سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

گلگت بلتستان، کرگل لداخ، جموں اور مظفر آباد کشمیر کے پاسبان

 اردو مقالات سیاسی کشمیر

گلگت بلتستان، کرگل لداخ، جموں اور مظفر آباد کشمیر کے پاسبان

باسمہ تعالی

ایڈیٹر صاحب

سلام علیکم

آپ کے موقر ھفت روزہ چٹان 5اکتوبر سے 9 اکتوبر 2009 کے شمارے میں صفحہ 2 پر میرے دوست جناب ھاشم قریشی کا گلگت بلتستان کے حوالے سے اعتراض پر مبنی بیان پڑھا ، اس بات سے صرف نظر کہ کس پر اعتراض ہوا ہے البتہ اس حوالے سے آپ کے توسط سے اپنے دوست اور ھر اس کشمیری لیڈر سے جو اس قسم کا تجزیہ کرکے مسائل کو الجھ کر رکھتے ہیں سوال کرتا ہوں کہ سچ کو ماننے سے کیوں کر تکلیف ہوتی ہے ۔ ڈوگرہ مہراجہ نے کیا کیا ، اقوام متحدہ نے کیا تحریر میں لایا یہ کیا بے تکی باتیں ہیں ۔ حال کو بھول کر ماضی کی مثالیں لانے سے کیا مقصد ہے ۔

ھمیں اپنے آپ کو ثابت کردکھانا ہے دوسروں پر اپنی چاھت تھوپنے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا ۔ کشمیر کے ھر خطے کا انسان اپنے سیاسی حقوق کے حصول اور تحفظ کے لئے فیصلہ کرنے میں خود مختار ہونا چاہئے ۔ ایسا ٹکڑے کرنے کے مترادف نہیں ہے ۔ زبردستی یا تاریخی حوالہ دے کر سیاسی طور عوام کو زیادہ دیر قیدی بنائے نہیں رکھا جاسکتا ۔ ھندوستان کی مثال ھمارے سامنے ہے اس نے ھمیں قیدی بنایا ہے اور قید خانے کا مینو چلاتا ہے اس ھم ھندوستان کو اپنا ملک تصور نہیں کر پا رہیں ہیں ۔ صرف وہ کشمیر ھندوستان کو زبانی طور اپنا ملک کہتا ہے جسے جیل مینو کے خاطے میں سے موٹی تنخواہ موصول ہوتی ہے جبکہ وہ بھی شعوری طور ھندوستان کو اپنا ملک تصور نہیں کر رہا ہے ۔

 کیا کشمیر کو بھی مستقل میں ھندوستان اور ھندوستان جیسے منافقانہ اصول رکھنے والے حکومتوں کا پیرو بننا ہوگا ۔حکومت پاکستان کی طرف سے گلگت بلتستان کو ساٹھ سال بعد وھاں کی عوام کی امنگوں کو پورا کرنے کے وعدے پر خوشحالی کا اظھار کرنا منصفانہ اور مستحسن عمل ہے ۔ کشمیر جسے آپ وادی کشمیر کہتے ہیں صرف اسے آزادی کی جنگ لڑنی ہے اور کامیابی حاصل کرنے کے بعد کشمیری قیادت پر کشمیر کے تاریخی حصوں سے جمھوری طور ضم ہونے کی دعوت دینی ہو گی اور اس وقت جو کوئی کشمیر کا حصہ بنا رھنا چاہے گا وہ اسکا حصہ بنا رھے گا اور جو نہیں رھنا چاہے گا وہ اپنی مرضی کے ساتھ اپنا سیاسی مستقبل انتخاب کرے ۔ اس میں نہ جموں، کرگل لداخ ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر  کو استثنائی طور پر عنوان نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بات اظھر من الشمس ھے کہ آزادی کی جنگ صرف وادی کشمیر کے عوام لڑتے آئے ہیں اور ان پر ھی یہ جنگ لڑنے کا فریضہ عاید ہے ۔

اگر جموں والے یہ جنگ لڑیں گے ایک مشکوک عنوان اختیار کرے گا ۔ اگر کرگل لداخ والے لڑیں گے مشکوک عنوان اختیار کرے گا ، اگر گلگت بلتستان یہ جنگ لڑے گا مشکوک عنوان اختیار کرے گا یہ تو کشمیر کے نگبان ہیں سنتری ہیں انہیں میدان میں آنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور اسی طرح اگر آزاد کشمیر یہ جنگ لڑے گا مشکوک عنوان اختیار کرے گا جو کہ بہت حد تک کر چکا ہے ۔ کیونکہ آزاد کشمیر والے اس جنگ کو لڑنے میں شرکت کر رہے ہیں جبکہ انہیں بھی نہیں کرنا چاہئے۔ کشمیر کی وحدت کا تصور اسی میں ہے کہ جدوجھد آزادی کے میر کارواں وادی کشمیر کی عوام رھے اور اسے ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی تعبیر کرکے تعصب کی فضا کو حاکم نہ ہونے دیں ۔

والسلام


تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی