سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

کیوں خدا انسانوں کا امتحان لیتا ہے ؟ / یہ کیسا امتحان ہے؟

 اردو مقالات مذھبی

کیوں خدا انسانوں کا امتحان لیتا ہے ؟ / یہ کیسا امتحان ہے؟

استاد محسن  قرائتی :

کیوں خدا انسانوں کا امتحان لیتا ہے ؟ / یہ کیسا امتحان ہے؟

نیوزنور: کبھی کبھی دولت کا کم ہونا یا خوف و پریشانی یا بقیہ مشکلات ، الٰھی آزمائش کے نتیجے میں ہوتی ہیں ، لیکن بعض اوقات یہ خود انسانوں کے اعمال کے نتیجے میں ہوتا ہے۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق ایران کے ہردلعزیز مبلغ و مفسر قرآن استاد محسن  قرائتی نےتفسیر کی بوند کے زیر عنوان اپنی تفسیری بحث کے سلسلے میں سورہ بقرہ آیت 154 اور 155 کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا ۔

آیت 154:

وَلاَتَقُولُواْ لِمَنْ یُقْتَلُ فِى سَبِیلِاللَّه أَمْوَتٌ بَلْأَحْیَآءٌ وَ لَکِنْ لَّاتَشْعُرُونَ

ترجمہ:

اور جو لوگ راہ خدا میں مارے جاتے ہیں انہیں مردہ مت کہو ، بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تم نہیں سمجھ پا رہے ہو۔

نکات:

جنگ بدر میں 14 مسلمین شہید ہوئے کہ جن میں سے 6 افراد مھاجرین میں سے تھے اور 8 انصار میں سے تھے ۔  بہت سے لوگ کہتے تھے: فلاں مر گیا ۔ تو مذکورہ آیت نازل ہوئی  اور انہیں ایسا سوچنے سے منع کیا گیا ۔ (تفسیر مجمع البیان ) نہ صرف یہ کہ شھدا کا نام یا ان کے آثار زندہ ہیں ، بلکہ وہ ایک  حقیقی برزخی زندگی بھی گذار رہے ہیں ۔ ایسی زندگی کہ جو خدا کے جوار میں گذر رہی ہے اور اس میں کوئی خوف و پریشانی نہیں ہے بلکہ رحمتیں برکتیں  اور بشارتیں ہیں ۔

اس زندگی کی خصوصیات ، ان شا ءاللہ سورہ آل عمران (آیت 168 سے 170) میں پیش کی جائیں گی۔

میدان  جنگ میں قتل ہونا ، دشمنان دین کے ہاتھوں قتل ہوجانا، مومنین کی جان اور مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل ہوجانا ، یہ سب راہ خدا میں قتل ہونے کے زمرے میں آتا ہے۔

پیغامات:

1۔  محدود مادی نقطہ نگاہ کو خدا پر ایمان اور اس  کی تعلیمات کے رو سے ٹھیک اور مکمل کرنا چاہئے ۔ (لا تقولو)

2۔  سخت تکلیفوں کو برداشت کرنے کیلئے  عقیدتی استحکام کی ضرورت ہے ۔ جی ہاں جو یہ جانتا ہے کہ وہ زندہ ہےو ہی شھادت کا رخ کرتا ہے ۔ (لا تقولو ۔۔۔ اموات بل احیاء)

3۔ شہادت  تب ہی قدرت و قیمت پیدا کرتی  ہے جب خدا کی راہ میں ہو گی ۔ (فی سبیل اللہ)

4۔ دین خدا کی راہ میں بر سر پیکار ہونا خدا کی بارگاہ میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ (یقتل فی سبیل اللہ)

5۔ روح کا وجود موت کے بعد باقی رہتا ہے، ھر چند کہ جسم ختم ہو جائے۔ (احیاء)

6۔ بہت ساری تحلیلوں کی وجہ، حقائق سے نا آشنائی  ہے۔ (لا تقولو، لا تشعرون)

آیہ 155:

وَلَنَبْلُوَنَّکُمْ بِشَىْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِنَ الْأَمْوَ لِ وَ الْأَنْفُسِ وَالَّْثمَرَ تِ وَبَشِّرِ الْصَّبِرِینَ

ترجمہ:

اور بے شک ہم ، خوف ، بھوک ، مال میں بربادی اور محصولات میں نقصان کے ذریعے تمہاری آزمائش کریں گے اور صبر کرنے والوں کو  بشارت دے دو۔

نکات:

خداوند متعال تمام انسانوں کا امتحان لیتا ہے ، لیکن سب کا امتحان ایک جیسا نہیں ہوتا ۔ ساری دنیا ایک آزمائش گاہ ہے اور تمام انسان حتیٰ کہ  انبیاء بھی مورد امتحان قرار پاتے ہیں ۔ ہمیں یہ بات جان لینی چاہئے کہ الٰھی آزمائشیں رفع ابھام کے لئے نہیں ہیں ؛ بلکہ انسانوں کی استعداد اور توانیاں ابھارنے کے لئے ہیں ۔  الٰھی آزمائش کے وسائل  میں تمام تلخ و شیرین حوادث ، خوف ، بھوک ، مالی اور جانی نقصان میں شامل ہیں ۔  دشمن سے خوف ، اقتصادی پریشانیاں ، جنگ و جھاد اور اپنے عزیزوں کو میدان جھاد میں بھیجنا بھی الٰھی امتحانات کا حصہ ہے۔

دشمن سے ڈرنے کے امتحان میں کامیاب بنے رہنے کیلئے توکل اور یاد خدا کی ضرورت ہے ، اور نقصانات سے لڑنے کے لئے صبر کی ضرورت ہے ، کہ جس کی طرف آیہ  (واستعینو بالصبر و الصلوٰۃ) میں راستہ بتایا گیا ہے۔

ضروری نہیں ہے کہ تمام انسان تمام امتحانات میں مبتلا ہوں ، بلکہ ممکن ہے کہ:

الف: ہر ایک کا کسی طرح امتحان ہوگا ۔

ب: کوئی ایک امتحان میں کامیاب ہو جائے ، لیکن دوسرے امتحان میں  رسوا ہو جائے۔

ج: ممکن ہے کہ ایک شخص کا امتحان دوسرے افراد کے لئے بھی باعث امتحان ہو ۔

کبھی کبھی مال و دولت میں کمی ، یا خوف و مشکلات الٰھی آزمائش کا ذریعہ ہوتے ہیں ، لیکن کبھی کبھی یہ سب انسان کے اپنے اعمال کے نتیجے میں ہوتا ہے۔

انسان کبھی  کچھ گناہوں کے مرتکب ہوتے ہیں جس سے کہ  خدا وند متعال امتحانات میں مبتلا کرتا ہے۔

سیّد اوصیای رسول اللہ حضرت علی ؑ فرماتے ہیں : «انّ اللَّه یبتلى عباده عند الاعمال السیّئة بنقص الّثمرات و حبس البرکات و اغلاق خزائن الخیرات لیتوب تائب ویتذکّر متذکّر» [نهجالبلاغه، خطبه 143]  بے شک خداوند ، اپنے بندوں کو ان کے برے اعمال کی وجہ سے ، مالی نقصان ، عدم برکت ،  اور خیر اٹھا لینے کی صورت میں امتحانات میں مبتلا کرتا ہے  شاید کہ وہ تو بہ کر لیں ۔

البتہ یہ تنبہ بھی امتحان ہے ، جیسے کہ ایمان کی وجہ سے نعمتیں دیتا ہے کہ جو امتحان کا ذریعہ ہوتی ہیں ؛   «لاسقیناهم مآء غدقاً لِنَفتنهم فیه» [جنّ، 16]   اور ہم نے انہیں میٹھا پانی پلایا تاکہ ان کا امتحان لے   سکیں ۔

صبر کرنے والوں کے لئے خدا کی خاص عنایات ہیں ، جیسے:

1۔ محبت ۔ (وَ اللہ یحِبّ الصَّابرین)  (آل عمران، 146)

2۔ مدد۔ (اِنَّ اللہ مَعَ الصّابرین) (بقرہ 153)

3۔ جنت۔ (یجزون الغرفۃ بِما صَبَروا) (فرقان 75)

4۔ بے حساب اجر و ثواب۔ (اِنّما یوَفّی الصَّابرونَ اجرھم بِغَیرِ حِساب) (زمر 10)

5۔ خوشخبری۔ (بَشِّرِ الصَّابرین)

آزمائش الٰھی میں کامیاب ہونے کے چند راستے ہیں :

1۔ صبر و استقامت

2۔ حوادث و مشکلات کے دائمی نہ ہونے پر توجہ۔

3۔  گذشتہ افراد کی تاریخ پر توجہ کہ کیسے انہوں نے مشکلات کی پرواہ نہیں کی۔

4۔ اس بات کو ملحوظ نظر رکھنا کہ ہماری ساری مشکلات خدا کی نظر میں ہیں اور ہر چیز کا حساب و کتاب ہوگا۔

جب امام حسین ؑ کے ہاتھوں پر علی اصغر شھید ہو گئے تو امام ؑ نے فرمایا : ھَوِّن عَلَیَّ مَا نَزَلَ بی انّہ بِعَینِ اللہ (بحار ، ج45، ص46) اس سخت حادثے کو چونکہ خدا دیکھ رہا ہے اس لئے یہ میرے لئے آسان ہے۔

پیغامات:

1۔ آزمائش اور امتحانات ، ایک حتمی الٰھی سنت ہے (و لَنَبلوَنَّکم)

  2۔ پریشانیاں ، مقاومت اور رشد کا ذریعہ ہیں ۔ انسان کی بہت ساری صفات جیسے کہ ، صبر ، تسلیم ، قناعت ، زھد ، تقویٰ ، ایثار و فداکاری کا تعلق تنگدستی سے ہے۔ (وَ بَشِّرِ الصَّا برین )

3۔  بشارت کا مورد آیت میں بیان نہیں ہوا ہے تاکہ  مختلف الٰھی بشارتیں انسان کے شامل حال ہوں (بَشِّرِ الصَّابرین )    

 

 

برچسب ها قرآن

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی