سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

کشمیر کی تحریک ظلم کے خلاف ہے اور ظلم کے خلاف ظالم بن کے تحریک نہیں چلائی جاتی :خطیب نماز جمعہ بڈگام

 اردو مقالات کشمیر خبریں

کشمیر کی تحریک ظلم کے خلاف ہے اور ظلم کے خلاف ظالم بن کے تحریک نہیں چلائی جاتی :خطیب نماز جمعہ بڈگام

باسمہ تعالی

مورخہ 2اپریل 2010مطابق 16ربیع الثانی 1431 ھ کو خطیب نماز جمعہ بڈگام آغا سید عبدالحسین مصطفی موسوی نے اپنے پہلے خطبے میں گذشتہ خطبے سے پیوست بحث کو جاری رکھتے ہوئے قرآن اور روایات کی روشنی میں اسلامی معاشرے کے لئے مسجد کی اہمیت کی طرف مذید روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہجرت کے بعد سب سے پہلا کام مسجد بنانے اور اس کے بعد نماز جمعہ قائم کرنے کا اہتمام کیا۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کے جذبے سے منظم کام کرنے اور اسلامی معاشرہ قائم کرنے کے غرض سے سب سے پہلے ہمیں مساجد آباد کرنے اور نماز جمعہ قائم کرنے کا اہتمام کرنا چاہئے ۔

خطیب نماز جمعہ بڈگام اور معاون مدیر حوزہ علمیہ جامعہ باب العلم  آغا عبدالحسین  نے  مساجد آباد رکھنے کے سلسلے میں نمازگزاروں کی توجہ  حوزہ علمیہ جامعہ باب العلم کی طرف مبذول کراتے ہوئےکہا کہ ہر محلے کے لئے ایک پیش نماز کی ضرورت ہے اس لئے ہر محلے سے دو ، دو ، چار ، چار طالب علموں کا داخلہ حوزہ علمیہ میں کرائیں تاکہ اپنی خامیوں کو ازالہ کر سکیں ۔ خطیب نے اس بات پا تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہر محلے میں نماز جماعت قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے ، کیونکہ جب امام زماں عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف ظہور کریں گے وہ بھی مسجدالحرام کو ہی اپنی پایگاہ بنائیں گے ۔اس لئے آپ طالب علموں کوحوزہ علمیہ جامعہ باب العلم روانہ کرنے کے ساتھ فوری طور اپنے اپنے محلے سے چندمعتبر ، نیک سیرت افراد کو جامعہ باب العلم بھیج سکتے ہیں جہاں انہیں پیش نمازی سے متعلق ضروری اور مطلوب رہنمائی فراہم کی جائے گی تاکہ جلد سے جلد اس محلے میں نماز جماعت قائم ہونے کا اہتمام ہو سکے گا ۔آغا سید عبدالحسین نے کہا کہ مسجد میں ہماری رفت و آمد سے ہم میں پاکیزگی اور طہارت اور قرب الہی حاصل ہوجاتا ہے کیونکہ مسجد پاک جگہ پر قائم ہوتی ہے جس میں داخل ہونے والے کا لباس ، بدن پاک ہونا چاہئے اور پاکترین حالت میں پاک خدا کے ساتھ رابطہ برقرار کرنے میں مصروف عمل ہوجاتا ہے ۔ اور خدا نے مسجد میں جانے کے لئے زینت اور خاص اہتمام کے ساتھ جانے کی سفارش کی ہے تاکہ اس خاص اہتمام کے ساتھ خاص جگہ پر مخصوص شرایط بدن اور لباس کے ساتھ اطہرالطاہرین خدا کے ظاھری اور باطنی پاکیزگی اور کمال حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے ۔

خطیب نماز جمعہ بڈگام نے مذید کہا کہ مسجد ہمیں مساوات کا سبق سکھاتی ہے ۔جب کوئی شخص نماز میں حاضر ہوگیا وہ جگہ اس نمازی کے لئے مخصوص ہوجاتی ہے چاہے اور چھوٹا ہو یا بڑا ، امیر ہو یا غریب ، عالم ہو یا جاہل ۔ جب ایک چھوٹا  لڑکا صف میں حاضر ہو گیا ہے بڑے کو حق نہیں بنتا کہ اسے صف میں سے ہٹا کر پیچھے دھکیل دے ۔ جو جہاں جگہ پا لے اس سے وہی پر نماز میں شریک ہونا ہے ۔ کسی کے لئے بھی کوئی خاص امتیاز نہیں ہے ۔اور اسی برابری اور مساوات کے درس کے ساتھ ہم آہنگ اور ہم صدا بن جانے کی تمرین بھی سکھاتا ہے ۔ ایک ساتھ سبھی ، سبحان اللہ کہتے ہیں ، ایک ساتھ سبھی تکبیر کہتے ہیں ، ایک ساتھ سبھی اٹھتے بیٹھتے ہیں ۔مسجد ہمیں پاکیزگی اور خلوص کا سبق سکھاتی ہے ۔اس لئے مسجدیں آباد کرنے کی ضرورت کا اندازہ لگانا کوئی مشکل کام نہیں ہے ۔

معاون مدیر حوزہ علمیہ جامعہ باب العلم اور موقت خطیب نماز جمعہ بڈگام آغا عبدالحسین نے نماز جمعہ میں بہت بھاری تعداد میں شرکت کی ضرورت ہے اور اگر نماز جمعہ میں بھاری شرکت دیکھنے کو نہیں ملتی یہ محلوں میں مساجد آباد نہ ہونے کی دلیل ہے ۔ اور حج کے لئے  روانہ ہونے والے حاجیوں کی تعداد کم ہونے کی دلیل نماز جمعہ میں کم لوگوں کی شرکت کی دلیل ہے کیونکہ نماز جمعہ کو حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج کی استطاعت نہ رکھنے والوں کے لئے حج قرار دیا ہے جن میں نماز جمعہ جیسے حج المساکین میں شرکت کا جذبہ نہیں ہوگا ان میں حج ابراھیمی انجام دینے کا جذبہ کیسے پیدا ہوگا۔

خطیب نماز جمعہ بڈگام نے نوجوانوں اور جوانوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ مسجد میں حاضر ہوکر دینی تعلیمات کا جائزہ لو کہ کس طرح اپنے وقت کا  بھر پور استفادہ کرنے کا درس دیتا ہے ۔کسی ایک ہی کام میں اپنے وقت کو صرف کرنے کی اجازت نہیں دیتا ہے ۔نماز میں مخصوص اور مختصر  افعال کی طرف توجہ کرنے کی ضرورت ہے کہ ایک رکعت نماز میں کتنے سارے کام انجام دینے کا درس ہے ۔ اس کے برعکس ہم اپنے وقت کی قدر و قیمت جانے بغیر دوسروں کے تماشائی بنے افسوس اور نادانی کا مقام ہے ۔ جیسے کہ دو کرکٹ ٹیمیں آپس میں کھیلتی ہیں تو آپ اپنا سارا کام چھوڑ کر اس کا تماشا کرنے لگتے ہو ۔ وہ اپنا کام کرتے ہیں وہ اپنا پیسا کماتے ہیں ، آپ کو اپنا قیمتی وقت ضایعہ کرتے ہو۔ اگر آپ کے پاس وقت فراغت ہے تو خود کھیلو تفریح کرو ، ان کا تماشا دیکھنے سے کیا حاصل ہوگا، یہ ایسا ہی ہوگا آپ بینک میں جاکر کیشر کوپیشے گنتے دیکھو کہ اس نے کتنے پیسے گن لئے اس سے آپ کو کیا حاصل ہوگا۔ آغا عبدالحسین نے مذید کہا کہ مقام معظم رھبری حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای (مدظلہ العالی ) نوجوانوں اور جوانوں کے لئے تین اصول بیان کئے ہیں ۔1تحصیل 2تہذیب اور3 تفریح۔ یعنی آپ اپنے کاموں کو روزانہ تین حصوں میں تقسیم کرو ۔ ایک پڑھائی ، دوسرا تہذیب نفس اور تیسرا تفریح ۔خطیب نماز جمعہ بڈگام نے خرافات کی طرف اشارہ کیا کہ مسلمان پر فرض ہے کہ وہ واجبات اور محرمات کو سمجھ کر ان کو رعایت کرے ۔ کسی کی داستان یا خواب بیان کرنے سے اسلام کے احکام بدل نہیں سکتے ہیں ۔کتنے کا مسجد میں داخل ہونا حرام ہے  اگر کوئی خواب دیکھے کہ پیغمبر یا ائمہ ھدی  علیہم السلام میں سے کوئی بھی آئے اور کہے کہ اگر فلاں رنگ کے کتے کو مسجد میں دیکھا تو اسکی تعظیم کرنا وغیرہ، پھر بھی کتے کو دیکھتے ہی نکال باہر کرنا ہے ۔ یا کسی شخص کے کردار سے باخبر ہوں کہ نہ نماز پڑھتا ہے نہ احکامات اسلامی انجام دیتا ہے تو آپ اس کےبارے میں خواب دیکھیں گے کہ کوئی شخص خواب میں آپ کو کہے کہ میں فلانی امام ہوں اور اس شخص کے بارے میں نیکی کی بشارت دے ۔ اس پر یقین کرنا جائز نہیں ہے ۔ تارک الصلاۃ کو نکاح دینا جائز نہیں ہے چاہئے لڑکا ہو یا لڑکی اگر خواب میں دیکھیں کہ ایک تارک الصلاۃ کے بارے میں کوئی عظیم اسلام شخصیت آ کر بتائے کہ یہ تارک الصلاۃ لڑکا یا لڑکی بہت نیک ہے  اس کی قدر کریں ، ایسا خواب بتعبیر علماء ربانی فاسد اور باطل ہے ۔

دوسرا خطبہ:

دوسرے خطبے میں دائمی خطیب نماز جمعہ کی طرف سے شب جمعہ کو مشہد مقدس سے  ٹیلیفون  کرکے جمعہ کو نمازیوں کی خدمت میں ان کی سلام پہچانے ذکر کرتے ہوئے ان کی سلام  ان تک پہچائی اور امید ظاہر کی کہ آغا صاحب نے یہاں کے سب نمازیوں کی سلام کو بھی حضرت امام رضا علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا ہوگا ۔ ساتھ ہی سبھی نماز گزاروں کو امام ھشتم کی زیارت نصیب ہونی کی دعا کی ۔

خطیب جمعہ نے پاکستان میں شیعوں کے قتل عام خاص کر پارا چنار کے مظلوم مومنوں کے صبر و استقامت کی داد تحسین دیتے ہوئے کہا کہ پاراچنار میں 2007سے کل تک 866 مومنوں کو شھید کیا گیا ہے لیکن وہاں کے مومنوں نے بدلے میں کوئی دہشت گردانہ حرکت نہیں کی جس سے اسلام اور مسلمان بدنام ہو سکتا ہے ۔ وہابیوں کی طرف سے پچھلے سال پاراچنار کےنو شیعوں کو شھید کرنے اور انکی نعشوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے ان کے گھروالوں تک بھیجنے پر پاراچنار کے مومنوں نے ان کے پینتیس طالبانیوں کو گرفتار کیا لیکن کسی ایک کو خروچ تک آنے نہ دی بلکہ اپنے طاقت اور اپنے اسلام شناسی کا مظاہرہ کیا ۔ کیونکہ کوئی بھی شعیہ دھشت گردانہ حرکت نہیں کرسکتا کہ جس سے اسلام اور اسلامی تعلیمات داغدار ہو جائیں۔ امیرالمومنین علی علیہ السلام نے اپنی جان اپنے اولاد اور دوست قربان ہونے دیئے لیکن اسلام اور اسلامی تعلیمات پر آنچ نہیں آنے دی جس کا ہم سب کو اہتمام کرنا چائے ۔

خطیب جمعہ بڈگام آغا عبدالحسین نے کشمیر میں تازہ  عسکری شدت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ کشمیر کا مسئلہ ایک انسانی حقوقی مسئلہ ہے ۔ کشمیریوں سے ان کا حق چھینا گیا ہے ان کے ساتھ ظلم کیا جاتا ہے اور کشمیر کی تحریک ظلم کے خلاف ہے اور ظلم کے خلاف ظالم بن کے تحریک نہیں چلائی جاتی ۔ کشمیر کی تحریک میں عسکریت کو داخل کرکے کشمیریوں کی حق و صداقت کی جہدوجہد کو جیو پلٹکل جنگ میں بدلایا جاتا ہے جس کے ساتھ ہم نہیں ہیں ۔ آغا عبدالحسین  نے کہا کہ سال جاری میں ابھی تک تین مہینوں میں 94 افراد قتل کئے گئے ہیں جن میں 18عام شہری شامل ہیں ۔اس سے آپ کیا حاصل کرنے جا رہے ہیں ۔ جس کو آپ ماریں گے وہ بھی اتنقام لینا چاہے گا ، سبھی  اسلامی اصولوں کے پابند نہیں ہیں ، اھل بیت اطہار کے مطیع نہیں ہیں ، پارا چنار کے مومنوں جیسے اہل صبر و استقامت  رکھنے والے نہیں ہیں ۔کشمیر کے مظلوموں کے ساتھ مذید کھلواڑ نہ کریں، جان لیں کہ ہم مظلوم کے ساتھ ہیں اور ظالم کے مخالف ہیں۔

خطیب امام جمعہ بڈگام نے مذید کہا کہ ہمارا دل دنیا کے ہر مظلوم کے لئے دھڑکتا ہے چاہئے وہ مظلوم مسلمان ہو یا غیر مسلمان ، چاہئے وہ مظلوم ہندوستان کا ہو یا پاکستان کا ۔اسی طرح ہمار ا ہر احتجاج ظالم کے خلاف ہے وہ ہماری مرثیہ خوانی ہو یا نوحہ خوانی یا مظاہرے ہوں ۔  ہندوستان ظلم کرے ہم ہندوستان کے خلاف ہیں ، پاکستان ظلم کرے تو ہم پاکستان کے خلاف ہیں اور اگر خود کشمیر کا مسلمان ظلم کرے ہم اس کشمیری ظالم کے خلاف ہیں ۔

وسلام؛


تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی