سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

قاھرہ میں اسرائیلی ، سعودی اور مصری حکام کی ملاقاتوں کی پس پردہ حقیقت

 اردو مقالات سیاسی سعودی عرب مصر امریکہ/اسرائیل

قاھرہ میں اسرائیلی ، سعودی اور مصری حکام کی ملاقاتوں کی پس پردہ حقیقت

قاھرہ میں اسرائیلی ، سعودی اور مصری حکام کی ملاقاتوں کی پس پردہ حقیقت

نیوزنور:حالیہ مہینوں میں  اسرائیل اور عربی حکام کی خفیہ ملاقاتوں کے  متعلق  متعدد رپورٹیں نشر ہوئی ہیں ۔ ان ملاقاتوں کا محور ایران سے مقابلہ کرنا اور اسرائیلی اور عربی سمجھوتے تھے۔  اسی کے متعلق خبر رساں ایجنسی اسپوتنیک نے اپنی ایک رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ اسرائیلی ، مصری اور سعودی حکام نے محمد بن سلمان کے قاھرہ کے دورے کے دوران ملاقاتیں کیں۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق ، اس ضمن میں  خبر رساں ایجنسی اسپوتنیک نے اپنی ایک رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ اسرائیلی ، مصری اور سعودی حکام نے محمد بن سلمان کے قاھرہ کے دورے کے دوران ملاقاتیں کیں۔

ایک فلسطینی عہدے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ اسرائیلی اور سعودی حکام نے مصر کی مدد سے  جمعہ کے دن ایک دوسرے کے ساتھ ملاقاتیں کیں ۔

اس فلسطینی عہدے دار نے کہا کہ ، سعودی ، اسرائیلی اور مصری نمائندے لوکس نامی ایک ہوٹل میں ، متعدد اقتصادی مسائل اور بالخصوص دریای سرخ کے موضوع پر گفتگو کرنے کے لئے ملاقاتیں کیں  اس عہدے دار نے مزید کہا کہ  اسرائیل اور  سعودی عرب کے روابط میں تیزی فلسطین کی خود مختار حکومت کے لئے نقصان دہ ہے ،  اور اب اسرائیل عربی حکومت کا دشمن نہیں ہے۔

اسپوتنیک نے مزید لکھا کہ  ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کا خیال ہے کہ طرفین  نے سرکاری تعلقات قائم کرنے کے لئے خفیہ مذاکرات کیے ہیں۔

اسی طرح مڈل ایسٹ مانیٹر ویبسائیٹ نے  عربی روزنامے اسرائیل ھیوم سے نقل کرتے ہوئے لکھا کہ  سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے قاھرہ سفر کے دوران مصری  ذرائع کے توسط سے اسرائیلی حکام تک خطوط پہنچائے گئے۔

اس ویبسائیٹ نے ایک اعلیٰ مصری ذریعہ ابلاغ سے نقل کرتے ہوئے لکھا کہ جب کہ اسرائیلی اور سعودی حکام کے مابین مستقیم ٹیلی فونک گفتگو نہیں ہوئی لیکن مصر کی خفیہ ایجنسی کی مدد سے طرفین کے درمیان خطوط کا تبادلہ کیا گیا۔

اس بنیاد پر ، ان خطوط کا  موضوع ایران سے مقابلہ اور علاقے میں امن کے معاہدے کرنا تھا۔ ان خطوط میں سعودی اور صہیونی حکام نے مشرق وسطیٰ میں ایران کے خطرے کے عنوان سے مشترکہ خدشات کا اظہار کیا۔

  یہ ذرائع مشرق وسطیٰ میں مذھبی اختلافات کے متعلق کہتے ہیں  کہ صہیونی اور سعودی ذرائع ابلاغ  شیعہ محور کے خلاف سنی ممالک کے ساتھ اسرائیلی تعاون کی حمایت کرتے ہیں۔

جن ذرائع نے ان خطوط کے متعلق خبر دی ہے ان کا کہنا ہے کہ  اس بات کی طرف توجہ رکھنا ضروری ہے کہ  سعودی عرب ، مصر ، اردن اور متنازع فلسطین کی سمندری سرحدیں  سعودی منصوبے کا ایک بین الاقوامی فریم ورک  ہے کہ اسرائیل جن کا حصہ ہوگا۔

اس بات کا ذکر کرنا ضروری ہے کہ  سعودی عرب کے بادشاہ ملک سلمان کے مصر دورے کے دو سال بعد  اب سعودی علی عہد محمد بن سلمان نے اپنے پہلے  بین الاقوامی حکومتی دورے کا آغاز مصر سے کیا اور منگلوار کو قاھرہ پہنچے۔

 اس طرح یہ کہا جا سکتا ہے کہ بن سلمان کا مصر کا دورہ  تخت بادشاہی تک پہونچنے کا آخری پڑاو ہے۔

سعودی اور مصری حکام کی گفتگو کے متعلق  سعودی تحلیل گروں کی جانب سے کیا جانے والا تجزیہ اس بات کی نشاندھی کرتا ہے کہ  بن سلمان کے مصری دورے کا اصلی مقصد  علاقے میں ایران کے نفوذ کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک مضبوط فوجی محاذ بنانا ہے  اور اس درمیان قاھرہ بھی تل ابیب اور ریاض کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرے گا۔

سعودی حکام کی خواہش ہے کہ مصر بھی اس محاذ کا حصہ بنے ؛  ایک ایسا محاذ کہ جسے امریکی حکومت ایرا ن کا مقابلہ کرنے کے لئے عربی ممالک کے درمیان بنانا چاہتا ہے ۔  مصر در حقیقت جھان عرب میں قلب کی حیثیت رکھتا ہے  اور سعودی عرب نے علاقے کے مسائل بالخصوص ایران کے متعلق  عربوں کی پوزیشن کو یقینی بنانے کے لئے قاھرہ کا  رخ کیا ہے۔             

 

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی