سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

چامسکی: امریکہ اندر سے ٹوٹ رہا ہ

 اردو مقالات امریکہ/اسرائیل

چامسکی: امریکہ اندر سے ٹوٹ رہا ہ

چامسکی: امریکہ اندر سے ٹوٹ رہا ہے/ ٹرمپ کی سخت گیر پالیسیاں بین الاقوامی سطح پر واشنگٹن  کو کمزور کررہی ہیں

نیوزنور:امریکہ کے مشہور صاحب نظر نے رشیا ٹوڈے کے ساتھ اپنے انٹرویو  میں امریکی صدر کی جارحانہ اور سخت گیر پالیسیوں پر تنقید کی۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق   امریکی زبان شناس اور صاحب نظر نو آم چامسکی نے خبر رساں ایجنسی راشا ٹوڈے کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں کہا  اگر چہ ابھی تک  امریکہ نے اقتصادی بدحالی کا سامنا نہیں کیا ہے لیکن صدر ٹرمپ کی جارحانہ پالیسیوں نے  اس ملک کو بین الاقوامی سطح پر کمزور کر دیا ہے۔

اس مشہور  امریکی سیاسی ماہر اور فلسفی نے  راشا ٹوڈے کے ایک اسپانیائی پروگرام  میں وضاحت  کی  کہ ملک کو  با عظمت ، قدرت مند اور طاقتور بنانے کی امریکی صدر کی پالیسیاں  بے بنیاد ہیں ۔

چامسکی نے اس انٹرویو میں کہا: امریکہ ٹرمپ کی صدارت  میں کمزوری کی طرف بڑھ رہا ہے۔ امریکہ اس وقت اندر سے ٹوٹ رہا ہے۔  یہ ملک اپنی تمام تر قدرت کھونے کے دہانے پر ہے اورنا بودی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

نو آم چامسکی کے مطابق ٹرمپ کا  پیرس کی آب و ہوا سے نکلنے کا فیصلہ کہ  جو  دنیا کے بہت سارے ممالک میں بدلتی آب و ہوا پر مبنی تھا اس کرہ ارض پر انسانی زندگی کو خطرے میں ڈال دے گا۔  چامسکی نے وضاحت کی کہ   امریکہ کی اپنی گذشتہ پالیسیوں میں تبدیلیاں تیزی سے انتشار کا شکار ہو رہی ہیں ( کہ جو اب تک کےٹرمپ کے اہم ترین سیاسی اقدامات میں سے تھا)۔ چامسکی نے مزید کہا : امریکہ ٹرمپ کی رہبری میں باقی دنیا سے جدا ہو گیا ہے  بقیہ تمام ممالک نے اس بحران سے نکلنے کے لئے کم سے کم د عووں کو قبول کیا ہے۔ یہ ایسے حالات میں ہے کہ جب  ٹرمپ کا امریکہ  اکیلا ہی خطروں کی طرف بڑھ رہا ہے  اور چاہتا ہے کہ  خام ایندھن کے استخراج پر اپنی توجہ مرکوز کر کے  اس چیز سے فائیدہ حاصل کرے۔

چامسکی نے اس سیاست کے احتمالی اثرات کو ایک تباہی کے نام سے یاد کیا  اور یاد دہانی کروائی کہ   سعودی عرب کو آگے بڑھنے کے نتیجے میں امریکہ مستقبل قریب میں تیل کا سب سے بڑا پروڈیوسر  بن جائےگا۔

چامسکی نے آخر میں کہا: عالمی برادری پر امریکہ کا تسلط دوسری جنگ عظیم  کی شکل و صورت اختیار کر چکا ہے اس جنگ کے دوران امریکہ ایٹمی طاقت حاصل کر چکا تھا  اور اقتصادی لحاظ سے بھی قوی تھا ۔ اس نے مزید کہا   با وجود اس کے کہ سال 1945 سے امریکہ کی طاقت میں کمی ہو رہی ہے اور چین جیسے بڑے ممالک نے اس کی قدرت کو چیلنج کیا ہے   یہ ملک اسی طرح اقتصادی قدرت سے بھرہ مند ہو رہا ہے۔

اس امریکی صاحب نظر نے شمالی کوریا کے مسئلے کے متعلق بھی اپنی رائے کا اظہار کیا  اور کہا :  واشنگٹن موقع بموقع اپنی فوج کے ذریعے اپنی طاقت کا اظہار کرتا ہے  اور اس نے اپنی قدرت کا تازہ ترین مظاہرہ  شمالی کوریا کی سرحد پر  کیا ہے ۔ چامسکی کے مطابق ، ٹرمپ کی شمالی کوریا کے متعلق جنگ طلب پالیسی آسانی کے ساتھ حقیقت میں تبدیل ہو سکتی ہے  اسی طرح اس  نے کہا  کہ ان سیاسی پابندیوں کو توڑنے کا واحد طریقہ  چین کی جانب سے پیش کردہ دو جانبی توافق نامہ ہے  کہ جس کی روس نے بھی حمایت کی تھی۔  اس برنامے کے مطابق  اگر امریکہ اور اس کے اتحادی  شمالی کوریا میں اپنی فوجی دخالت کو ختم کر دے تو شمالی کوریا  اپنے میزائیلی اور ایٹمی تجربے روک دے گا ۔ لیکن ان شرائط کے ساتھ  واشنگٹن نے اس توافق نامے سے موافقت کرنے سے انکار کر دیا۔

اس نے  اپنے انٹرویو کے آخر میں کہا : "اقوام متحدہ کے چارٹر نے دھمکی اور طاقت کا استعمال کرنے   سے روکا ہوا ہے۔  دھمکیاں اور طاقت کا استعمال اس منشور کی کھلم کھلا مخالفت ہے اور ایک جرم سمجھا جاتا ہے۔ اگر شمالی کوریا کے متعلق امریکی پالیسیوں پر نظر ڈالی جائے تو نظر آئے گا کہ امریکہ اس جرم کا مرتکب ہو چکا ہے ۔ یہ دھمکیاں قابل فکر ہیں ۔

 

برچسب ها امریکہ چامسکی

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی