سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

شام کو تقسیم کرنے کے لیے پانچ عربی اور مغربی ملکوں کے چھ مرحلوں پر مشتمل منصوبے اور ایک خفیہ اجلاس کی جزئیات

 اردو مقالات شام

شام کو تقسیم کرنے کے لیے پانچ عربی اور مغربی ملکوں کے چھ مرحلوں پر مشتمل منصوبے اور ایک خفیہ اجلاس کی جزئیات

شام کو تقسیم کرنے کے لیے پانچ عربی اور مغربی ملکوں کے چھ مرحلوں پر مشتمل منصوبے اور ایک خفیہ اجلاس کی جزئیات  

نیوزنور:ایسی حالت میں کہ جب شام کے بحران کی پیچیدگی میں ہر آئے دن اضافہ ہو رہا ہے اور آنے والے دنوں میں اس کا کوئی واضح ڈیپلومیٹیک راہ حل موجود نہیں ہے چند مغربی ملکوں نے اپنے عربی اتحادیوں کے ساتھ مل کر شام کو تقسیم کرنے کا نیا منصوبہ بنایا ہے۔ امریکی نمایندے  رپورٹوں کے مطابق شام کے شمال میں میڈیٹیرین سمندر تک پہنچنے کے لیے ایک قاتل کوریڈور کی تشکیل پر زور دے رہے ہیں ۔ ان پانچ ملکوں کا یہ منصوبہ چھ مرحلوں میں تکمیل ہو گا ۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے سرکاری روزنامے «Star Gazetesi» نے ایک خبر میں اپنے پہلے صفحے پر لکھا ہے : امریکہ ، برطانیہ ،فرانس ، اردن ،اور سعودی عرب کے نمایندوں نے شام کے بارے میں واشنگٹن میں ایک خفیہ اجلاس منعقد کیا جس میں ان ملکوں کے نمایندوں نے منصوبہ بنایا  تا کہ شام کے ٹکڑے کریں ۔

ترکی کے اس روزنامے نے لبنان کے روزنامہ الاخبار کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ اس خفیہ اجلاس کی جزئیات کو برطانیہ کے ایک ڈیپلومیٹیک منبع نے فاش کیا ہے ۔

اس رپورٹ کے مطابق  امریکی نمایندے  رپورٹوں کے مطابق شام کے شمال میں میڈیٹیرین سمندر تک پہنچنے کے لیے ایک قاتل کوریڈور کی تشکیل پر زور دے رہے ہیں ۔ ان پانچ ملکوں کا یہ منصوبہ چھ مرحلوں میں تکمیل ہو گا ۔ 

·         ۱ ۔ شام کے شمال اور مشرق میں قاتل حکومت کی تشکیل (کردوں کی جانب اشارہ ہے )

·         ۲ ۔ قاتل حکومت کی مدد ، میڈیٹیرین سمندر تک پہنچنے کے لیے ،

·         ۳ ۔ اس حکومت کی تشکیل میں اقوام متحدہ کو شامل کرنا اور اسے سرکاری طور پر تسلیم کرنا ،

·         ۴ ۔ سوچی اور آستانہ کے صلح کے مذاکرات کو نظر انداز کرنا ،

·         ۵ ۔ امریکہ کے ذریعے اقوام متحدہ میں اس حکومت کی نمایندگی ایجاد کرنا ،

·         ۶ ۔ ترکی کو اس نئے منصوبے کی موافقت پر قانع کرنا ،

اسی سلسلے میں پیرس اور طرابلس میں ترکی کے ریٹائرڈ سفیر اوزاولکر نے اسپوٹنیک کو امریکہ میں پانچ ملکوں کے خفیہ اجلاس کے بارے میں انٹرویو دیا ۔

اولوچ اوزاولکر کے بقول اس اجلاس میں امریکہ ،برطانیہ ، فرانس ، سعودی عرب اور اردن کے نمایندوں نے مشرق وسطی کے علاقے کی  نئی سرحدوں اور شام کی نئے مشرق وسطی کی حکمت عملی کے تحت اپنے قابل نفوذ حصوں میں تقسیم کی جزئیات کے بارے میں آپس میں تبادلہء خیال کیا ۔

ترکی کے اس ڈیپلومیٹیک کے بقول اس اجلاس میں تقریر کرنے والوں نے کھل کر اعلان کیا کہ امریکہ شام اور مشرق وسطی میں ہمیشہ رہنے کے لیے بہانے کی تلاش میں ہے ۔

اوزالکر نے کہا : امریکہ کے نمایندے نے کہا کہ شام میں  امریکی فوجوں کے ہمیشہ رہنے کی ضمانت فراہم کرنا ضروری ہے ۔

اس سلسلے میں تاکید کی گئی ہے کہ امریکہ کا ایک  اصلی مقصد علاقے میں ایران کے سیاسی نظریات کو تقویت پانے سے روکنا ہے ۔ اس اجلاس میں شرکت کرنے والوں نے اعتراف کیا کہ روس کے کامیاب اقدامات جو آستانہ اور سوچی کے مذاکرات کے سلسلے میں کیے گئے ہیں اصلی مشکل ہیں ۔ انہوں نے ان مذاکرات کو بے نتیجہ بنانے پر زور دیا اور اس کے بدلے میں جنیوا کے مذاکرات کو پھر سے شروع کرنے کے لیے کوششوں کو لازمی قرار دیا ۔

اوزاولکر نے یاد دلایا : اس اجلاس میں پانچ ملکوں کی باتوں سے پتہ چلتا ہے کہ مشرق وسطی میں جھڑپوں کا سلسلہ اپنے جغرافیہ کو سعت دے سکتا ہے ۔

ایک پانچ صفحے کے ٹیلیگراف میں جو برطانیہ کی سفارت نے واشنگٹن میں صادر کیا ہے ، برطانیہ کی سفارت کے مشرق وسطی کے امور کے ماہر اور ڈیپلومیٹ بنیامین نورمین نے واشنگٹن میں لندن میں اپنی وزارت خارجہ سے خطاب کرتے ہوئے شام کو تقسیم کرنے کی امریکہ کی حکمت عملی کی اس صورت میں کہ جس کی گذشتہ ماہ  امریکہ سے وابستہ شام کے گروہ کےنمایندوں کے واشنگٹن کے اجلاس میں امریکہ کے نائب وزیر خارجہ سیٹر فیلڈ نے تشریح کی تھی تائیید کی ۔

اس اجلاس میں برطانیہ کی وزارت خارجہ میں شام کے گروہ کے سربراہ ھیو کلاری نے اور نیز فرانس کی وزارت خارجہ کے شمالی افریقہ اور مشرق وسطی کے سربراہ نے بھی شرکت کی تھی ۔

واشنگٹن کے دو عربی حلیف بھی شام کی تقسیم کے منصوبے کے سلسلے میں اس اجلاس میں شریک تھے، جن کے نام نواف وصفی التل جو اردن کے امور خارجہ کا مشاور ہے اور جمال العقیل جو سعودی عرب کی وزارت داخلہ کا سلامتی کا مسئول ہے ۔

اس ٹیلیگرافی پیغام کے مطابق سیٹر فیلڈ نے واشنگٹن کے اجلاس میں صراحت کے ساتھ امریکہ کے شام کو تقسیم کرنے اور اس ملک کے مشرق اور شمال مشرق کو دوسرے تمام علاقوں سے الگ کرنے کے منصوبے کی بات کہی ۔

اس نے اس منصوبے کے بارے میں کہا : شام کے مشرق اور شمال مشرق کی جدائی کا منصوبہ پانچ حصوں پر مشتمل ہے ۔ شام کی تقسیم کا مقصد سوچی کی کانفرنس کے نتائج کو بے اثر بنانا ، ترکی پر غلبہ پانا ، اقوام متحدہ کے ثالث اسٹیفن دا مسٹر کو جنیوا کے مذاکرات کو پھر سے شروع کرنے کے سلسلے میں دستور العمل صادر کرنا ، اور آٹھ بند کی دستاویز اجراء کرنا کہ جس میں شام کے بحران کے حل کی ضمانت ہے کہ جس کو اس سے پہلے واشنگٹن نے گذشتہ ماہ کی ۲۶ تاریخ کو ویانا میں شام کے مخالفین اور شام کی حکومت کے نمایندوں کے اجلاس میں پیش کیا تھا ۔ ویانا کے اجلاس میں شرکت کرنے والوں نے اس منصوبے پر عمل کے لیے ایک سال کی مدت طے کی تھی اور اس ٹیلیگراف کے مطابق امریکہ نے سال ۲۰۱۸ میں شام میں  روس کی طرف سے کامیابی کے دعوے کے رد عمل پر مبنی  اور قابل لمس پیشرفت کے لیے تجاویز پیش کی تھیں ۔

سیٹر فیلڈ نے اس اجلاس میں حاضرین سے کہا : امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرامپ نے فیصلہ کیا ہے کہ داعش کی شکست کے باوجود شام میں ایک فوجی گروہ رہے اور واشنگٹن اس کام کے لیے ہر سال چار عرب ڈالر مخصوص کرے گا یہ وہ رقم ہے کہ جو بعض مغربی ذرائع کے بقول کردوں کے تحت کنٹرول زمینوں خاص کر شام کے مشرق میں الرمیلان میں اور شام اور ترکی کی مشترکہ سرحد پر  شام کے مشرق میں واقع کوبانی میں امریکہ کے ٹھکانوں کو وسعت دینے پر خرچ ہو گی ۔

سیٹر فیلڈ نے آگے اس فیصلے کا مقصد شام میں ایرانیوں کے لمبی مدت تک رہنے کو روکنا اور شام کے بحران کے سیاسی حل کے مسئلے کو کنٹرول میں لینا بتایا  ہے ۔     

 

برچسب ها شام

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی