سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

ایام فاطمیہ سے مکمل استفادہ کیسے کیا جائے۔ اوصیای رسول اللہ کی عزاداری کو صرف گریہ تک محدود نہیں رکھنا چاہئے

 اردو مقالات کتابخانہ اھلبیت ع حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا

ایام فاطمیہ سے مکمل استفادہ کیسے کیا جائے۔ اوصیای رسول اللہ کی عزاداری کو صرف گریہ تک محدود نہیں رکھنا چاہئے

آیت اللہ عبد اللہ جوادی آملی:

ایام فاطمیہ سے مکمل استفادہ کیسے کیا جائے۔ اوصیای رسول اللہ کی عزاداری کو صرف گریہ تک محدود نہیں رکھنا چاہئے

نیوزنور:حوزہ علمیہ قم کے برجستہ استاد نے کہا:  اوصیای رسول اللہ علیہم السلام  کی عزاداری کو  صرف گریہ تک محدود نہیں کرنا چاہئے  سمجھنے  بغیر رونے کا کوئی فائیدہ نہیں ۔ دو طریقوں سے ایام فاطمیہ سے بھرہ مند ہوا جا سکتا ہے  ایک یہ ہے کہ سیدہ کے خطبہ فدک کو پڑھا جائے اور اسے سمجھ کر گریہ کیا جائے اور دوسرا یہ کہ صرف   گریہ کیا جائے۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ عبد اللہ جوادی آملی نے مسجد اعظم حرم حضرت معصومہ قم میں  اپنے درس تفسیر میں سیدہ زہرا  سلام اللہ علیہا کے ایام شھادت کی مناسبت سے تسلیت دیتے ہوئے  سیدہ کی علمی عظمت  کو بیان کرتے ہوئے فرمایا : مرحوم کلینی (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ) نقل کرتے ہیں  کہ  سید اوصای رسول اللہ  امیر المومنین علی علیہ السلام دوسری مرتبہ جب صفین کے لئے لشکر آمادہ کرنے کے لئے تشریف لائے تو آپ   نے ایک خطبہ ارشاد فرمایا  یہ خطبہ نھج البلاغہ  میں موجود ہے :

 انہوں نے  صراحت کے ساتھ فرمایا: مرحوم کلینی ( رضوان اللہ تعالی  علیہ )  کہتے ہیں  اگر تمام انسان اور جنات جمع ہو جائیں  اور ان کے درمیان کوئی پیغمبر نہ ہو  تو وہ ایسا خطبہ بیان نہیں کر سکتے ! آپ لوگ جانتے ہیں کہ کلینی اہل غلو یا ان میں سے نہیں ہیں ، اس کے بعد کہتے ہیں «بأبی و أمی» یعنی میرے ماں باپ ان پر فدا ہوں ، حضرت امیر المومنین کے بارے میں کہتے ہیں،  اس کے بعد وہ اس کی دلیل بیان کرتے ہیں ۔  کہتے ہیں  اہل مادہ کا اعتراض کہ جو  کئی صدیوں سے موجود تھا کون اس کا جواب دے سکتا ہے ؟  وہ کہتے ہیں  کہ معاذ اللہ خدا نہیں ہے اور کوئی قیامت نہیں ہے  وہ مادے کی ازلیت کے متعلق ایک شبہہ رکھتے ہیں   کہتے ہیں کہ تم لوگ جو خدا کے ہونے کا دعویٰ کرتے ہو  تو خدا نے اس کائینات کو یا «من شیء» کسی چیز سے خلق کیا ہے یا «من لا شیء»بنا کسی چیز کے خلق کیا ہے ۔

حوزہ علمیہ قم کے بر جستہ استاد نے مزید کہا: مسئلہ ان دو چیزوں سے خارج نہیں ہے یا کسی چیز سے خلق کیا ہے یا بنا کسی چیز کے خلق کیا ہے ۔ اگر خدا نے کائینات کو کسی چیز سے خلق کیا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ کوئی ذرات پائے جاتے تھے  کہ جو  خدا کے بغیر وجود میں آئے تھے  اور خدا نے ان سے اس کائینات کو خلق کیا  اور اگر یہ دعویٰ ہے کہ خدا نے کائینات کو بغیر کسی چیز کے خلق کیا ہے تو  کسی چیز کا نہ ہونا عدم ہے  اور عدم سے خلق نہیں کیا جا سکتا ، اس لیے کہ جیسے دو نقیضوں کا  ایک ساتھ موجود ہونا محال ہے اسی طرح ان دونوں کا ایک ساتھ نہ ہونا بھی  محال ہے ۔ خدا نے کائینات کو کس سے خلق کیا ہے ؟  عالم کے ازلی ہونے کا یہ دعویٰ اور شبہہ ہزار وں سالوں سے تمام مکاتب فکر میں موجود تھا  حضرت علی ابن ابی طالب  علیہ السلام نے اس شبہہ کا جواب دیا ۔ ہمارا اصرار اس بات پر ہے   کہ یہ جملہ جسے مرحوم کلینی (رضوان اللہ تعالیٰ علیہ)  امیر المومنین علیہ السلام کے خطبے میں سے بتاتے ہیں  یہ خطبہ اس شبہے کا جواب ہے  عین یہی جملہ حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے امیر المومنین کے خطبے سے ۲۵ سال پہلے خطبہ فدک میں ارشاد فرمایا تھا ۔ اب  جان لیں کہ زہرا کون ہیں ؟ چونکہ سیدہ زہرا کے مسجد میں دیئے جانے والے خطبہ فدک اور جنگ صفین میں ۲۵ سال کا  فاصلہ پایا جاتا ہے۔

 آیۃ اللہ جوادی آملی نے اعتراف کیا: حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا نے خطبہء فدکیہ کے اول میں فرمایا : «الحمدلله الذی خلق الاشیاء لا من شیء» اس کا مطلب کیا ہے ؟ یعنی آپ جو اشکال کر رہے ہیں آپ کو سمجھنا چاہیے کہ «من شیء» کی نقیض  «من لا شیء»  نہیں ہے چونکہ یہ دونوں چیزیں وجودی ہو جائیں گی ۔ «من شیء»  کی نقیض «لا من شیء» ہے نہ کہ«من لا شیء»، اس کو صرف زہراءسلام اللہ علیہا ہی سمجھ سکتی ہیں ۔ آپ یہی اعتراض بہت ساروں کے سامنے رکھیں آپ دیکھیں گے کہ وہ رہ جائیں گے چونکہ بہت سارے علماء عاجز آ گئے ۔ فرمایا : «خلق الاشیاء لا من شیء» نہ کہ «من لا شیء»۔ اگر «من شیء» ہوتا تو اعتراض ہو سکتا تھا کہ پہلے کچھ ذرات تھے اور خدا نے ان ذرات کو یکجا کیا اور اس عالم کو بنایا ۔ اگر«من لا شیء» ہوتا تب بھی اعتراض ہوتا اس لیے کہ عدم کو ئی چیز نہیں ہے کہ آدمی عدم کو یکجا کرے اور اس سے آسمان بنائے ، لیکن «من شیء» کی نقیض «من لا شیء» نہیں ہے چونکہ یہ دونوں موجبہ ہیں«نقیض کلّ رفع أو مرفوع» ؛ ہر شیئ کی نقیض اس شیئ کا نہ ہونا ہے «من شیء» کی نقیض«لا من شیء» ہےنہ کہ«من لا شیء» ہے۔ یہ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کے نورانی خطبے میں ہے ۔ حضرت علی علیہ السلام سے ۲۵ سال پہلے حضرت زہراء سلام اللہ علیہا نے اس خطبے کو پڑھا  تھا ۔

آپ نے تاکید کی اوصیای رسول اللہ علیہم صلوات اللہ کی عزاداری کو ہم صرف آنسووں میں منحصر نہ کریں سمجھنا گریہ کرنے سے کم ثواب نہیں رکھتا ایام فاطمیہ سے دو طرح سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ایک یہ کہ آپ کے خطبے کو تدریس کیا جائے پڑھا جائے اور سمجھا جائے اور اس کے بعد گریہ کیا جائے ۔ اور دوسرا یہ کہ صرف گریہ کیا جائے ۔   

 


تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی