سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

عرب حکام کی طرف سے محمود عباس کو مشورہ کہ صدی کے معاملے کو قبول کرے نہیں تو پشتائے گا

 اردو مقالات سیاسی فلسطین

عرب حکام کی طرف سے محمود عباس کو مشورہ کہ صدی کے معاملے کو قبول کرے نہیں تو پشتائے گا

عرب حکام کی طرف سے محمود عباس کو مشورہ کہ صدی کے معاملے کو قبول کرے نہیں تو پشتائے گا

نیوزنور:مصری  عربی روزنامے "الشروق" نے  عربی سفارتی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ  بہت سے عربی ممالک نے  فلسطینی نام نہاد خود مختار حکومت کے صدر کو خبردار کیا ہے کہ فلسطین کے متعلق  صدی کی قرارداد کو قبول کر لے  ورنہ اسے پشیمانی اٹھانی پڑے گی۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق  مصری روز نامے الشروق  نے 8مارچ کو اپنے مقالے کی ابتدا میں لکھا کہ  موثر ترین عربی ممالک کی جانب سے  فلسطینی[نام نہاد] خود مختار حکومت کے صدر  محمود عباس کوخبردار کیا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے متعلق صدی کی قرار داد کو قبول کر لے۔

  اس روز نامے نے قاھرہ کے ایک  برجستہ عہدے دار سے نقل کرتے ہوئے لکھا کہ  ان حکومتوں نے عباس کو تنبیہ کی   کہ فلسطین کے متعلق اس وقت کی سب سے معروف قرار داد کو قبول کر لے  تاکہ مستقبل میں فلسطینی  پشیمان نہ ہوں ۔

 اسی طرح عربی ممالک کی راجدھانیوں نے  فلسطینی خود مختار حکومت کے رئیس  کو یہ پیغام دیا ہے کہ  موجودہ حالات اس بات کی نشاندھی کرتے ہیں کہ  عربی اور فلسطینی ممالک جو کچھ ان کے ہاتھوں میں ہے اسے  قبول کر لیں۔

رپورٹ کے مطابق، مصری حکام نے عباس سے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی انتہا پسندی کا مقابلہ نہیں کر سکتے ہیں، خاص طور پر اردن کے ساتھ مقبوضہ فلسطین کے سرحدی مسائل میں ؛ کیونکہ تل ابیب کو اس بات کا خوف ہے کہ  اردن کے انتہا پسند افراد اردن سے قدس اور الجلیل میں وارد ہو جائیں گے  لہٰذا اس کا یہ اصرار ہے  کہ اسرائیلی فوج اردن اور فلسطینی فوج کے درمیان حائل رہے۔

اسی طرح اس عربی عہدے دار نے الشرق کو کہا ،  عقل کا تقاضہ یہ ہے کہ موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے   زیادہ سے زیادہ راہ حل قبول  کرتے ہوئے اور منطق کی بنیاد پر   مذاکرات اور بات چیت کی پالیسی پر عمل کرنا چاہئے  تاکہ آئیندہ چند سالوں میں ہم اس بات کو دیکھ کر پریشان نہ ہوں کہ یہودی آباد کاری سارے فلسطین کو نگل جائے۔

اس عہدے دار کے مطابق ،  محمود عباس نے  عرب رہنماوں سے ملاقات اور ٹیلیفونک بات کرتے ہوئے کہا   کہ اگر وہ اسرائیلی پالیسی کو قبول کر لیتے ہیں تو انہیں اس بات کا خوف ہے کہ اس پر غداری  کا الزام لگایا جائے گا۔

اس عربی ذرائع نے مزید کہا: ایک عربی رہنما نے عباس سے کہا : بہتر ہے کہ نئے مرحلے کے لئے عام عربی افکار کو قبول کر لیں۔

اسی طرح ایک برجستہ عربی عہدے دار نے احتمال پیش کیا ہے کہ امریکہ آنے والے چند ہفتوں میں صدی کی قرار داد کے اہم نکات کا اعلا ن کرے گا۔

  اس کے مطابق ،  اس مضمون کے متعلق  امریکہ کی جانب سے عربی راجدھانیوں کو پیغام دیا جا چکا ہے کہ اسی مقصد کے تحت امریکی صدر کی جانب سے  اپنے سفارت خانے کو القدس منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ اسرائیلی حکومت بالخصوص اس حکومت  کے انتہا پسند گروہ کو قانع کیا جائے کہ مستقبل میں  فلسطینیوں کو ممکنہ رعایات دی جائیں گی۔

مذکورہ عربی ذرائع نے کہا کہ  متعلقہ عربی رجدھانیوں نے تاکید کی ہے کہ ہمیں ہر حال میں مسئلہ فلسطین کے متعلق قدس کو پایتخت ماننا ہوگا۔

 یہ  صدی کی قرار دادا کا  معاملہ اصل میں پہلی مرتبہ  مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی جانب سے  گزشتہ مارچ کو امریکہ کے دورے کے دوران پیش کیا گیا تھا۔

اس معاملے میں قدس کو صہیونی حکومت کے پایتخت بنانے اور امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے قدس منتقلی کی بات کی گئی تھی اور یقین دلایا گیا تھا کہ اس طرح مسئلہ فلسطین حل ہو جائے گا۔   طے پایا ہے کہ امریکی حکومت قدس کے ارد گرد کے علاقے کو فلسطینی ملک کا پایتخت قرار دے گا کہ جو 1967 سے متنازع علاقے سے کئی میل دور ہو جائے گا۔

اس پیشنھاد میں کہ جو آئیندہ چند مہینے میں لاگو ہو جائے گی ، ڈونلڈ ٹرمپ  صہیونی آبادی والے شہروں کے اسرائیل کے ساتھ الحاق میں  موافقت کرے گا۔   

صہیونی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو  نے 15 فیصد الحاق کی پیشنھاد کی تھی لیکن ٹرمپ نے 10 فیصد پر اتفاق کیا اور طے پایا کہ  اس کے بعد امریکی حکومت   ایک مشترک سیکیورٹی معاہدے کے تحت اسرائیل اور فلسطین کے لئے اقدام کرے گا کہ جس میں   بین الاقوامی مشارکت اور  اردن ، مصر اور امریکہ  کی مدد سے ہر طرح کے اسلحے سے لیس بین الاقوامی پولیس کی مدد سے ایک مستقل فلسطینی ملک کا قیام  شامل ہوگا اور اسرائیلی فوج بھی  نہر اردن ، اور مرکزی پہاڑوں پر امنیت کی خاطر مستقر رہیں گی۔

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی