سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

روس اور ایران کے ساتھ ترکی کے روابط کو مزید گہرا ہونے سے روکنے کے لئے ٹرمپ کی کوششیں

 اردو مقالات سیاسی ایران ترکی English روس

روس اور ایران کے ساتھ ترکی کے روابط کو مزید گہرا ہونے سے روکنے کے لئے ٹرمپ کی کوششیں

امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ:

روس اور ایران کے ساتھ ترکی کے روابط کو مزید گہرا ہونے سے روکنے کے لئے ٹرمپ کی کوششیں

نیوزنور:وال اسٹریٹ جرنل نے  ترکی کو اپنی طرف مائل کرنے اور اسے ایران سے دور کرنے کی امریکہ کے صدر کی کوششوں کے متعلق   خبر دی۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق ، امریکی روز نامے وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی ایک ویبسائیٹ میں اپنی رپورٹ میں لکھا: پانچھ مہینے قبل   امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ   نے ترک کو اپنا دوست قرار دیا اور اس بات کی تاکید کی کہ  اٹلانٹیک شمالی معاہدے کے یہ دو ارکان ماضی میں کبھی اتنے قریب نہیں تھے۔ 

لیکن ٹراپ کا  امیدوار کن نقطہ نظر زیادہ پیچیدہ حقیقتوں کا احاطہ کرتا ہے۔  امریکہ کے ساتھ ترکی کے تعلقات بہت ہی جلدی صدر ٹڑمپ کے لئے پریشان کن بن جائیں گے۔ امریکی وزیر خارجہ ریک ٹیلرسن کے مطابق ان دونوں ممالک کے روابط اس وقت ایک بحرانی صورت حال سے دو چار ہیں  اور ا س بات کے امکانات بہت کم ہیں کہ ان دو ممالک کے پاس کوئی امید کی مشعل ہو کہ جس کے ذریعے یہ اپنے اختلافات کو ختم کر سکیں۔

ٹرمپ حکومت نے ان تعلقات کو بحال کرنے اور روس اور ایران کے ساتھ ترکی کے روابط  کی گہرائی کو کم کرنے  کے لئے ایک کوشش شروع کردی ہے. ان کوششوں میں قابل توجہ کوششیں امریکی عہدے داروں منجملہ ٹیلرسن ، جنرل اچ آر مک مسٹر ، جیمز ماٹیس اور وزیر دفاع کی جانب سے ترکی کے عہدے داروں کے ساتھ بڑے پیمانے پر ملاقاتیں ہیں تاکہ اس طریقے سے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کو اپنا معتقد بنا کر اسے ماسکو سے قریب اور تہران سے دور کیا  جا سکے۔

امریکہ چاہتا ہے کہ ایران اور اس کے اتحادیوں کو شام سے خارج کرنے میں ترکی اس کا  ساتھ دے ۔  دوسری طرف اس بات سے بھی پریشان ہے کہ روس ترکی کو میزائیل فروخت کر کے  نیٹو کو کمزور کر رہا ہے۔

ترکی کے عہدے داروں نے  بدھوار کو اس بات کے متعلق کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا ،   لیکن گذشتہ ہفتے امریکہ اور ترکی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ  نئے کام کرنے والے گروہوں کی تشکیل دی جائے  تاکہ اختلافات کو ختم کرنے کے لئے کلیدی موضوعات پر کام کیا جائے۔

ترکی کے ایک عہدے دار نے کہا: ہم اس بات کو ترجیح دیتے ہیں کہ اس طرح کے موضوعات کے متعلق اپنے امریکی ہم منصبوں کے ساتھ براہ راست طور پر بات کریں ۔

اردوغان نے اس ہفتے کے آغاز میں روسی صدر ولادیمیر پوتین ، اور ایرانی صدر  حسن روحانی کے ساتھ گفتگو کی اور یہ تین افراد اس وقت  ترکی میں ایک دوسرے سے ملاقات کے لئے راستہ ہموار کر رہے ہیں تاکہ شام کی جنگ کے متعلق  باہمی گفتگو کی جا سکے۔ لیکن امریکہ کے ایک بڑے عہدے دار نے   شام کی جنگ کے متعلق ماسکو کی جانب سے امریکہ کے حضور کو حتمی بنائے بغیر  ایران کے ساتھ ہمکاری  کی بات کا مذاق اڑایا تاکہ اس بات کی نشاندہی کر سکے کہ یہ صرف ایک بے بنیاد بات ہے۔

ٹرمپ کی حکومت کی نظر میں امریکہ اور ترکی کے درمیان اختلافات کی اصلی وجہ امریکہ کا شام میں کردوں کی حمایت کرنا ہو سکتا ہے۔  اور اس سلسلے میں امریکی اس بات کی تلاش میں ہیں کہ اس سلسلے میں ترکی کی پریشانی کو دور کیا جائے ، لیکن انہیں ان اچانک پیدا ہونے والے اختلافات کو متوازن کرنے کے لئے کوئی راہ حل تلاش کرنا ہوگا۔

امریکی عہدے دار اس ضمن میں کہ کردی جنگجو شام کے شمال   سے ترکی پر حملہ نہیں کریں گے یہ تجویز پیش  کرتے ہیں کہ امریکہ اور ترکی اییک ساتھ مل کر فوجی محاذوں پر کام کریں گے۔  ترکیہ کرد جنگجووں کی طاقت کم کرنے کے در پے ہے کہ جن کی  امریکہ نے مالی ، تسلیحاتی ، اور بہترین فوج کے ذریعے مدد کی۔  لیکن   ٹرمپ کی حکومت  کرد جنگجووں کی مدد سے دستبردار ہونے کی ترکی کی اعلانیہ درخواست کی موافقت نہیں کرنا چاہتی۔ 

 

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی