سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

الجزیرہ نے پہلی مرتبہ قطر کے خلاف 1996 کی سعودی عرب اور امارات کی بغاوت کی جزئیات منتشر کیں

 اردو مقالات سیاسی سعودی عرب قطر

الجزیرہ نے پہلی مرتبہ قطر کے خلاف 1996 کی سعودی عرب اور امارات کی بغاوت کی جزئیات منتشر کیں

الجزیرہ نے پہلی مرتبہ قطر کے خلاف 1996 کی سعودی عرب اور امارات کی بغاوت کی جزئیات منتشر کیں

نیوزنور:قطر کے خلاف بغاوت کی  سازش سعودی شھزادے سلطان بن عبد العزیز ، امارات کے ولی عہد محمد بن زاید ، بحرین کے بادشاہ  عمر سلیمان  اور مصر کی خفیہ تنظیم کے سابق رئیس نے مل کر رچی تھی۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق ، قطر کے نیوز چینل الجزیرہ  نے اتوار کو پہلی مرتبہ سال 1996 میں دوحہ کے عہدے داروں کے خلاف ہونے والی بغاوتوں کی جزئیات پیش کیں ۔

قطر کی ایک نامی گرامی شخصیت فھد المالکی کہ  قطر کے سابق امیر حمد بن خلیفہ آل ثانی کے خلاف 14 فروری 1996  کی  بغاوت میں  جس کا ہاتھ تھا اس نے اس بغاوت کی جزئیات نشر کی ہیں ۔

اس دوران المالکی  قطر کی خفیہ ایجنسی کا اہم آفیسر تھا اور گرفتاری کے بعد اسے معزول کر دیا گیا لیکن بعد  میں اسے معاف کر دیا گیا۔

 الجزیرہ نیوز چینل نے قطر 96 یا (ما خفی اعظم) (جو چھپا ہوا ہے وہ اس سے زیادہ ہے)  پروگرام کی پہلی قسط میں  قطر کے خلاف بغاوتوں کے متعلق تحقیقات کے نتائج پیش کئے  اور مزید کہا کہ  قطر کے خلاف بغاوت کی  سازش سعودی شھزادے سلطان بن عبد العزیز ، امارات کے ولی عہد محمد بن زاید ، بحرین کے بادشاہ  عمر سلیمان  اور مصر کی خفیہ تنظیم کے سابق رئیس نے مل کر رچی تھی۔

اس رپورٹ میں  قطر کی برگزیدہ شخصیات کے اظہارات کو مد نظر رکھتے ہوئے چند لوگوں کی نشاندہی کی گئی کہ جو قطر کے خلاف بغاوتوں میں شامل تھے کہ جن میں فھد المالکی سر فہرست ہے ۔

  المالکی نے  انکشاف کیا کہ   یونیورسٹی کے ایک طالب علم  نے اس بغاوت کو ناکام  کر دیا کیونکہ وہ  اکیلا شخص تھا  کہ جو اپنے ایک قریبی عہدے دار سے چھٹی لینے میں کامیاب ہو گیا  اور پھر المزرعہ کی چوکیوں کو عبور کر کے  بادشاہ کے محل تک پہنچ گیا  اور انہیں بغاوت کے متعلق خبردار کیا اور ان سے کہا کہ وہ اس بغاوت میں شریک نہیں ہوگا۔

اس دوران  قطر میں امریکی سفیر پاتریک  ن ژروس (1995 سے 1995 تک) کہتے ہیں  کہ سابق قطری امیر حمد بن خلیفہ ثانی نے چار بجے اسے فون کیا اور اسے اپنے محل بلایا ؛ اور اس وقت وہاں چند پولیس اہلکاروں کے علاوہ کوئی نہ تھا ۔ اس نے بادشاہ سے ملاقات کی اور بادشاہ نے اسے ناکام بغاوت کے متعلق خبر دی اور اس سے تقاضا کیا کہ امریکی حکومت کو اس واقعے کے متعلق آگاہ کرے۔ اس بغاوت کے شروع ہونے کے فورا بعد  ابو سمرہ کی مرکزی سرحد اور اہم سہولیات کے مرکز بند کر دئے گئے۔

فھد المالکی نے اس بغاوت کی جزئیات کی اس طرح تشریح کی: اس وقت کے پولیس کے رئیس حمد بن جاسم بن حمد  پولیس کے جنرل جابر حمد جلاب المری ، بخیت مرزوق العبد اللہ اور فھد المالکی کی توجہ جذب کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

 آپریشن کی تاریخ 16 فروری مطابق 27 ماہ رمضان المبارک طے پائی کہ جو بعد میں  امارات کے عہدے داروں کی تصمیم کی بنا پر دو دن پیچھے کر کے 14 فروری طے کی گئی  "اس وجہ سے، ہم نے رمضان کا انتخاب کیا کیونکہ اس دوران افسران کی عید کی 20 دن کی چھٹیاں بھی آ رہی تھیں اور صرف 20 فیصد فوج باقی رہتی تھی۔

المالکی نے مزید کہا  کہ اس نے خصوصی طور پر ابو ظبی کے ولی عہد محمد بن زائد کو فون کر کے اس بغاوت کے متعلق خواہش ظاہر کی اور اس نے بھی اس بغاوت کو شروع کرنے کے لئے خواہش کا اظہار کیا اور کہا ما شا اللہ مبارک ہو تم اس میدان کے اصلی ماسٹر مائینڈ ہو۔

 اسی طرح بین ز اید نے پولیس کے سربراہ حماد بن جاسم بن حماد سے بھی ملاقات کی اور کہا، "میں آپ کو منفرد ہتھیار دونگا، لیکن اس سے زیادہ کی خواہش مت کرنا ."

اس کے مطابق مصر کی خفیہ ایجنسی بھی سلاحی اور فوجی  کمک کرنے  کے لئے آمادہ تھی کہ جسے تین مراحل میں انجام دینا تھا  اور پہلے مرحلے میں  آپریشن سے  چار روز قبل بحرینی محل کے ذریعے یہ اسلحہ وارد ہوا اور بغاوت کے ماسٹر مائینڈ حمد بن جاسم تک پہونچا اس اسلحے میں مصری ساخت کلاشنکوف  آر پی جی مارٹر اور بقیہ ہتھیار شامل تھے کہ جن پر امارات کا نام لکھا تھا اور بحرین کے راستے قطر میں وارد ہوئے تھے۔

اسی طرح تحقیقات میں شامل  سابق بریگیڈئیر شاہین السلیطی نے کہا  کہ  سعودی فوج بھی اس بغاوت میں شامل تھی۔ اس نے چار ٹرک وارد کئے اور پولیس کی توجہ جذب کی  تاکہ 50 ہزار سعودی ریال کے عوض  سلوی گذرگاہ سے قطر میں اسلحہ وارد کیا جائے۔

اس بات کے متعلق ہونے والی تحقیقات نشندھی کرتی ہیں کہ سال 1995 کے اوائل میں بغاوت شروع ہونے کے ساتھ ہی امارات کے شیخ خلیفہ روم سے ابو ظبی منتقل ہو گئے اور شیخ زاید نے اس کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ خود کو وزیر دفاع سمجھو اور جو چاہتے اس کا حکم دو۔

الجزیرہ کی اس رپورٹ میں آیا ہے کہ بغاوت کے لئے ہجوم کا آغاز قطر میں مکینس کے قریب سلوی کے علاقے میں 14 فروری کو ہوا ۔  کہ جہاں فوجی افسران   ساعت صفر  نامی آپریشن کے متعلق   جمع ہو رہے تھے۔

ساعت صفر نامی آپریشن ، 27 رمضان مطابق 16 فروری سال 1996 کو صبح  5 بجے ہونا تھا کہ جو بعد میں تبدیل ہو کر  14 فروری صبح 3 بجے طے پایا۔

الجزیرہ نے اس کے متعلق رپورٹ پیش کی کہ  ایک فوجی ذرائع سے ایک مکان میں اسلحے کی موجودگی کی خبر دی گئی ، ایمرجنسی نافذ کی گئی اور اس میں ملوث افراد کو مار بھگایا گیا وار اسلحہ کو قبضے میں لے لیا گیا اور بغاوت شکست سے دو چار ہوئی ۔ الجزیرہ اس واقعے  کی بقیہ جزئیات (قطر 96) کی دوسری قسط میں پیش کرے گا۔

 

برچسب ها سعودی عرب فطر

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی