سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

تین دنوں میں 5 خطوط: کویت کی ثالثی اور قطر کے بحران کو حل کرنے کے لئے امریکہ کی دلائل

 اردو مقالات سیاسی قطر کویت

تین دنوں میں 5 خطوط: کویت کی ثالثی اور قطر کے بحران کو حل کرنے کے لئے امریکہ کی دلائل

تین دنوں میں 5 خطوط: کویت کی ثالثی اور قطر کے بحران کو حل کرنے کے لئے امریکہ کی دلائل

نیوزنور:کویت کے امیر نے  تین دن قبل ، چند ماہ کے وقفے کے بعد چار عربی ممالک اور قطر کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے ، خلیج فارس  کے پانچھ عرب ممالک کے رہنماوں کے نام 5 خطوط ارسال کئے ہیں ۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق  امیر کویت صباح الاحمد الجبار کی جانب سے  چار عربی ممالک (سعودی عرب ، امارات ، بحرین اور مصر) کے نام قطر کے ساتھ مفاہمت کرنے کے خطوط ارسال جاری کرنے کے ساتھ ساتھ دو امریکی سفیر جنرل انتونی زینی اور  نائب وزیر خارجہ تین لنبدر کنگ نے بھی علاقے کا دورہ کیا ، اور کویت اور قطر کے عہدے داروں کے ساتھ ملاقاتیں کی۔

امیر کویت نے گذشتہ تین روز کے عرصے میں سعودی   و بحرینی بادشاہ (سلمان و حمد ) امیر امارات (شیخ خلیفہ بن زاید ) ، امیر قطر (تمیم بن حمد ) اور سلطان عمان (قابوس بن سعید )  کے نام خطوط جاری کئے۔

عربی نیوزپورٹل "رای الیوم" نے بھی اپنی رپورٹ میں کویت کی جانب سے ثالثی کا کردار ادا کرنے کے متعلق تحلیل کرتے ہوئے لکھا  کہ   دوحہ ان دوروں اور فون کالوں کا  دائرہ ہے ، اور دیکھنے میں آیا ہے کہ امیر کویت صباح الاحمد  نے اپنے خصوصی سفیر حمد العبد اللہ المبارک الصباح کے ہاتھوں ، امیر قطر تمیم بن احمد آل ثانی کے نام ایک خط دوحہ بھیجا  اور اس کا مطلب یہ ہے کہ  قطر کے حکام سے تقاضا کیا گیا ہے کہ  وہ  کسی بھی ثالثی کے کردار کو قبول کرے اور امنیت قائم رکھنے رکھنے کی کوشش کرے یا پھر اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے۔ 

امریکی صدر  ڈونلڈ ٹرمپ بھی قطر کی ان کوششوں میں اس کے ساتھ ہے اور اس نے ایک ٹیلیفونک گفتگو میں امیر قطر ، اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ، اور ابو ظبی کے ولی عہد محمد بن زاید سے تقاضا کیا کہ وہ واشنگٹن کا سفر کریں  اور ان کا یہ سفر   آئیندہ ماہ مئی میں ایک سہ جانبہ اجلاس منعقد کرنے اور اس بحران کا حل تلاش کرنے میں موثر ثابت ہوگا۔   

اس رپورٹ کے مطابق  ڈونلڈ ٹرمپ دو وجوہات کی بنا پر ایک سال سے جاری قطر کے بحران کا حل چاہتا ہے:  پہلا یہ کہ اس بحران کے سلسلے میں امریکہ خلیج فارس کے ممالک کے ساتھ 550 میلیارد ڈالر کے اسلحی تجارتی معاہدوں کے مقصد تک پہنچ چکا ہے  اور دوسرا یہ کہ امریکہ ایران کے خلاف ایک اتحاد بنانے کے در پے ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ اس بحران کے حل کے سلسلے میں چار عربی ممالک کسی جلدی میں نہیں ہیں  اور اس بات کے معتقد ہیں کہ قطر کے بر عکس انہیں ان حالات سے نقصان نہیں ہوا ہے جب کہ قطر کا بھی کہنا ہے کہ  وہ ان پابندیوں  کے خلاف کامیاب ہوا ہے  اور کسی کو بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتا ہے کہ وہ اس کی حاکمیت کے ساتھ کھلواڑ کرے۔

دوسری جانب  مذکورہ چار ممالک امریکہ کی اس حرکت سے راضی نہیں ہیں  اور ٹرمپ کی جانب سے ٹیلیفونک گفتگو کے بعد انہوں نے بیانیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان کی نظر میں صرف کویت ثالثی کے طور پر قابل قبول ہے  اور انہیں کیمپ دیود کانفرنس میں شرکت کرنے میں بھی کوئی دلچسپی نہیں ہے  اس کامطلب یہ ہے کہ یہ ممالک ان حالات کے استمرار کے خواہاں ہیں  کیونکہ وہ امریکی مقصد اور اہداف کو پورا نہیں کر سکتے  اور اس مسئلے کے متعلق ان ممالک پر نرمی برتنے کے لئے دباو ڈالنے کے متعلق پریشانی کا شکار ہیں ۔

ہو سکتا ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کا  19 مارچ کو واشنگٹن کا سفر قطر کے بحران کے سلسلے میں سر نوشت ساز ہو۔

 چند اخباری ذرائع نے بھی ٹرمپ کے داماد جرد کوشنر اور اس کے مشیر کے متعلق خبریں شائع کی ہیں اور ان پر چار عربی ممالک کے سلسلے میں جانب دارانہ رویہ اختیار کرنے کا الزام لگایا ہے  اور لکھا ہے کہ   قطری حکام کی جانب سے  کوشنر کی کمپنیوں کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر دستخط کرنے سے انکار کرنے کی بھی ایک وجہ یہی ہو سکتی ہے اور اس وجہ سے  امریکہ کی جانب سے ثالثی کا کردار پیش کرنے کی راہ میں رکاوٹین ایجاد ہو سکتی ہیں  جب کہ قانونی طور پر یہ معاملہ ابھی تائید شدہ نہیں ہے۔ 

اس سے پہلے سال 2002 میں بھی جنرل زینی کو امریکی حکومت کی جانب سے  فلسطینی خود مختار حکومت اور صہیونی حکومت کے درمیان جاری سازشوں کی تحقیق کرنے کے لئے بھیجا گیا تھا  لیکن انہیں اس سلسلے میں کوئی پیشرفت حاصل نہیں ہوئی  اور بالآخر دو سال بعد اس کی تمام تحقیقات ختم ہو گئیں اور یہ سوال ابھی بھی باقی ہے کہ  کیا قطر کے حالیہ بحران میں اس کے پاس اچھی کارکردگی دکھانے کا موقعہ ہے؟

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی