تعاون ہے‘‘۔

اللہیاری کے سیاسی نظریات

۱۔ شیعہ سنی اختلاف پھیلانا۔

۲۔  ’’نہ غزہ ، نہ لبنان‘‘ کے نعرہ کی توثیق۔اس طرح کہ پہلے بقیع کو آزاد کیا جائے اس کے بعد غزہ کےبارے میں سوچیں گے۔

۳۔ شیعوں  کو مرجعیت سے دور کرنا۔ ( چینل کے مدیر  کسی مرجع تقلید کو عادل نہیں مانتے ہیں اور کئی بار امام خمینیؒ،   رہبر معظم انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای، آیت اللہ  ناصرمکارم شیرازی یہاں تک آیت اللہ محمد تقی بہجت مرحوم کی شان میں گستاخی کر چکے ہیں۔)

۴۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت پر لفظی حملے اور اسے دنیا بھر کی شیعوں اور دبے کچلے عوام کی حامی حکومت کے بجائے دشمن اہل بیتؑ قرار دینا!

۵۔ امام خمینیؒ کی حکومت کا عباسیوں کی حکومت سے موازنہ۔

۶۔ اس بہانہ سے امریکہ کی حمایت کہ  اس ملک میں  اظہار خیال کی آزادی ہے۔

واضح ہو کہ مسٹر اللہیاری امریکہ میں رہائش پذیر ہیں۔امریکہ میں  سیٹلائٹ چینلز کے حوالہ سے یہ قانون پاس ہو چکا ہے کہ اگر کوئی چینل کسی دوسرے فرقہ، فکر یا گروہ کی  معمولی سی بھی توہین کرے تو وہ چینل بند اور اس کا لائسنس رد کر دیا جائے گا۔ایسے میں سوال یہ ہے کہ  اہل بیت کے نام پر چلایا جا رہا یہ چینل کہ جس میں توہین و تذلیل کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے بند کیوں نہیں کیا جاتا؟  کیا اس چینل کی جانب سے اسلامی جمہوری حکومت کی مخالفت اور اسلامی فرقوں کے درمیان اختلافات  پھیلانے کوششوں کے علاوہ  بھی اس کی کوئی وجہ ہے؟

انجمن حجتیہ کے افکار پر مبنی اعتقادات

اللہیاری کے اعتقادات اور بیانات  کافی حد تک  انجمن حجتیہ کے افکار  پر مبنی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ  کچھ بھی کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔صرف انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ جب چاہے گا امام زمانہ (عج) کو بھیج دے گا۔

یہ چینل قمع زنی(خونی ماتم) کی ترویج کرتا اور کہتا ہے کہ امام حسینؑ کی محبت میں کچھ بھی  کیا جا سکتا ہے۔۔۔

ان سارے اقدامات کا مقصد شیعت  پر انجمن حجتیہ کے افکار کو غلبہ دینا ہے تاکہ اہل سنت کو گالیاں دی جائیں اور یہاں تک کہ اہل سنت بھائیوں کے قتل تک کا حکم دے دیا جائے۔اِس وقت  بھی اس چینل کی جانب سے  بڑے پیمانہ پر اہل سنت کی توہین اور اس طرح شیعوں اور سنیوں کے مابین اختلافات پھیلانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

اہل بیت چینل اور وہائٹ ہاؤس

کچھ عرصہ قبل  حوزۂ علمیہ قم کے شعبۂ تبلیغات کے سربراہ حجۃ الاسلام نبوی نے ایک اجلاس کے دوران اعلان کیا کہ ان کے پاس ایسے اسناد و شواہد موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ اس چینل کی پشت پر امریکیوں کا ہاتھ ہے۔’’شیعت کے دفاع اور علوم اہل بیتؑ کی ترویج کے نام پر قائم شدہ اس چینل کا مقصد شیعت کی غلط تصویرکشی رہاہے‘‘۔

اہل بیت چینل سے متعلق جب حساسیت بڑھنے لگی تو  قم کی خصوصی روحانی عدالت نے  مذکورہ چینل کا دفترسربمہر کرنے کا حکم صادر کر دیا۔بہرحال چینل کے منتظمین نے  اس کے بعد علمائے اسلام خصوصاً رہبر معظم انقلاب حضرت امام خامنہ ای  اور ولایت فقیہ کی توہین  کرنا شروع کر دی اور یہ دعویٰ کرنے لگےکہ حکومت اہل سنت کی حمایت اور مکتب اہل بیتؑ کو کمزور کرنا چاہتی ہے! دوسری جانب انجمن حجتیہ کے اراکین نے بھی  ایران میں مبینہ  طور پر اہل سنت کو حاصل  آزادیِ عمل کی مذمت کرتے  ہوئے اہل بیت چینل کی حمایت پر زور دیا ۔

 نام نھاد مولوی حسن اللہیاری نے بحرین کے شیعوں کے ساتھ بھ؛ خیانت کی

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کے مطابق بحرین کے مظلوم شیعوں کا اس ملک کے خبیث حکام کے جور و ستم کے خلاف قیام ایک بہت اچھی کسوٹی تھی کہ جس کے باعث اللھیاری کا جھوٹ اور نفاق سب پر عیاں ہو گیا ۔

حسن اللھیاری چفچرانی ،لاس انجلس میں مقیم ایک دکھاوے کا شیعہ ہے کہ جس نے علماء کا لباس پہن رکھا ہے اور ماہوارے کے ذریعے وہ استعمار کے ،اسلامی مذاہب کے درمیان تفرقہ اندازی کے منصوبے،کی مدد کر رہا ہے ۔

اس کی اصلی ذمہ داری شیعوں اور سنیوں کے درمیان اختلاف کو بڑھاوا دینا ہے اور شیعوں کے علمائے متقدم اور متاءخر کی سیرت کے بر خلاف ،بد کلامی ،ہجو اور جذبات کو بڑھکانے کے ذریعے وہ کوشش کر رہا ہے کہ کینہ توزی اور تفرقے کا ماحول پیدا کرے ۔

یہ شخص اپنے مخاطبین کا اعتماد جیتنے کے لیے خود کو دو آتشہ اور دلسوز شیعہ کہتا ہے اور اس کا دعوی ہے کہ اس نے مذہبی مشکلوں کی وجہ سے اور شرعی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے حقائق کی تبلیغ اور ترویج کی راہ میں قدم رکھا ہے !

لیکن بحرین کے مظلوم شیعوں کا اس ملک کے خبیث حکام کے جور و ستم کے خلاف قیام ایک بہت اچھی کسوٹی تھی کہ جس کے باعث اللھیاری کا جھوٹ اور نفاق سب پر عیاں ہو گیا ۔ اور گویا مرغے کی دم پیراہن کے نیچے سے سامنے آ گئی ۔

اس امریکی ملا نے شیعوں کے خؒاف لڑنے والے شیاطین کی آواز میں آواز ملا کر حکومت آل خلیفہ کے خلاف ملت بحرین کے اعتراضات کو ملامت اور مذمت کا ہدف بنایا اور ان کی حمایت کو غلط ٹھہرایا ۔تعجب خیز بات ،کہ جس کی توقع صرف استعمار کی جاسوسی ایجینسیوں کے دست پروردہ  سے ہی کی جا سکتی ہے نہ کہ ایک معتقد شیعہ عالم سے ،وہ یہ ہے کہ حس اللھیاری احادیث کے غلط معانی بیان کر کے اور ان میں تحریف کر کے اپنے مخاطبوں سے کہتا ہے کہ وہ فرمانبردار رہیں اور ستمگر بڑی طاقتوں کے خلاف آواز نہ اٹھائیں ۔وہ بحرین کے شیعہ مذہبی رہنماوں پر نادانی اور بے پروائی کا الزام لگاتا ہے ۔

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی