سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

اردوغان : آمریکہ اس بات کو جان لے کہ علاقے میں اس کا معتمد ترین اتحادی ترکی ہے

 اردو مقالات سیاسی ترکی

اردوغان : آمریکہ اس بات کو جان لے کہ علاقے میں اس کا معتمد ترین اتحادی ترکی ہے

اردوغان : آمریکہ اس بات کو جان لے کہ علاقے میں اس کا معتمد ترین اتحادی ترکی ہے / شامی سرزمین میں تمام مخالفین کی نابودی ہمارا اصلی مقصد ہے !

نیوزنو:ترکی کے صدر نے روز نامہ الشرق الجزایر کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں اپنے ملک کو علاقے میں امریکہ کا معتمد ترین اتحادی بتایا ہے۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور نے اپنی رپورٹ میں آناتولی خبررساں ایجنسی سے نقل کرتے ہوئے لکھا ، ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے روز نامہ الشرق الجزایر کو دئے گئے انٹرویو میں  مشرق وسطیٰ کی جنگ کے متعلق  آنکارا اور واشنگٹن کے روابط کے بارے میں کہا: امریکہ ترکی کا بہت پرانا اتحادی ہے ؛ لیکن حال ہی میں کچھ اختلافات وجود میں آئے ہیں ۔ شامی بحران کے حل اور  داعش سے جنگ کے متعلق ترکی اور امریکہ کے درمیان نظریاتی اختلاف پایا جاتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں  کہ امریکہ ترکی کی امنیت کے لئے ہمارا ساتھ دے  اور ہمارے دشمنوں کا ساتھ دینے سے باز رہے ۔ امریکہ اس بات کو بخوبی جان لے کہ علاقے میں اس کا معتمد ترین اتحادی ترکی ہے۔ 

اس نے آنکارا اور راشنگٹن کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے  مزید کہا: خطے میں پائیدار امن اور استحکام قائم کرنے کے لئے پی کے کے ، ڈیموکریٹک الائنس اور پیپلز جمہوری  یونین پر امریکی اعتماد  ایک بڑی غلطی ہے۔  امریکہ نے ابھی تک  15 جولائی 2016 کی ناکام بغاوت کے اصلی عاملین کو ترکی کے حوالے نہیں کیا ہے۔ دہشت گرد  گروہ ، فتح اللہ کولین نے ترکی ریاستی اداروں پر بمباری کی اور 251 ترک شہریوں کو (ایک ناکام بغاوت میں) ہلاک کر دیا۔ دہشت گرد گروپ کا سربراہ گلین، امریکہ میں محفوظ طریقے سے رہتا ہے  اور دہشت گرد گروہ کو کنٹرول کرتا ہے۔ امریکہ نے اسے ترکی کے حوالے کرنے کی درخواست کو قبول نہیں کیا ۔ ہمیں امید ہے کہ  ان مسائل کو حل کیا جائے گا۔ 

ترکی کے صدر نے ترکی اور روس کے روابط کے بارے میں کہا:  روس ترکی کے  بہت بڑے تجارتی شراکت داروں میں سے ایک  ہے۔  سیاحت، ثقافتی اور توانائی شعبوں میں دونوں ممالک میں وسیع تعاون ہے. دونوں ممالک علاقائی معاملات پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں اور علاقائی معاملات کو حل کرنے کے لئے مل کر کام کر رہے ہیں. لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ماسکو کے ساتھ تمام معاملات پر اتفاق ہے۔

اردوغان نے شامی بحران کے متعلق دمشق پر الزام لگاتے ہوئے کہا: شامی بحران  ، سیاسی ، امنیتی اور عوامی سلامتی کے لحاظ سے ترکی پر  بہت اثر رکھتا ہے اور ترکی کی سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔ داعش ، اور دہشت گرد گروہ ، ک ج ک ، پ  ی د ، ی پ گ ،  ترکی کی سلامتی کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں ۔ ان گروہوں نے شام کی جنگ سے بہت بڑا تجربہ حاصل کیا ہے ۔  شامی فوج کے کیمیائی ہتھیار بھی ترکی  کی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں ۔

انہوں نے شمالی شام میں انقرہ کے غیر قانونی آپریشن کے بارے میں مزید کہا: ترکی نے دہشت گردی کے خطرات کو ختم کرنے کے لئے شام میں شہریوں کو  نقصان پہنچائے  بغیر سیر فرات اور زیتوں نامی آپریشن کیا ہے۔  زیتون کی ٹہنی نامی آپریشن  کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اور دہشت گردوں کی نابودی تک آگے بڑھتا رہے گا۔ ترکی نےشام  میں لڑائی ختم کرنے کے لئے فوجیوں کو بھیجا ہے اور اس سلسلے میں ادلیب صوبے میں کشیدگی کے باعث ایک فائر فائٹر کی نگرانی کا مرکز قائم کیا ہے۔ ترکی شامی بحران کے حل کے لئے تمام ڈیپلومیٹک اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔ ترکی نے جنیوا  کانفرنس میں سوچی اور آستانہ کی حمایت کی ہے۔

ترکی کے صدر نے کہا: اقوام متحدہ کی قرارداد 2254 کو لاگو کرکے شامی  بحران کو حل کیا جا سکتا ہے. اگر شام بھی اسے اجرا کرتا ہے تو شامی بحران ختم ہو سکتا ہے۔  اور بحران جاری رہنے کی صورت میں  انسانی تباہی جاری رہے گی۔

اردوغان نے دعویٰ کیا: ترکی کی دوسرے ممالک کی سرزمین پر نظر نہیں ہے۔ ہم اپنے عرب بھائیوں کی سلامتی، مضبوطی، خوشحالی اور کامیابی کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں ۔  شامی معاشرے کے ساتھ ہمارے برادرانہ تعلقات ہیں ۔  ہمارا ہدف ان لوگوں کی نابودی ہے کہ جو شام کو نابود کرنا چاہتے ہیں ۔

اردوغان نے اس انٹرویو کے دوسرے حصے میں کہا: الجزائر بحران زدہ علاقے  میں ایک محفوظ، مستحکم اور ترقی پذیر جزیرہ ہے  جو علاقائی سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ترکی، سیاسی، اقتصادی، ثقافتی، سیاحت، توانائی اور سیکورٹی شعبوں میں الجزائر کے ساتھ اچھا تعاون برقرار کرنے کی کوشش کرے گا۔  افریقہ کے بر اعظم میں الجزائر ترکی کا ایک بہت بڑا تجارتی شراکت دار ہے  اور الجزائر کی حکومت نے ترکی کمپنیوں کو کام کرنے کا موقعہ فراہم کیا ہے۔

برچسب ها اردوغان ترکی

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی