سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

حقیقی عالم حضرت زہرا(س) کی نظر میں /خطبہ فدکیہ نے تاریخ کو عظیم ترین درس دیے

 اردو مقالات اھلبیت ع اھلبیت ع حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا مذھبی سیاسی

حقیقی عالم  حضرت زہرا(س) کی نظر میں  /خطبہ فدکیہ نے تاریخ کو عظیم ترین درس دیے

آیت اللہ العظمی جوادی آملی  نے بیان کیا :

حقیقی عالم  حضرت زہرا(س) کی نظر میں  /خطبہ فدکیہ نے تاریخ کو عظیم ترین درس دیے

نیوزنور:حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے فرمایا : ایک عالم حضرت زہراء (سلام اللہ علیہا) کی نظر میں اسی وقت عالم ہو سکتا ہے کہ جب وہ دوزخ کے خوف اور جنت کے شوق سے بالا تر ہو ،اس لیے کہ اگر ایسا نہ ہو تو وہ ایک معمولی انسان ہو گا ۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق  شہرہ آفاق مفسر قرآن اور مرجع تقلید حضرت  آیت اللہ العظمی جوادی آملی نے موسسہء اسراء حوزہ علمیہ قم میں اپنے درس اخلاق میں حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا) کے خطبے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا) نے اس تاریخی  خطبے میں دین کے سیاسی ، کلامی اعتقادی اور دیگر ارکان کی جانب اشارہ فرمایا ہے ۔

آپ نے فرمایا : ایک موضوع کی جس کی طرف حضرت زہراء نے اس خطبے میں اشارہ فرمایا ہے وہ "توحید" کا مسئلہ ہے : اس خطبے میں آپ نے بیان فرمایا ہے  : خلقت ایک بدیع اور نو ظہور چیز ہے ، آگے آپ نے ایک اعتراض کا جواب دیا کہ جس کا تعلق شکل و صورت اور نمونے سے ہے ۔

اس مرجع تقلید نے بیان کیا : حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) نے بیان فرمایا کہ خداوند عالم نے اصلی مواد کی شکل کو کسی نمونے کے بغیر ایجاد فرمایا ہے، اور ہر چیز اس دنیا میں ایک نئی ایجاد ہے اور نو ظہور ہے ۔

حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے بتایا : حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا) نے اس کے بعد اس خطبے میں قرآن مجید کی خالص خصوصیات کی جانب اشارہ کیا اور قرآن مجید اور دوسری کتابوں کے درمیان جو فرق ہے اس کو بھی متعین فرمایا،دوسری تمام علمی کتابوں کے برخلاف  کہ جو مادہ اور اس کی ترکیبات کے بارے میں بحث کرتی ہیں قرآن اس چیز کے بارے میں بتاتا ہے کہ ان مواد کو کس نے بنایا اور کیسے بنایا ہے ۔

آپ نے اظہار فرمایا : ایک نکتہ جو حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا) نے اس سلسلے میں بیان فرمایا ہے وہ خلقت کی تکون کے تین اضلاع کا بیان ہے کہ کس نے اس مادہ کو بنایا ہے ،کیسے بنایا ہے اور کس چیز کی  ترکیب سے بنایا ہے۔

ا س مرجع تقلید نے اس نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ خدا وند عالم بیان فرماتا ہے کہ ہم نے انسان کو  سالم اور نظام ہستی کو  برحق خلق فرمایا ہے ،بتایا : انسان اس نظام ہستی کا جزء ہے کہ جس کو حق کے ساتھ پیدا کیا گیا ہے اور نظام آفرینش بھی بر حق ہے باطل نہیں ہے ،خدا نے انسان کے بدن کو حق کے ساتھ یعنی سالم خلق فرمایا ہے ۔

آپ نے یاد دلایا : حقیقت میں ہضم کرنے کی مشین یعنی معدہ ایک برتن کی مانند نہیں ہے کہ جو کچھ اس میں ڈالا جائے وہ اس کو قبول کر لیتا ہے ،فطرت بھی اسی شکل کی ہے یعنی اگر کوئی ہم سے سچ بولتا ہے تو ہم مان لیتے ہیں لیکن اگر فریق مخالف دروغ اور فریب آمیز سلوک انسان کے ساتھ روا رکھے اور انسان اس کو مان لے (یہ ضروری نہیں ہے ) اس لیے کہ انسان کی فطرت اور طبیعت بھی حق کے ساتھ خلق ہوئی ہے ۔

اس مرجع تقلید نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ نظام آفرینش میں "ظلم"،" حیلے" اور" مکر" کی گنجائش نہیں ہے ، اظہار کیا : جو شخص خلقت کے اس نظام کے ساتھ حرکت کرے گا وہ امان میں رہے گا اور جو اس کے خلاف چلے گا ، وہ چونکہ سالم نہیں ہے لہذا مارا جائے گا ؛ نظام آفرینش باطل کو اور ستم کو نہیں مانتا اس لیے کہ اس نظام کی بنیاد حق پر رکھی گئی ہے ۔

آپ نے فرمایا : اس خطبے کے دوسرے حصے میں حضرت زہراء (سلام اللہ علیہا) حجاز کے لوگوں کو مخاطب قرار دیتے ہوئے فرماتی ہیں کہ آپ لوگ نہ سلیقے سے جینا جانتے تھے اور نہ حکومت ،سیاست اور دولت سے بہرہ مند تھے بلکہ ایک طرح شہنشاہوں کی خلوت کی زندگی شمار ہوتے تھے لیکن رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور میرے چچا زاد علی (علیہ السلام) نے خدا کی جانب سے تمہیں "دین" ،"عزت" ، "انسانیت" ، "قدرت" ،"شرافت" اور" امنیت" سے نوازا ۔

اس مرجع تقلید نے یاد دلایا : یہ اقوال ۲۵ سال بعد حضرت علی علیہ السلام کے خطبے میں ظاہر ہوئے ؛ جب امام (علیہ السلام) نے فرمایا اے لوگو متحد ہو جاو اور اپنی امنیت کی حفاظت کرو اور دوسروں کی ترقی کو دیکھ کر خوشی کا اظہار کرو اور دوسروں کے گرنے سے لذت محسوس نہ کرو اس لیے کہ اگر کوئی دوسرے کی ترقی سے خوش نہیں ہوتا تو وہ انسانیت کو کھو چکا ہے ۔

موصوف نے بیان کیا : حضرت علی (علیہ السلام) نے فرمایا : اگر اسلامی اور دینی اتحاد ختم ہو جائے تو دشمن تمہارا وہی حشر کریں گے جو انہوں نے تمہارے گذشتگان کا کیا تھا ،یہ حجاز کی سر زمین اور اس کے اطراف کے علاقے پیغمبروں اور پیغمبر زادوں کے تھے  لیکن کسری اور قیصر یعنی شہنشاہوں نے ان کے سروں پر دوسروں کو مسلط کر دیا اور انہیں تتر بتر کردیا اگر آپ اس اتحاد عزت اور حقیقی اسلام کو چھوڑ دیں گے تو وہی مصیبت تمہارے دامنگیر ہوگی کہ جیسے پیغمبروں کے فرزندوں کو مویشی چرانے میں مشغول کر دیا تھا امامت اور اتحاد کی فضا سے باہر رہ کر ایسی ہی تقدیر تمہارا مقدر بھی ہو گی ۔

حضرت آیۃ اللہ جوادی آملی نے حضرت زہراء(سلام اللہ علیہا) کے فدک کی واپسی کے سلسلے میں بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یاد دلایا : آپ (سلام اللہ علیہا) نے اس جماعت سے فرمایا کہ مجھے دلیل پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہونا چاہیے  بلکہ آپ لوگوں نے فدک کو غصب کیا ہے اور اسی وجہ سے آپ کو میرے سامنے دلیل پیش کرنا چاہیے ۔

آپ نے اس خطبے میں پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور دین کے احکام و واجبات کے بارے میں حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا) کے بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اظہار کیا : پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) طبیب دوار تھے تربیت کا یہ کام طب کی مانند ہے اس لیے کہ اس میں آپریشن اور فصد کھولنا بھی ہے اور مرہم لگانا بھی ہے اس تربیتی ماڈل میں قہر اور مہر کا اپنی جگہ پر کوئی مطلب نہیں ہے ،یہاں پر حضرت زہراء(سلام اللہ علیہا) نے یہ عظیم ذمہ داری علماء کے کاندھوں پر ڈالی ہے ۔

موصوف نے بیان کیا : ایک عالم حضرت زہراء (سلام اللہ علیہا) کی نظر میں اسی وقت عالم ہو سکتا ہے کہ جب وہ دوزخ کے خوف اور جنت کے شوق سے بالا تر ہو ،اس لیے کہ اگر ایسا نہ ہو تو وہ ایک معمولی انسان ہو گا ۔

ہمارے معارف میں یہ بتایا گیا ہے کہ خشیت خوف سے بالاتر ہے ،اس لیے کہ جب انسان حرم میں داخل ہوتا ہے تو حقیقت میں وہ حریم میں آجاتا ہے عظمت و شکوہ سے ڈرنا ہی خشیت ہے علمائے دین وہ ہیں جو خشیت الہی کے مقام پر پہنچے ہوں ،اس لیے کہ وہ ہمیشہ خود کو خدا کے حضور میں پاتے ہیں اسی لیے وہ ہمیشہ احترام کرتے ہیں اور حریم میں آجاتے ہیں ۔


تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی