سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

نیتن یاہو ایران ، شام اور حزب اللہ سے کیوں ڈرتا ہے؟

 اردو مقالات سیاسی ایران شام امریکہ/اسرائیل

نیتن یاہو ایران ، شام اور حزب اللہ سے کیوں ڈرتا ہے؟

نیتن یاہو ایران ، شام اور حزب اللہ سے کیوں ڈرتا ہے؟

نیوزنور:رای الیوم نے اپنی ایک رپورٹ میں ایران اور حزب اللہ کی بڑھتی ہوئی طاقت کے متعلق  صہیونی حکومت کے وزیر اعظم کے خوف کے متعلق لکھا ہے۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق عربی  روز نامے رای الیوم کے  ایڈیٹر نے  ایران اور حزب اللہ کی بڑھتی ہوئی طاقت کے متعلق صہیونی حکومت کی وحشت کے متعلق لکھا کہ جو مونیخ کی سیکیورٹی کانفرنس میں صاف نظر آئی: بنیامین نیتن یاہو کا حق بنتا ہے کہ وہ اپنے خوف کا اظہار کرے کیونکہ یہ دہشت گردی کی رسی نہیں ہے کہ جو اس کے گلے میں ڈالی جائے گی بلکہ صیہونیوں کے قبضے کے خلاف قانونی مقاومت کا ایک ہار ہے کہ جو  ہزاروں میزائیلوں  اور مختلف قسم کے ہتھیاروں سے سجا ہوا ہے۔

لندن سے شائع ہونے والے  عربی نیوز پورٹل "رای الیوم" کے چیف ایڈیٹر عبد الباری عطوان نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا:  صہیونی وزیر اعظم عربوں سے نہیں بلکہ ایران سے پریشان ہے اور اس بات کی کوشش میں ہے کہ ساری دنیا کو ایران کی بڑھتی ہوئی طاقت  کے خلاف محرک کرے اور اسے عالمی سلامتی کے لئے ایک بہت بڑا خطرہ قرار دے اور یہ باور کروائے کہ ایران  ، امریکہ روس اور چین کی طرح طاقت کا ایک منبع ہے کہ جس کے پاس ہزاروں ایٹمی ہتھیار ہیں ۔

نیتن یاہو نے مونیخ کی سالانہ سیکیورٹی کانفرنس میں ایک پرزے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ جس کے بارے میں اس کا دعویٰ تھا کہ یہ ایک ڈرون کا پرزہ ہے کہ جسے اسرائیل کی ہوائی فوج نے مقبوضہ فلسطین کی فضا میں مار گرایا ، کہا: اسرائیل لازمی صورت حال میں ، ایران نہ کہ اس کے نمائیندوں کے خلاف اقدام کرے گا۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب نیتن یاہو ایک استاد کی طرح ظاہر ہوتا ہے ، اور جلسے میں موجود شرکا کے ساتھ  ایک استاد کی طرح بات کرتا ہے اور اپنی بات سمجھانے کے لئے تعلیمی مواد کا سہارا لیتا ہے۔ اس نے چار سال پہلے یہی طریقہ اقوام متحدہ کی عمومی اسمبلی میں اپنایا تھا  اور نقشے بناتے ہوئے نشاندھی کروائی تھی  کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کے بالکل قریب ہے اور دھمکی دی تھی کہ اس سے قبل کہ ایران ایک ایٹمی طاقت کے طور پر ابھرے اسرائیل اسے اپنے حملوں کا نشانہ قرار دے گا ۔ اس کانفرنس میں اس نے ایٹمی سمجھوتے کے متعلق ایران کے ساتھ کسی بھی طرح کی بات چیت کرنے سے انکار کر دیا تھا ۔

قابل توجہ بات یہ ہے کہ نیتین یاہو نے امریکی سیکیورٹی کونسل کے مشیر مک مسٹر کے ایک روز بعد اسی ہال میں تقریر کی تھی۔ میک مسٹر نے "پراکسی فوج" کے نیٹ ورک کو تیار کرنے کے لئے ایران کی کوششوں کو روکنے کے متعلق  زیادہ سنجیدہ اقدامات کرنے کی تدبیر پیش کی کہ جن کے اثرات لبنان، شام، یمن اور عراق میں حزب اللہ جیسی سوچ کو بڑھاوا دینے کا سبب بنیں گے۔

یہ تمام خوف اور ڈر کہ جو اسرائیل اور امریکہ کے دل میں پوشیدہ تھا اب ظاہر ہو چکا ہے ، کہ جس کی وجہ شام کی ہوائی فوج کی جانب سے  اسرائیل کے امریکی ساخت اف 16 طیارے کو قدیم میزائیلوں سے نشانہ بنانا ہے کہ جو سام 5 لانچر سے داغی گئی تھیں کہ جنہیں تیس سال قبل نا قابل استفادہ قرار دیا چکا تھا۔  یہ موضوع اس فوجی کی کامیابی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اگر اسرائیل ایک طاقت ور ملک ہے امن کا خواہاں ہے اور اس کے پاس جنگی جہازوں ، میزائیلوں ، اور ایٹمی ہتھیاروں کا ایک بڑا ذخیرہ موجود ہے تو وہ ایران جیسے ملک  سےکہ جس  پرامریکہ اور مغرب  نے پابندیاں لگا رکھی ہیں ، کیوں ڈرتا ہے ؟  کیوں شام اور حزب اللہ سے ڈرتا ہے ؟ جب کہ شام ابھی تازہ ایک ایسی جنگ سے رو برو ہو چکا ہے کہ جسے  امریکہ اس کے عربی  اور یورپی اتحادیوں نے اپنے تمام سرمائے اور ہتھیاروں کے ذریعے اس پر تحمیل کیا تھا۔

یہاں جو سوال ہمیں اٹھانا چاہئے وہ یہ ہے کہ  کیوں نیتن یاہو نے کل کی کانفرنس میں  شام کی میزائیل کا نشانہ بننے والے اسرائیلی جہاز ، یا خود اس میزائیل کے کسی ٹکڑے یا پرزے کی نشاندھی کیوں نہیں کروائی؟ امریکہ اور اسرائیل کو لاحق خطرات کہ نیتن یاہو نے دقیقا جس  کی طرف اشارہ کیا اور کہا: اسرائیل ہر گز حکومت ایران کو اجازت نہیں دے گا کہ وہ دہشتگردی کے پھندے کو اس کے گلے میں ڈال دے ،  یہ اشارہ کرتا ہے  کہ چاہے تہران کے مخالف ہوں یا اس کے مخالف ان کے سامنے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ  ایران ، امریکہ اور اس کے اسٹریٹجک اتحادی یعنی اسرائیل  کا سامنا کرنے کے لئے مؤثر حکمت عملی کی منصوبہ بندی کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے.اور اب وہ  علاقے پر  ستر سال سے مسلط تل ابیب کے  وجود کے لئے خطرہ بن چکا ہے۔

نیتن یاہو اس بات سے خوب واقف ہے کہ سید حسن نصر اللہ اپنے وعدے کو سچ کر دکھاتے ہیں اور جنوری سال 2006 میں لبنان کے سواحل پر اسرائیلی کروزر کی تباہی    حسن نصر اللہ کی قدرت  کے ایک نمونے کے طور پر  اسرائیل کے ذہن میں نقش ہے کہ اس طرح کے کارنامے آج بھی نایاب ہیں ۔ بنیامین نیتن یاہو کا حق بنتا ہے کہ وہ اپنے خوف کا اظہار کرے کیونکہ یہ دہشت گردی کا پھندا  نہیں ہے کہ جو اس کے گلے میں ڈال دیا جائے گا  بلکہ صیہونیوں کے قبضے کے خلاف قانونی مزاحمت کا ایک ہار ہے کہ جو  ہزاروں میزائیلوں  اور مختلف قسم کے ہتھیاروں سے سجا ہوا ہے۔ اس کے عرب اتحادیوں کے پاس بھی ہمدردی حاصل کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی