سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

سعودی عرب بارود کے ڈھیر پر

 اردو مقالات سیاسی سعودی عرب

سعودی عرب بارود کے ڈھیر پر

ایک بین الاقوامی مختصر روایت :

سعودی عرب بارود کے ڈھیر پر

نیوزنور:سعودی عرب نے حالیہ مہینوں میں تیزی سے اپنی ممنوعہ سرحدوں اور سنتوں کو توڑنے کا سلسلہ تیزی سے شروع کررکھا ہے ، اور یہ ایک عمل ہے جو اس ملک میں ایک اجتماعی دھماکے میں تبدیل ہو سکتا ہے ۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں اس ملک کے ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم سے جو دکھاوے کی اصلاحات کا دور چل رہا ہے اس کا آغاز عورتوں کو ڈرائیوینگ کا لائسینس دینے سے ہوا ، اس کے بعد مخلوط طور پر مردوں اور عورتوں کے ماڈل دکھائے گئے پھر سیاحوں کو جذب کرنے کا سلسلہ چلا جس نے اسلامی قوانین کو بالائے طاق رکھ دیا اور اب خارجیوں کو شراب سپلائی کرنے کی اجازت دینے کے ساتھ یہ سلسلہ آگے بڑھ رہا ہے ۔

بعض تحلیل کرنے والوں کا عقیدہ ہے کہ جس چیز کو اصلاحی رفتار کہا جاتا ہے اس کی تیز رفتاری وہ بھی سعودی سماج کی پہلے سے تیاری کے بغیر ایک بارود سے بھرے ہوئے خطر ناک ڈرم کی مانند ہے ۔ جس کا آشکارا نمونہ سعودی مردوں کی طرف سے ڈرائیوینگ کرنے والی عورتوں پر حملہ ہے جس کی فیلم ٹی وی چینلوں پر منتشر ہو چکی ہے ۔

اسی سلسلے میں سوئٹزلینڈ کے اخبار " ٹریبون دی جنیوا "نے ایک مقالے میں جس کا عنوان ہے ؛ محمد بن سلمان کا سعودی عرب بارود کے ڈھیر پر بیٹھا ہے ، لکھا ہے : وہ اصلاحات جن کے سلسلے کو بن سلمان نے سعودی معاشرے میں شروع کر رکھا ہے، وہ مشکل اور تیز ہیں اور وہ سعودی عرب کو تقدیر ساز دو راہے پر لا کھڑا کر دیں گی ۔

اس سوئٹزلینڈ ی روزنامے نے فرانسیسی خبر نگار ، اور کتاب ؛ بنام سعودی عرب ثروتمند زیر صفر ہے ، کے مصنف کلارنس رودریگز کے حوالے سے لکھا ہے : سعودی عرب اس وقت ایک اقتدار کے لالچی جوان ولی عہد  کی حکومت میں ہے  کہ جو سنتوں کے سلسلے کو توڑ دینا چاہتا  ہے اور یہ چیز ملک میں ایک اجتماعی دھماکے میں بدل سکتی ہے ۔

خانم رودریگز کہ جس نے ایک خبر نگار کے عنوان سے سعودی عرب میں کافی مدت گذاری ہے ، نے تاکید کی ہے کہ بن سلمان  اپنے بزرگوں کے بر خلاف ، نہیں چاہتا ہے کہ سعودی عرب میں ایک غیر دستوری افقی ڈھانچے پر چل کر حکومت کرے ، بلکہ وہ چاہتا ہے کہ عمودی صورت  میں ڈکٹیٹروں کے انداز میں حکومت کرے ، چونکہ وہ ایک واقعی ڈکٹیٹر ہے ۔

لکھنے والے نے مقالے کے آخر میں تاکید کی ہے کہ کیا محمد بن سلمان کا کامیاب ہونا ممکن ہے ؟ جواب یہ ہے کہ اس کو اصلاحات کے لاگو کرنے میں شکست ہو گی ، اور اس طرح سعودی عرب میں ایک ایسا دھماکہ ہوگا جو کسی زلزلے کی طرح دنیا اور علاقے کے لیے تباہ کن ہو گا ۔

کچھ عرصہ پہلے بھی ایک تحلیلی مرکز ڈیفینس وان نے بھی یونیورسٹی کے عمومی پیکر  کی سیاست کے ادارے کے رکن کریسٹین کوٹز اولریچسن کے قلم سے سعودی عرب میں سیاسی تبدیلیوں کے بارے میں کچھ مقالے منتشر کیے تھے ۔

ان مقالوں کے لکھنے والے کا عقیدہ ہے کہ سعودی عرب کا ولی عہد اصلاحات انجام دے کر اور فساد کے خلاف کمیٹی کی تشکیل کے ذریعے ملک کی حکومت کے ڈھانچے سے شہزادوں کو الگ کر کے حکومت کو مکمل طور پر اپنی مٹھی میں لینا چاہتا ہے ۔

سب سے اہم سوال کہ جو محمد بن سلمان کے حالیہ اقدامات کے بارے میں اٹھایا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ کیا وہ اصلاحات انجام دے کر اور فساد کے خلاف کمیٹی کی تشکیل کے ذریعے ملک کی حکومت کے ڈھانچے میں تبدیلی کا خواہاں ہے یا یہ کہ اس کی اصلاحات دکھاوے کی ہیں اور حکومت اور اقتدار کے ڈھانچے کو بغیر تبدیلی کے بچا لیا جائے گا ؟

سعودی عرب کے بانی کے آخری فرزند ملک سلمان نے جنوری ۲۰۱۵ میں اپنے بھائی ملک عبد اللہ کی موت کے بعد حکومت کو سنبھالا تھا ۔ اس نے ابتدا میں حکومت کے ڈھانچے میں تبدیلیاں کر کے سب کو بتا دیا کہ وہ چاہتا ہے کہ حکومت اس کے گھر میں باقی رہے ۔

ملک سلمان نے سب سے پہلے اقدام کے طور پر مقرن بن عبد العزیز کو ولی عہد اور محمد بن نایف کو ولی عہد کا جانشین بنایا تھا کچھ مدت کے بعد یعنی ۲۱ اپریل کو مقرن بن عبد العزیز کو برطرف کر کے محمد بن نایف کو نیا ولی عہد اور محمد بن سلمان کو ولی عہد کا جانشین نامزد کیا ۔ ۲۱ جون ۲۰۱۷ کو ایک عجیب و غریب اقدام کے تحت محمد بن نایف کو بھی برطرف کر دیا اور ملک سلمان کا فرزند محمد بن سلمان سعودی عرب کا ولی عہد بن بیٹھا تا کہ باپ کے بعد ملک کا بادشاہ بن سکے ۔

بن سلمان نے بھی تیل اور اقتصادیات کے ذخائیر اور اپنے باپ  کی حمایت سے دفاعی اور فوجی سسٹم کو ہاتھ میں لے لیا اور اقتصاد اور ترقی کی خاطر کمیٹیاں تشکیل دے کر سعودی عرب میں اپنی طاقت میں بے پناہ اضافہ کر لیا اور حال ہی میں فساد کے خلاف جہاد کا منصوبہ بناکر بہت سارے شہزادوں کو عملی طور اقتدار سے کوسوں دور کر دیا ۔   

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی