سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی
جستجو
بایگانی
- می ۲۰۱۸ (۳)
- آوریل ۲۰۱۸ (۵۹)
- مارس ۲۰۱۸ (۶۵)
- فوریه ۲۰۱۸ (۱۳۴)
- ژانویه ۲۰۱۸ (۱۹۷)
پربازديدها
-
۱۲۸۰ -
۱۵۳۴ -
۹۷۲ -
۹۶۱ -
۹۸۱ -
۱۰۶۵ -
۹۵۹ -
۱۰۵۵ -
۱۰۲۵ -
۷۹۷
تازہ ترین تبصرے
صدر زرداری کا اعتراف کہ کشمیرمیں عسکریت پسندی دہشتگردی ہے ایک تلخ حقیقت02
الحاق پاکستان سے دستبرداری کا اعلان تو ہوا اب الحاق ھند سے دستبرداری کا انتظار!
صدر زرداری کا اعتراف کہ کشمیرمیں عسکریت پسندی دہشتگردی ہے ایک تلخ حقیقت02
بسمہ تعالی
تحریک آزادی کشمیر جو کہ ھندوستان کے تاجدار شہنشاہ اکبر کی خود مختار مملکت کشمیر کے خود مختار بادشاہ شہید استقلال کشمیر، جناب یوسف شاہ چک کے ساتھ دغا بازی اور مکر و فریب کے سبب جنم لے گئ تھی ۔ چرخ دوراں کے ساتھ ساتھ کئ خم و بم سے گذرگئ اور پھر ھندوستان کے ٹوٹنے کے بعد ایک ایسے مخمصے میں جکڑ دی گئ کہ جس سے جانی و مالی نقصانات اور عمومی جمود کے سوا کچھ حاصل نہ ہو سکا ،البتہ ھندوستان اور پاکستان کے درمیاں نرمی یا گرمی کے ساتھ کبھی ہاں اور کبھی نا ، کی بے نظیر باب رقم ہوتی رہی۔ اس بیچ کبھی کشمیری کو خاطر میں لایا گیا کبھی بھلا دیا گیا جس سے کشمیری عوام دل برداشتہ نہ ہوا وہ حصول آزادی کی ہر ممکن طریقے سے آبیاری کرتا رہا ہے اور آبیاری کا طریقہ کار دو عمدہ عنوان " عسکری اور سیاسی "جدوجہد کے ساتھ معروف رہا ۔ جدوجہد آزادی کے ان دو طریقہ کاروں کے نسبت ھندوستان اور پاکستان کا جدا گانہ موقف رہا ۔ ایک طرف پاکستان عسکری جدوجہد میں شامل جیالوں کو مجاہد آزادی کے نام کے ساتھ یاد کرتا رہا اور دوسری طرف ہندوستان ان جان بازوں کو دھشت گرد کہتا رہا ۔ پاکستان عسکری جدوجہد کو اسلئے مجاہد آزادی کا عنوان دیتا رہا کیونکہ پاکستان نے کشمیر کو عسکری اور فوجی قوت کے ساتھ ایک حصہ حاصل کیا اور اب باقی حصے کو بھی ان ہی خطوط پر حاصل کرنا چاہتا تھا اور ھندوستان مسلح تحریک کو اس لئے دھشت گردی کہتا رہا کیونکہ اس نے عسکریت اور فوجی قوت کے بل بوتے پر کشمیر کے عمدہ حصےپر قبضہ جمایا ہے اور عسکری جدوجہد سے ہندوستان کی عسکری اور فوجی حیثیت کو چلینج ہوتا ہے اور یہی دو عنصر دونوں ملکوں کو "کشمیر ہمارا ہے " "کشمیر ہمارا ہے" کے نام پر کئ بار آپس میں لڑا چکے ہیں، جس پر اقوام متحدہ نے بھی کشمیر کو متنازعہ عنوان کرکے تحریک آزادی کشمیر کو انگریزوں کی ایجاد کردہ ناسور پر مہر ثبت کرکے کشمیر کی خود مختار اور تابناک ماضی سے آنکھیں چرا کر کشمیری عوام کے سیاسی مستقبل کو ہندوستان اور پاکستان کے ساتھ محدود کرکے ان دو صفوں کا حَکَم بن کر آدھے ادھر جاو آدھے ادھر جاو اور باقی میرے پیچھے آو کہہ کر کشمیر کو سیاسی مذاق بنا چھوڑا اور حق خود ارادیت کے دلفریب عنوان کے ساتھ خواب خرگوش کشمیری اذہان پر حاکم کیا گیا اور اس حق خود ارادیت کے دلفریب نعرے سے صرف منافقانہ بازار گرم رہا ہے ۔یعنی اگر حق خود ارادیت کا نعرہ جائز ہے تو ہر ہند نواز بھی صحیح ہے اور ہر پاکستان نواز بھی صحیح ہے البتہ ہر کشمیر نواز نہیں ہے۔اس طرح الیکشن میں حصہ لینے والا بھی صحیح ہے اور الیکشن کا بائیکاٹ کرنے والا بھی صحیح ہے اور ان دونوں طریقوں پر بیزاری کرنے اور رونے والا نہیں ہے ۔ ذرا غور کریں!
اس تناظر میں میرا ماننا ہے کہ صدر پاکستان جناب آصف علی ذرداری کشمیری عوام کیلئے ایک محسن بنکر سامنے آئے ہیں جنہوں نے ایک طرف کشمیر میں جاری عسکری جدوجہد کو دھشت گردی جیسے تلخ عنوان کے ساتھ اپنی حمایت بند کرنے کا اعلان کیا ہے اور دوسری طرف کشمیریوں کی عوامی تحریک کا سیاسی اخلاقی سطح پر حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان نے کشمیر پر للچائی نظروں سے دیکھنا بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ اعلان کیا ہےکہ پاکستان اپنے دیرینہ موقف الحاق پاکستان سے دستبردار ہوا ہے اور اب وہ الحاق نہیں بلکہ استقلال کشمیر چاہتا ہے ۔
پاکستان یہ بتانے جارہا ہے کہ ہمارے لئے کشمیری سرزمین سے بڑھ کر کشمیری عوام عزیز ہے اور اس جذبے کو ہم سبھی کشمیریوں اور ہر انصاف پسند انسان کو تہہ دل سے سلام کرنا چاہیئے ۔ پاکستان کا تحریک آزادی کشمیر کے تئین مختلف سطحوں پر حمایت کرنے کے ذیل میں عسکری اور فوجی طریقہ کار کو تلخ ترین عنوان (دھشت گردی) کے ساتھ بند کرنا ایک نہایت با برکت فال نیک کے طور پر لیا جانا چاہیئے ۔
صدر پاکستان نے جس خوش خبری کا عندیہ دیا تھا اس تناظر میں دیکھنا چاہیے اور عسکری قیادت اور مجاہدوں کو عوامی جدوجہد میں شامل ہو کر عسکری جدوجہد تعطیل کرکے تحریک آزادی کشمیر کو منطقی انجام تک پہچانے میں پاکستانی قیادت کے اعلان کو آب حیات جان کر قبول کرنا چاھیئے تاکہ پاکستان کا کشمیر کے نسبت یہ موقف برصغیر میں ایک مثال بن کر رہ جائے کہ پاکستان نے کسی لالچ کے بغیر کشمیری مظلوم قوم کو آزادی دلادی ہے جو کہ امت اسلامیہ کیلئے ایک مشعل راہ بن سکتی ہے دوسری طرف ہندوستان کیلئے ایک تاریخی اور حساس دور شروع ہو جاتا ہے کہ وہ کس طرح اپنی ماضی کی غلطیوں کا اذالہ کرتا ہے جس طرح پاکستان نے ظاہر کیا ہے ۔
چونکہ پاکستان کی تاریخ مختصر ہے اورمختصر عرصے میں ہی اس نے کشمیر کے نسبت اپنی سیاسی غلطیوں کا اذالہ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے ۔ لیکن جس طرح ہندوستان کی تاریخ نہایت ہی قدیم ہے اور افسوس کا مقام ہے کہ کشمیر کے نسبت اعتماد شکنی اور غلط سیاست کی داستان بھی اسی طرح بہت پرانی ہے جس کی عمدہ شروعات اکبر بادشاہ کے زمانے سے ملتی ہے کہ جب اکبر بادشاہ نے اپنے ھمسایہ خودمختار ملک کشمیر کےبادشاہ جناب یوسف شاہ چک کو پہلے مذاکراتی میز پر بلاکر عظیم ہندوستان کا مہمان بنایا پھر ہر سیاسی ، اخلاقی اور انسانی اصولوں کو بھلا کرکئی ہزار سالہ تاریخ رکھنے والے اپنے ہمسایہ ملک کشمیر کے بادشاہ کو زینت زندان بنا کر اسے ابدی نیند سلا کر کشمیری عوام کیلئے رنج و الم آغاز کردیا اور ہندوستان کی تاریخ میں ایک بدنما داغ رقم ہو چلا اور پھر سلسلہ وار چلتا رہا اور اس سلسلے کو روکنے اور مٹانے کا موقعہ بھی فراہم ہوتا ہے ۔
البتہ ہمیں اس بات کو مان کے چلنا پڑے گا کہ پاکستان کا تحریک آزادی کشمیر کو قبول کرنا پاکستانی سیاسی بصیرت کی عکاسی ہے کہ اس نے کشمیر کی تاریخی جدوجہد کو محو نہ ہونے دیا کہ کشمیری تب سے جدوجہد کرتا آیا ہے جب کہ پاکستان نام کا وجود ہی دنیا میں نہ تھا اور اسی طرح ہندوستان نے جدوجہد آزادی کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ با دل نا خواستہ کشمیر کی انفرادیت کو دفعہ 370 کے عنوان کے ساتھ قانونی طور تسلیم کرتے ہوئے کشمیری عوام کے ساتھ اعتماد کا چراغ جلائے رکھا ۔ آج جب پاکستان نے اپنے سیاسی جذبے کو بھلا کر انسانی جذبے کو اظہار کیا ہے اگر ہندوستان بھی سیاسی جذبے کو بھلا کر انسانی جذبہ بروی کار لایے خطے میں امن و امان کی سنگ میل پڑ سکتی ہے ۔ آر سے کشمیری عسکری جدجہد کو سرحد پار دھشت گردی کہنا اور پار سے بھی اب صدای باز گشت سننے سے ایک اور بات جو صاف ہوجاتی ہے وہ یہ کہ اب نہ آر والے ملٹری آپشن چاہتے ہیں اور نہ ہی پار والے ملٹری آپشن چاہتے ہیں البتہ دونوں ھندی میں یا اردو میں تحریک آزادی کو تحریک آزادی ہی کہتے ہیں ۔اس پر دنیا کے تمام انصاف پسند انسانوں سے انصاف کی اپیل ہے کہ وہ دونوں ممالک کو اپنے اقوال افعال میں بدل دیں ۔
موجودہ صورت حال اس بات کی متقاضی ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کشمیر کو صدیوں سے کھویا ہوا وقار واپس دیکر اپنی قدیم تاریخی حیثیت سے ایک آزاد اور خود مختار ملک کے طور پر قبول کریں کیونکہ کمزور پر طاقت اور بزرگی کامظاہرہ کرکے دبانا اور کچلنا بڑکپن نہیں ہے بلکہ کمزور کی حمایت اور دفاع کرنا بزرگی کا مظہر ہے۔ دونوں بڑے طاقت ہندوستان اور پاکستان کو اپنی طاقت اور اپنی بزرگی کا مظاہرہ حقیقت پسندی کے ساتھ کرنا ہوگا اور اپنے ہمسایہ ملک کشمیر کے استقلال ، آزادی اور جمہوری اقدار کا سامان فراہم کرکے خطے میں دھشت گردی ، خشونت، بی اعتمادی ، مفلسی اور غربت کے دروازے بند کرکے مسرتوں اور ترقی کے دروازے کھولنے ہوں گے۔ہمارے لئے ہندوستان بھی عزیز اور محترم ہے اور پاکستان بھی عزیز اور محترم ہے بشرطیکہ اسکا پاس و لحاظ رکھا جائے ۔ ظاہر سی بات ہے جو کوئی کشمیری عوام کے نسبت سچا اور شفاف موقف رکھے وہی کشمیری عوام کے نزدیک زیادہ قریب اور حبیب ہوگا ۔
آغا سید عبدالحسین بڈگامی
هفته، 11 اکتوبر، 2008
تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے
طبقه بندی موضوعی
- اردو مقالات (۳۵۳)
- انقلاب اسلامی ایران (۵۴)
- اھلبیت ع (۴۶)
- مذھبی (۳۹)
- سیاسی (۱۸۴)
- مذھبی سیاسی (۷۲)
- تاریخی مناسبتیں (۴۷)
- محرم (۱)
- صفر (۰)
- ربیع الاول (۴)
- ربیع الثانی (۰)
- جمید الاول (۱)
- جمید الثانی (۱)
- رجب (۱۰)
- شعبان (۱۰)
- رمضان (۱۴)
- شوال (۱)
- ذیقعدہ (۰)
- ذی الحجہ (۵)
- مسلکی رواداری (۲۵)
- لندنی امریکی تشیع (۶)
- نوروز (۴)
- مراسلات (۱۸)
- خطوط (۹)
- شرعی سوالات (۳)
- فارسی مطالب (۵)
- عربی مطالب (۱)
- ۔ (۰)
- مکالمات (۴۳)
- ھدایت ٹی وی کے ساتھ (۳۴)
- کتابخانہ (۶۶)
- امام خامنہ ای اور اسلامی بیداری (۴)
- شیعہ اعتقاد(کاشر زبان منز) (۱)
- اصول دین (۰)
- توحید (۰)
- دلیل توحید (۰)
- عدل (۰)
- نبوت (۱)
- اھلبیت ع (۵۶)
- حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (۷)
- حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا (۱۳)
- حضرت علی علیہ السلام (۸)
- حضرت حسن علیہ السلام (۲)
- حضرت حسین علیہ السلام (۶)
- حضرت علی زین العابدین علیہ السلام (۱)
- حضرت محمد باقر علیہ السلام (۱)
- حضرت جعفر صادق علیہ السلام (۱)
- حضرت موسی کاظم علیہ السلام (۲)
- حضرت علی رضا علیہ السلام (۱)
- حضرت محمد جواد علیہ السلام (۱)
- حضرت علی النقی علیہ السلام (۳)
- حضرت حسن عسکری علیہ السلام (۲)
- حضرت مھدی علیہ السلام (۷)
- حضرت فاطمہ معصومہ (س) (۱)
- حضرت زینب (س) (۲)
- حضرت عباس (ع) (۱)
- حضرت علی اکبر (ع) (۱)
- ملٹی میڈیا (۳۹)
- ویڈیو (۳۴)
- عزاداری سید الشھداء (ع) (۵)
- حضرت خاتم الانبیاء (ص) (۰)
- حضرت سید اوصیای خاتم الانبیاء (ع) (۰)
- حضرت سیدۃ النساء العالمین (ص) (۲)
- حضرت امام حسن (ع) (۰)
- حضرت امام حسین (ع) (۰)
- حضرت امام علی بن حسین زین العابدین (ع) (۲)
- حضرت امام محمد بن علی الباقر (ع) (۰)
- حضرت امام جعفر بن محمد الصادق (ع) (۰)
- حضرت امام موسی بن جعفر الکاظم (ع) (۱)
- حضرت امام علی بن موسی الرضا (ع) (۰)
- حضرت امام محمد بن علی الجواد (ع) (۰)
- حضرت امام علی بن محمد الھادی (ع) (۰)
- حضرت امام حسن بن علی العسکری (ع) (۰)
- حضرت امام مھدی صاحب الزمان (عج) (۱)
- کشمیر (۱)
- نایجیریا (۱)
- سعودی عرب (۲)
- شام (۵)
- یمن (۲)
- ترکی (۱)
- ایران (۵)
- خبرگان رھبری (۳)
- مصر (۱)
- حضرت ابوالفضل العباس (ع) (۱)
- حضرت فاطمہ معصومہ (س) (۰)
- ھندوستان (۱)
- شیرازی فرقہ (۲)
- آڈیو (۵)
- ویڈیو (۳۴)
- منبر (۱۳)
- محضر امام خامنہ ای (۱۲)
- خبریں (۲۰)
- محضر امام خمینی رہ (۲۰)
- آل میرشمس الدین اراکی/عراقی رہ (۲)
- خاطرات (۳)
- English (۸)
- Regio-political (۲)
- Political (۶)
- کاشر مقالات (۱۹)
- قرآن (۱۱)
- اھلبیت (۱۵)
- گوڑنیوک معصوم(ص) (۳)
- دویم معصوم (ع) (۲)
- تریم معصوم (س) (۰)
- ژوریم معصوم (ع) (۰)
- پانژیم معصوم (ع) (۱۱)
- شیم معصوم (ع) (۰)
- ستیم معصوم (ع) (۰)
- آٹھیم معصوم (ع) (۰)
- نیم معصوم (ع) (۰)
- دھم معصوم (ع) (۰)
- کہم معصوم (ع) (۰)
- بھم معصوم (ع) (۰)
- تروھم معصوم (ع) (۰)
- ژوداھم معصوم (عج) (۰)
- عزاداری تہ قمہ زنی (۱)
- کاشر دینیات (۴)
- کاشر توضیح المسائل (۰)
- سوالات (۰)
- فارسی (۳۳)
- نواب اربعہ (۱)
کلمات کلیدی
آخرين مطالب
-
نتانیاہو کے ڈرامے نے کسی کو بھی متاثر نہیں کیا:صہیونی اخبارھاآرتص
چهارشنبه ۲ می ۲۰۱۸ -
-
۱۵ شعبان کی آمد /چند گھنٹے جو شب قدر کے برابر فضیلت رکھتے ہیں
سه شنبه ۱ می ۲۰۱۸ -
شام میں سعودی پراکسی وار میں شکست کے بعد سعودیہ کا نیا کھیل
دوشنبه ۳۰ آوریل ۲۰۱۸ -
ولادت حضرت علی اکبر علیہ السلام
شنبه ۲۸ آوریل ۲۰۱۸ -
اسرائیل اپنی عقل کھو بیٹھا ہے اور پاگل ہونے جا رہا ہے
شنبه ۲۸ آوریل ۲۰۱۸ -
امام زمانہ عج کی آخری توقیع اور غیبت کبری کا آغاز
شنبه ۲۸ آوریل ۲۰۱۸ -
-
سعودی محل میں فائیرنگ ؛ ایک سازش کا خوف یا ایک کھلونا ڈرون
جمعه ۲۷ آوریل ۲۰۱۸ -
شام اسلامی مقاومتی محور کا محاذ اور خیری شری من اللہ فلسفے سے اب انحراف نا ممکن
دوشنبه ۲۳ آوریل ۲۰۱۸
پربحث ترين ها
-
دس رجب ولادت امام جواد علیہ السلام
نظرات: ۱ -
-
-
-
شیرازیوں کا مقصد کیا ہے؟
نظرات: ۰ -
-
-
-
-
محبوب ترين ها
-
۹۶۱ -
۹۵۹ -
۶۵۴ -
۴۱۸ -
۶۴۵ -
۷۷۷ -
۷۰۴ -
۴۵۵ -
۳۹۰ -
۶۱۷