سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

ٹرمپ شام میں ایران کی موجودگی کا مقابلہ نہیں کرسکا؛سابقہ سی آئی اےافیسر

 سیاسی ایران شام امریکہ/اسرائیل

ٹرمپ شام میں ایران کی موجودگی کا مقابلہ نہیں کرسکا؛سابقہ سی آئی  اےافیسر

ٹرمپ شام میں ایران کی موجودگی کا مقابلہ نہیں کرسکا؛سابقہ سی آئی  اےافیسر

نیوزنور:11مارچ/سی آی اے[CIA] کے سابق  اعلیٰ عہدے دار اور امریکی وزیر دفاع کے معاون نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ابھی تک شام میں ایران کے وجود کا مقابلہ نہیں کر سکا اور اگر امریکہ ایران کے جوہری معاہدے سے خارج ہوجائے وہ اسرائیل کے لئے نقصان دہ ہے۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق ، سابق امریکی وزیر دفاع کے معاون اور سی آی اے کے سابق اعلی ٰ عہدے دار میشل فلونوری  نے اظہار کیا کہ  کہ اس ملک کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ شام میں ایران کے وجود مقابلہ نہیں کر سکتے۔

فلورنوی نے" یروشلم پوسٹ "کو دئے گئے ایک انٹرویو میں کہا : انہوں (ٹرمپ کی حکومت) نے ایران کے خلاف پابندیاں لگائیں لیکن پھر بھی وہ شام کے مذاکرات میں ایک اصلی کھلاڑی کی طرح اس کا مقابلہ نہیں کر سکے  اور نہ ہی شام میں ایران اور شیعہ گروہوں کے اثر و رسوخ میں کمی لا سکے۔

اس نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ وہ موارد کہ جن کے ذریعے سے امریکہ شامی بحران میں مذاکرات کو تحت فشار لا سکتا تھا ، ختم ہو گئے ہیں ، مزید کہا: امریکہ کو ایران اور روس پر شام کے موجودہ حالات کو حل کرنے کے لئے زور ڈالنا چاہئے ۔  لیکن مجھے نہیں لگتا کہ اس وقت امریکہ زور ڈالنے کی پوزیشن میں ہے لیکن اسے تشکیل دے سکتا ہے۔

اس سابق امریکی انٹیلی جنس اہلکار نے  ایران کے ایٹمی معاہدے کے متعلق کہا کہ تمام تنقیدوں کے باوجود ایران کے ایٹمی پروگرام کو روکنا ہوگا اور اس ملک کے ایٹمی طاقت بننے میں تاخیر ڈالنی ہوگی۔

فلورنوری نے دعویٰ کیا: تنہا چیز کہ جو ایک فتنہ ور ایران سے زیادہ خطرناک ہے وہ یہ ہے کہ ایران علاقے میں ایک فتنہ پرور ایٹمی طاقت ہے ۔ البتہ اس معاہدے کی ایک دہائی میں بھی ایسا نہیں ہوگا۔

جوھری  معاہدے کی محدودیت 15 سال ہونی چاہئے اور اس میں میزائیلی پروگرام بھی شامل ہونا چاہئے

اس نے اپنے دعوے میں ایٹمی سمجھوتے کے متعلق مزید کہا: ہم معاہدے کی حدود سے باہر کیسے نکلیں گے جب کہ یہ پابندیاں 15 سال بعد منقضی نہیں ہوں گی اور ہم انہیں باقی میدانوں منجملہ بیلسٹک میزائیلوں کے میدان میں ترقی کرنے دیں ؟  امریکہ کا سمجھوتے سے خارج ہوجانا یا اسے توڑ دینا ، نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

یورپ امریکہ کی پیروی نہیں کرے گا۔ اسی طرح چین اور روس بھی پیروی نہیں کریں گے۔ پس ایران سمجھوتے سے خارج ہو سکتا ہے اور ایٹمی اسلحہ کی جانب حرکت کر سکتا ہے۔  یہ مسئلہ علاقے میں اسرائیل یا کسی اور کی مدد نہیں کرتا۔

اس امریکی عہدے دار نے ٹرمپ کی جانب سے ، معاہدے کی اصلاح کرنے کے لئے یورپ پر دباو ڈالنے کی تنقید کرتے ہوئے کہا: مجھے نہیں لگتا کہ یہ موثر ثابت ہوگا ۔ امریکہ چاہتا ہے کہ معاہدے سے وابستہ ہوئے بغیر ، اس میں  آگے بڑھنا چاہتا ہے۔

فلورنوی نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ کیا واقعا ٹرمپ معاہدے سے خارج ہونے کا ارادہ رکھتا ہے، توضیح کی: مجھے لگتا ہے کہ واقعا ٹرمپ کا ارادہ ایسا ہی ہے ۔ جب کہ اس سے منسلک افراد اس کوشش میں ہیں کہ اسے معاہدے کی اصلاح کرنے اور بیلسٹک میزائیلی پروگرام پر قابض ہونے کی طرف ترغیب دلائی جائے۔

اس نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ٹرمپ اس معاہدے کی جزئیات سے واقف نہیں ہے ، مزید کہا: ٹرمپ ایسا صدر ہے کہ اگر آپ موقع اور محل کی مناسبت سے انہیں کوئی بات کہیں گے تو وہ ان کے فیصلے میں اثر انداز ثابت ہوگی۔ 

سی آی اے کے سابق اہلکار نے  اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ صہیونی فوج ڈرون حملوں کے لئے آمادہ نہیں ہے ، کہا: ان دھمکیوں پر غور کرنا چاہئے ۔ ایک ڈرون حملہ نفسیاتی طور پر بہت زیادہ اثر انداز ہو سکتا ہے۔

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی