سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

بارہ مولا ہندوستان زیر انتظام کشمیر پارلمانی حلقہ انتخاب2014 کے آزاد نامزد امیدوار کی اپیل

 اردو مقالات سیاسی کشمیر خبریں

بارہ مولا ہندوستان زیر انتظام  کشمیر پارلمانی حلقہ انتخاب2014 کے آزاد نامزد امیدوار کی اپیل

کشمیرکی تاریخ اپنے ممتاز تمدن و ثقافت کے سنہرے ابواب سے لبریز ہے۔ کشمیر 259 بی سی سے لیکر1947ء تک یعنی دوہزار سال سے زائد عرصے تک ایک خودمختار دیندار ملک رہا ہے جس بیچ 1326ء سے 1586ء تک کشمیر اسلامی ملک رہا ہے اور 1586ء سے1947 اور 1947سے 2014تک کئی  سیاسی عروج و زوال کا شکار رہا ہے  لیکن اب کچھ ایسے ابواب بھی رقم ہوتے نظر آتے دیکھے جارہے ہیں کہ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک نیا سیاہ باب کشمیر کے نام پر رقم ہونے کیلئے درپردہ سازش رچائی جارہی ہے۔میری مراد کشمیر میں تہذیب و ثقافتی جارحیت ہے۔ہماری درخشندہ ثقافت کو مسخ کرنے کی یہ مذموم سازش مغل دور،افغان دور،سیکھو دور اور ڈوگرا دور کے ظلم و ستم سے زیادہ ضرر رساں ثابت ہوگی۔ یہ ایک ایسا ہتھیار ہے جس سے ہماری اگلی نسلیں بھی متاثر ہوکر اپنی پہچان اور شان سے بے بہرہ ہونگی۔

ایک زمانہ ایسا بھی تھا جب دنیا بھر کے مذہبی /ادبی لوگ اپنے تالیفات  کی تصحیح و تائید اور کسب فیض کی غرض سے کشمیر کا رخ کرتے تھے لیکن آج یہی کشمیر مختلف جرائم اور اخلاقی بے راہ روی کا اڑہ بن گیا ہے۔اور  اگر ہندوستان میں کسی کو گناہ کرنا ہوتا ہے تو وہ کشمیر انتخاب کرتا ہے ۔ بیٹی کو ماں کی پیٹ میں ہی قتل کرنا ہوتا ہے تو وہ کشمیر کا رخ کرتا ہے ۔ نقلی دوائی کا کاروبار کرنا ہو تو وہ کشمیر کا رخ کرتا ہے وغیرہ۔ غرض ہر غیر اخلاقی اور بے دینی کا کام انجام دینے کیلئے کشمیر کو موزون اور محفوظ جگہ بنایا گیا ہے جس کے لئے کشمیر کے ہر مذہب و مسلک سے وابسطہ مسلمان و غیر مسلمان علماء کو خود سامنے آ کے اپنے سماج کو ثقافتی اور تہذیبی بحران سے نجات دلانا ہوگا جس سے نہ صرف تہذیبی پسماندگی دور ہوگی بلکہ اقتصادی پسماندگی سے بھی عوام کو نجات حاصل ہوسکتی ہے جبکہ اقتصاد سے بڑکر ثقافت ہے اور ثقافتی پسماندگی انتہائی پسماندگی ہے۔ جس طرح ولی امر مسلمین حضرت امام علی خامنہ ای مدظلہ العالی نے اپنے حالیہ بیان میں فرمایا:" ثقافت اقتصاد سے بھی بڑکر ہے۔کیوں؟ 

کیونکہ ثقافت ہوا کے مانند ہے جس میں ہم چاہتے نہ چاہتے سانس لیتے ہیں ؛اگر یہ ہوا صاف ستھری ہو  اپنا اثر چھوڑتی ہے اور اگر آلودہ ہو تو ویسی ہی تاثیر چھوڑے گی۔ ایک ملک کی ثقافت ہوا کے مانند ہے جسقدر ہواصاف ستھری ہواسقدرہی اثر چھوڑے گی"۔ایسے میں ہم سب کو کشمیر میں رائج ثقافتی پسماندگی کی روک تھام کیلئے اپنی اپنی زمہ داریاں نبھانی ہونگی اور جس کے لئے ہندوستان کو جوابدہ بنانا ایک مہذب طریقہ کار ہے کہ یہ جو کبھی ہندوستان، کشمیر انتظامیہ اور کبھی کشمیر انتظامیہ ہندوستان کو قصوروار ٹھہراتے ہیں اس بیچ استحصالی کارکردگی کا اصلی ذمہ دار کون ہے معلوم و مشخص کرنا ہوگا۔

 ایسے میں رائے دہندگان سے اپیل کرتا ہوں کہ میرے انتخابی منشور کے تناظر میں مجھے اپنا قیمتی ووٹ دیں تاکہ کشمیر کی مذہبی، تہذیبی اورثقافتی جارحیت کو روکنے کی تحریک شروع ہو جائے اورمذہبی شخصیات کا اس میدان میں آنے کی پہل شروع کریں جو کہ نہ صرف مذہبی اعتبار سے عوام کے سامنے جوابدہ ہیں بلکہ اخلاقی ، سماجی اورسیاسی امور میں جوابدہی کیلئے اولی ہیں ۔

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی