سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

یمن میں حضرموت کے ٹکڑے ہونا عدن میں ریاض اور ابو ظبی کی جھڑپوں کے بعد طے پا گیا ہے

 اردو مقالات سعودی عرب یمن

یمن میں حضرموت کے ٹکڑے ہونا عدن میں ریاض اور ابو ظبی کی جھڑپوں کے  بعد طے پا گیا ہے

یمن میں حضرموت کے ٹکڑے ہونا عدن میں ریاض اور ابو ظبی کی جھڑپوں کے  بعد طے پا گیا ہے

نیوزنور:حضرموت کے تیل سے مالامال صوبے کے باشندوں کی درخواستوں میں عدن میں سعودی عرب اور امارات کے طرفداروں کے درمیان جھڑپوں کے بعد اضافہ ہو گیا ہے ٹی وی کی فضا میں حالیہ دنوں میں حضرموت کی سر نوشت کی تعیین کے عنوان سے ایک کمپینینگ چل رہی ہے ۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق حضرموت کا وسیع اور تیل سے مالامال صوبہ کہ جس کا رقبہ ۱۸۸ہزار مربع کیلو میٹر ہے اور اس کی سیاسی ، اقتصادی اور جغرافیائی موقعیت کے پیش نظر کہ جو سعودی عرب کی سرحد پر واقع ہے اور اسی طرح خلیج عدن سے متصل ہونے کی وجہ سے خاص اہمیت کا حامل ہے ۔

حضر موت تاریخی لحاظ سے بھی جس زمانے میں یمن کے جنوب پر برطانیہ کا قبضہ ہوا تھا ، اتحاد عربی جنوب کے پرچم تلے نہیں تھا بلکہ وہ براہ راست برطانیہ کے زیر نظر تھا اور اس کی اپنی الحضرمی نام کی فوج تھی۔ یہاں تک کہ جنوب یمن سال ۱۹۶۷ میں برطانیہ کے قبضے سے آزاد ہوا اور جمہوریء ڈیموکریٹیک یمن اور جنوبی اور شمالی یمن کے مابین اتحاد کا راستہ فراہم ہو گیا ۔

یمن کے لوگوں کے فروری ۲۰۱۱ کے انقلاب کے ساتھ ہی  رفتہ رفتہ حضرموت کی حکومت کی بنیاد پڑنے کی باتیں ہونے لگیں ، اور ایک سیاسی تحریک ، العصب الحضرمیہ نام کی حضرموت کی سرنوشت طے کرنے اور اس کی شناخت کے ملک کے دوسرے حصوں سے جدا کرنے کے لیے وجود میں آئی ۔ اگر چہ اس تحریک کو اس کے تحرکات کی ابتدا میں لوگوں کی زیادہ حمایت حاصل نہیں تھی ، لیکن اس کے مطالبات میں حال ہی میں عدن کے حالات بگڑنے اور اس میں مسلسل جھڑپوں کے چلنے اور اس کے نتیجے میں جنوب یمن میں مستعفی حکومت کے کمزور ہونے کی وجہ سے بڑھ گئے ہیں اور حضرموت کے دوسرے علاقوں میں بھی سرایت کر گئے ہیں ۔ حقیقت میں جو بھی جھڑپ جنوب یمن میں واقع شہر عدن میں ہوتی ہے تویمن کے مشرق میں واقع حضرموت کی علیحدگی کی درخواستوں میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔

نیوز سینٹر العربی الجدید نے اس سلسلے میں ایک رپورٹ میں لکھا ہے : اس طرح کے اسباب باعث بنے ہیں کہ حضرموت کے رہنے والے یمن کے چھ علاقوں پر مشتمل فیڈرل بننے کے بارے میں کسی بھی طرح کی قومی بات چیت کو بعید مانتے ہیں اور اس بنا پر صنعاء کی مرکزیت سے الگ ہونے کا ان کا موقف مضبوط ہو جاتا ہے ۔

دوسری جانب حضرموت کے علیحدگی طلب معتقد ہیں کہ اس صوبے کے ساحلی شہروں میں حضر موت کی منتخب فوجوں کی موجودگی علیحدگی طلبی پر مبنی مقاصد کے حصول کے لیے پہلا قدم ہے ، اور وہ فریادیں جو جدائی طلبوں نے گذشتہ چند روز میں بلند کی ہیں وہ صنعاء اور عدن کی تابعیت   سے نکلنے کے لیے ایک طرح کا  عوامی دباو شمار ہو سکتی ہیں ۔

یمن کے ذرائع ابلاغ کے ایک سرگرم کارکن ایمن با حمید کا کہنا ہے کہ حضر موت کے لوگوں نے اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کے لیے ھشتگی کو شروع کیا ہے اور ان میں سے زیادہ تر کا یہ کہنا ہے کہ حضر موت جنوب اور شمال یمن کے منصوبوں کا حصہ نہیں ہے۔

یمن کے ایک اور سیاسی اور ذرائع ابلاغ کے سرگرم کارکن جمعان بن سعد کا کہنا ہے حضرموت والوں کو عدن کے جدید اور قدیم کے درمیان جھڑپوں کا ندیشہ ہے اور خاص کر یہ کہ حضرموت میں اس وقت نسبتا استحکام پایا جاتا ہے اسی بنا پر وہ صنعاء اور عدن سے خود کو الگ کرکے اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے کا خواہاں ہے ۔

اس رپورٹ کے مطابق ، جھڑپ کہ جو دو صوبوں الضالع کہ جس کے رہنے والے شورائ انتقالیء جنوب کے حامی ہیں ، اور صوبہء ابین کہ جہاں کے باشندے منصور ہادی کی مستعفی حکومت کے طرفدار ہیں ، کے درمیان ہو رہی ہے وہ آج عدن تک پہنچ چکی ہے اور یہ مسئلہ حضرموت کے مطالبات کے پورے ہونے کا باعث بنے گا ۔

عدن میں حالیہ جھڑپوں کی وجہ کے بارے میں زیادہ تر ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور امارات یمن کے ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں اور دو ملکوں کی کوشش ہے کہ اپنے نفوذ والے علاقوں میں اختلافات کو بڑھا چڑھا کر ظاہر کر کے اپنی فوجوں کے درمیان جھڑپوں کا راستہ ہموار کریں تا کہ یمن کے ٹکڑے کیے جانے کے منصوبے پر سرکاری طور پر کام شروع ہو سکے ۔

بعض ماہرین اس اقدام کو یمن کے بحران سے نکلنے کے لیے سعودی عرب اور امارات کا ایک راہ حل مانتے ہیں یمن کے ٹکڑے کیے جانے کے منصوبے  کی تجویز  اس سے پہلے بھی منصور ہادی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ، چھ فیڈرل اقلیموں میں سال ۲۰۱۴ کے اوایل میں سعودی عرب کی رائے کی بنیاد پر خلیج فارس تعاون کونسل کی طرف سے یمن کے گروہوں کی گفتگو کی کانفرنس کے سامنے رکھی جا چکی تھی، جس کو ہادی نے مان لیا تھا اور عدن اور حضرموت بھی ان چھ علاقوں میں شام تھے ۔لیکن اس منظرنامے کے درپیش ہونے کے باوجود ، سعودی عرب اور امارات کے درمیان شگاف کا احتمال زیادہ قوی ہے جو ان ملکوں کے ایک دوسرے سے ٹکرانے والے مقاصد کے علاوہ عدن میں امارات کی حمایت یافتہ فوجوں کے سعودی عرب کی حمایت یافتہ حکومت سے الگ  کیے جانے کی وجہ سے عدن کے حالات دھماکہ خیز ہو چکے ہیں ۔

حضرموت کا تیل سے مالامال صوبہ کہ جو سعودی عرب کی سرحد پر واقع ہے کئی سال سے اس کا ایک بڑا حصہ القاعدہ کے افراد اور داعش کے قبضے میں ہے اور اس صوبے میں ان کے نفوذ کے دائرے میں سعودی عرب کی یمن کے خلاف جنگ کے بعد اضافہ ہو گیا ہے ۔

یمن کے سب سے بڑے صوبے حضر موت کے مرکز میں المکلا نام کی بندرگاہ کہ جو بحر عرب کے کنارے پر اس ملک کی سب سے اہم بندرگاہ شمار ہوتی ہے جو اس وقت القاعدہ کے عناصر اور داعش کے قبضے میں ہے ۔        

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی